ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
------------
لگانا ہے تمہارے دل میں الفت کا شجر ہم نے
-----------یا
ترے دل میں لگانا ہے محبّت کا شجر ہم نے
اسی تو کام کی خاطر یہ باندھی ہے کمر ہم نے
---------------
سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے
اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
----------------
تمہیں جینا سکھایا ہے محبّت کے اصولوں پر
یہی کوشش ہماری تھی جو کی شام و سحر ہم نے
----------
یہی الفت سکھاتی ہے ہمیں جینا زمانے میں (ہمیں جینا سکھاتی ہے محبّت ہی زمانے میں )
وفاداروں سے سیکھی ہے وفا کی ہر سطر ہم نے
--------------
رہو گے پاس میرے تو محبّت ہو ہی جائے گی
تمہیں اپنا بنایا ہے جہاں میں ہمسفر ہم نے
---------------
نظر لگتی ہے دنیا کی بچو حاسد کی نظروں سے
دعا مانگی ہے رب سے اور اتاری ہے نظر ہم نے
---------
تمہیں رہتے ہو سوچوں میں تمہارے خواب آتے ہیں
تمہیں آئے نظر ہم کو جدھر پھیری نظر ہم نے
----------------------
کبھی ارشد نہ بھولے گا تمہاری یاد کو دل سے
کیا ہے تم کو پانے پر خدا کا اب شکر ہم نے
------------------
 

عظیم

محفلین
لگانا ہے تمہارے دل میں الفت کا شجر ہم نے
-----------یا
ترے دل میں لگانا ہے محبّت کا شجر ہم نے
اسی تو کام کی خاطر یہ باندھی ہے کمر ہم نے
---------------پہلے مصرع کا دوسرا متبادل بہتر ہے
'اسی تو' میں 'تو' بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔
بس اس ہی کام.... کیا جا سکتا ہے

سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے
اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
----------------پہلے مصرع میں شتر گربہ آ گیا ہے، دوسرے میں 'اسی کے واسطے' کی بجائے کسی طرح 'تو اس کے واسطے' لے آئیں۔ مگر اس کے لیے پہلے مصرع میں بھی تبدیلیاں کرنی ہوں گی
مثلاً تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب
تو اس کے واسطے....

تمہیں جینا سکھایا ہے محبّت کے اصولوں پر
یہی کوشش ہماری تھی جو کی شام و سحر ہم نے
----------یہ شعر مجھے درست لگ رہا ہے

یہی الفت سکھاتی ہے ہمیں جینا زمانے میں (ہمیں جینا سکھاتی ہے محبّت ہی زمانے میں )
وفاداروں سے سیکھی ہے وفا کی ہر سطر ہم نے
--------------پہلے مصرع کا دوسرا متبادل بہتر ہے۔ مزید روانی کے لیے
محبت ہی سکھاتی ہے ہمیں جینا زمانے میں
لیکن دوسرا مصرع الگ معلوم ہو رہا ہے، پہلے کے ساتھ کچھ ربط سمجھ میں نہیں آ رہا
اور سطر کا تلفظ بھی ایک بار چیک کر لیں۔ میرے خیال میں ط پر جزم ہے

رہو گے پاس میرے تو محبّت ہو ہی جائے گی
تمہیں اپنا بنایا ہے جہاں میں ہمسفر ہم نے
---------------'تو' طویل کھینچا گیا ہے، باقی ٹھیک لگ رہا ہے

نظر لگتی ہے دنیا کی بچو حاسد کی نظروں سے
دعا مانگی ہے رب سے اور اتاری ہے نظر ہم نے
---------پہلے میں دنیا کی بھی نظر لگتی ہے اور حاسد کی بھی، کسی ایک کی بات ہونی چاہیے تھی۔ اور دوسرے میں یہ معلوم نہیں پڑتا کہ کس کی نظر اتاری گئی ہے

تمہیں رہتے ہو سوچوں میں تمہارے خواب آتے ہیں
تمہیں آئے نظر ہم کو جدھر پھیری نظر ہم نے
----------------------'تمہارے ہی خواب آتے ہیں' کا محل معلوم ہوتا ہے
شاید۔ تمہیں خوابوں میں آتے ہو
لیکن اگلے مصرع میں پھر 'تمہیں' آ گیا ہے، اگر کچھ لفظ لایا جا سکے تو بہتر ہے ورنہ میرا خیال ہے کہ چلنے دیا جائے

