غوری سلطنت سے نریندر مودی تک

احمد محمد

محفلین
1 = 1290 جلال الدین فیروز خلجی
2 = 1292 الہ دین خلجی
4 = 1316 شھاب الدین عمر شاہ
5 = 1316 قطب الدین مبارک شاہ
6 = 1320 ناصر الدین خسرو شاہ
خلجی سلطنت اختتام
(دور حکومت -30 سال تقریبا)
کوئی بتا سکتا ہے کہ اس فہرست میں علاؤالدین خلجی کا نام کیوں نہیں ہے؟ محض غلطی ہے یا اس کی عدم شمولیت کا کوئی اور پہلو ہے؟
 

رباب واسطی

محفلین
کوئی بتا سکتا ہے کہ اس فہرست میں علاؤالدین خلجی کا نام کیوں نہیں ہے؟ محض غلطی ہے یا اس کی عدم شمولیت کا کوئی اور پہلو ہے؟
اسے صاحبِ تحریر کی غلطی ہی تصور کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں اور یہ تحریر انہوں نے ہم جیسے لوگوں کے علم میں اضافہ کے لیئے ہی مرتب کی
 

فہد اشرف

محفلین
کوئی بتا سکتا ہے کہ اس فہرست میں علاؤالدین خلجی کا نام کیوں نہیں ہے؟ محض غلطی ہے یا اس کی عدم شمولیت کا کوئی اور پہلو ہے؟
یہ الہ دین شاید علاؤالدین ہی ہے۔ اس کے علاوہ اس فہرست میں بہت سارے نام غلط لکھے گئے ہیں۔ سکندر کے نام کا انگریزی ترجمہ کر دیا ہے خضر کو کھجر کر دیا ہے، سید خاندان کو سعید خاندان بنا دیا ہے، بہادر شاہ کے بعد کے مغلوں کا تو تیا پانچہ ہی کر دیا ہے، انگریز گورنرر جنرلز اور ہندوستانی وزرائے اعظم کا بھی وہی حشر کیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جب آپ اپنی مرضی کی تاریخ پڑھنے کو ترجیح دیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
کوئی بھی قوم اپنے پر مسلط شدہ فاتحین و قابضین کو پسند نہیں کرتی۔ یہ عجیب منطق ہے کہ مسلم فاتحین و قابضین تو فرشتے تھے البتہ بھارتی و اسرائیلی فاتحین و قابضین غاصب ہیں۔ اگر مسلمان اپنے پر غیرقوموں کا تسلط برداشت نہیں کرتے۔ تو ہندوؤں سے یہ توقع کیوں رکھی گئی ہے کہ وہ مسلم فاتحین و قابضین کا تسلط برداشت کرتے یا کریں۔

تاریخ فاتحین لکھتے ہیں! مفتوح ہوتے ہوئے مفتوحوں کی اتنی ہمت کیسے کہ وہ اپنی تاریخ لکھیں اور صدیوں بعد جب لکھتے ہیں تو پھر ظاہر اپنےنکتہ نظر سے لکھتے ہیں۔ یونانیوں نے تاریخیں لکھیں تو ظاہر ہے یونان ہی کے گُن گانے تھے۔رومنوں نے کارتھیج کے مکمل شہروں کو باسیوں سمیت جلا کر خاک کر دیا تو رومنوں نے اپنے جرنیلوں کی مدح میں زمین آسمان کے قلابے ملا دیئے۔یہی کچھ ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔ لہذا مطالعہ تاریخ سے کچھ اخذ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مفتوحین کی تواریخ کا بھی مطالعہ کیا جائے اور نیوٹرل کا بھی۔ نیوٹرل تحریروں کی عدم موجودگی میں اصل حقیقت تک پہنچنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

