کیا کائنات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا؟

جاسم محمد

محفلین
کیا کائنات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا؟
23/08/2019 سلیم جاوید

انسانوں کے مختلف گروہوں کے ہاں مختلف مقدسات رائج ہیں۔

ہم سیکولرز، لوگوں کے ہرگروہ کا یہ حق تسلیم کرتے ہیں کہ وہ کسی مرئی یا غیرمرئی وجود کو، کسی وجہ سے یا بغیر وجہ سے مقدس جانتا اور مانتا ہو۔ (تقدیس کا مطلب یہ کہ کسی عیب یا غلطی سے پاک ہونا) ۔ تاہم یہ واضح ہونا ضروری ہے کہ ہم عمومی طور پر، سب مقدسات کے احترام کے قائل ہیں اور کسی شخص کے عقیدہ، نسل، رنگ اور زبان سمیت اس کے کسی ہیروکی تحقیرکرنا غلط سمجھتے ہیں مگریہ کہ حیات اجتماعی میں کسی چیزکی تقدیس کے پابند بھی نہیں ہیں۔

نہ کسی کی تحقیر، نہ کسی کی تقدیس۔

سماجی زندگی کے قوانین، صرف اس منطقی دلیل کی بنیاد پربنائے جائیں جوسماج کے ہرطبقے کی عقل کواپیل کرسکتے ہوں۔ اگر ایک ہمہ رنگ سوسائٹی میں، کوئی اقلیت یا اکثریت محض اس بنیاد پر ملکی قانون سازی کرے کہ ان کا عقیدہ فلاں کام کو جائز یا ناجائز سمجھتا ہے تو ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ بطور مسلم سیکولر، ہم اسلام کودلیل ومنطق سے تہی دامن اور معذور دین نہیں سمجھتے کہ اس کو سیکولرمکالمہ کے کسی پلیٹ فارم پہ پیش کرتے ہوئے ہمیں شرم آئے یا شکست خوردگی کا احساس ہو۔ ہمارا دعوی ہے کہ پرامن بقائے باہمی کا مدلل چارٹر۔ صرف دین اسلام میں ہے۔ (مگروہ دینِ اسلام جو قرآن میں مذکور ہے ) ۔

اس ابتدائی گزارش کے بعد عرض ہے کہ سیکولرزم سے اگر کسی طبقے کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ کٹھ ملائیت ہے۔ ہر وہ تحریک جس کی وجہ سے کسی مذہب وعصبیت کے کٹھ ملاؤں کے بزنس پہ اثر پڑتا ہو، وہ ان کے لئے موت وحیات کا معرکہ بن جایا کرتی ہے۔ سیکولرز تو رہے ایک طرف، کٹھ ملا کو تبلیغی جماعت سے بھی اس لئے چڑ محسوس ہوا کرتی تھی کہ وہ بندے اور خدا کے درمیان، کسی دلال اورایجنٹ کی نفی کیا کرتے تھے۔ (چنانچہ، پہلے تبلیغی جماعت کی مخالفت کرکے اور بعد میں اس کو ”ہائی جیک“ کرکے اب اس طرف سے وہ مطمئن ہوچکے ہیں) ۔

پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں، میں اپنے سیکولر احباب کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس محفل میں کٹھ ملا تشریف فرما ہو، وہاں کوئی علمی گفتگو نہ کیا کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دلیل سے مکالمہ کرنے کی بجائے، عوام کے سامنے آپ کو ان کی مقدس شخصیات کا دشمن بنا کرمیدان جیت لے گا۔ یہ اس کا پرانا طریقہ واردات ہے۔

مجھے اس کا بارہا تجربہ ہوا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔

ایک بار محفل میں سیکولرزم پہ گفتگو کرتے ہوئے میں نے عرض کیا کہ ایک سیکولر پارلمنٹ، مقدس کتابوں کے حوالوں پہ نہیں بلکہ دلیل اور زمینی حقائق کی بنیاد پہ فیصلے کیا کرے گی۔ ایک مولانا صاحب نے فوراً فرمایا کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا کیونکہ اس نے خدا کی مقدس ہدایت کو بلادلیل ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

عرض کیا حضور، بات کو مقدس حوالہ جات کی طرف نہ لے جایئے کیونکہ ایسے ریفرنسز پر جو مزید سوال اٹھیں گے، وہ آپ سے برداشت نہیں ہوں گے۔