کبھی ارشد نہ بھولے گا تمہاری یاد کو دل سے
کیا ہے تم کو پانے پر خدا کا اب شکر ہم نے
------------------شکر کا تلفظ دیکھیں۔ ک پر جزم ہے
 
الف عین
عظیم
(اصلاح کے بعد دوبارا )
--------------
ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے
اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے
-----------
تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب
تو اس کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
------------
سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے
اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
--------------
تمہیں جینا سکھایا ہے محبّت کے اصولوں پر
یہی کوشش ہماری تھی جو کی شام و سحر ہم نے
------------
محبت ہی سکھاتی ہے ہمیں جینا زمانے میں
زمانے بھر میں دیکھا ہے یہ الفت کا سحر ہم نے
---------------
ہمارے ساتھ رہنے سے محبّت ہو ہی جائے گی
تمہیں اپنا بنایا ہے جہاں میں ہمسفر ہم نے
-----------
نظر لگتی ہے دنیا کی بچو لوگوں کی نظروں سے
دعائیں مانگتے ہیں اور اتاری ہے نظر ہم نے
-----------------
تمہارا پیار رہتا ہے سدا ارشد کے سینے میں
بسایا دل میں اپنے ہے محبّت کا نگر ہم نے
---------------
 
آخری تدوین:
ترے دل میں لگانا ہے محبّت کا شجر ہم نے
اسی بس کام کی خاطر یہ باندھی ہے کمر ہم نے
پہلا مصرع پنجابی اسٹائل ہے، اردو میں فصیح نہیں۔

یوں کرسکتے ہیں

ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے
اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے
اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے
-----------درست ہو گیا ہے

تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب
تو اس کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
------------
سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے
اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
--------------پہلا متبادل بہتر ہے

تمہیں جینا سکھایا ہے محبّت کے اصولوں پر
یہی کوشش ہماری تھی جو کی شام و سحر ہم نے
------------یہ بھی ٹھیک ہو گیا

محبت ہی سکھاتی ہے ہمیں جینا زمانے میں
زمانے بھر میں دیکھا ہے یہ الفت کا سحر ہم نے
---------------دوسرا مصرع ابھی بھی جوڑ کا نہیں

ہمارے ساتھ رہنے سے محبّت ہو ہی جائے گی
تمہیں اپنا بنایا ہے جہاں میں ہمسفر ہم نے
-----------رہو گے پاس اپنے جب تو الفت ہو ہی جائے گی
پہلے مصرع کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے

نظر لگتی ہے دنیا کی بچو لوگوں کی نظروں سے
دعائیں مانگتے ہیں اور اتاری ہے نظر ہم نے
-----------------ابھی بھی یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ کس کی نظر اتاری گئی ہے
اور دونوں مصرعوں کا آپس میں کوئی تعلق بھی سمجھ میں نہیں آتا۔ صرف 'نظر لگنا' مشترک ہے

تمہارا پیار رہتا ہے سدا ارشد کے سینے میں
بسایا دل میں اپنے ہے محبّت کا نگر ہم نے
---------------یہ ٹھیک لگ رہا ہے
 
الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
(اصلاح کے بعد ایک بار پھر۔۔معذرت کے ساتھ )
-----------
ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے
اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے
-----------
تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب
تو اس کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے
---------------
تمہیں جینا سکھایا ہے محبّت کے اصولوں پر
یہی کوشش ہماری تھی جو کی شام و سحر ہم نے
-----------
کسی کا پیار دنیا میں ہمیں جینا سکھاتا ہے
بہت لوگوں پہ دیکھا ہے محبّت کا اثر ہم نے
-----------
رہو گے پاس اپنے جب تو الفت ہو ہی جائے گی
تمہیں اپنا بنایا ہے جہاں میں ہمسفر ہم نے
-------------
نظر لگتی ہے دنیا کی بچو لوگوں کی نظروں سے
تمہاری آج بھی دیکھو اتاری ہے نظر ہم نے
-------------
تمہارا پیار رہتا ہے سدا ارشد کے سینے میں
بسایا دل میں اپنے ہے محبّت کا نگر ہم نے
---------------
 

عظیم

محفلین
نظر والے شعر کا دوسرا مصرع ابھی بھی بہتری چاہتا ہے، خاص طور 'تمہاری آج بھی دیکھو' اچھا نہیں لگ رہا
اگر اس شعر کو نکالنا چاہیں تو نکال بھی سکتے ہیں
 
Top