ازبسکہ۔ زبس، زبسکہ

حسان خان

لائبریرین
السلام علیکم۔۔

مجھے آج تک ازبس (یا ازبسکہ) کا مطلب اور استعمال ٹھیک سے سمجھ نہیں پایا۔ کیا کوئی مثالوں کے ساتھ اس کا مطلب سمجھا سکتا ہے؟
شکریہ۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
عام طور پر لغت میں اس کا مطلب 'چونکہ' دیا ہوتا ہے، مگر مجھے الجھن یہاں ہے کہ کیا یہ کہیں کہیں 'از بسیار' کے معانی میں بھی استعمال ہوا ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا​
(غالب)​
از بس کہ مطرب دل از عشق کرد نالہ​
آن دلبرم درآمد در کف یکے پیالہ​
(مولانا جلال ‌الدین محمد بلخی رومی)
 

فاتح

لائبریرین
میرؔ کے چند اشعار:
دل میں بھرا زبسکہ خیال شراب تھا
مانند آئینے کے مرے گھر میں آب تھا

میرؔ از بسکہ ناتواں ہوں میں
جی مرا سائیں سائیں کرتا ہے

خوبی کا اس کی بسکہ طلبگار ہو گیا
گل باغ میں گلے کا مرے ہار ہو گیا
 
از بسکہ فارسی کی ترکیب ہے جسکے قریب قریب معنی یہ ہوتے ہیں۔۔۔ اتنا کہ۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ۔۔۔۔۔ اور بسکہ کے معنی ۔۔۔۔ اتنا۔۔۔ یہاں تک۔۔۔۔ حد سے
مثال: از بسکہ تھک گیا ہوں کہ اٹھ نہیں پا رہا
پاگل ہو گیا ہوں بسکہ اسے چاہتا ہوں۔​
 

حسان خان

لائبریرین
اس شعر میں ازبسکہ کن معنوں میں آیا ہے؟

ترے کہنے سے میں ازبسکہ باہر ہو نہیں سکتا
ارادہ صبر کا کرتا تو ہوں پر ہو نہیں سکتا
(میر درد)
 

حسان خان

لائبریرین
از بس، از بس که، ز بس، ز بس که، بس که وغیر "اِتنا زیادہ، اِس حد تک، یہاں تک، اِس قدر، اِس قدر زیادہ" وغیرہ کے مفہوموں میں استعمال ہوتے رہے ہیں کلاسیکی فارسی شاعری میں۔
 
Top