بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

عرفان سعید

محفلین
جاپان کے پاس مین لینڈ پر ابھی بھی کئی ملین کی مسلح ا فوج موجود تھی جو اپنے ملک کیلئے لڑمرنے کیلئے تیار تھی۔
عجیب و غریب تجزیہ ہے!
شکست دینے کے لیے دشمن کی فوج کے ایک ایک سپاہی کو ختم کرنا ضروری ہے؟ ایسی جنگ کی مثال تو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔
بعدی النظر میں امریکہ کا جاپان کے دو شہر مٹا کر باقی شہریوں کو بچانا ٹیکٹیل اور اسٹرٹیجک نگاہ سے زیادہ بہتر فیصلہ تھا۔
کیا واقعی؟
بے ضرر نہتے انسانوں کو جو مقابلے پر بھی میدان میں نہیں اترے، آنِ واحد میں لاکھوں ایسے انسانوں کو ختم کر دینا، اور برس ہا برس ان کی آنے والی نسلوں تک میں تابکاری کے مہلک اور تباہ کن اثرات منتقل کر دینا "بہتر فیصلہ" تھا! میں صرف یہ سوچ رہا ہوں کہ فیصلہ کچھ بدتر ہوجاتا تو انسانیت آج کہاں کھڑی ہوتی؟
 

عرفان سعید

محفلین
جنگ اور کس چیز کا نام ہے؟
"محبت اور جنگ میں سب جائز ہے"، یہ زبان زدِ عام بات تو ہو سکتی ہے، لیکن عملی دنیا میں اس کا اطلاق اخلاقیات سے مشروط ہوتا ہے۔ ورنہ انسانوں اور جانوروں میں تمیز کرنا مشکل ہے۔
اگر امریکہ کی طرف سے انسانیت کا مظاہر ہ ہی مقصود تھا تو جاپان امریکہ کا پرل ہاربربحری بیڑہ اتنی بری طرح تباہ کر کے اسے دوسری جنگ عظیم میں زور زبردستی شامل نہ کرواتا۔
پرل ہاربر کے بارے میں صرف مووی دیکھ کر رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔ جاپانی بیانیہ تصویر کا بالکل دوسرا رُخ پیش کرتا ہے۔ بالفرض جاپان پرل ہاربر کی غلطی کر بھی بیٹھا تھا تو اس سے ایٹم بم برسانے کا جواز تلاش نہیں کیا جاسکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
شکست دینے کے لیے دشمن کی فوج کے ایک ایک سپاہی کو ختم کرنا ضروری ہے؟ ایسی جنگ کی مثال تو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔
جاپانی افواج Kamikaze ( وطن کے لئے خود کش حملوں) پر یقین رکھتی تھی۔ امریکہ نے جس بری طرح اپنے فوجی مروا کر جاپان سے بحر اوقیانوس کے جزائر بازیاب کروائے اس کی تفصیل آپ تاریخ میں پڑھ سکتے ہیں۔
امریکیوں کا خیال تھا کہ اگر جاپانی اپنے ملک سے باہر مقبوضہ جزائر پر اتنی شدید مزاحمت دکھا سکتے ہیں۔ تو اپنے آبائی ملک کے جزیرہ پر کیا کریں گے؟ اسی خوف کے پیش نظر جاپان پراتحادی فوجوں کی لنگر اندازی کی بجائے ایٹم بم کا استعمال کیا گیا۔
 

عرفان سعید

محفلین
امریکیوں کا خیال تھا کہ اگر جاپانی اپنے ملک سے باہر مقبوضہ جزائر پر اتنی شدید مزاحمت دکھا سکتے ہیں۔ تو اپنے آبائی ملک کے جزیرہ پر کیا کریں گے؟ اسی خوف کے پیش نظر جاپان پراتحادی فوجوں کی لنگر اندازی کی بجائے ایٹم بم کا استعمال کیا گیا۔
اس تبصرے کو بھی میں پوسٹ وار پروپیگنڈے کے طور پر لوں گا!
 

