بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

لاریب مرزا

محفلین
یہ حقیقتاً ایک دل دہلا دینے والا عظیم سانحہ ہے۔

کیا کوئی محفلین ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والے اس حملے کا پس منظر بیان کر سکتا ہے؟؟
محمد وارث
آپ کا مطالعہ اس بارے میں کیا کہتا ہے؟؟ اگر ممکن ہو تو اس موضوع پر کچھ اشتراک کیجیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث
آپ کا مطالعہ اس بارے میں کیا کہتا ہے؟؟ اگر ممکن ہو تو اس موضوع پر کچھ اشتراک کیجیے۔
کافی متنازعہ سا موضوع ہے جس میں جذباتی عوامل زیادہ کار فرما ہو جاتے ہیں۔

ایک مثالی (یا خیالی یوٹوپین دنیا) میں کسی انسان کو دوسرے انسان کے ہاتھوں مرنا نہیں چاہیئے، کوئی جنگ نہیں ہونی چاہیئے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ دنیا میں 'مائٹ از رائٹ'، جس کی لاٹھی اسکی بھینس اور جنگل کا قانون رائج ہے۔ ایٹم بم کا استعمال بھی اس قسم کی کڑی ہے، جس کی کچھ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ اور کارکردگی
دنیا میں کوئی ہتھیار میوزیم میں سجانے کے لیے نہیں بنتا بلکہ دشمنوں کے خلاف استعمال ہونے کے لیے بنتا ہے۔ ایٹم بم اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہر جنگ میں نئے ہتھیار استعمال ہوتے ہیں، ان کی کارکردگی جانچی جاتی ہے۔ ہزاروں سالوں سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔ عراق اور افغانستان میں کتنے ہی نئے ہتھیار جانچے گئے۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں نئے سے نئے ہتھیار بنائے اور استعمال کیے گئے سو ایٹم بم بھی استعمال کیا گیا۔ دور کیوں جائیں، ابھی اسی سال فروری میں انڈیا پاکستان کی ایک معمولی سی جھڑپ میں جے ایف 17 تھنڈر کی عملی کارکردگی جانچی گئی، نتیجے کے طور پر اسکی مارکیٹ ویلیو بڑھ گئی۔

جنگ میں برتری
نیا اور مہلک ہتھیار جنگوں میں فتح دلاتا ہے۔ آرینز جب گھوڑوں کی پشت پر سوار ہو کر حملہ آور ہوتے تھے تو وہ گھوڑے صرف انکی سواریاں نہیں تھے بلکہ جنگی ہتھیار بھی تھے۔ دراوڑوں نے اس وقت گھوڑے دیکھے بھی نہیں تھے۔ سو ان سواروں کے مقابلے میں پیادے فوجی مٹ گئے۔ لوہے کے ہتھیاروں کا اولین استعمال، یا توپوں کا اولین استعمال یا دور تک مار کرنے والی بندوقوں کا اولین استعمال، یا ہوائی جہازوں کا اولین جنگی استعمال، جنگ میں برتری اور فتح حاصل کرنے اور دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے ہی تھا۔ ایٹم بم کا استعمال بھی اسی سلسلے میں آتا ہے۔ اس کے استعمال نے امریکہ کو نہ صرف جاپان کے خلاف بلکہ پوری دنیا میں ایک ناقابلِ شکست سی برتری دلا دی۔ دوسری طرف جنگ میں "پہل" یا "سرپرائز" بھی ایک انتہائی اہم ایڈوانٹج ہوتا ہے۔ اس زمانے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ سوویت یونین اور نازی جرمنی بھی ایٹمی ہتھیار کے چکر میں تھے۔ امریکہ نے پہل کر کے ایک اہم جنگی برتری حاصل کر لی۔

