آپ کی آنکھیں ۔ برائے اصلاح

مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں
مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں

ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی
اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں

اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل
ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں

یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی لگتے ہیں
یا ماہر شیشہ گر کی ساختہ ہیں آپ کی آنکھیں

اگر زاہد ہوں میں تو پھر یہ آنکھیں میری مسجد ہیں
اگر ہوں بادہ کش تو میکدہ ہیں آپ کی آنکھیں

اگر یہ بند ہیں تو پھر ہیں گویا سیپ میں موتی
اگر وا ہیں تو پھر ہیرا نما ہیں آپ کی آنکھیں

کبھی لگتا ہے یہ آنکھیں کسی بلبل کا نغمہ ہیں
کبھی لگتا ہے خود نغمہ سرا ہیں آپ کی آنکھیں

وفاداری، دل آزاری، نگہ داری، کماں داری
غرض کہ ہر ادا سے آشنا ہیں آپ کی آنکھیں

کبھی لگتا ہیں یہ آنکھیں ہیں قصہ مختصر کوئی
کبھی لگتا ہے لمبی داستاں ہیں آپ کی آنکھیں

ملیں نظریں جو نظروں سے تو پوری ہر تمنا ہو
مری آنکھوں کی واحد مدعا ہیں آپ کی آنکھیں

اگر کہہ دوں فقط یہ مے ہیں تو یہ انصاف نہ ہوگا
حقیقت میں مئے دو آتشہ ہیں آپ کی آنکھیں

سبو، ساقی ،سراحی، شیشہ و مے سے تعلق ہے
جو سچ پوچھو کوئی خالص نشہ ہیں آ پ کی آنکھیں

یہ تشبیہیں بجا ہیں لیک قصہ مختصر یہ ہے
مرے سارے غموں کی اک دوا ہیں آپ کی آنکھیں

اگر اس بات سے نہ ہو تسلی تو میں کہتا ہوں
مری خاموش الفت کا صلہ ہیں آپ کی آنکھیں

اگر یہ بات بھی چھوٹی لگے تو شان کہتا ہے
خدا کی خاص رحمت کی عطا ہیں آپ کی آنکھیں
 

الف عین

لائبریرین
مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں
مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں
... درست

ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی
اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں
... آنکھوں کے لیے یہ تشبیہات عجیب سی ہیں، بطور خاص رات کی رانی؟ دوسرا مصرع درست ہے

اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل
ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں
... تنہا یعنی ایک ہی آنکھ؟
پہلا مصرع بھی یوں بہتر لگتا ہے
اگر محفل میں ہوں تو رونق محفل سی لگتی ہیں

یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی لگتے ہیں
یا ماہر شیشہ گر کی ساختہ ہیں آپ کی آنکھیں
... بھی' با معنی نہیں پہلے مصرع میں
کہ جیسے ہوں یہ فن پارے کسی قابل مصور کے
کہ ماہر......
کر دو

اگر زاہد ہوں میں تو پھر یہ آنکھیں میری مسجد ہیں
اگر ہوں بادہ کش تو میکدہ ہیں آپ کی آنکھیں
... تو پھر اور اس میں بھی تو کا طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا
اگر زاہد ہوں میں، یہ آنکھیں جیسے میری مسجد ہیں
بہتر ہو گا

اگر یہ بند ہیں تو پھر ہیں گویا سیپ میں موتی
اگر وا ہیں تو پھر ہیرا نما ہیں آپ کی آنکھیں
... تو پھر یہاں بھی، ایک جگہ تو طویل کھنچنا قبول کر کے پھر کو یوں سے بدل دیں
دوسرے مصرع میں ہیرا نما کی ترکیب غلط ہے. ہیرا ہندی ہے، نما کے ساتھ فارسی لفظ چاہیے

کبھی لگتا ہے یہ آنکھیں کسی بلبل کا نغمہ ہیں
کبھی لگتا ہے خود نغمہ سرا ہیں آپ کی آنکھیں
. تکنیکی طور پر درست ہے، لیکن بلبل کا نغمہ کس طرح ہو سکتی ہیں آنکھیں؟

