ہوا تھمی تھی ضرور لیکن (توقیر علی ترمذی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
وہ شام بھی جیسے سسک رہی تھی
کہ زرد پتوں نے آندھیوں سے
عجیب قصہ سن لیا تھا
کہ جس کو سن کر تمام پتے
سسک رھے تھے، بلک رھے تھے
جانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اجڑ چکے تھے
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر اک راستہ
ہر اک وادی
ہر اک پربت
ہر اک گھاٹی
مگر کہیں سے تمہاری خبر نہ آئی
تو یہ کہ کر ہم نے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اسکے کے راستوں کو ڈھونڈ لیں گے
مگر ہماری یہ خوش خیالی
جو ہم کو برباد کر گئی تھی
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
ہمارے بالوں کے جنگلوںمیں
سفید چاندی اتر چکی تھی
فلک پر تارے نہیں رھے تھے
گلاب پیارے نہیں رھے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رھے تھے
مگر یہ المیہ سب سے بلا تھا
کہ ہم تمہارے نہیں رھے تھے
کہ تم ہمارے نہیں رھے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
وہ شام جیسے سسک رہی تھی
کہ زرد پتوں کو آندھیوں نے
عجیب قصہ سنا دیا تھا
کہ جس کو سن کر تمام پتے
سسک رھے تھے، بلک رھے تھے
نہ جانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اجڑ چکے تھے
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ
ہر ایک وادی
ہر ایک پربت
ہر ایک گھاٹی
مگر تمہاری خبر نہ آئی
تو ہم نے کہہ کر یہ دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اسکے رستوں کو ڈھونڈ لیں گے
مگر ہماری یہ خوش خیالی
جو ہم کو برباد کر گئی تھی
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی
فلک پر تارے نہیں رھے تھے
گلاب پیارے نہیں رھے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رھے تھے
مگر یہ المیہ سب سے بلا تھا
کہ ہم تمہارے نہیں رھے تھے
کہ تم ہمارے نہیں رھے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بہت خوب۔ کئی ایک جگہ اندازے سے وزن پورا کردیا ہے دیکھ لیجئے گا۔
عمدہ شیئرنگ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب۔ کئی ایک جگہ اندازے سے وزن پورا کردیا ہے دیکھ لیجئے گا۔
عمدہ شیئرنگ۔

شکریہ مزمل ۔ میں وزن صرف تول کر ہی بتا سکتا ھوں باقی یہ شاعری کے اوزان کے متعلق تو میری معلومات کسی گائے سے بھی کم ہیں۔ :ROFLMAO: پر اچھا لگا پڑھ کر :zabardast1:
 

سید زبیر

محفلین
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی

فلک پر تارے نہیں رھے تھے
گلاب پیارے نہیں رھے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رھے تھے
نہایت عمدہ انتخاب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی

فلک پر تارے نہیں رھے تھے
گلاب پیارے نہیں رھے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رھے تھے
نہایت عمدہ انتخاب

بہت شکریہ پزیرائی کا زبیر بھائی
 
اس شاعر کا نام توقیر علی ترمذی ہے جو کہ میرا بہت اچھا دوست ہے۔ اس فورم پہ ترمذی صاحب کی شاعری دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ شاہ جی نے اپنا شعری مجموعہ "ہوا تھمی تھی ضرور لیکن" بہت محبت سے مجھے تحفہ دیا جو اب بھی میرے سامنے پڑا ہے۔
 
اس شاعر کا نام توقیر علی ترمذی ہے جو کہ میرا بہت اچھا دوست ہے۔ اس فورم پہ ترمذی صاحب کی شاعری دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ شاہ جی نے اپنا شعری مجموعہ "ہوا تھمی تھی ضرور لیکن" بہت محبت سے مجھے تحفہ دیا جو اب بھی میرے سامنے پڑا ہے۔
احتشام القیوم صاحب توقیر علی ترمذی صاحب کا ذرا تفصیلی تعارف کرائیے!!
 

فرخ منظور

لائبریرین
تصحیح شدہ

ہوا تھمی تھی ضرور لیکن ۔۔۔۔
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
وہ شام جیسے سسک رہی تھی
کہ زرد پتوں کو آندھیوں نے عجیب قصہ سنا دیا تھا
کہ جس کو سن کر تمام پتے
سسک رہے تھے، بلک رہے تھے
نجانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اکھڑ چکے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
تمھارے قدموں کے خوبصورت نشان
رستوں سے مٹ چکے تھے

بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ، ہر ایک وادی
ہر ایک پربت، ہر ایک گھاٹی
کہیں سے کوئی خبر نہ آئی
ہوا پہ لکھ کر پیام بھیجا
تو وہ بھی پھر لوٹ کر نہ آئی
تو ہم نے یہ کہہ کے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اس کے راستوں کو ڈھونڈ لیں گے
مگر ہماری یہ خوش خیالی جو ہم کو برباد کر گئی تھی
کہ ہم سے تاخیر ہو گئی تھی
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی ۔۔۔۔۔
فلک پہ تارے نہیں رہے تھے
گلاب پارے نہیں رہے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رہے تھے
یہ المیہ سب سے بالاتر تھا
کہ تم ہمارے نہیں رہے تھے
کہ ہم تمھارے نہیں رہے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی

(توقیر علی ترمذی)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تصحیح شدہ

ہوا تھمی تھی ضرور لیکن ۔۔۔۔
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
وہ شام جیسے سسک رہی تھی
کہ زرد پتوں کو آندھیوں نے عجیب قصہ سنا دیا تھا
کہ جس کو سن کر تمام پتے
سسک رہے تھے، بلک رہے تھے
نجانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اکھڑ چکے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
تمھارے قدموں کے خوبصورت نشان
رستوں سے مٹ چکے تھے

بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ، ہر ایک وادی
ہر ایک پربت، ہر ایک گھاٹی
کہیں سے کوئی خبر نہ آئی
ہوا پہ لکھ کر پیام بھیجا
تو وہ بھی پھر لوٹ کر نہ آئی
تو ہم نے یہ کہہ کے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اس کے راستوں کو ڈھونڈ لیں گے
مگر ہماری یہ خوش خیالی جو ہم کو برباد کر گئی تھی
کہ ہم سے تاخیر ہو گئی تھی
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی ۔۔۔۔۔
فلک پہ تارے نہیں رہے تھے
گلاب پارے نہیں رہے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نہیں رہے تھے
یہ المیہ سب سے بالاتر تھا
کہ تم ہمارے نہیں رہے تھے
کہ ہم تمھارے نہیں رہے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی

(توقیر علی ترمذی)
شکریہ فرخ بھائی! آپ سے ایک ملاقات بھی ادھار ہے ابھی تک۔
 
Top