ایمپیرئیل جاپان کو شکست دینا
آج جاپان ایک مظلوم ملک ہے جس کے لاکھوں شہری مار دیئے گئے لیکن دوسری جنگ عظیم اور اس سے پہلے جاپان ایک خطرناک اور خوفناک عالمی طاقت تھا۔ یورپ میں جنگ ختم ہونے کے بعد بھی جاپان جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب ایک آدھ خود کش حملہ آور سے دنیا لرزتی ہے لیکن جاپان کا ہر سپاہی ایک خود کش حملہ آور تھا۔ ایمپیریئل جاپان کی تاریخ پڑھیے، زیادتیوں اور وار کرائمز سے بھری پڑی ہے۔ چین، کوریا اور دوسرے مشرقِ بعید کے ملکوں میں جاپانی ایمپیرئیل فوج نے کچھ اندازوں کے مطابق تیس لاکھ سے لے کر ایک کروڑ چالیس لاکھ تک عام شہری مار دیئے تھے۔ یہ پروپیگنڈہ نہیں ہے بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے، جس پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جاپانی حکام بار بار معافی مانگتے رہے ہیں اور اب تک مانگتے ہیں۔ خاص طور پر چین میں کئے جانے والی جاپانی 'وار کرائمز' ناقابل یقین حد تک خوفناک ہیں جو کہ جاپان پر ایٹم بم کے استعمال کے بعد سے پس منظر میں جا چکے ہیں لیکن جاپانیوں ہی کی طرح کبھی ان (چینیوں) سے پوچھیں جن پر جاپان نے یہ ظلم کئے تھے اور جن کے زخم بھی آج تک تازہ ہیں۔

اوپر درج کیے گئے کچھ عوامل "غیر انسانی" سے لگتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہی حقیقت ہے اور جب تک دنیا میں "مائٹ از رائٹ" کا قانون ہے تب تک یہ ہوتا رہے گا۔ باقی رہا ایٹم بم کے استعمال کو امریکہ کا ایک "وار کرائم" سمجھنا تو عرض ہے کہ وار کرائمز صرف مفتوح پر لاگو ہوتے ہیں۔ فاتح اس سے بری الذمہ ہوتا ہے۔ ابھی تک بڑے بڑے مجرموں میں سے نازی جرمنی اور ایمپیرئیل جاپان ہی وار کرائمز کے کٹہرے میں کھڑے کیے گئے ہیں کیونکہ وہ فتح کر لیے گئے تھے۔

یہ غیر جذباتی سے عوامل میں نے آپ کے کہنے پر لکھ دیئے، جہاں تک جذبات کی بات ہے، تو میرا ایک بہت پرانا شعر ہے:

اس جہاں میں ایسی کوئی بات ہو
جیت ہو اور نے کسی کی مات ہو
 

لاریب مرزا

محفلین
کافی متنازعہ سا موضوع ہے جس میں جذباتی عوامل زیادہ کار فرما ہو جاتے ہیں۔

ایک مثالی (یا خیالی یوٹوپین دنیا) میں کسی انسان کو دوسرے انسان کے ہاتھوں مرنا نہیں چاہیئے، کوئی جنگ نہیں ہونی چاہیئے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ دنیا میں 'مائٹ از رائٹ'، جس کی لاٹھی اسکی بھینس اور جنگل کا قانون رائج ہے۔ ایٹم بم کا استعمال بھی اس قسم کی کڑی ہے، جس کی کچھ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ اور کارکردگی
دنیا میں کوئی ہتھیار میوزیم میں سجانے کے لیے نہیں بنتا بلکہ دشمنوں کے خلاف استعمال ہونے کے لیے بنتا ہے۔ ایٹم بم اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہر جنگ میں نئے ہتھیار استعمال ہوتے ہیں، ان کی کارکردگی جانچی جاتی ہے۔ ہزاروں سالوں سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔ عراق اور افغانستان میں کتنے ہی نئے ہتھیار جانچے گئے۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں نئے سے نئے ہتھیار بنائے اور استعمال کیے گئے سو ایٹم بم بھی استعمال کیا گیا۔ دور کیوں جائیں، ابھی اسی سال فروری میں انڈیا پاکستان کی ایک معمولی سی جھڑپ میں جے ایف 17 تھنڈر کی عملی کارکردگی جانچی گئی، نتیجے کے طور پر اسکی مارکیٹ ویلیو بڑھ گئی۔

