اس اسمِ بے مثال کی رعنائیاں نہ پوچھ:::سبط علی صبا

جاری ہے فیض شہر شریعت کے بابؑ سے
لب خشک ہیں تو مانگ لے کوثرجنابؐ سے

دنیائے بے ثبات کے دانش کدوں سے کیا
حل مسئلوں کا پوچھ رسالت مآبؐ سے

اس اسمِ بے مثال کی رعنائیاں نہ پوچھ
گلشن مہک رہا ہے دمکتے گلاب سے

گنجینہ علوم میں کوئی کمی نہیں
وابستگی ہے شرط رسالت مآبؐ سے

اہلِ قلم کا اس پہ درود و سلام ہو
نوعِ بشر کو جس نے جگایا ہے خواب سے

مولائے کائناتؐ کا ہے حکم، اس لیے
وابستہ ہو گیا ہوں درِ بوترابؑ سے

در کھل گئے ہیں ذہن کے سبطِ علی صباؔ
مجھ کو متاعِ فکر ملی ہے جنابؐ سے

سید سبط علی صبا​
 
Top