ہندوستان میں مسلمان مؤرخین کے بعد ہندؤں میں سر جادو ناتھ سرکار نے پچھلی صدی کے پہلے نصف میں اس عہد پر بہت زیادہ کام کیا ہے، مغلوں کے زوال پر چار جلدیں اور اورنگزیب عالمگیر پر پانچ جلدیں اور اس کے علاوہ درجنوں اور۔ ان تواریخ میں دوسری انتہا دکھائی گئی ہے۔

تیسری طرف برصغیر کی تاریخ کے لیے کلاسیکی انگریزی تواریخ یا کمپنی اور تاج کے ملازم مؤرخین پر بھی انحصار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ قابض انگریز نیوٹرل نہیں تھے بلکہ فاتحین اور ایک پارٹی تھے اور اپنے نکتہ نظر سے لکھتے تھے۔ ہندو مسلم تضاد و فساد ان کے فائدے میں تھا جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

اسی ایک موضوع پر مطالعے کے لیے شاید ایک عمر درکار ہے سو "ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا" سب سے بہتر ہے۔ :)
 

آصف اثر

معطل
عرفان سعید بھائی کے سوال سے قطع نظر، یا جب تک وہ خود اس پر کچھ عرض نہیں کرتے، میرے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ سومنات کے بُت کو توڑنے پر ہی تان کیوں آکر ٹوٹ جاتی ہے۔
یہ نکتہ اس لیے بہت اہم ہےکہ اس کے علاوہ اُن پر دوسرا کوئی قابلِ ذکر الزام کسی کے ہاتھ آتا بھی نہیں۔
جو بُت اور پجاری مافیا ہندو مذہب کے نام پر ہندوؤں کو بےوقوف بنارہے تھے، اُس کی بیخ کُنی ضروری بھی تھی۔ کیا کوئی یہ ثابت کرسکتا ہے، کہ ہندو مذہب میں بُت کے اندر ہیرے جواہرات چھپانا ہندو مذہب کے مطابق جائز تھا؟
کیا دو ہزار قصبوں کو مندر کے پجاریوں کے پیٹ پوجا پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا ہندو مذہب میں جائز تھا؟
اگر کسی بُت کے بارے میں طرح طرح کی من گھڑت داستانیں وابستہ کرکے ہندو مذہب کے سادہ لوح عوام کو سینکڑوں سال تک الو بنایا جارہا تھا، تو اس کا خاتمہ کونسا ہندو مذہب پر حملہ تھا؟
محمود غزنوی کے حملے سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو جھوٹی باتیں ہندو مذہب کے نام پر لوگوں کے ذہنوں میں بت کے حوالے سے بٹھائی گئی تھیں، وہ سو فیصد غلط تھیں۔
جو مؤرخین اور لبرل طبقہ بت کے اندر کے جواہرات کو غزنی لے جانے پر واویلا کرتے ہیں، تو کیا اتنے زر وجواہرات کو دھوکا دہی کے ذریعے بےکار رکھنے (جس کا ہندو مذہب سے کسی بھی طرح کا تعلق نہیں تھا) پر بھی کوئی دُکھ تھا یا نہیں؟ کیا اسے فلاحِ عامہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا؟
محمود غزنوی نے اگر صرف اس بُت کو توڑا ہوتا تو بالکل وہ گناہ گار تھے، لیکن ہندوستان پر اُن کے حملوں کا بیشتر حصہ اس جہالت کو ختم کرنے میں صرف ہوا تھا، کیا اس تناظر میں یہ کہنا درست ہے کہ وہ جواہرات کے حصول کے لیے ہزاروں میل کی مسافت طے کرکے آئے تھے (بت کے جس شکمی خزانے کا انہیں علم بھی نہیں تھا)۔
بت توڑنے سے پہلے سرکردہ ہندوؤں کی جانب سے دولتِ بیش بہا کی پیشکش کو ٹھکرانا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں مال و زر سے نہیں بلکہ بت توڑنے سے غرض تھا۔
پھر تاریخ پڑھے بغیر یہ دعوے بھی مسکراہٹ انگیز ہیں کہ سومنات کے بُت کے زروجواہر کے حصول کے لیے محمود غزنوی کو 17 بار حملے کرنے پڑے تھے۔