مولانا کا وار بہرحال کام کرگیا تھا اورحاضرین نے ان پر واہ واہ کے ڈونگرے برسا دیے تھے۔ ہر چہ باداباد، میں نے بات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ عرض کیا ”مولانا، مرتد کی سزا اسلام میں کیا ہے؟“۔

مولانا چوکنے ہو چکے تھے لہذا خوب تول کرجواب دیا ”مرتد کی سزا تو قتل ہے مگرہرکسی کو اس کی اجازت نہیں۔ صرف خلیفہ وقت اس کے قتل کا حکم دے گا“۔

عرض کیا کہ اگرکبھی مجھے حکومت مل گئی اور میرے سامنے کوئی اسلام سے مرتد شخص لایا گیا تو میں اس کو قتل نہیں کروں گا بلکہ اس کو رائے کی آزادی دوں گا۔

کہنے لگے ”اس لئے کہ آپ سیکولر ہیں۔ مسلمان حکمران ایسا نہیں کریں گے“۔

عرض کیا ”تو پھر سوچ لیجیے کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابدی حکمران کون تھا جس کے سامنے کائینات کا پہلا مرتد آیا تو اس نے اس کو قتل نہیں کیا تھا؟ “۔

مولانا تو خیرآئیں بائیں شائیں بھی نہ کر سکے لیکن یہی بات ایک اور دوست کے سامنے دہرائی تو اس نے کہا کہ خدا نے ابلیس کی آزادی رائے کا احترام تھوڑی کیا تھا؟ خدا نے اس کو سزا کے طور پر راندہ درگاہ بھی تو کیا تھا نا؟

عرض کیا۔ ”ہم لوگ مذہبی حوالوں سے پرہیز کیا کرتے ہیں اس لئے کہ اس سے ہر بات الجھ کر رہ جاتی ہے۔ البتہ میں اس کی توجیہہ یوں کرتا ہوں کہ اپنے باس سے رائے کے اختلاف کے بعد (بلکہ نافرمانی کے بعد) ، اس ملازم کواپنی کمپنی میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا تو باس نے اس کواپنی کمپنی سے فائر کر دیا (جو کہ منطقی فیصلہ تھا) ۔ تاہم، اس ملازم نے چونکہ کافی عرصہ سروس کی تھی (ابلیس نے ہزاروں سال عبادت کی تھی) تو“ اینڈ آف سروس ”ایوارڈ کے تحت اس کا منہ مانگا مطالبہ ( یعی دائمی عمر کا تقاضا) پورا کردیا گیا تھا۔ باقی وہ اپنی دلیل میں آج بھی آزاد گھومتا پھرتا ہے۔

عرض یہ ہے کہ میں اسلام کو سیکولر نظام حیات کا اولیں موسس مانتا ہوں۔ میرا دین ”لا اکراہ فی الدین“ کا ماٹو دیتا ہے۔ اور جو آدمی یہ بھی نہ مانے تو ہماری طرف سے ”لکم دینکم ولی دین“ کی آفر ہے۔

بات یہ ہے کہ میرا دین، دلیل کامقابلہ دلیل سے کیا کرتا ہے۔ (البتہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے بھی کیا کرتا ہے اگر پہل دوسری طرف سے ہوئی ہو۔ پس یہ بھی مبنی بردلیل عمل ہوا) ۔ اور اسی کو سیکولرزم کہتے ہیں ”۔
 

