دلوں کا چین رکھا ہے خدا نے پارسائی میں---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
فاتح
-----------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-----------
دلوں کا چین رکھا ہے خدا نے پارسائی میں
سکوں ملتا ہے روحوں کو خدا کی آشنائی میں
-----------
سفر جاری رہے لیکن ہو منزل کا تعیّن بھی
بھٹک سکتا ہے رستے سے انساں نارسائی میں
-------------
مرے رب نے بنایا ہے جہاں سارا اکیلے نے
نہیں شامل یہاں کوئی خدا کی اس خدائی میں
----------------
چلے آؤ مرے محبوب کیوں مجھ سے جدا ہو تم
مجھے اچھا نہیں لگتا یہاں کچھ بھی جدائی میں
-----------------
لگی قیمت ہوا کی بھی یہ دنیا ہو گئی کیسی
ہوا ہے عشق بھی مہنگا یہاں کی مہنگائی میں
-------------
تمہارے ساتھ الفت کا مزہ چکھنا ہوا لازم
نشہ محسوس ہوتا ہے تمہاری انگڑائی میں
---------------
خدا کی نعمتوں پر شکر کرنا ہے تمہیں ارشد
کرو گے سامنا تضحیق کا تم خود نمائی میں
 

الف عین

لائبریرین
بھائی ارشد آپ وہی کاتا اور لے دوڑی کر رہے ہیں، میرے لکھنے کے بعد بھی جو دوبارہ پوسٹ کرتے ہیں اس میں بھی کچھ وہی اغلاط ہوتی ہیں جن سے آپ خود بھی واقف ہیں۔ اگر پوسٹ کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کر لیں تو ایسا نہیں ہو گا ان شاء اللہ

دلوں کا چین رکھا ہے خدا نے پارسائی میں
سکوں ملتا ہے روحوں کو خدا کی آشنائی میں
----------- خدا کی آشنائی اور پارسائی الگ الگ باتیں ہیں

سفر جاری رہے لیکن ہو منزل کا تعیّن بھی
بھٹک سکتا ہے رستے سے انساں نارسائی میں
------------- دوسرے مصرعے میں آدھے رکن کی کمی ہے، جیسے 'یہ انساں'
لیکن نارسائی کیسی؟ یہ واضح نہیں

مرے رب نے بنایا ہے جہاں سارا اکیلے نے
نہیں شامل یہاں کوئی خدا کی اس خدائی میں
---------------- پہلا مصرع رواں نہیں، رب نے اکیلے نے؟
اکیلے میرے رب نے یہ جہاں سارا بنایا ہے

چلے آؤ مرے محبوب کیوں مجھ سے جدا ہو تم
مجھے اچھا نہیں لگتا یہاں کچھ بھی جدائی میں
----------------- جدا دونوں مصرعوں میں؟
مجھ سے دور کیون ہو تم؟

لگی قیمت ہوا کی بھی یہ دنیا ہو گئی کیسی
ہوا ہے عشق بھی مہنگا یہاں کی مہنگائی میں
------------- مہنگائی قافیہ نہیں بن سکتا یہاں، وزن میں نہیں

تمہارے ساتھ الفت کا مزہ چکھنا ہوا لازم
نشہ محسوس ہوتا ہے تمہاری انگڑائی میں
--------------- انگڑائی بھی وزن میں نہیں

خدا کی نعمتوں پر شکر کرنا ہے تمہیں ارشد
کرو گے سامنا تضحیق کا تم خود نمائی میں
.. تضحیک؟ خود نمائی کیا خدا کے شکر کے منافی ہے؟
 
الف عین
---------------
دلوں کا چین رکھا ہے خدا نے پارسائی میں
سکوں دل کو نہیں ملتا کبھی بھی بے حیائی میں
---------------
سفر جاری رہے لیکن ہو منزل کا تعیّن بھی
بنا رہبر کے چلنا بھی سبب ہے نارسائی میں
----------------
اکیلے میرے رب نے یہ جہاں سارا بنایا ہے
نہیں شامل یہاں کوئی خدا کی اس خدائی میں
------------
چلے آؤ مرے محبوب مجھ سے دور کیوں ہو تم
مجھے اچھا نہیں لگتا یہاں کچھ بھی جدائی میں
-----------------
زمانے بھر سے لڑتا ہوں تمہارے عشق کی خاطر
اکیلا تو نہ چھوڑو گے مجھے اس کاروائی میں
---------------
تمہارے ساتھ الفت کا مزہ آئے گا دونوں کو
اگر دنیا نہ حائل ہو مری تم تک رسائی میں
-----------------
رضا رب کی ملے گی تب کرو گے شکر جب ارشد
خدا راضی نہیں ہوتا کبھی بھی خود نمائی میں
 

الف عین

لائبریرین
کبھی بھی بجائے محض کبھی درست نہیں یہ کئی بار کہہ چکا ہوں۔ امر یعنی کسی کو حکم دیا جائے تو تاکیداً کہا جا سکتا ہے لیکن عام طور پر محض کبھی کافی سمجھتا ہوں۔ دو اشعار میں یہی غلطی ہے

بنا رہبر کے چلنا بھی سبب ہے نارسائی میں
---------------- نارسائی کا سبب درست، نارسائی میں سبب غلط

اکیلا تو نہ چھوڑو گے مجھے اس کاروائی میں
-------- کارروائی درست ہے، فاعلاتن کے وزن پر

الفت کا مزا والا شعر درست ہے
دو اشعار تو میرے مجوزہ ہیں جو درست ہیں
 
Top