باقی نکات پھر سہی۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
جب آپ اپنی مرضی کی تاریخ پڑھنے کو ترجیح دیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
کوئی بھی قوم اپنے پر مسلط شدہ فاتحین و قابضین کو پسند نہیں کرتی۔ یہ عجیب منطق ہے کہ مسلم فاتحین و قابضین تو فرشتے تھے البتہ بھارتی و اسرائیلی فاتحین و قابضین غاصب ہیں۔ اگر مسلمان اپنے پر غیرقوموں کا تسلط برداشت نہیں کرتے۔ تو ہندوؤں سے یہ توقع کیوں رکھی گئی ہے کہ وہ مسلم فاتحین و قابضین کا تسلط برداشت کرتے یا کریں۔
ہندوؤں کی تو سمجھ میں آرہی ہے...
مسلمانوں کو کیوں تکلیف ہورہی ہے یہ سمجھ میں نہیں آرہی!!!
 

جاسم محمد

محفلین
ہندوؤں کی تو سمجھ میں آرہی ہے...
مسلمانوں کو کیوں تکلیف ہورہی ہے یہ سمجھ میں نہیں آرہی!!!
مسلمانوں کی بات نہیں۔ تاریخ کو وائٹ واش کرنے پر اعتراض تھا۔ جیسے آجکل مودی کی ہندوتوا مسلمانوں کے ساتھ سخت ظلم کر رہی ہے۔ لیکن پھر بھی کہتے ہیں سب اچھا ہے۔
ویسے ہی ماضی میں مسلم فاتحین بھی ہندوؤں کے ساتھ مظالم کرتے رہے ہیں لیکن آج مانتے نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بت توڑنے سے پہلے سرکردہ ہندوؤں کی جانب سے دولتِ بیش بہا کی پیشکش کو ٹھکرانا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں مال و زر سے نہیں بلکہ بت توڑنے سے غرض تھا۔
اگر کسی کے مذہب میں بتوں کی پوجا عبادت ہے تو آپ کو یہ حق کس نے دیا کہ اسے جہالت قرار دے کر توڑ دیں؟
یاد رہے کہ اسلام ہر اک کو اس کے مذہب پر پوری طرح عمل درآمد ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
قرآن کی تعلیم تو یہ ہے کہ کسی کے بتوں کو بھی کچھ نہ کہو۔ اور ادھر مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ محمود غزنوی کے بت توڑنے کو جہالت ختم کرنے سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
تم مشرکین کے بتوں اور معبودوں کو کبھی گالیاں نہ دو
فاروق سرور خان
 

زیک

مسافر
اس فہرست میں بہت سارے نام غلط لکھے گئے ہیں۔
اس کی وجہ شاید یہ ہے:
اسے صاحبِ تحریر کی غلطی ہی تصور کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں اور یہ تحریر انہوں نے ہم جیسے لوگوں کے علم میں اضافہ کے لیئے ہی مرتب کی
 

الف عین

لائبریرین
یہ واٹس ایپ پیغام انگریزی میں مجھے بھی ملا تھا، مسلم گروپس میں گردش کرنے والا، اس کے بر عکس ہندو اور سیکولر گروپس میں بھی ایک اور پیعام بلکہ ویڈیو گردش کر رہا ہے جس کے مطابق دو ہزار سال ق م سے نریندر مودی تک ہندوستان کے کسی نہ کسی علاقے میں ہندو حکومت قائم رہی، یعنی چار ہزار سالوں سے؟
 