آصف اثر

معطل
مصنف شائد سیکولرزم کی تعریف سے واقف نہیں البتہ اگر اتنا ہی شوق ہے تو سیکولرزم کے بجائے اسلام ازم کہنا چاہیے۔ صرف مولوی کے ضد میں اس طرح کے معنی گھڑنا حماقت ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
مصنف شائد سیکولرزم کی تعریف سے واقف نہیں البتہ اگر اتنا ہی شوق ہے تو سیکولرزم کے بجائے اسلام ازم کہنا چاہیے۔ صرف مولوی کے ضد میں اس طرح کے معنی گھڑنا حماقت ہے۔
مصنف سرسری علم کا حامل لگتا ہے۔۔۔
ان جیسوں کو ہی ابلیس اپنے چنگل میں پھنسا تا ہے۔۔۔
ابلیس کی دراز رسی کو بے چارہ انعام سمجھ رہا ہے۔۔۔
اور اس کی سزا یاد نہیں۔۔۔
وان عليك اللعنة الي يوم الدين (الحجر)
یہ حصہ ابتداء پیدائش آدم علیہ السلام سے قیامت کے دن تک ہے۔
دوسرا حصہ قیامت کے بعد جب لوگ جہنم میں پہنچادئے جائیں گے تو جہنم میں شیطان بھی ہوگا ، لوگ اس سے جھگڑا کریں گے کہ تیری وجہ سے ہم جہنم میں ہیں۔ وہ جواب دے گا:
وقال الشيطان لما قضي الامر ان الله وعدكم وعد الحق ، ووعدتكم فاخلفتكم ، وماكان لي عليكم من سلطان ، فلا تلوموني ولوموا أنفسكم ، ما انا بمصرخكم وما أنتم بمصرخي ...(ابراهيم)
یہ سب تمہاری اپنی حرکت ہے ، میں نے تو تمہیں صرف دعوت دی تھی اور وعدہ کیا تھا، تمہیں مجبور نہیں کیا تھا ، اللہ کی طرف سے بھی دعوت تھی اور وعدہ تھا ، لیکن تم نے میری دعوت کو قبول کیا ، اب مجھے ملامت نہ کرو۔
 

سید عمران

محفلین
عرض یہ ہے کہ میں اسلام کو سیکولر نظام حیات کا اولیں موسس مانتا ہوں۔ میرا دین ”لا اکراہ فی الدین“ کا ماٹو دیتا ہے۔
پوری آیت یہ ہے:
لا إِکْراهَ فِی الدِّینِ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ فَمَنْ یَکْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللَّهِ فقد استَمْسَکَ بِالْعُرْوَهِ الْوُثْقی‏ لاَ انْفِصامَ لَها وَ اللَّهُ سَمیعٌ عَلیمٌ
دین میں زبردستی نہیں۔ سیدھا راستہ گمراہی سے الگ ہوچکا ہے۔ جو بدی کے راستے کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جس کے ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں۔
 

یاقوت

محفلین
کیا کائنات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا؟
23/08/2019 سلیم جاوید

انسانوں کے مختلف گروہوں کے ہاں مختلف مقدسات رائج ہیں۔

ہم سیکولرز، لوگوں کے ہرگروہ کا یہ حق تسلیم کرتے ہیں کہ وہ کسی مرئی یا غیرمرئی وجود کو، کسی وجہ سے یا بغیر وجہ سے مقدس جانتا اور مانتا ہو۔ (تقدیس کا مطلب یہ کہ کسی عیب یا غلطی سے پاک ہونا) ۔ تاہم یہ واضح ہونا ضروری ہے کہ ہم عمومی طور پر، سب مقدسات کے احترام کے قائل ہیں اور کسی شخص کے عقیدہ، نسل، رنگ اور زبان سمیت اس کے کسی ہیروکی تحقیرکرنا غلط سمجھتے ہیں مگریہ کہ حیات اجتماعی میں کسی چیزکی تقدیس کے پابند بھی نہیں ہیں۔

نہ کسی کی تحقیر، نہ کسی کی تقدیس۔

سماجی زندگی کے قوانین، صرف اس منطقی دلیل کی بنیاد پربنائے جائیں جوسماج کے ہرطبقے کی عقل کواپیل کرسکتے ہوں۔ اگر ایک ہمہ رنگ سوسائٹی میں، کوئی اقلیت یا اکثریت محض اس بنیاد پر ملکی قانون سازی کرے کہ ان کا عقیدہ فلاں کام کو جائز یا ناجائز سمجھتا ہے تو ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ بطور مسلم سیکولر، ہم اسلام کودلیل ومنطق سے تہی دامن اور معذور دین نہیں سمجھتے کہ اس کو سیکولرمکالمہ کے کسی پلیٹ فارم پہ پیش کرتے ہوئے ہمیں شرم آئے یا شکست خوردگی کا احساس ہو۔ ہمارا دعوی ہے کہ پرامن بقائے باہمی کا مدلل چارٹر۔ صرف دین اسلام میں ہے۔ (مگروہ دینِ اسلام جو قرآن میں مذکور ہے ) ۔

