سعد جمشید :::::رنج کا کب عِلاج کرتی ہے ::::: Saad -Jamshed

طارق شاہ

محفلین
غزل
سعد جمشید

رنج کا کب عِلاج کرتی ہے
زندگی کل اور آج کرتی ہے

لوگ تیار کیوں نہیں ہوتے
سادگی احتجاج کرتی ہے

روز جیتے ہیں ،روز مرتے ہیں
زندگی کام کاج کرتی ہے

کیا بُزرگی سفید چڑیا ہے؟
ہر عمل اندراج کرتی ہے

شام ِ ہجراں اُداس لوگوں کا
ہرمرض لاعِلاج کرتی ہے

آؤ چلتے ہیں اُس کے رستے پر
زندگی پر جو راج کرتی ہے

سعد جمشید
کینیڈا
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
یہ شعر ساقط الوزن ہے بزرگی کے غلط تلفّظ کی وجہ سے :

بزرگی کیا سفید چڑیا ہے؟
ہر عمل اندراج کرتی ہے

یوں درست ہوجائے گا

کیا بزرگی سفید چڑیا ہے؟
ہر عمل اندراج کرتی ہے

دیکھ لیجیے ٹائپو نہ ہو -
 
Top