زندگی

مسخ ہو کر رہ گیا ہر ایک بابِ زندگی
دید کے قابل نہیں اب تو کتابِ زندگی

راہِ حق میں جھیل کر دو دن عذابِ زندگی
ہو گئے اہلِ محبت کامیابِ زندگی

عاشقِ ناکام ہوں یا عاشقانِ با مراد
غور اگر کیجے تو دونوں ہی خرابِ زندگی

اہلِ دنیا میں رہا میں، گوشۂ صحرا میں تُو
میں کہ تُو؟ زاہد بتا، ہے فیض یابِ زندگی

تیز گامی دیکھتے کیا ہم کہ سوتے ہی رہے
آ کے چلتا بھی بنا دورِ شبابِ زندگی

ٹوٹتے رہنے کا منظر دیکھتا رہتا ہوں میں
موت کی لہروں پہ ہے رقصاں حبابِ زندگی

کلّیہ توحید کا معلوم جو تجھ کو نہیں
ٹھیک لگ سکتا نہیں تجھ سے حسابِ زندگی

توشۂ اعمال کچھ کر لے مہیا اے نظرؔ
ایک دن ہونا ہے آخر احتسابِ زندگی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی​
 
جان و دل سی شے کروں میں کیوں نثارِ زندگی
مجھ کو حاصل جب نہیں کچھ اختیارِ زندگی

کھینچ کر رکھ اس کی راسیں اے سوارِ زندگی
تا غلط رخ پر نہ چل دے راہوارِ زندگی

خوب ہی مرغوب ہے گو مرغزارِ زندگی
پر اسی میں گھومتے پھرتے ہیں مارِ زندگی

یہ حقیقت مجھ سے سن اے کامگارِ زندگی
رزقِ بہتر پر نہیں دار و مدارِ زندگی

میں یہ کہتا ہوں یہ مہلت ہے بکارِ آخرت
میں نہیں دیتا تمھیں درسِ فرارِ زندگی

زندگی کی کل حقیقت موت سے معلوم کر
موت کو پایا ہے ہم نے رازدارِ زندگی

کچھ بھی کہتے رہیے پھر، ہوتا نہیں دل پر اثر
پھیل جائے جب کسی میں زہرِ مارِ زندگی

آرزوؤں کے بھنور میں وہ نہیں پھنستا کبھی
کھل گیا ہے جس پہ رازِ اختصارِ زندگی

چند سانسوں کا تکلف رنج و غم کے درمیاں
مجھ کو بھی ہونا تھا دو دن گنہگارِ زندگی

میرے تیرے ذوق میں اے دل ہے بُعد المشرقین
جاں نثارِ آخرت میں، تو نثارِ زندگی

ٹوٹتے دیکھا حباب اور کھل گئی آنکھیں مری
کر لیا تھا پہلے میں نے اعتبارِ زندگی

موت کے چنگل سے اس کا بچ نکلنا ہے محال
موت کو دیکھا ہے ہم نے پہرہ دارِ زندگی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
لوحِ جہاں سے پیشتر لکھا تھا کیا نصیب میں
کیسی تھی میری زندگی، کچھ تو پتہ چلے مجھے​
 

زیرک

محفلین
زندگی ڈر کے نہیں ہوتی بسر، جانے دو
جو گزرنی ہے قیامت، وہ گزر جانے دو
دیکھتے جانا بدل جائے گا منظر سارا
یہ دھواں سا تو ذرا نیچے اتر جانے دو
سعد اللہ شاہ​
 

زیرک

محفلین
اختر کو زندگی کا بھروسہ نہیں رہا
جب سے لٹا چکے سر و سامانِ آرزو
اختر شیرانی​
 

زیرک

محفلین
نہ کر شمار، کہ ہر شے گِنی نہیں جاتی
یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی
وسیم بریلوی​
 

جاسمن

لائبریرین
میں اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھ کے سنتا ہوں
کہ اس کے جھوٹ میں بھی زندگی کی قوت ہے
غضنفر
 
Top