وفاداری، دل آزاری، نگہ داری، کماں داری
غرض کہ ہر ادا سے آشنا ہیں آپ کی آنکھیں
کماں داری؟ کچھ اور استعمال کریں
غرض ہر ہر/ ہر اک ادا..... بہتر رہے گا


کبھی لگتا ہیں یہ آنکھیں ہیں قصہ مختصر کوئی
کبھی لگتا ہے لمبی داستاں ہیں آپ کی آنکھیں
.. یہ تو قافیہ ہی مختلف ہو گیا!

ملیں نظریں جو نظروں سے تو پوری ہر تمنا ہو
مری آنکھوں کی واحد مدعا ہیں آپ کی آنکھیں
واحد کی جگہ شاید/ جیسے استعمال کریں تو بہتر ہو


اگر کہہ دوں فقط یہ مے ہیں تو یہ انصاف نہ ہوگا
حقیقت میں مئے دو آتشہ ہیں آپ کی آنکھیں
... نہ ہوگا میں نہ 'نا' کے بطور آ رہا ہے
اگر کہہ دوں فقط مے ہیں تو نا انصافی ہو گی یہ
بہتر ہے


سبو، ساقی ،سراحی، شیشہ و مے سے تعلق ہے
جو سچ پوچھو کوئی خالص نشہ ہیں آ پ کی آنکھیں
... مفہوم سے عاری، یہ شعر نکال دیا جائے

یہ تشبیہیں بجا ہیں لیک قصہ مختصر یہ ہے
مرے سارے غموں کی اک دوا ہیں آپ کی آنکھیں
... درست

اگر اس بات سے نہ ہو تسلی تو میں کہتا ہوں
مری خاموش الفت کا صلہ ہیں آپ کی آنکھیں
وہی نہ طویل دو حرفی جسے پسند نہیں کیا جاتا
تسلی گر نہ ہو ان ساری باتوں سے، تو کہتا ہوں
کر دیں

اگر یہ بات بھی چھوٹی لگے تو شان کہتا ہے
خدا کی خاص رحمت کی عطا ہیں آپ کی آنکھیں
.. درست
 
اشعار بنائیں ضرور، لیکن خود سے الجھئے نہیں۔ سازگار ماحول اور موافق مزاج کے ساتھ اس وقت کا انتظار کیجئے، جب معانی کے نازک وجود، الفاظ کی مخملیں چادریں اوڑھے، عروض کی کشتیوں میں سوار، بحور کے دریاؤں سے گزرتے ہوئے، دل کی جھیل میں آپہنچیں۔ اس وقت قلم کے پتوار سنبھالئے اور بستیٔ جذبات کے ان مہمانوں کو بڑی احتیاط سے قرطاس کے ساحل پر اتار دیجئے۔ اس سے آگے کی مہمان نوازی درد مندانِ سخن پر چھوڑ دیجئے۔
 
آخری تدوین:
مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں
مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں
... درست

ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی
اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں
... آنکھوں کے لیے یہ تشبیہات عجیب سی ہیں، بطور خاص رات کی رانی؟ دوسرا مصرع درست ہے

اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل
ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں
... تنہا یعنی ایک ہی آنکھ؟
پہلا مصرع بھی یوں بہتر لگتا ہے
اگر محفل میں ہوں تو رونق محفل سی لگتی ہیں

یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی لگتے ہیں
یا ماہر شیشہ گر کی ساختہ ہیں آپ کی آنکھیں
... بھی' با معنی نہیں پہلے مصرع میں
کہ جیسے ہوں یہ فن پارے کسی قابل مصور کے
کہ ماہر......
کر دو

اگر زاہد ہوں میں تو پھر یہ آنکھیں میری مسجد ہیں
اگر ہوں بادہ کش تو میکدہ ہیں آپ کی آنکھیں
... تو پھر اور اس میں بھی تو کا طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا
اگر زاہد ہوں میں، یہ آنکھیں جیسے میری مسجد ہیں
بہتر ہو گا

