برائے اصلاح

الف عین صاحب
عظیم صاحب

ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے
ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے


ان کی پناہ لی تھی امن و سکوں کی خاطر
پر جاں بچانے والے ہی خوں کے پیاسے نکلے

امید تھی کہ شائد اب یاں بہار آئے
پر مالی کے دعوے وقتی دلاسے نکلے

بے گھر سے رہنے والے معصوم رہبروں کے
پردیس میں بہت سے مہنگے اثاثے نکلے

یہ سب ہیں چور قاتل جو تخت-شاہی پر ہیں
اے کاش دیس میرا ان کی بلا سے نکلے

سب کو ہلائے گا یہ سب کو جگائے گا یہ
عابد یہ درد تیرا جس جس ادا سے نکلے

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
 

عظیم

محفلین
ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے
ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے
۔۔۔۔'تو' کو یک حرفی باندھنا روانی کو بہتر رکھتا ہے، ارمان خاصے نکلے سے یہ بات واضح نہیں ہے کہ اچھے خاصے ارمان نکلے یا خاصے کے ارمان نکلے۔ دوسرے مصرع میں بھی یہی کیفیت ہے کہ مفلسوں کے لاشے ہر گھر سے نکلے یا مفلسوں کے گھروں سے لاشے نکلے

ان کی پناہ لی تھی امن و سکوں کی خاطر
پر جاں بچانے والے ہی خوں کے پیاسے نکلے
۔۔اگر اس شعر کا تعلق مطلع سے ہے تو قطعہ کا ذکر مطلع سے پہلے 'ق' لکھ کر کرنا ہو گا تاکہ قاری کے لیے آسانی ہو اور وہ دونوں اشعار کو ملا کر مطلب اخذ کر سکے۔
ورنہ یہ اکلوتا شعر بیان کے اعتبار سے ادھورا کہلائے گا کہ یہ ظاہر نہیں ہے کہ کس کی پناہ لی تھی۔ دوسرے مصرع میں 'پر' بمعنی لیکن آیا ہے جو فصیح نہیں

امید تھی کہ شائد اب یاں بہار آئے
پر مالی کے دعوے وقتی دلاسے نکلے
۔۔۔'یاں' آج کل کی اردو میں استعمال نہیں ہو رہا۔ 'یہاں' مکمل ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
امید تھی کہ شاید اب کے بہار آئے
کیا جا سکتا ہے، اگرچہ 'اب کے' بھی آج کل اتنا استعمال نہیں کیا جاتا یا شاید میری نظر سے ہی اتنی بار نہیں گزرا۔ دوسرے مصرع میں بھی وہی 'پر' بمعنی لیکن اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کو آسانی سے
مالی کے دعوے لیکن وقتی دلاسے نکلے
کیا جا سکتا ہے

بے گھر سے رہنے والے معصوم رہبروں کے
پردیس میں بہت سے مہنگے اثاثے نکلے
۔۔۔یہ شعر درست معلوم ہو رہا ہے، صرف 'بے گھر سے' کی بجائے 'بے گھر سا' بہتر محسوس ہو رہا ہے

یہ سب ہیں چور قاتل جو تخت-شاہی پر ہیں
اے کاش دیس میرا ان کی بلا سے نکلے
۔۔۔ان کی بلا سے نکلے کا یوں استعمال یہاں ٹھیک نہیں لگ رہا۔ ان کی بلا سے کا یہ بھی مطلب ہوتا ہے کہ ان کو فرق نہیں پڑتا۔ لیکن آپ کی مراد یہ نہیں ہے۔

سب کو ہلائے گا یہ سب کو جگائے گا یہ
عابد یہ درد تیرا جس جس ادا سے نکلے
۔۔۔۔درد کہاں سے نکلے اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہے مثلاً زبان سے اشعار کی صورت میں نکلے وغیرہ
 

الف عین

لائبریرین
ضروری بات... لاشے کا قافیہ غلط ہے سے، صے، ثے کو صوتی قوافی مانے جا سکتے ہیں لیکن شے کے نہیں
 
Top