جنگ میں برتری
نیا اور مہلک ہتھیار جنگوں میں فتح دلاتا ہے۔ آرینز جب گھوڑوں کی پشت پر سوار ہو کر حملہ آور ہوتے تھے تو وہ گھوڑے صرف انکی سواریاں نہیں تھے بلکہ جنگی ہتھیار بھی تھے۔ دراوڑوں نے اس وقت گھوڑے دیکھے بھی نہیں تھے۔ سو ان سواروں کے مقابلے میں پیادے فوجی مٹ گئے۔ لوہے کے ہتھیاروں کا اولین استعمال، یا توپوں کا اولین استعمال یا دور تک مار کرنے والی بندوقوں کا اولین استعمال، یا ہوائی جہازوں کا اولین جنگی استعمال، جنگ میں برتری اور فتح حاصل کرنے اور دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے ہی تھا۔ ایٹم بم کا استعمال بھی اسی سلسلے میں آتا ہے۔ اس کے استعمال نے امریکہ کو نہ صرف جاپان کے خلاف بلکہ پوری دنیا میں ایک ناقابلِ شکست سی برتری دلا دی۔ دوسری طرف جنگ میں "پہل" یا "سرپرائز" بھی ایک انتہائی اہم ایڈوانٹج ہوتا ہے۔ اس زمانے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ سوویت یونین اور نازی جرمنی بھی ایٹمی ہتھیار کے چکر میں تھے۔ امریکہ نے پہل کر کے ایک اہم جنگی برتری حاصل کر لی۔

ایمپیرئیل جاپان کو شکست دینا
آج جاپان ایک مظلوم ملک ہے جس کے لاکھوں شہری مار دیئے گئے لیکن دوسری جنگ عظیم اور اس سے پہلے جاپان ایک خطرناک اور خوفناک عالمی طاقت تھا۔ یورپ میں جنگ ختم ہونے کے بعد بھی جاپان جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب ایک آدھ خود کش حملہ آور سے دنیا لرزتی ہے لیکن جاپان کا ہر سپاہی ایک خود کش حملہ آور تھا۔ ایمپیریئل جاپان کی تاریخ پڑھیے، زیادتیوں اور وار کرائمز سے بھری پڑی ہے۔ چین، کوریا اور دوسرے مشرقِ بعید کے ملکوں میں جاپانی ایمپیرئیل فوج نے کچھ اندازوں کے مطابق تیس لاکھ سے لے کر ایک کروڑ چالیس لاکھ تک عام شہری مار دیئے تھے۔ یہ پروپیگنڈہ نہیں ہے بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے، جس پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جاپانی حکام بار بار معافی مانگتے رہے ہیں اور اب تک مانگتے ہیں۔ خاص طور پر چین میں کئے جانے والی جاپانی 'وار کرائمز' ناقابل یقین حد تک خوفناک ہیں جو کہ جاپان پر ایٹم بم کے استعمال کے بعد سے پس منظر میں جا چکے ہیں لیکن جاپانیوں ہی کی طرح کبھی ان (چینیوں) سے پوچھیں جن پر جاپان نے یہ ظلم کئے تھے اور جن کے زخم بھی آج تک تازہ ہیں۔

اوپر درج کیے گئے کچھ عوامل "غیر انسانی" سے لگتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہی حقیقت ہے اور جب تک دنیا میں "مائٹ از رائٹ" کا قانون ہے تب تک یہ ہوتا رہے گا۔ باقی رہا ایٹم بم کے استعمال کو امریکہ کا ایک "وار کرائم" سمجھنا تو عرض ہے کہ وار کرائمز صرف مفتوح پر لاگو ہوتے ہیں۔ فاتح اس سے بری الذمہ ہوتا ہے۔ ابھی تک بڑے بڑے مجرموں میں سے نازی جرمنی اور ایمپیرئیل جاپان ہی وار کرائمز کے کٹہرے میں کھڑے کیے گئے ہیں کیونکہ وہ فتح کر لیے گئے تھے۔

یہ غیر جذباتی سے عوامل میں نے آپ کے کہنے پر لکھ دیئے، جہاں تک جذبات کی بات ہے، تو میرا ایک بہت پرانا شعر ہے:

اس جہاں میں ایسی کوئی بات ہو
جیت ہو اور نے کسی کی مات ہو
بہت شکریہ وارث بھائی :)