جاسم محمد

محفلین
بے ضرر نہتے انسانوں کو جو مقابلے پر بھی میدان میں نہیں اترے، آنِ واحد میں لاکھوں ایسے انسانوں کو ختم کر دینا، اور برس ہا برس ان کی آنے والی نسلوں تک میں تابکاری کے مہلک اور تباہ کن اثرات منتقل کر دینا "بہتر فیصلہ" تھا! میں صرف یہ سوچ رہا ہوں کہ فیصلہ کچھ بدتر ہوجاتا تو انسانیت آج کہاں کھڑی ہوتی؟
تابکاری اثرات کا شاید اس وقت بھرپور علم نہیں تھا۔ شہروں پر بلاتفریق بمباری کا اصل مقصد سیاسی اور عسکری قیادت کا جذبہ و ہمت ختم کر کے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا تھا۔
عوام کو ہیروشیما اور ناگاساکے ایٹم بم اچھی طرح یاد ہیں۔ اس سے کچھ ماہ قبل9 سے 10 مارچ کی درمیانی رات کو اتحادیوں کی فضائی بمباری سے ڈیڑھ لاکھ جاپانی ٹوکیو میں لقمہ اجل بن گئے تھے۔ یوں لاکھوں بے گناہ اور معصوم جانوں کا نقصان ٹوکیو میں بھی ہوا تھا۔ البتہ چونکہ وہ تابکاری نہیں بلکہ عام بمباری تھی۔ اس لئے عام لوگ اسے وہ ایٹم بم والی حیثیت نہیں دیتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
"محبت اور جنگ میں سب جائز ہے"، یہ زبان زدِ عام بات تو ہو سکتی ہے، لیکن عملی دنیا میں اس کا اطلاق اخلاقیات سے مشروط ہوتا ہے۔ ورنہ انسانوں اور جانوروں میں تمیز کرنا مشکل ہے۔
جنگ میں کیسی اخلاقیات؟ جرمنوں کا یہودیوں کی منظم نسل کشی کرنا (ہولوکوسٹ)، اتحادیوں کا جرمنی کے شہروں کو فضائی بمباری کرکے دوزخ بنا دینا، جاپان کا امریکی مغربی بحری بیڑہ تقریبا مکمل غرق کر دینا، روسیوں کا جرمنوں کا محاصرہ کر کے فاقوں کے ذریعہ قتل کرنا ، یہ سب کونسی انسانی اخلاقیات کا مظاہرہ تھا؟
 

