تو نے اپنا بنا کر نظر پھیر لی

تُو نے اپنا بنا کر نظر پھیر لی، میرے دل کا سکوں ناگہاں لُٹ گیا
مجھ کو لُوٹا ترے عشق نے جانِ جاں ،میں ترے عشق میں جانِ جاں لُٹ گیا

چند تنکے فقط میری جاگیر تھے ،وہ بھی بادِ خزاں لوٹ کر لے گئی
میں نے دیکھا نہ فصلِ بہاری کا منہ ، میں قفس میں رہا، آشیاں لُٹ گیا

میں نے لُٹنے سے پہلے یہ سوچا کہ میں ، راز کی بات ہی دل سے کہہ کر لُٹوں
راز کی بات تو رہ گئی راز میں، مجھ سے پہلے میرا رازداں لُٹ گیا

دل میرا عشق بازی میں انجان تھا، آگیا اک بُتِ بے وفا پہ یوں ہی
دل نے سوچا نہ سمجھا ، نہ پہچان کی، اس کو لُٹنا کہاں تھا، کہاں لُٹ گیا

میں نے خود ہو کے لُٹنا گوارا کیا، سمجھا تیری خوشی کو میں اپنی خوشی
میں نے تیرے اشاروں کا رکھا بھرم ، تُو نے چاہا جہاں، میں وہاں لُٹ گیا

حُسن والوں نے لوٹا کچھ اس وار سے ، ہوش جاتے رہے، آبرو چھن گئی
میرے لُٹنے کا عالم نہ کچھ پوچھیئے، میں سرِ کُوئے حُسنِ بُتاں لُٹ گیا

رہ گیا میرے لُٹنے کا زندہ نشہ، دھوم میری زمانے میں ہر سُو مچی
وہ جگہ یادگارِ محبت بنی، میں مُحبت کی خاطر جہاں لُٹ گیا

چشمِ ساقی نے لُوٹا ، پلا کے نشہ، کفرو ایماں کی شُد بد نہ مجھ کو رہی
میں ہوں انورؔ وہ رندِ خرابات جو، کعبہ و دیر کے درمیاں لُٹ گیا
 
Top