اس لڑی کو شروع کرنے کا مقصد دراصل اس تحریر کا قرض تھا جو مجھے لازمی ادا کرنا تھا۔
اگر آپ کوئی تاریخی اور سیاسی مباحث میں دلچسپی رکھتے ہیں تو موزوں ہوگا کہ اس موضوع کو ایک الگ لڑی میں شروع کر لیا جائے۔ میں سرِ دست اب اس موضوع پر مزید بات کرنے کا متمنی نہیں ہوں۔
عرفان سعید بھائی!! ہم جانتے ہیں کہ جاپان کے ساتھ آپ کی دلی وابستگی ہے۔ یہاں تبصروں میں کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا مقصد نہیں ہے۔ جو تبصرے آپ کو اپنی تحریر کی ذیل میں متنازعہ یا ناپسندیدہ محسوس ہوتے ہیں آپ ان کو رپورٹ کر کے کسی علیحدہ لڑی میں منتقل کروا لیں۔ :)
 

عرفان سعید

محفلین
عرفان سعید بھائی!! ہم جانتے ہیں کہ جاپان کے ساتھ آپ کی دلی وابستگی ہے۔ یہاں تبصروں میں کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا مقصد نہیں ہے۔ جو تبصرے آپ کو اپنی تحریر کی ذیل میں متنازعہ یا ناپسندیدہ محسوس ہوتے ہیں آپ ان کو رپورٹ کر کے کسی علیحدہ لڑی میں منتقل کروا لیں۔ :)
میرے لیے تشویش کا شکریہ لاریب مرزا صاحبہ
جذباتی وابستگی ایک جانب، لیکن حقائق کو ہمیشہ ہر طرح کے تعصب اور وابستگی سے بالاتر ہو کر دیکھنا چاہیے۔
یہ محفل چونکہ ایک پبلک فورم ہے تو یہاں ہر شخص کو اپنی رائے بیان کرنے کا حق ہے۔ کسی تبصرے کو محض اختلافِ نظر کی بنیاد پر ناپسندیدہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اس تحریر کا عنوان دیکھ کے تو واقعی ہمت نہیں ہوتی اسے پڑھنے کی۔
اور اسے پڑھتے ہوئے پڑھتے رہنا اور پھر برداشت کرنا بھی بہت مشکل ہے۔
باقی تاثرات میں بس آنسو ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج جاپان ایک مظلوم ملک ہے جس کے لاکھوں شہری مار دیئے گئے لیکن دوسری جنگ عظیم اور اس سے پہلے جاپان ایک خطرناک اور خوفناک عالمی طاقت تھا۔ یورپ میں جنگ ختم ہونے کے بعد بھی جاپان جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب ایک آدھ خود کش حملہ آور سے دنیا لرزتی ہے لیکن جاپان کا ہر سپاہی ایک خود کش حملہ آور تھا۔ ایمپیریئل جاپان کی تاریخ پڑھیے، زیادتیوں اور وار کرائمز سے بھری پڑی ہے۔ چین، کوریا اور دوسرے مشرقِ بعید کے ملکوں میں جاپانی ایمپیرئیل فوج نے کچھ اندازوں کے مطابق تیس لاکھ سے لے کر ایک کروڑ چالیس لاکھ تک عام شہری مار دیئے تھے۔ یہ پروپیگنڈہ نہیں ہے بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے، جس پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جاپانی حکام بار بار معافی مانگتے رہے ہیں اور اب تک مانگتے ہیں۔ خاص طور پر چین میں کئے جانے والی جاپانی 'وار کرائمز' ناقابل یقین حد تک خوفناک ہیں جو کہ جاپان پر ایٹم بم کے استعمال کے بعد سے پس منظر میں جا چکے ہیں لیکن جاپانیوں ہی کی طرح کبھی ان (چینیوں) سے پوچھیں جن پر جاپان نے یہ ظلم کئے تھے اور جن کے زخم بھی آج تک تازہ ہیں۔
میرے نانا جان مرحوم سنگاپور میں 4 سال جاپانیوں کی قید میں رہے تھے۔ جاپانیوں کے مظالم کی بہت ہی دکھی اور تکلیف دہ داستانیں سنایا کرتے تھے۔
اگر آج جاپانی قوم "سدھر" کر عظیم بن گئی ہے تو اس کی وجہ بھی یہی دوایٹم بم اور دوسری جنگ عظیم میں بدترین شکست ہے۔
امریکہ، روس اور چین جو اس جنگ کے فاتح تھے آج تک نہیں سدھرے۔
 

عرفان سعید

محفلین
اس تحریر کا عنوان دیکھ کے تو واقعی ہمت نہیں ہوتی اسے پڑھنے کی۔
اور اسے پڑھتے ہوئے پڑھتے رہنا اور پھر برداشت کرنا بھی بہت مشکل ہے۔
باقی تاثرات میں بس آنسو ہیں۔
آپ کے لیے پڑھنا اتنا مشکل ہو رہا ہے تو سوچیں کہ اسے لکھتے ہوئے کیا گزری ہو گی!
 