عرفان سعید

محفلین
جنگ میں کیسی اخلاقیات؟ جرمنوں کا یہودیوں کی منظم نسل کشی کرنا (ہولوکوسٹ)، اتحادیوں کا جرمنی کے شہروں کو فضائی بمباری کرکے دوزخ بنا دینا، جاپان کا امریکی مغربی بحری بیڑہ تقریبا مکمل غرق کر دینا، روسیوں کا جرمنوں کا محاصرہ کر کے فاقوں کے ذریعہ قتل کرنا ، یہ سب کونسی انسانی اخلاقیات کا مظاہرہ تھا؟
ان واقعات کو غیر اخلاقی رویوں کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بالفرض جاپان پرل ہاربر کی غلطی کر بھی بیٹھا تھا تو اس سے ایٹم بم برسانے کا جواز تلاش نہیں کیا جاسکتا۔
یہ تو وہی دلیل ہوئی کہ اگر اسامہ بن لادن نے امریکہ کی دو عمارات گرا نے کی غلطی کر ہی بیٹھا تھا تو امریکہ بہادر کو اس کے جواب میں دو ملک لٹانے کی کیا ضرورت تھی؟ :)
ہر جنگ کا بنیادی اصول ایک ہی ہے: آپ کے پاس صرف جنگ شروع کرنے کا اختیار ہے۔ ایک بار آپ نے حملہ کر کے جنگ شروع کر دی تو اسے ختم کرنے کا اختیار آپ کھو بیٹھتے ہیں۔ اب یہ دشمن کی صوابدید ہے کہ وہ اسے کیسے ختم کرتا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ان واقعات کو غیر اخلاقی رویوں کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
زیادہ دور نہ جائیں۔ پاک-بھارت بٹوارے کے وقت تو کوئی فوج ملوث نہیں تھی۔ اس کے باوجود جو خون کی ہولی عام عوام نے کھیلی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
دونوں اطراف جب مسافروں سے بھری ٹرینیں پہنچتی تو لوگ خون سے لت پت ہوتے تھے۔
جنگ ایک جنون ہے۔ اور جنون میں اخلاقیات نہیں صرف انتقام اور بدلہ کی آگ ہوتی ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
یہ تو وہی دلیل ہوئی کہ اگر اسامہ بن لادن نے امریکہ کی دو عمارات گرا نے کی غلطی کر ہی بیٹھا تھا تو امریکہ بہادر کو اس کے جواب میں دو ملک لٹانے کی کیا ضرورت تھی؟ :)
ہر جنگ کا بنیادی اصول ایک ہی ہے: آپ کے پاس صرف جنگ شروع کرنے کا اختیار ہے۔ ایک بار آپ نے حملہ کر کے جنگ شروع کر دی تو اسے ختم کرنے کا اختیار آپ کھو بیٹھتے ہیں۔ اب یہ دشمن کی صوابدید ہے کہ وہ اسے کیسے ختم کرتا ہے۔ :)
اگر آپ اس پر مطمئن ہیں کہ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسا کر درست اقدام کیا تھا تو اپنی رائے رکھنے میں آپ پوری طرح آزاد ہیں۔ میں اس کے بالکل برخلاف رائے رکھتا ہوں اور اسکی وجوہ بیان کر چکا ہوں۔ اس لڑی کو شروع کرنے کا مقصد دراصل اس تحریر کا قرض تھا جو مجھے لازمی ادا کرنا تھا۔
اگر آپ کوئی تاریخی اور سیاسی مباحث میں دلچسپی رکھتے ہیں تو موزوں ہوگا کہ اس موضوع کو ایک الگ لڑی میں شروع کر لیا جائے۔ میں سرِ دست اب اس موضوع پر مزید بات کرنے کا متمنی نہیں ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر آپ اس پر مطمئن ہیں کہ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسا کر درست اقدام کیا تھا تو اپنی رائے رکھنے میں آپ پوری طرح آزاد ہیں۔ میں اس کے بالکل برخلاف رائے رکھتا ہوں اور اسکی وجوہ بیان کر چکا ہوں۔
ٹھیک ہے اس پر مزید بحث نہیں کرتے۔ انسانی اخلاقیات کی رو سے ایٹم بم کیا کسی بھی قسم کے اسلحہ کا استعمال شدید تشدد پسندی کی علامت ہے۔ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ، یہ جنونیت ہی کی ایک قسم ہے۔ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ جنگ تو جائز ہے، عام اسلحہ اور بمباری کا استعمال بھی جائز ہے، لیکن ایٹم بم جائز نہیں تو پھر یہ کوئی منطقی دلیل نہیں۔ باقی آپ اپنی رائے میں آزاد ہیں اور میں اس کا خیرمقدم کرتا ہوں :)
 
اگر آپ اس پر مطمئن ہیں کہ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسا کر درست اقدام کیا تھا
آپشن1 : ثابت کریں کہ جاسم نے گزشتہ مراسلوں میں ان حملوں کی تائید کی ہے۔
آپشن 2: ثابت کریں کہ جاسم نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
آپ ان دونوں میں سے کوئی بات بھی ثابت نہیں کرسکتے۔ یہ ہمارا چیلنج ہے۔
:):):)
 

