نصیر الدین نصیر لُوٹے ہے دل والوں کو رنگِ تُرکانہ تیرا۔۔۔

یوسف سلطان

محفلین
لُوٹے ہے دل والوں کو رنگِ تُرکانہ تیرا
دُنیا دیوانی تیری،عالم دیوانہ تیرا

پیتے ہیں قسمت والے ساقی پیمانہ تیرا
رِندوں کی جائے سجدہ، بابِ میخانہ تیرا

گلشن کا پتَہ پتَہ جُھومے آمد پر تیری
مُوجوں میں ڈالے ہلچل ساحل پر جانا تیرا

ارض وسما بھی کم ہیں تیری وسعت کے آگے
حیرت میں ہوں یہ سُن کر، دل ہے کاشانہ تیرا

تُو ہے وہ سِرِّمستی، تُو ہے وہ رازِہستی
آساں ہے کھونا خود کو، مُشکل ہے پانا تیرا

قائم ہے میرا تجھ سے چُولی دامن کا رشتہ
تُو ہے جو شمعِ محفل، میں ہوں پروانہ تیرا

تُو ہے وہ جانِ عالم، شاہِ خوبانِ عالم
خَلقَت متوالی تیری، عالم مستانہ تیرا

تیرے قدموں کا بوسہ لینے کو اُٹھ بیٹھوں گا
مجھ کو کردے گا زندہ، مَرقَد پر آنا تیرا

جلوہ دِکھلا دے اب تو اپنے نصٓیر کو تُو
بیٹھا ہے در پر تیرے کب سے دیوانہ تیرا

 
Top