جان

محفلین
نہ میرے خیال کی انجمن، نہ میرے مزاج کی شاعری
سو قیام کرتا میں کس جگہ، میرے لوگ مجھ کو ملے نہیں
(اعتبار ساجد)
 

جان

محفلین
تری یاد میں ہوا جب سے گُم، ترے گُم شُدہ کا یہ حال ہے
کہ نہ دُور ہے نہ قریب ہے، نہ فراق ہے نہ وصال ہے
(اختر شیرانی)
 

جان

محفلین
رہا ہے کون کس کے ساتھ انجامِ سفر تک
یہ آغازِ مسافت ہی سے ہم تُم جانتے تھے

مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم ؟ تم جانتے تھے!

احمد فراز
 
آخری تدوین:
ابر باران و من و یار ستادہ بوداع
من جدا گریہ کناں، ابر جدا، یار جدا

ترجمہ
برسات جاری ہے، میں اور میرا یار جدا ہونے کو کھڑے ہیں، میں علیحدہ گریہ و فریاد کر رہا ہوں، باراں علیحدہ برس رہی ہے، اور یار علیحدہ رو رہا ہے۔
کلام خسرورح
 
Top