جاسم محمد

محفلین
عبید انصاری عالمی قوتوں نے دوسری جنگ عظیم میں ہولناک انسانی تباہی کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ سے جنگیں قوانین کے ساتھ لڑی جائیں گی۔ یعنی بجائے انسانی جنگوں کا مکمل خاتمہ کرنے کے ان کے قوانین بنا کر انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لیگلائز کر دیا۔
اس پالیسی کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد انسانوں پر کوئی ایٹم بم نہیں چلا۔ لیکن اس کے علاوہ ہر قسم کا مہلک اور انسانیت سوز ہتھیار استعمال ہوا۔ جس سے اب تک کروڑوں بے گناہ لوگ ختم ہوچکے ہیں۔ اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ البتہ یہ سب کرنے والے دنیا میں "مہذب" ترین ہیں :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہيروشيما / ناگاساکی – کچھ تاريخی حقائق اور امريکی موقف

دوسری جنگ عظيم کے دوران امريکہ کی جانب سے جاپان پر کيے جانے والے حملے کی وجوہات کے ضمن ميں پيش کی جانے والی بعض عمومی آراء ميرے نزديک خاصی حيران کن ہيں۔ اس سے محض تاريخی واقعات کے حوالے سے کم علمی اور محدود سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔

يہ بات حقائق کے منافی ہے کہ امريکی ايٹمی ہتھياروں کو استعمال کر کے محض تجربہ کرنا چاہتا تھا يا اپنی فوجی دھاک بٹھانے کی خواہش رکھتا تھا۔

بعض رائے دہندگان کے دلا‏ئل کے برعکس حقيقت يہ ہے کہ سال 1941 سے امريکہ جنگ عظيم دوئم ميں شموليت سے سخت گريزاں تھا۔ بلکہ امريکہ ميں بڑے پيمانے پر ايک سوچ کا غلبہ تھا جس کے ماننے والوں کو "آئ سوليشنسٹس" کہا جاتا تھا۔ ان کے نزديک جنگ عظيم اول ميں شرکت کی امريکہ نے بڑی بھاری قيمت ادا کی تھی اس ليے امريکہ کو معاشی استحکام پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور امريکی صدر روزويلٹ کے "نيو ڈيلز پروگرامز" کو نافذ کرنا چاہيے۔ آئ سوليشنسٹس امريکی ايک مزيد مہنگی اور طويل جنگ ميں شموليت کے سخت مخالف تھے۔ ان امريکی شہريوں کی تحريک اور لابنگ اتنی متحرک اور مقبول تھی کہ اس وقت کی امريکی خارجہ پاليسی ميں بھی اس کی واضح جھلک موجود تھی۔ يہاں تک کہ کانگريس نے "نيوٹريلی ايکٹ آف 1935" کے نام سے باقاعدہ ايک قانون کی منظوری بھی تھی جس کے تحت جنگ ميں شامل ممالک کو فنڈز اور مال واسباب کی ترسيل کے عمل کو غير قانونی قرار دے ديا گيا تھا۔

اس حوالے سے مزيد تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

Milestones: 1937–1945 - Office of the Historian

انيس سو تيس کی دہائ ميں امريکی کانگريس کی جانب سے جو "نيوٹريليٹی ايکٹس" منظور کيے گئے تھے وہ براہراست ايشيا اور يورپ ميں ان منفی عوامل کے ردعمل ميں تھے جو دوسری جنگ عظيم کا سبب بنے تھے۔ ان قوانين کی منظوری کا محرک پہلی جنگ عظيم ميں امريکی شرکت کے منفی معاشی اثرات اور اس کے نتيجے ميں امريکہ ميں بتدريج پروان چڑھتی ہوئ يہ سوچ تھی کہ امريکہ کو لاتعلق رہنا چاہيےاور کنارہ کشی کی روش اپنانی چاہيے تا کہ اس بات کو يقینی بنايا جائے کہ امريکہ بيرونی تنازعات ميں شامل نہ ہو۔

مثال کے طور پر "نيوٹريليٹی ايکٹ" ميں يہ شق بھی شامل تھی کہ امريکی کسی ايسے بحری جہاز پر سوار نہيں ہوں گے جس پر ايسے ملک کا جھنڈا ہو گا جو يا تو خود جنگ ميں شامل ہو يا جنگ ميں ملوث ممالک کے ساتھ اسلحے کے لين دين ميں ملوث ہو۔

