ہونا تو نہیں چاہیئے۔ میری کار 320 ہارس پاور ہے۔ کبھی مسئلہ نہیں ہوا کہ سڑک دیکھ کر پہاڑوں پر ڈرائیو کرتا ہوں۔ بریک کا استعمال انتہائی کم رکھنا ضروری ہے
سوال یہی ہے کہ مسئلہ کیوں نہیں ہوا:)
پہلے گیئر میں رفتار ناقابلِ برداشت حد تک سست ہو جاتی ہے، اور دوسرے گیئر کی سپیڈ لمٹ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بریک کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
میرے خیال میں مسئلہ ٹیکنیکل نہیں، سائیکولوجیکل ہے، کہ چلانے والا کس حد تک سست رفتاری کو جھیل سکتا ہے، اور کس قدر تیز رفتاری پر دل کی دھڑکنیں سنبھال سکتا ہے۔ ;)
شاید میرے ذکر کردہ کیس میں کار ٹیوننگ سے زیادہ اصلاحِ نفس کی ضرورت ہے۔
 

زیک

مسافر
زبردست زکریا بھائی! بہت خوبصورت تصویر ہے۔ پچپن میں جب مستنصر حسین تارڑ صاحب کے ایک سفر نامے، غالبا ’’چترال داستان‘‘ میں راکاپوشی کا نام اور کچھ تفصیلات پڑھی تھیں، تو اس پہاڑ کی ایک عجیب سی پر ہیبت اور با وقار تصویر دل میں بن گئی تھی۔ پھر اس کی تصاویر بھی دیکھتے رہے، لیکن آج اس کے سامنے موجود ایک مسافر کے کیمرے سے بنی تازہ تصویر دیکھ کر یقین آگیا کہ تارڑ صاحب کی منظر کشی اور اس پہاڑ کو دیا گیا نام دونوں اسم با مسمی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ سفید لباس میں ملبوس کسی پرستان کی ملکہ جلوہ افروز ہے۔ لطف آگیا! بے حد شکریہ!

اتنا ظلم نہ کریں! ہم تو فرقان احمد صاحب کی ڈی پی دیکھ کر ہی حسنِ انتخاب ، حسنِ منظر کشی اور حسنِ منظر کی داد دیتے ہوئے دل کو سنبھالتے رہتے ہیں، آپ تو دلوں کو کھینچ کھینچ سینے سے باہر لا رہے ہیں، بہت ہی عمدہ!
شکریہ
 

زیک

مسافر
نہیں سر ایسا گمان بالکل مت کیجیے ۔بھلا ایسی خوبصورت فوٹوز کون نہیں دیکھنا چاہے گا ۔میں نے تو بس اپنی سمجھ کے مطابق ایک تجویز پیش کی تھی اور آپ نے اس کی وضاحت کردی ۔
اب ایک اور بات سنیے ، وہ یہ کہ جناب عرفان سعید صاحب نے آپ کی بنائی ہوئ فوٹوز کا جو لنک مجھے دیا تھا یعنی میری فوٹوگرافی والا ، میں اس پیج پر گیا ۔ وہاں بے شک 4 یا 5 لنک تو موجود ہیں مگر جب ان کی تصویریں دیکھنا چاہیں تو ہر تصویر کی بجائے لال رنگ کا کراس کا نشان ہے ۔ اس لیے یہ خواہش پوری نہ ہوسکی ۔ اب آپ پلیز اپنے فلکر کا وہ لنک دے دیں جہاں آپ کی ساری تصویریں ہوں
لنک راٹ بہت بری بلا ہے۔ پہلے فیسبک وغیرہ سے شیئر کرتا تھا لیکن ان کے ساتھ یہی مسئلہ ہے۔ بہرحال اگر آپ اس لڑی میں بھی آخر کے لنکس سے شروع کریں تو کافی تصاویر مل جائیں گی۔
 