آصف اثر

معطل
مسلمانوں کی بات نہیں۔ تاریخ کو وائٹ واش کرنے پر اعتراض تھا۔ جیسے آجکل مودی کی ہندوتوا مسلمانوں کے ساتھ سخت ظلم کر رہی ہے۔ لیکن پھر بھی کہتے ہیں سب اچھا ہے۔
ویسے ہی ماضی میں مسلم فاتحین بھی ہندوؤں کے ساتھ مظالم کرتے رہے ہیں لیکن آج مانتے نہیں۔
محمود غزنوی نے جنگی سپاہیوں کے علاوہ کسی بھی ہندو کو قتل نہیں کیا۔ آپ تسلی رکھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
محمود غزنوی نے جنگی سپاہیوں کے علاوہ کسی بھی ہندو کو قتل نہیں کیا۔ آپ تسلی رکھیں۔
چلیں محمود غزنوی کو ایک طرف رکھ دیں۔ وہ جو ایرانی شہنشاہ نادر شاہ نے دہلی فتح کرنے کے بعد خون کی ہولی کھیلی تھی۔ اس کا کیسے دفاع کریں گے؟
’’20مارچ 1739 دہلی میں محلہ حوض قاضی کی سنہری مسجد کا منظر ، یہ مسجد روشن الدولہ کی مسجد بھی کہلاتی ہے ۔ مسجد کی سیڑھیوں پر ایک سپہ سالار ننگی تلوار ہاتھ میں لیے بیٹھا ہے۔ اس کے گرد محافظین کا دستہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ سپہ سالار ان افواج کا سربراہ ہے جو گزشتہ نو گھنٹوں سے دہلی میں قتل و غارت گری اور لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ ان نو گھنٹوں میں دہلی میں ایک لاکھ سے زائدبے گناہ افراد قتل کیے گئے ہیں۔ گلی کوچوں میں لاشوں کے ڈھیر جمع ہوچکے ہیں۔ شرفاء دہلی کے گھروں کے دروازے کھلے پڑے ہیں اور حملہ آور افواج کے سپاہی ان گھروں کے باسیوں پر تشدد کرکے پوشیدہ مال و دولت نکلوارہے ہیں۔ دہلی کے خوبصورت مکانات دھڑا دھڑ جل رہے ہیں۔ حملہ آور سپاہی پورے پورے محلے لوٹ مار کے بعدنذرآتش کررہے ہیں۔ مرد و عورت اور جوان بوڑھے کا فرق کیے بغیر قتل وغارت گری کی جارہی ہے۔ دہلی والوں نے بھلا ایسی قیامت کب دیکھی تھی؟ اس قتل عام نے تین سو سال پرانی امیر تیمور کی دہلی پر یلغار کو بھی شرما دیا ہے۔ ‘‘
ہنوز دلی دور است
 

عرفان سعید

محفلین
عرفان سعید بھائی کے سوال سے قطع نظر، یا جب تک وہ خود اس پر کچھ عرض نہیں کرتے
میرا سوال واقعی طالب علمانہ تھا۔
محمود غزنوی کا ذکر دیکھا تو اچانک یہ سوال پیدا ہوا کہ آخر حملہ کرنے کی وجہ کیا تھی؟ اس پر کچھ کلام آپ نے کیا ہے۔
جو بُت اور پجاری مافیا ہندو مذہب کے نام پر ہندوؤں کو بےوقوف بنارہے تھے، اُس کی بیخ کُنی ضروری بھی تھی۔ کیا کوئی یہ ثابت کرسکتا ہے، کہ ہندو مذہب میں بُت کے اندر ہیرے جواہرات چھپانا ہندو مذہب کے مطابق جائز تھا؟
کیا دو ہزار قصبوں کو مندر کے پجاریوں کے پیٹ پوجا پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا ہندو مذہب میں جائز تھا؟
اگر کسی بُت کے بارے میں طرح طرح کی من گھڑت داستانیں وابستہ کرکے ہندو مذہب کے سادہ لوح عوام کو سینکڑوں سال تک الو بنایا جارہا تھا، تو اس کا خاتمہ کونسا ہندو مذہب پر حملہ تھا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
جو بُت اور پجاری مافیا ہندو مذہب کے نام پر ہندوؤں کو بےوقوف بنارہے تھے، اُس کی بیخ کُنی ضروری بھی تھی۔ کیا کوئی یہ ثابت کرسکتا ہے، کہ ہندو مذہب میں بُت کے اندر ہیرے جواہرات چھپانا ہندو مذہب کے مطابق جائز تھا؟
کیا دو ہزار قصبوں کو مندر کے پجاریوں کے پیٹ پوجا پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا ہندو مذہب میں جائز تھا؟
اگر کسی بُت کے بارے میں طرح طرح کی من گھڑت داستانیں وابستہ کرکے ہندو مذہب کے سادہ لوح عوام کو سینکڑوں سال تک الو بنایا جارہا تھا، تو اس کا خاتمہ کونسا ہندو مذہب پر حملہ تھا؟
آصف صاحب برا مت مانیے گا لیکن آپ کا یہ استدلال درست نہیں ہے۔ کسی مذہب میں پیدا ہونے والی برائیوں کو ختم کرنے کا حق اگر آپ کسی بیرونی اور اس مذہب کے خلاف طاقت کو دے دیں گے تو یہ نکتہ اس وقت کے مسلمانوں کے خلاف ہی جائے گا۔ جو برائیاں آپ نے اوپر ہندو مذہب کی بیان کی ہیں، ایسی کونسی ہیں جو موجودہ مسلمانوں میں نہیں ہیں۔