اس ابتدائی گزارش کے بعد عرض ہے کہ سیکولرزم سے اگر کسی طبقے کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ کٹھ ملائیت ہے۔ ہر وہ تحریک جس کی وجہ سے کسی مذہب وعصبیت کے کٹھ ملاؤں کے بزنس پہ اثر پڑتا ہو، وہ ان کے لئے موت وحیات کا معرکہ بن جایا کرتی ہے۔ سیکولرز تو رہے ایک طرف، کٹھ ملا کو تبلیغی جماعت سے بھی اس لئے چڑ محسوس ہوا کرتی تھی کہ وہ بندے اور خدا کے درمیان، کسی دلال اورایجنٹ کی نفی کیا کرتے تھے۔ (چنانچہ، پہلے تبلیغی جماعت کی مخالفت کرکے اور بعد میں اس کو ”ہائی جیک“ کرکے اب اس طرف سے وہ مطمئن ہوچکے ہیں) ۔

پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں، میں اپنے سیکولر احباب کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس محفل میں کٹھ ملا تشریف فرما ہو، وہاں کوئی علمی گفتگو نہ کیا کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دلیل سے مکالمہ کرنے کی بجائے، عوام کے سامنے آپ کو ان کی مقدس شخصیات کا دشمن بنا کرمیدان جیت لے گا۔ یہ اس کا پرانا طریقہ واردات ہے۔

مجھے اس کا بارہا تجربہ ہوا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔

ایک بار محفل میں سیکولرزم پہ گفتگو کرتے ہوئے میں نے عرض کیا کہ ایک سیکولر پارلمنٹ، مقدس کتابوں کے حوالوں پہ نہیں بلکہ دلیل اور زمینی حقائق کی بنیاد پہ فیصلے کیا کرے گی۔ ایک مولانا صاحب نے فوراً فرمایا کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا کیونکہ اس نے خدا کی مقدس ہدایت کو بلادلیل ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

عرض کیا حضور، بات کو مقدس حوالہ جات کی طرف نہ لے جایئے کیونکہ ایسے ریفرنسز پر جو مزید سوال اٹھیں گے، وہ آپ سے برداشت نہیں ہوں گے۔

مولانا کا وار بہرحال کام کرگیا تھا اورحاضرین نے ان پر واہ واہ کے ڈونگرے برسا دیے تھے۔ ہر چہ باداباد، میں نے بات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ عرض کیا ”مولانا، مرتد کی سزا اسلام میں کیا ہے؟“۔

مولانا چوکنے ہو چکے تھے لہذا خوب تول کرجواب دیا ”مرتد کی سزا تو قتل ہے مگرہرکسی کو اس کی اجازت نہیں۔ صرف خلیفہ وقت اس کے قتل کا حکم دے گا“۔

عرض کیا کہ اگرکبھی مجھے حکومت مل گئی اور میرے سامنے کوئی اسلام سے مرتد شخص لایا گیا تو میں اس کو قتل نہیں کروں گا بلکہ اس کو رائے کی آزادی دوں گا۔

کہنے لگے ”اس لئے کہ آپ سیکولر ہیں۔ مسلمان حکمران ایسا نہیں کریں گے“۔

عرض کیا ”تو پھر سوچ لیجیے کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابدی حکمران کون تھا جس کے سامنے کائینات کا پہلا مرتد آیا تو اس نے اس کو قتل نہیں کیا تھا؟ “۔

مولانا تو خیرآئیں بائیں شائیں بھی نہ کر سکے لیکن یہی بات ایک اور دوست کے سامنے دہرائی تو اس نے کہا کہ خدا نے ابلیس کی آزادی رائے کا احترام تھوڑی کیا تھا؟ خدا نے اس کو سزا کے طور پر راندہ درگاہ بھی تو کیا تھا نا؟

عرض کیا۔ ”ہم لوگ مذہبی حوالوں سے پرہیز کیا کرتے ہیں اس لئے کہ اس سے ہر بات الجھ کر رہ جاتی ہے۔ البتہ میں اس کی توجیہہ یوں کرتا ہوں کہ اپنے باس سے رائے کے اختلاف کے بعد (بلکہ نافرمانی کے بعد) ، اس ملازم کواپنی کمپنی میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا تو باس نے اس کواپنی کمپنی سے فائر کر دیا (جو کہ منطقی فیصلہ تھا) ۔ تاہم، اس ملازم نے چونکہ کافی عرصہ سروس کی تھی (ابلیس نے ہزاروں سال عبادت کی تھی) تو“ اینڈ آف سروس ”ایوارڈ کے تحت اس کا منہ مانگا مطالبہ ( یعی دائمی عمر کا تقاضا) پورا کردیا گیا تھا۔ باقی وہ اپنی دلیل میں آج بھی آزاد گھومتا پھرتا ہے۔