جاسمن

لائبریرین
عرفان!
مجھے اگر یہ پتہ بھی ہو کہ جاپانی ظالم تھے،اگر یہ حقیقت بھی ہو کہ امریکہ ایسا نہ کرتا تو ان تباہیوں سے زیادہ ہلاکتیں ہوتیں۔۔۔۔تب بھی جب جب میں نے ان تباہیوں کے بارے میں سوچا ہے، میرا دل بہت دکھا ہے۔
اور آپ کی کہانی ایک کہانی نہیں ہے۔ اس ایک کہانی میں ان گنت کہانیاں ہیں۔ ان لوگوں کی جو مٹ گئے۔ ان لوگوں کی جو ادھورے رہ گئے۔ ان مظلومین کی جو اپنی آئندہ نسلوں کی آزمائشیں دیکھنے کے لیے زندہ رہے۔۔۔اور آنے والی نسلوں کی کہ جن کو نجانے کب تک اس جرم کی سزا ملی یا ملتی رہے گی جو انہوں نے نہیں کئے۔:cry:
 

زیک

مسافر
ابھی تو خیر سے صاحب بہادر نے جاپان کے پانچ شہروں کو نشانہ بنانا تھا لیکن "صرف" دو شہروں پر ایٹم بم برسا کر "انسانیت اور رحم دلی" کا ثبوت دیا!
آج کے دن ناگاساکی پر بم گرایا گیا۔ اس بارے میں یہ ٹویٹر تھریڈ معلوماتی لگی:

 

سین خے

محفلین
عرفان سعید بھائی آپ کے لکھنے کا انداز بہت اعلیٰ ہے۔ لکھتے رہئے۔

ایک فرمائش ہے اگر ہو سکے تو ہٹلر کے ظلم پر بھی کچھ لکھئے گا۔ ہمارے یہاں اس بارے میں آگاہی موجود نہیں ہے۔
 

سین خے

محفلین
میرے نانا جان مرحوم سنگاپور میں 4 سال جاپانیوں کی قید میں رہے تھے۔ جاپانیوں کے مظالم کی بہت ہی دکھی اور تکلیف دہ داستانیں سنایا کرتے تھے۔
اگر آج جاپانی قوم "سدھر" کر عظیم بن گئی ہے تو اس کی وجہ بھی یہی دوایٹم بم اور دوسری جنگ عظیم میں بدترین شکست ہے۔
امریکہ، روس اور چین جو اس جنگ کے فاتح تھے آج تک نہیں سدھرے۔

آپ کے نانا جان کے بارے میں جان کر دکھ ہوا۔ خدا ان کو اس ظلم کے بدلے بہترین اجر عطا فرمائے آمین۔

جو بھی جاپانیوں نے ظلم کئے یہ ایک الگ بات ہے۔ بے گناہ انسانوں کو ویپرائز کر دینا کسی بھی صورت جواز کے قابل عمل نہیں ہو سکتا ہے۔ اور اس کے علاوہ بھی ہولناک مسائل سامنے آئے تھے اور اب تک بے گناہ انسان اس کاخمیازہ بھگتنے پر مجبور ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
عرفان سعید بھائی آپ کے لکھنے کا انداز بہت اعلیٰ ہے۔ لکھتے رہئے۔
آپ کو دوبارہ دیکھ کر خوشی ہوئی سین خے صاحبہ!
امید ہے کہ مزاج بخیر ہوں گے۔ آپ کی حوصلہ افزائی پر بہت ممنون ہوں۔
ایک فرمائش ہے اگر ہو سکے تو ہٹلر کے ظلم پر بھی کچھ لکھئے گا۔ ہمارے یہاں اس بارے میں آگاہی موجود نہیں ہے۔
کوشش کریں گے کہ یہ فرمائش پوری کریں، بشرطِ فراغت۔
 

