کچھ دیر کو رسوائی ِ جذبات تو ہوگی

آخری تدوین:
سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی
بہت ہی اعلیٰ اور خوبصورت کلام ۔ زبردست۔ حسب ِ روایت بہترین
 
کچھ دیر کو رسوائی ِجذبات تو ہوگی
محفل میں سہی اُن سے ملاقات تو ہوگی

بس میں نہیں اک دستِ پذیرائی گر اُس کے
آنکھوں میں شناسائی کی سوغات تو ہوگی

سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

اِس بازئ مابینِ غمِ وصلت و ہجراں
جس مات سے ڈرتے ہو وہی مات تو ہوگی

اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی

ہو جاؤں خفا میں تو منانے کوئی آئے
اے دوستو اتنی مری اوقات تو ہوگی


ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۳
ماشا اللہ۔ آخری شعر۔۔۔ حاصلِ کلام شعر۔
 

نمرہ

محفلین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ یہ شعر تو کہیں جلی حروف میں لکھنے کو جی چاہتا ہے۔

سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی
 
سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

نہایت عمدہ۔ زبردست:)
 

محمداحمد

لائبریرین
سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

واہ واہ واہ !

بہت ہی خوب اشعار ہیں ظہیر بھائی !

بہت سی داد قبول کیجے۔
 

محسن نذیر

محفلین

یاسر شاہ

محفلین
ما شاء الله بہترین غزل -بہت داد -یہ اشعار بطور خاص پسند آئے -



سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ عبداللہ بھائی ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے اور خوشحالی و شادی نصیب فرمائے ۔ آمین
ما شاء الله بہترین غزل -بہت داد -یہ اشعار بطور خاص پسند آئے -

سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی

نوازش یاسر بھائی ، بہت شکریہ ۔ ذرہ نوازی ہے! اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ! ذوق سلامت رکھے ۔
 
کچھ دیر کو رسوائی ِجذبات تو ہوگی
محفل میں سہی اُن سے ملاقات تو ہوگی

بس میں نہیں اک دستِ پذیرائی گر اُس کے
آنکھوں میں شناسائی کی سوغات تو ہوگی

سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی

ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی

میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی

اِس بازئ مابینِ غمِ وصلت و ہجراں
جس مات سے ڈرتے ہو وہی مات تو ہوگی

اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی

ہو جاؤں خفا میں تو منانے کوئی آئے
اے دوستو اتنی مری اوقات تو ہوگی


ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۳
بہت خوب ، ظہیر بھائی ! حسب معمول نہایت عمدہ غزل ہے . داد قبول فرمائیے .
 
Top