عرض یہ ہے کہ میں اسلام کو سیکولر نظام حیات کا اولیں موسس مانتا ہوں۔ میرا دین ”لا اکراہ فی الدین“ کا ماٹو دیتا ہے۔ اور جو آدمی یہ بھی نہ مانے تو ہماری طرف سے ”لکم دینکم ولی دین“ کی آفر ہے۔

بات یہ ہے کہ میرا دین، دلیل کامقابلہ دلیل سے کیا کرتا ہے۔ (البتہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے بھی کیا کرتا ہے اگر پہل دوسری طرف سے ہوئی ہو۔ پس یہ بھی مبنی بردلیل عمل ہوا) ۔ اور اسی کو سیکولرزم کہتے ہیں ”۔

میرا بس ایک سوال ہے کہ سیکولر ازم کی بنیاد "" اظہار آزادی رائے"" ہے۔کچھ عرصہ قبل میں نے خود ایکسپریس اخبار میں پڑھا تھا کہ ایک فرانسیسی کامیڈین نے ایک محفل میں ایک لطیفہ سنایا جس میں یہودیوں پر بھی مزاح تھا مزے کی بات یہ تھی کہ خود فرانسیسی صدر (آنجہانی یعنی سابقہ) نے ایکشن لیتے ہوئے اس کامیڈین پر پابندی لگا دی میں سوچتا ہوں تب کہاں تھی اظہار آزادی رائے۔خاکم بدہن حضورﷺ کے کارٹون بنیں اور اظہار آزادی رائے کا ڈھول پیٹا جائے اور ایک شخص ایک نجی محفل میں ایک لطیفہ سنادے تو اس پر پابندی ؟؟؟؟؟؟ ہائے اقبال کیا کہہ گئے آپ
جو شاخ نازک پہ بنے گاآشیاں ناپائیدار ہوگا۔ محض سیکولر ازم کا ڈھنڈورا پپٹنے سے بات نہیں بننے والی۔ میں نے پہلے بھی ایک مراسلے میں آپ سے عرض کیا تھا کہ سوڈان میں جب عیسائیوں نے الگ ریاست کا مطالبہ کیا تو کتنی دیر لگی ریاست کو تقسیم ہونے میں ؟؟؟؟ فلسطین ،کشمیر سمیت بہت سارے اسلامی ممالک دہائیوں سے آگ میں جل رہے ہیں وہاں کیوں نہیں راتوں رات قراردادیں پاس ہوتیں اور ان پر زبردستی عمل کروایا جاتا؟؟؟ہر کسی کو اپنی سمت درست کرنی ہوگی کہ ہمیں کونسا راستہ چنناہے؟؟؟ کیا انصاف کا معیار یہی ہے؟؟؟ کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟؟؟؟؟اور حضرت علامہ اقبال مغربی تہذیب کی اندرونی حالت کا بتا کر گئے ہیں ""چہرہ روشن اندرون چنگیز سے تاریک تر۔۔۔
آج آپ مسلم دنیا پر بس اک طائرانہ نظر ڈال کر دیکھ لیں تو آپ کو اقبالؒ کی کہی بات کیا نظر نہیں آئے گی؟؟؟ تو پھر کہاں کی مساوات ؟؟ کہاں کا انصاف؟؟؟ کہاں کے حقوق ؟؟؟ کہاں کے بلند و بانگ دعوے ؟؟؟ اور کہاں کی اظہار آزادی رائے؟؟؟؟؟؟؟
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
عرض کیا ”تو پھر سوچ لیجیے کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابدی حکمران کون تھا جس کے سامنے کائینات کا پہلا مرتد آیا تو اس نے اس کو قتل نہیں کیا تھا؟ “۔
یہاں غالباََ خدائے واحد کو سیکولر 'حکمران' قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ارے بھئی، جب خدا کا تصور آ گیا تو پھر، یہ معاملہ مذہب کی ڈومین میں چلا گیا۔ اب یہاں سیکولرازم کی گنجائش کہاں!
 