جاسم محمد

محفلین
بے گناہ انسانوں کو ویپرائز کر دینا کسی بھی صورت جواز کے قابل عمل نہیں ہو سکتا ہے۔
جنگیں کسی بند کمرے میں نہیں لڑی جاتی کہ بس متعلقہ لوگ ہی اس سے متاثر ہوں گے۔ ایک بار جنگ چھڑ گئی تو سمجھ لیں کہ فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام لوگ، ماحول وغیرہ بھی اس کی تباہ کاریوں کا حصہ بنیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے یہاں اس بارے میں آگاہی موجود نہیں ہے۔
ہٹلر کے بارہ میں لکھتے وقت جرمن نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی منظم نسل کشی یعنی ہولوکاسٹ کے بارہ میں بھی لکھنا پڑے گا۔ جس کا انجام آپ اس دھاگہ میں دیکھ سکتے ہیں:
دھاری دار پاجامے والا لڑکا
اس لڑی کا مذاق عرفان سعید نے بھی اڑایا تھا :)
اردو محفل کی لڑی نے گوگل کروم کو چکرا دیا!
 

سین خے

محفلین
[QUOTE="جاسم محمد, post: 2174442, member: 18802"ہٹلر کے بارہ میں لکھتے وقت جرمن نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی منظم نسل کشی یعنی ہولوکاسٹ کے بارہ میں بھی لکھنا پڑے گا۔ جس کا انجام آپ اس دھاگہ میں دیکھ سکتے ہیں:
دھاری دار پاجامے والا لڑکا
اس لڑی کا مذاق عرفان سعید نے بھی اڑایا تھا :)
اردو محفل کی لڑی نے گوگل کروم کو چکرا دیا![/QUOTE]

مجھے یہ لڑی یاد ہے بلکہ اور بھی بہت کچھ یاد ہے :) اسی لئےفرمائش کی ہے۔

ظلم بہرحال ظلم ہے چاہے کسی بھی بے گناہ انسان پر کیا گیا ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے یہ لڑی یاد ہے بلکہ اور بھی بہت کچھ یاد ہے :) اسی لئےفرمائش کی ہے۔
ظلم بہرحال ظلم ہے چاہے کسی بھی بے گناہ انسان پر کیا گیا ہو۔
ہم اپنا حال اور مستقبل لکھتے وقت تعصب سے کام لیتے ہیں۔ تو اپنی تاریخ لکھتے وقت ایسا کیوں نہ کریں گے؟ باقی محمد وارث بھائی کی بات درست ہے کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد بیچارے مفتوحین ہی اپنے جرائم کی معافی مانگتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ فاتحین محض فاتح ہونے کی وجہ سے ہر قسم کی ندامت سے بچے رہتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ہٹلر کے بارہ میں لکھتے وقت جرمن نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی منظم نسل کشی یعنی ہولوکاسٹ کے بارہ میں بھی لکھنا پڑے گا۔ جس کا انجام آپ اس دھاگہ میں دیکھ سکتے ہیں:
دھاری دار پاجامے والا لڑکا
اس لڑی کا مذاق عرفان سعید نے بھی اڑایا تھا :)
اردو محفل کی لڑی نے گوگل کروم کو چکرا دیا!
آپ اپنی دو ماہ پرانی لڑی کو رو رہے ہیں۔ یہاں تو آپ کی محفل پر پہلی پیدائش سے پہلے کی بھی اس موضوع پر لڑیاں ہیں۔

میرا مشورہ تو یہی ہے کہ اس موضوع کو نہ چھیڑا جائے
کہ اس سے کچھ محفلین کا خونی پن کچھ زیادہ ہی کھل کر سامنے آتا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
آج کے دن ناگاساکی پر بم گرایا گیا۔ اس بارے میں یہ ٹویٹر تھریڈ معلوماتی لگی:

اگر یہ سب سچ ہے تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں ایٹم بم استعمال کرنے کی اتھارٹی ابھی امریکی صدر کو منتقل نہیں ہوئی تھی۔ بلکہ یہ دونوں بم عسکری کمان نے اپنی مرضی سے گرائے تھے۔ ان بموں کی ہولناک تباہ کاریوں کا ادراک ہونے کے بعد ہی آئندہ سے ایٹم بم کا استعمال ملک کے صدر کو منتقل کیا گیا تھا۔
 
Top