پاکستان کے تجارتی خسارے میں جولائی 2019 تک 71 فیصد کمی

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کے تجارتی خسارے میں جولائی 2019 تک 71 فیصد کمی
August 21, 2019
Faisalabad-textile-3-680x394.jpg

پاکستان نے جولائی 2019 میں اپنا تجارتی خسارہ 664 ملین ڈالر کم کیا ہے۔ یہ شرح جولائی 2018 کےمقابلے میں 71 فیصد کم ہے۔

اس دورانیہ میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 597 ملین ڈالر کمی ہوئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دراصل تجارتی خسارے اور غیر ملکی ادائیگیاں کو جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم یہ ادائیگیاں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بہت تھوڑا حصہ ہے۔

تجارتی خسارے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم درآمد زیادہ اور برآمد کم کرتے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ دنوں میں ایسے اقدامات کئے تاکہ درآمدات مہنگی کی جاسکے اور لوگ مقامی طور پر تیار کردہ اشیا ضروریہ استعمال کریں۔ جب لوگ مقامی اشیا استعمال کریں گے تو مقامی صنعت پروان چڑھے گی۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنا پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج رہا۔ ہم اپنی درآمدات اس لیے کم کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ہمیں اس کی ادائیگی ڈالر میں کرنا ہوتی ہے۔اگر ہمارے پاس زیادہ ڈالر ہوتے تو ہمیں کوئی دشواری نہیں ہوتی، لیکن کیوں کہ ہم زیادہ برآمدات نہیں کرتے ہیں اس لیے ہمارے پاس ادائیگی کے لیے زیادہ ڈالرز نہیں ہوتے۔ جب ہمارے ڈالر کے ذخائر کم ہورہے ہوتے ہیں تو ہماری کرنسی کی قدر بھی کم ہورہی ہوتی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کا یہ مطلب ہے کہ حکومت کی جانب سے درآمدات کم کرنے اور برآمدات میں اضافے کی پالیسی کارگررہی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہماری درآمدات 61 ارب ڈالر سے کم ہوکر 55 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے 6 ارب ڈالر کی بچت کی ہے۔

جون میں سب سے کم تجارتی خسارہ 37 فیصد تھا اور کم درآمدات کی گئیں،زیادہ برآمدات ہوئیں اور ادائیگیاں بھی زیادہ رہیں۔ یہ معلومات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کی گئیں۔

جون کے مقابلے میں، برآمدات اور ادائیگیاں 24 فیصد زیادہ رہیں۔ اے کے ڈی کی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی 2020 کے مالیاتی سال کے لیے انتہائی اہم ہے۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم درآمدات میں مزید بہتری میں ابھی وقت لگے گا۔

سالانہ مقابلے میں دیکھا جائے تو درآمدات میں 26 فیصد کمی اور برآمدات میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس میں استحکام اس وقت آئے گا جب پاکستان اپنی برآمدات بڑھائے ۔ پاکستان کے تجارتی خسارے کا زیادہ تر دارومدار زیادہ برآمدات پر ہوتا ہے۔

پاکستان کی نئی درآمدی پالیسیوں کا انحصار آئی ایم ایف کے ساتھ دستخط کئے گئے پروگرام پر ہے۔ آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام کے تحت، پاکستان کو 6 ارب ڈالر ملیں گے، تاہم پاکستان کو سنجیدہ نوعیت کی تبدیلیاں درکار ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج ایکسچینج ریٹ کو قابو کرنا تھا ،دوسرا چینلج بجلی اور گیس پر ٹیکسز میں اضافہ تھا۔

دھواں دھارسال کے بعد جولائی میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں استحکام آیا۔ اُس وقت آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کو موصول ہوئی۔ یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں جارہی ہے۔
 
Top