سید عمران

محفلین
میرا بس ایک سوال ہے کہ سیکولر ازم کی بنیاد "" اظہار آزادی رائے"" ہے۔کچھ عرصہ قبل میں نے میں خود ایکسپریس اخبار میں پڑھا تھا کہ ایک فرانسیسی کامیڈین نے ایک محفل میں ایک لطیفہ سنایا جس میں یہودیوں پر بھی مزاح تھا مزے کی بات یہ تھی کہ خود فرانسیسی صدر (آنجہانی یعنی سابقہ) نے ایکشن لیتے ہوئے اس کامیڈین پر پابندی لگا دی میں سوچتا ہوں تب کہاں تھی اظہار آزادی رائے۔خاکم بدہن حضورﷺ کے کارٹون بنیں اور اظہار آزادی رائے کا ڈھول پیٹا جائے اور ایک شخص ایک نجی محفل میں ایک لطیفہ سنادے تو اس پر پابندی ؟؟؟؟؟؟ ہائے اقبال کیا کہہ گئے آپ
جو شاخ نازک پہ بنے گاآشیاں ناپائیدار ہوگا۔ محض سیکولر از کا ڈھنڈورا پپٹنے سے بات نہیں بننے والی۔ میں پہلے بھی ایک مراسلے میں آپ سے عرض کیا تھا کہ سوڈان میں جب عیسائیوں نے الگ ریاست کا مطالبہ کیا تو کتنی دیر لگی ریاست کو تقسیم ہونے میں ؟؟؟؟ فلسطین ،کشمیر سمیت بہت سارے اسلامی ممالک دہائیوں سے آگ میں جل رہے ہیں وہاں کیوں نہیں راتوں رات قراردادیں پاس ہوتیں اور ان پر زبردستی عمل کروایا جاتا؟؟؟ہر کسی کو اپنی سمت درست کرنی ہوگی چاہے مذہبی طبقے ہوں چاہے سیکولر صاحبان کیا انصاف کا معیار یہی ہے؟؟؟ کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟؟؟؟؟اور حضرت علامہ اقبال مغربی تہذیب کی اندرونی حالت کا بتا کر گئے ہیں ""چہرہ روشن اندرون چنگیز سے تاریک تر۔۔۔
آج آپ مسلم دنیا پر بس اک طائرانہ نظر ڈال کر دیکھ لیں تو آپ کو اقبالؒ کی کہی بات کیا نظر نہیں آئے گی؟؟؟ تو پھر کہاں کی مساوات ؟؟ کہاں کا انصاف؟؟؟ کہاں کے حقوق ؟؟؟ کہاں کے بلند و بانگ دعوے ؟؟؟ اور کہاں کی اظہار آزادی رائے؟؟؟؟؟؟؟
یہ سراسر شر پھیلانے کا نظریہ ہے جس کی کوکھ سے کوڑھ کی کاشت ہوتی ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
سیکولرز تو رہے ایک طرف، کٹھ ملا کو تبلیغی جماعت سے بھی اس لئے چڑ محسوس ہوا کرتی تھی کہ وہ بندے اور خدا کے درمیان، کسی دلال اورایجنٹ کی نفی کیا کرتے تھے۔ (چنانچہ، پہلے تبلیغی جماعت کی مخالفت کرکے اور بعد میں اس کو ”ہائی جیک“ کرکے اب اس طرف سے وہ مطمئن ہوچکے ہیں) ۔
ایک صریح اور من گھڑت جھوٹ!!!
 

یاقوت

محفلین
میری کم علمی کی حدتک تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس صاحب عالم دین انکے بعد انکے بیٹے(غالباََ مولانا محمد یوسف) امیر بنے جوکہ عالم دین تھے اور شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی صاحب کا نام تو کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ نے اپنی ساری زندگی تبلیغ میں لگا دی۔ تو کونسے علماء نے مخالفت کی جب کہ بنانے والے ہی علماء تھے؟؟؟
 

یاقوت

محفلین
یہاں غالباََ خدائے واحد کو سیکولر 'حکمران' قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ارے بھئی، جب خدا کا تصور آ گیا تو پھر، یہ معاملہ مذہب کی ڈومین میں چلا گیا۔ اب یہاں سیکولرازم کی گنجائش کہاں!
زبردست (زبرکے اوپر دولاکھ زبریں) کیا کہنے واہ جی واہ معرکہ مار لیا آپ نے۔
 