يہ وہ عمومی صورت حال اور مقبول رائے عامہ تھی جو دوسری جنگ کے دوران امريکہ ميں پائ جاتی تھی۔ اس تناظر ميں يہ دعوی کرنا کہ امريکہ جان بوجھ کر اپنے جنگی عزائم کی تسکين يا اپنی جارح پسندی کی وجہ سے دوسری جنگ عظيم ميں شامل ہوا، سراسر لغو اور غلط بيانی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ اس زمانے ميں امريکہ کی لاتعلق رہنے کی پاليسی اور بڑے بڑے عالمی تنازعات ميں مداخلت نہ کرنے کی روش کے سبب اکثر عالمی سطح پر ہميں شديد تنقيد کا نشانہ بنايا جاتا تھا۔ يہ حقيقت اس دور کے بے شمار کالمز، جرنلز اور لٹريچر سے عياں ہے۔ اس ضمن ميں ايک مثال

Flagg-Wake-Up-America.jpg


دوسری جنگ عظيم کے دور کے اب بھی ايسے بے شمار افراد موجود ہيں جو اس حقيقت کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ سال 1939 ميں شروع ہونے والی دوسری جنگ عظيم ميں اس وقت تک شامل نہيں ہوا تھا جب تک کہ دسمبر 7 1941 کو جاپان نے پرل ہاربر کے مقام پر امريکہ پر حملہ نہيں کر ديا تھا۔ اس کے چار روز کے بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر ديا تھا۔ امريکہ کی جانب سے ايٹم بم کے استعمال کا فيصلہ يقينی طور پر ايک انتہائ دشوار فيصلہ تھا اور اس کا بنيادی مقصد اس مت۔بادل صورت حال کو روکنا تھا جس ميں جاپان پر زمينی حملہ کيا جاتا اور جس کے نتيجے ميں دونوں جانب بے پناہ جانی نقصان ہوتا جو برسا برس جاری رہتا۔ يہ نقطہ بھی قابل توجہ ہے کہ جولائ 1945 ميں اتحادی افواج کی جانب سے جاپان کو ہتھيار ڈال کر شکست تسليم کرنے کا موقع فراہم کيا گيا تھا جسے جاپان کی حکومت نے مسترد کر ديا تھا۔

سال 1945 ميں امريکہ کے سامنے صرف دو آپشنز تھے ، يا تو جاپان ميں ايک بڑی فوج اتار کر باقاعدہ ايک طويل جنگ کا آغاز کيا جائے يا ايٹمی ہتھيار کا استعمال کر کے جاپان کو فوری طور پر شکست پر مجبور کيا جائے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہيروشيما اور ناگاساکی ميں بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک بہت بڑا سانحہ تھا ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ طويل المدت زمينی جنگ کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جاسم محمد

محفلین
سال 1945 ميں امريکہ کے سامنے صرف دو آپشنز تھے ، يا تو جاپان ميں ايک بڑی فوج اتار کر باقاعدہ ايک طويل جنگ کا آغاز کيا جائے يا ايٹمی ہتھيار کا استعمال کر کے جاپان کو فوری طور پر شکست پر مجبور کيا جائے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہيروشيما اور ناگاساکی ميں بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک بہت بڑا سانحہ تھا ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ طويل المدت زمينی جنگ کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا۔
زیک عرفان سعید ہن آرام اے؟ امریکی حکومت کا ترجمان بھی ہماری تائید کرنے پہنچ گیا :)
 

سحرش سحر

محفلین
اس دن ان دو شہروں کے معصوم لوگوں پر جو گزری، اس کا تصور کر کے انسان کانپ جاتا ہے ۔
اس ظلم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ....
اس دور کی تباہ کن قسم کی ترقی کے شر سے اللہ سب کو بچائے ۔ امین
 
Top