اگر یہ بند ہیں تو پھر ہیں گویا سیپ میں موتی
اگر وا ہیں تو پھر ہیرا نما ہیں آپ کی آنکھیں
... تو پھر یہاں بھی، ایک جگہ تو طویل کھنچنا قبول کر کے پھر کو یوں سے بدل دیں
دوسرے مصرع میں ہیرا نما کی ترکیب غلط ہے. ہیرا ہندی ہے، نما کے ساتھ فارسی لفظ چاہیے

کبھی لگتا ہے یہ آنکھیں کسی بلبل کا نغمہ ہیں
کبھی لگتا ہے خود نغمہ سرا ہیں آپ کی آنکھیں
. تکنیکی طور پر درست ہے، لیکن بلبل کا نغمہ کس طرح ہو سکتی ہیں آنکھیں؟

وفاداری، دل آزاری، نگہ داری، کماں داری
غرض کہ ہر ادا سے آشنا ہیں آپ کی آنکھیں
کماں داری؟ کچھ اور استعمال کریں
غرض ہر ہر/ ہر اک ادا..... بہتر رہے گا


کبھی لگتا ہیں یہ آنکھیں ہیں قصہ مختصر کوئی
کبھی لگتا ہے لمبی داستاں ہیں آپ کی آنکھیں
.. یہ تو قافیہ ہی مختلف ہو گیا!

ملیں نظریں جو نظروں سے تو پوری ہر تمنا ہو
مری آنکھوں کی واحد مدعا ہیں آپ کی آنکھیں
واحد کی جگہ شاید/ جیسے استعمال کریں تو بہتر ہو


اگر کہہ دوں فقط یہ مے ہیں تو یہ انصاف نہ ہوگا
حقیقت میں مئے دو آتشہ ہیں آپ کی آنکھیں
... نہ ہوگا میں نہ 'نا' کے بطور آ رہا ہے
اگر کہہ دوں فقط مے ہیں تو نا انصافی ہو گی یہ
بہتر ہے


سبو، ساقی ،سراحی، شیشہ و مے سے تعلق ہے
جو سچ پوچھو کوئی خالص نشہ ہیں آ پ کی آنکھیں
... مفہوم سے عاری، یہ شعر نکال دیا جائے

یہ تشبیہیں بجا ہیں لیک قصہ مختصر یہ ہے
مرے سارے غموں کی اک دوا ہیں آپ کی آنکھیں
... درست

اگر اس بات سے نہ ہو تسلی تو میں کہتا ہوں
مری خاموش الفت کا صلہ ہیں آپ کی آنکھیں
وہی نہ طویل دو حرفی جسے پسند نہیں کیا جاتا
تسلی گر نہ ہو ان ساری باتوں سے، تو کہتا ہوں
کر دیں

اگر یہ بات بھی چھوٹی لگے تو شان کہتا ہے
خدا کی خاص رحمت کی عطا ہیں آپ کی آنکھیں
.. درست
بہت شکریہ استاد محترم
دوبارہ کوشش کرتا ہوں
 
اشعار بنائیں ضرور، لیکن خود سے الجھئے نہیں۔ سازگار ماحول اور موافق مزاج کے ساتھ اس وقت کا انتظار کیجئے، جب معانی کے نازک وجود، الفاظ کی مخملیں چادریں اوڑھے، عروض کی کشتیوں میں سوار، بحور کے دریاؤں سے گزرتے ہوئے، دل کی جھیل میں آپہنچیں۔ اس وقت قلم کے پتوار سنبھالئے اور بستیٔ جذبات کے ان مہمانوں کو بڑی احتیاط سے قرطاس کے ساحل پر اتار دیجئے۔ اس سے آگے کی مہمان نوازی درد مندانِ سخن پر چھوڑ دیجئے۔
،ک

شکریہ برادرم
 
Top