چٹختی انگلی سے آتی تناؤ کی آواز ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

السلام عليكم
استاد محترم جناب الف عین سر ۔۔۔
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔


افاعیل : مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فعلن
چٹختی انگلی سے آتی تناؤ کی آواز
یہ بَل جبیں کے ہیں ذہنی دباؤ کی آواز

لو سُن لو سوزِ دروں کے الاؤ کی آواز
ہمارے شعر میاں، دل کے گھاؤ کی آواز

لگا کے کان، رواں درد کو سنا دل نے
جہاں، جدھر سے بھی آئی بہاؤ کی آواز

اٹھائیں عقل نے جو زندگی میں دیواریں
انھیں پہ دل سے نکلتی ہے ڈھاؤ کی آواز

جہانِ خاک میں سفاک زندگی کی زباں
صلیبِ جاں پہ سُنیں ہم "جماؤ" کی آواز

ستارے میری طبیعت کا رُخ سمجھتے ہیں
مبارزت کی صدا اِن کے "آؤ !" کی آواز

ڈھلکتی نظریں ہیں رعنائی کی صدا کاشف
تمھارا حسنِ تغافل لبھاؤ کی آواز

سیّد کاشف

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
ردیف پسند نہیں آئی، خاموش جذبات کو آواز دینا اچھا نہیں لگا ہر جگہ، خاص طور پر مطلع میں جبیں کے بلوں کی آواز؟
باقی اشعار
لو سُن لو سوزِ دروں کے الاؤ کی آواز
ہمارے شعر میاں، دل کے گھاؤ کی آواز
دوسرے مصرع میں 'ہیں' نہ ہونے کی وجہ سے بات نا مکمل لگتی ہے ۔ بھرتی کے 'میاں' کی جگہ 'تو ہیں' یا 'ہوئے' استعمال کیا جا سکتا ہے

لگا کے کان، رواں درد کو سنا دل نے
جہاں، جدھر سے بھی آئی بہاؤ کی آواز
.... درد کو سنا یا درد کی روانی کو؟ بہتر ہو کہ..
لگا کے کان سنا درد کی روانی کو
کر دو

اٹھائیں عقل نے جو زندگی میں دیواریں
انھیں پہ دل سے نکلتی ہے ڈھاؤ کی آواز
... ڈھاؤ؟ لفظ عجیب لگا، کیَا ڈھہنے سے اسم بنایا گیا ہے؟ مستعمل لفظ تو نہیں

جہانِ خاک میں سفاک زندگی کی زباں
صلیبِ جاں پہ سُنیں ہم "جماؤ" کی آواز
.. یہ قافیہ بھی عجیب ہے

ستارے میری طبیعت کا رُخ سمجھتے ہیں
مبارزت کی صدا اِن کے "آؤ !" کی آواز

ڈھلکتی نظریں ہیں رعنائی کی صدا کاشف
تمھارا حسنِ تغافل لبھاؤ کی آواز
ڈھلکتی؟ کیا جھکی ہوئی نگاہوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے؟
لبھاؤ کی آواز بھی پسند نہیں آئی
 
ردیف پسند نہیں آئی، خاموش جذبات کو آواز دینا اچھا نہیں لگا ہر جگہ، خاص طور پر مطلع میں جبیں کے بلوں کی آواز؟
باقی اشعار
لو سُن لو سوزِ دروں کے الاؤ کی آواز
ہمارے شعر میاں، دل کے گھاؤ کی آواز
دوسرے مصرع میں 'ہیں' نہ ہونے کی وجہ سے بات نا مکمل لگتی ہے ۔ بھرتی کے 'میاں' کی جگہ 'تو ہیں' یا 'ہوئے' استعمال کیا جا سکتا ہے

لگا کے کان، رواں درد کو سنا دل نے
جہاں، جدھر سے بھی آئی بہاؤ کی آواز
.... درد کو سنا یا درد کی روانی کو؟ بہتر ہو کہ..
لگا کے کان سنا درد کی روانی کو
کر دو

اٹھائیں عقل نے جو زندگی میں دیواریں
انھیں پہ دل سے نکلتی ہے ڈھاؤ کی آواز
... ڈھاؤ؟ لفظ عجیب لگا، کیَا ڈھہنے سے اسم بنایا گیا ہے؟ مستعمل لفظ تو نہیں

جہانِ خاک میں سفاک زندگی کی زباں
صلیبِ جاں پہ سُنیں ہم "جماؤ" کی آواز
.. یہ قافیہ بھی عجیب ہے

ستارے میری طبیعت کا رُخ سمجھتے ہیں
مبارزت کی صدا اِن کے "آؤ !" کی آواز

ڈھلکتی نظریں ہیں رعنائی کی صدا کاشف
تمھارا حسنِ تغافل لبھاؤ کی آواز
ڈھلکتی؟ کیا جھکی ہوئی نگاہوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے؟
لبھاؤ کی آواز بھی پسند نہیں آئی
:) بہت بہتر استادِ محترم ۔۔۔۔
پوری غزل پر نظر ثانی کروں گا ۔۔۔ ان شا اللہ
جزاک الله
 
کاشف بھائی خوبصورت الفاظ ہیں--بہت دنوں بعد نظر آئے ہیں
شکریہ ارشد بھائی۔۔ آپ خیریت سے ہیں؟
زندگی کی مصروفیات نے مجھے بھی شکار کیا ہوا ہے ۔۔۔
ایک زیرِ دام ہر کچھ عرصے بعد تڑپ کر آزاد ہو اور چند لمحوں کے لئے محفل میں چلا آئے، اسے بھی ایک کمال سمجھتا ہوں ۔۔۔:p
آپ کی محبتوں کا مقروض رہوں گا ۔۔۔ شاد و آباد رہیں ۔۔
احقر کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا ۔۔۔
 
Top