الہی تیری چوکھٹ پر (نعت)

الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں عجزوندامت ساتھ لایاہوں

بھکاری وہ کہ جس کے پاس جھولی ہے نہ پیالہ ہے
بھکاری وہ جسے حرص و ہوس نے مارڈالاہے

متاع دین و دانش نفس کے ہاتھوں سے لٹوا کر
سکونِ قلب کی دولت ہوس کی بھینٹ چڑھوا کر

لٹا کر ساری پونجی غفلت و عصیاں کی دلدل میں
سہارا لینے آیا ہوں ترے کعبے کے آنچل میں

گناہوں کی لپٹ سے کائناتِ قلب افسردہ
ارادے مضمحل،ہمت شکستہ،حوصلے مردہ

کہاں سے لاؤں طاقت دل کی سچی ترجمانی کی
کہ کس جنجال میں گزری ہیں گھڑیاں زندگانی کی

خلاصہ یہ کہ بس جل بُھن کے اپنی روسیاہی سے
سراپا فقر بن کر اپنی حالت کی تباہی سے

ترے دربار میں لایا ہوں اب اپنی زبوں حالی
تری چوکھٹ کے لائق ہر عمل سے ہاتھ ہیں خالی

یہ تیرا گھر ہے تیرے مہر کا دربار ہے مولا
سراپا نور ہے اک مَہبطِ انوار ہے مولا

تری چوکھٹ کے جو آداب ہیں میں ان سے خالی ہوں
نہیں جس کو سلیقہ مانگنے کا وہ سوالی ہوں

زباں غرقِ ندامت دل کی ناقص ترجمانی پر
خدایا رحم میری اس زبانِ بے زبانی پر

یہ آنکھیں خشک ہیں یارب انہیں رونا نہیں آتا
سلگتے داغ ہیں دل میں جنہیں دھونا نہیں آتا

الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں عجزوندامت ساتھ لایاہوں​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
پہلے مراسلے میں موجود متن کچھ ایسا ہے کہ جس پر نستعلیق فونٹ اپلائی نہیں ہو رہا۔ اس طرح کے متن کے حوالے سے محفل پر ایک تھریڈ موجود تھا جہاں یہ مسئلہ بیان کیا گیا تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
میں ٹھیک کر کے الگ سے لگادی جلدی میں...
دراصل، اس لڑی کا عنوان اور ہے، جب کہ آپ کی شروع کردہ دوسری لڑی کا عنوان کچھ اور ہے۔ اِس لڑی میں غالباََ آپ نے صرف اس خاص نعت کی شراکت کرنا تھی جب کہ دوسری لڑی میں آپ اپنی پسندیدہ نعتوں کی شراکت چاہتے ہیں۔ اس لیے اس پوسٹ کو ہٹایا جانب مناسب معلوم نہیں ہوتا ہے۔
 
پہلے مراسلے میں موجود متن کچھ ایسا ہے کہ جس پر نستعلیق فونٹ اپلائی نہیں ہو رہا۔ اس طرح کے متن کے حوالے سے محفل پر ایک تھریڈ موجود تھا جہاں یہ مسئلہ بیان کیا گیا تھا۔

ارے بھائیوں اسے ہٹانا ہے اس کی تدوین نہیں ہورہی

ایسے کسی ٹیکسٹ کے لیے پوسٹ کرنے سے پہلے اسد بھائی کا تیار کردہ ٹول استعمال کر لیا کیجیے۔ :)
 
الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں عجزوندامت ساتھ لایاہوں

بھکاری وہ کہ جس کے پاس جھولی ہے نہ پیالہ ہے
بھکاری وہ جسے حرص و ہوس نے مارڈالاہے

متاع دین و دانش نفس کے ہاتھوں سے لٹوا کر
سکونِ قلب کی دولت ہوس کی بھینٹ چڑھوا کر

لٹا کر ساری پونجی غفلت و نسیاں کی دلدل میں
سہارا لینے آیا ہوں ترے کعبے کے آنچل میں

گناہوں کی لپٹ سے کائناتِ قلب افسردہ
ارادے مضمحل،ہمت شکستہ،حوصلے مردہ

کہاں سے لاؤں طاقت دل کی سچی ترجمانی کی
کہ کس جھنجھال میں گزری ہیں گھڑیاں زندگانی کی

خلاصہ یہ کہ بس جل بُھن کے اپنی روسیاہی سے
سراپا فقر بن کر اپنی حالت کی تباہی سے

ترے دربار میں لایا ہوں اب اپنی زبوں حالی
تری چوکھٹ کے لائق ہر عمل سے ہاتھ ہیں خالی

یہ تیرا گھر ہے تیرے مہر کا دربار ہے مولا
سراپا نور ہے اک مَہبطِ انوار ہے مولا

تری چوکھٹ کے جو آداب ہیں میں ان سے خالی ہوں
نہیں جس کو سلیقہ مانگنے کا وہ سوالی ہوں

زباں غرقِ ندامت دل کی ناقص ترجمانی پر
خدایا رحم میرے اس زبانِ بے زبانی پر

یہ آنکھیں خشک ہیں یارب انہیں رونا نہیں آتا
سلگتے داغ ہیں دل میں جنہیں دھونا نہیں آتا

الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں عجزوندامت ساتھ لایاہوں​
یہ تصحیحات کر دیجیے۔
چڑھا
عصیاں
جنجال
میری
 
Top