سید عمران

محفلین
میری کم علمی کی حدتک تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس صاحب عالم دین انکے بعد انکے بیٹے(غالباََ مولانا محمد یوسف) امیر بنے جوکہ عالم دین تھے اور شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی صاحب کا نام تو کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ نے اپنی ساری زندگی تبلیغ میں لگا دی۔ تو کونسے علماء نے مخالفت کی جب کہ بنانے والے ہی علماء تھے؟؟؟
صاحب محض پروپیگنڈے پر مشتمل مضمون ہے جیسا کہ ان لوگوں کا وطیرہ ہے۔۔۔
شر کی پھلجھڑیاں چھوڑتے رہو کوئی نہ کوئی ان جیسا ہم جنس ان کے جال میں پھنس ہی جاتا ہے!!!
 

یاقوت

محفلین
کیا کائنات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا؟
23/08/2019 سلیم جاوید

انسانوں کے مختلف گروہوں کے ہاں مختلف مقدسات رائج ہیں۔

ہم سیکولرز، لوگوں کے ہرگروہ کا یہ حق تسلیم کرتے ہیں کہ وہ کسی مرئی یا غیرمرئی وجود کو، کسی وجہ سے یا بغیر وجہ سے مقدس جانتا اور مانتا ہو۔ (تقدیس کا مطلب یہ کہ کسی عیب یا غلطی سے پاک ہونا) ۔ تاہم یہ واضح ہونا ضروری ہے کہ ہم عمومی طور پر، سب مقدسات کے احترام کے قائل ہیں اور کسی شخص کے عقیدہ، نسل، رنگ اور زبان سمیت اس کے کسی ہیروکی تحقیرکرنا غلط سمجھتے ہیں مگریہ کہ حیات اجتماعی میں کسی چیزکی تقدیس کے پابند بھی نہیں ہیں۔

نہ کسی کی تحقیر، نہ کسی کی تقدیس۔

سماجی زندگی کے قوانین، صرف اس منطقی دلیل کی بنیاد پربنائے جائیں جوسماج کے ہرطبقے کی عقل کواپیل کرسکتے ہوں۔ اگر ایک ہمہ رنگ سوسائٹی میں، کوئی اقلیت یا اکثریت محض اس بنیاد پر ملکی قانون سازی کرے کہ ان کا عقیدہ فلاں کام کو جائز یا ناجائز سمجھتا ہے تو ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ بطور مسلم سیکولر، ہم اسلام کودلیل ومنطق سے تہی دامن اور معذور دین نہیں سمجھتے کہ اس کو سیکولرمکالمہ کے کسی پلیٹ فارم پہ پیش کرتے ہوئے ہمیں شرم آئے یا شکست خوردگی کا احساس ہو۔ ہمارا دعوی ہے کہ پرامن بقائے باہمی کا مدلل چارٹر۔ صرف دین اسلام میں ہے۔ (مگروہ دینِ اسلام جو قرآن میں مذکور ہے ) ۔

اس ابتدائی گزارش کے بعد عرض ہے کہ سیکولرزم سے اگر کسی طبقے کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ کٹھ ملائیت ہے۔ ہر وہ تحریک جس کی وجہ سے کسی مذہب وعصبیت کے کٹھ ملاؤں کے بزنس پہ اثر پڑتا ہو، وہ ان کے لئے موت وحیات کا معرکہ بن جایا کرتی ہے۔ سیکولرز تو رہے ایک طرف، کٹھ ملا کو تبلیغی جماعت سے بھی اس لئے چڑ محسوس ہوا کرتی تھی کہ وہ بندے اور خدا کے درمیان، کسی دلال اورایجنٹ کی نفی کیا کرتے تھے۔ (چنانچہ، پہلے تبلیغی جماعت کی مخالفت کرکے اور بعد میں اس کو ”ہائی جیک“ کرکے اب اس طرف سے وہ مطمئن ہوچکے ہیں) ۔

پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں، میں اپنے سیکولر احباب کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس محفل میں کٹھ ملا تشریف فرما ہو، وہاں کوئی علمی گفتگو نہ کیا کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دلیل سے مکالمہ کرنے کی بجائے، عوام کے سامنے آپ کو ان کی مقدس شخصیات کا دشمن بنا کرمیدان جیت لے گا۔ یہ اس کا پرانا طریقہ واردات ہے۔