یہ جو بڑے بڑے مزارات (برصغیر، ایران، عراق، شام) اور ان کے ساتھ وقف کی جاگیریں تھیں یا ہیں۔ یہ جو من گھڑت کرامات سنا سنا کر اولیا اللہ کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ یہ جو بڑے بڑے سجادہ نشیں اور گدیاں، لاکھوں کروڑوں کے نذر، نیاز و نذرانوں پر چلتی ہیں۔ کیا ان کی سدھار کا حق مسلمانوں کو خود ہے؟ یا آپ کے استدلال کے مطابق کوئی بڑی بیرونی غیر مسلم طاقت یہ کہہ کر کے یہ "اسلامی تعلیمات" نہیں ہیں لہذا ہم ان کو بزورِ شمشیر ختم کریں گے تو آپ اس کا ساتھ دینے پر خود کو آمادہ پائیں گے؟
 

عرفان سعید

محفلین
آصف صاحب برا مت مانیے گا لیکن آپ کا یہ استدلال درست نہیں ہے۔ کسی مذہب میں پیدا ہونے والی برائیوں کو ختم کرنے کا حق اگر آپ کسی بیرونی اور اس مذہب کے خلاف طاقت کو دے دیں گے تو یہ نکتہ اس وقت کے مسلمانوں کے خلاف ہی جائے گا۔ جو برائیاں آپ نے اوپر ہندو مذہب کی بیان کی ہیں، ایسی کونسی ہیں جو موجودہ مسلمانوں میں نہیں ہیں۔

یہ جو بڑے بڑے مزارات (برصغیر، ایران، عراق، شام) اور ان کے ساتھ وقف کی جاگیریں تھیں یا ہیں۔ یہ جو من گھڑت کرامات سنا سنا کر اولیا اللہ کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ یہ جو بڑے بڑے سجادہ نشیں اور گدیاں، لاکھوں کروڑوں کے نذر، نیاز و نذرانوں پر چلتی ہیں۔ کیا ان کی سدھار کا حق مسلمانوں کو خود ہے؟ یا آپ کے استدلال کے مطابق کوئی بڑی بیرونی غیر مسلم طاقت یہ کہہ کر کے یہ "اسلامی تعلیمات" نہیں ہیں لہذا ہم ان کو بزورِ شمشیر ختم کریں گے تو آپ اس کا ساتھ دینے پر خود کو آمادہ پائیں گے؟
بہت درست بات کہی وارث بھائی!
یہ بتائیے کہ محمد بن قاسم کے حملے کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
 
Top