زیک

مسافر
سوال یہی ہے کہ مسئلہ کیوں نہیں ہوا:)
پہلے گیئر میں رفتار ناقابلِ برداشت حد تک سست ہو جاتی ہے، اور دوسرے گیئر کی سپیڈ لمٹ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بریک کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
میرے خیال میں مسئلہ ٹیکنیکل نہیں، سائیکولوجیکل ہے، کہ چلانے والا کس حد تک سست رفتاری کو جھیل سکتا ہے، اور کس قدر تیز رفتاری پر دل کی دھڑکنیں سنبھال سکتا ہے۔ ;)
شاید میرے ذکر کردہ کیس میں کار ٹیوننگ سے زیادہ اصلاحِ نفس کی ضرورت ہے۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ سڑک، ٹریفک، اپنی گاڑی اور اپنی ڈرائیورانہ صلاحیت دیکھ کر چلائیں۔ پھر اگر اس کے نتیجے میں پہلے گیئر میں آہستہ چلانی پڑے تو اسی میں خوش رہیں۔ پہاڑوں کی بل کھاتی سڑکوں پر ڈرائیونگ کا جو مزا ہے وہ سیدھی سڑک پر تیز چلانے میں نہیں۔

اور اگر گاڑی میں اور مسافر بھی ہوں تو ان کا بھی خیال رکھیں
 

زیک

مسافر
غروب کے بعد ہم کھانا کھانے گئے۔ ساڑھے سات بجے شاید پاکستان میں کم ہی لوگ ڈنر کرتے ہیں کہ ڈائننگ روم خالی تھا۔ دن بھر میں پہلی بار میں نے کچھ کھایا۔ اگرچہ ہم تینوں پاکستان میں بیمار ہوئے لیکن کچھ احتیاط، دوائیاں اور قسمت اچھی رہی کہ ایک دن ہی بیماری زیادہ رہی۔ اگلے دن ہم کافی بہتر تھے۔

ڈنر کے بعد اندھیرا ہو چکا تھا۔ فون کی فلیش لائٹ کے ذریعہ کیبن کی طرف جا رہا تھا تو ننگا پربت اور گلیشیر پر نظر پڑی۔ یکم جولائی کی رات کو چاند کے آخری دن تھے لیکن یہ تصویر دیکھیں۔

 

زیک

مسافر
2 جولائی

صبح سویرے اٹھے۔ رات کو ہوٹل والوں سے پوچھا تھا کہ صبح ساڑھے چھ ناشتہ مل جائے گا لیکن پاکستان میں سویرے ناشتے کا رواج نہیں۔ ساڑھے سات سے پہلے ان کے لئے ممکن نہ تھا۔ سو رات ہی کو وہیں ایک دکان سے ہم نے بسکٹ اور پانی لے لئے تھے۔ صبح اٹھ کر وہ کھائے۔

باہر نکلے تو بادلوں کا نام و نشان نہ تھا۔ لہذا آپ کو اسی فیری میڈوز کے منظر کی مزید تصاویر برداشت کرنی پڑیں گی۔ لیکن بادلوں اور صاف آسمان والی تصاویر کا بڑی سکرین پر موازنہ ضرور کریں۔

 

بندہ پرور

محفلین
غروب کے بعد ہم کھانا کھانے گئے۔ ساڑھے سات بجے شاید پاکستان میں کم ہی لوگ ڈنر کرتے ہیں کہ ڈائننگ روم خالی تھا۔ دن بھر میں پہلی بار میں نے کچھ کھایا۔ اگرچہ ہم تینوں پاکستان میں بیمار ہوئے لیکن کچھ احتیاط، دوائیاں اور قسمت اچھی رہی کہ ایک دن ہی بیماری زیادہ رہی۔ اگلے دن ہم کافی بہتر تھے۔

ڈنر کے بعد اندھیرا ہو چکا تھا۔ فون کی فلیش لائٹ کے ذریعہ کیبن کی طرف جا رہا تھا تو ننگا پربت اور گلیشیر پر نظر پڑی۔ یکم جولائی کی رات کو چاند کے آخری دن تھے لیکن یہ تصویر دیکھیں۔

واہ زیک سر ، آپ تو ہمیں بھی اس سفر میں ساتھ ساتھ لیے جارہے ہیں ۔ اچھا لگ رہا ہے
ویسے آپ کو کیا عارضی بیماری ہوگئی تھی
 
Top