غزل برائے اصلاح- یہ لہریں ہی تڑپ کر کیوں نہ لے جائیں کناروں کو

انس معین

محفلین
احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
سر الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
فلسفی

یہ لہریں ہی تڑپ کر کیوں نہ لے جائیں کناروں کو
ترپ ہو دل میں منزل کی تو کیا کرنا سہاروں کو

کوئی تو اس کی آنکھوں کے مجھے سمجھا اشارے دے
بہت تم بھی زہیں ہو اور سمجھتے ہو اشاروں کو

یوں قدموں میں سو داگر کے رکھی دولت زلیخا نے
متاع جاں نظر میں ہو تو کیاکرنا دیناروں کو

ستارے میری قسمت کے سکوں میں ہیں نہ گردش میں
تری خاطر تھا لے آیا زمیں پر ان ستاروں کو

ترا چہرا نہیں ملتا ہزاروں رنگ کے پھولوں میں
نہ یہ رنگِ بہاراں ہو تو کیا کرنا بہاروں کو

قطع : نہیں اتنی چمک اچھی اے سورج تو ذرا سن لے
نظر میں اس طرح چبھنا نہیں بھاتا ہے یاروں کو
سنا کل چاند کو ہم نے کسی سے کہہ رہا تھا یہ
انہیں دھبوں کے سر پر میں نظر آیا ہزاروں کو

مری آنکھیں ہوئیں پتھر کیا دیکھوں اب آئینہ
کہا ہے آئینوں نےبھی چلو چلتے ہیں غاروں کو

ہیں دیکھے جھومتے احمد منارے مسجدوں کے بھی
کسی چھت پر نہ گر جائیں کرو چھوٹا مناروں کو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ لہریں ہی تڑپ کر کیوں نہ لے جائیں کناروں کو
ترپ ہو دل میں منزل کی تو کیا کرنا سہاروں کو
... سہاروں کا کیا کرنا محاورہ ہے، 'کو' نہیں، ہاں 'کیا کیجیے کناروں کو سے درست ہو جائے گا

کوئی تو اس کی آنکھوں کے مجھے سمجھا اشارے دے
بہت تم بھی زہیں ہو اور سمجھتے ہو اشاروں کو
.. . مفہوم اور روانی دونوں اعتبار سے مجہول ہے، ذہین کو ذہیں بنا دینا بھی اچھا نہیں

یوں قدموں میں سو داگر کے رکھی دولت زلیخا نے
متاع جاں نظر میں ہو تو کیاکرنا دیناروں کو
سوداگر ایک ہی لفظ ہے جس کی واؤ نہیں گرائی جاتی
دیاروں کو بھی دِناروں تقطیع کرنا غلط ہے

ستارے میری قسمت کے سکوں میں ہیں نہ گردش میں
تری خاطر تھا لے آیا زمیں پر ان ستاروں کو
.. روانی اور مفہوم کے اعتبار سے مجہول یہ بھی

ترا چہرا نہیں ملتا ہزاروں رنگ کے پھولوں میں
نہ یہ رنگِ بہاراں ہو تو کیا کرنا بہاروں کو
... رنگ کا گ گر رہا ہے جو گوارا نہیں. مفہوم کے اعتبار سے مجہول

قطع : نہیں اتنی چمک اچھی اے سورج تو ذرا سن لے
نظر میں اس طرح چبھنا نہیں بھاتا ہے یاروں کو
سنا کل چاند کو ہم نے کسی سے کہہ رہا تھا یہ
انہیں دھبوں کے سر پر میں نظر آیا ہزاروں کو
... قطع کیسے ہے، مجھے دونوں اشعار میں ربط محسوس نہیں ہو رہا
اے کو اِ تقطیع کرنا غلط ہے، قطع کا چوتھا مصرع سمجھنے سے قاصر ہوں

مری آنکھیں ہوئیں پتھر کیا دیکھوں اب آئینہ
کہا ہے آئینوں نےبھی چلو چلتے ہیں غاروں کو
... مفہوم مجہول ہے، پہلا مصرع بحر سے خارج

ہیں دیکھے جھومتے احمد منارے مسجدوں کے بھی
کسی چھت پر نہ گر جائیں کرو چھوٹا مناروں کو
میناروں کو مناروں بنا دینا غلط ہے
مفہوم مجہول ہے
 
Top