ہر صورت میں چہرہ اس کا دیکھا ہے

نمرہ

محفلین
ہر صورت میں چہرہ اس کا دیکھا ہے
بستی بستی صحرا صحرا دیکھا ہے
ایسی تنہائی میں کون مخل ہو گا
شاید میں نے اپنا سایا دیکھا ہے
کچھ تو میری فہم بھی آڑے آئی ہے
میں نے جیسا سمجھا ویسا دیکھا ہے
چاند ستارے سب موجود رہے شب بھر
اس نے پھر بھی میرا سپنا دیکھا ہے
جس کو آنکھوں میں برسوں ٹھہرایا تھا
اس کو اپنے دل سے جاتا دیکھا ہے
ایک شکستِ پیہم مچتی رہتی ہے
جب سے اس کو بکھرا بکھرا دیکھا ہے
ان کی تاب و تب یہ صاف بتاتی ہے
ان آنکھوں نے کاہے دھوکا دیکھا ہے
کیا سندیسہ بھجواؤں شہزادے کو
میں نے خواب میں اس کو تنہا دیکھا ہے
اس سے رخصت ہو کر میں نے پہروں تک
اس کے گھر کو جاتا رستا دیکھا ہے
آئینے سے اکثر پوچھتی رہتی ہوں
اس نے مجھ میں ایسا بھی کیا دیکھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے 'سمت' میں لیے جانے کے قابل! مکمل نام سے آگاہ کرو۔ اور مزید غزلیں بھی ذاتی مراسلہ میں بھیجو
 

میم الف

محفلین
Top