مجھے اس کا بارہا تجربہ ہوا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔

ایک بار محفل میں سیکولرزم پہ گفتگو کرتے ہوئے میں نے عرض کیا کہ ایک سیکولر پارلمنٹ، مقدس کتابوں کے حوالوں پہ نہیں بلکہ دلیل اور زمینی حقائق کی بنیاد پہ فیصلے کیا کرے گی۔ ایک مولانا صاحب نے فوراً فرمایا کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابلیس تھا کیونکہ اس نے خدا کی مقدس ہدایت کو بلادلیل ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

عرض کیا حضور، بات کو مقدس حوالہ جات کی طرف نہ لے جایئے کیونکہ ایسے ریفرنسز پر جو مزید سوال اٹھیں گے، وہ آپ سے برداشت نہیں ہوں گے۔

مولانا کا وار بہرحال کام کرگیا تھا اورحاضرین نے ان پر واہ واہ کے ڈونگرے برسا دیے تھے۔ ہر چہ باداباد، میں نے بات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ عرض کیا ”مولانا، مرتد کی سزا اسلام میں کیا ہے؟“۔

مولانا چوکنے ہو چکے تھے لہذا خوب تول کرجواب دیا ”مرتد کی سزا تو قتل ہے مگرہرکسی کو اس کی اجازت نہیں۔ صرف خلیفہ وقت اس کے قتل کا حکم دے گا“۔

عرض کیا کہ اگرکبھی مجھے حکومت مل گئی اور میرے سامنے کوئی اسلام سے مرتد شخص لایا گیا تو میں اس کو قتل نہیں کروں گا بلکہ اس کو رائے کی آزادی دوں گا۔

کہنے لگے ”اس لئے کہ آپ سیکولر ہیں۔ مسلمان حکمران ایسا نہیں کریں گے“۔

عرض کیا ”تو پھر سوچ لیجیے کہ کائینات کا پہلا سیکولر ابدی حکمران کون تھا جس کے سامنے کائینات کا پہلا مرتد آیا تو اس نے اس کو قتل نہیں کیا تھا؟ “۔

مولانا تو خیرآئیں بائیں شائیں بھی نہ کر سکے لیکن یہی بات ایک اور دوست کے سامنے دہرائی تو اس نے کہا کہ خدا نے ابلیس کی آزادی رائے کا احترام تھوڑی کیا تھا؟ خدا نے اس کو سزا کے طور پر راندہ درگاہ بھی تو کیا تھا نا؟

عرض کیا۔ ”ہم لوگ مذہبی حوالوں سے پرہیز کیا کرتے ہیں اس لئے کہ اس سے ہر بات الجھ کر رہ جاتی ہے۔ البتہ میں اس کی توجیہہ یوں کرتا ہوں کہ اپنے باس سے رائے کے اختلاف کے بعد (بلکہ نافرمانی کے بعد) ، اس ملازم کواپنی کمپنی میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا تو باس نے اس کواپنی کمپنی سے فائر کر دیا (جو کہ منطقی فیصلہ تھا) ۔ تاہم، اس ملازم نے چونکہ کافی عرصہ سروس کی تھی (ابلیس نے ہزاروں سال عبادت کی تھی) تو“ اینڈ آف سروس ”ایوارڈ کے تحت اس کا منہ مانگا مطالبہ ( یعی دائمی عمر کا تقاضا) پورا کردیا گیا تھا۔ باقی وہ اپنی دلیل میں آج بھی آزاد گھومتا پھرتا ہے۔

عرض یہ ہے کہ میں اسلام کو سیکولر نظام حیات کا اولیں موسس مانتا ہوں۔ میرا دین ”لا اکراہ فی الدین“ کا ماٹو دیتا ہے۔ اور جو آدمی یہ بھی نہ مانے تو ہماری طرف سے ”لکم دینکم ولی دین“ کی آفر ہے۔

بات یہ ہے کہ میرا دین، دلیل کامقابلہ دلیل سے کیا کرتا ہے۔ (البتہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے بھی کیا کرتا ہے اگر پہل دوسری طرف سے ہوئی ہو۔ پس یہ بھی مبنی بردلیل عمل ہوا) ۔ اور اسی کو سیکولرزم کہتے ہیں ”۔

عشق کی تيغ جگردار اڑا لی کس نے
علم کے ہاتھ ميں خالی ہے نيام اے ساقی
سينہ روشن ہو تو ہے سوز سخن عين حيات
ہو نہ روشن ، تو سخن مرگ دوام اے ساقی
 
Top