’’.....جون میں بھی زلف اس کی شبنمی ہے ‘‘

فاخر

محفلین
حضرت الف عین صاحب مدظلہ العالی سے خصوصی گزارش کے ساتھ :
.....جون میں بھی زلف اس کی شبنمی ہے !
فاخرؔ ،نئی دہلی

گیتی ٔسودامیں اب بھی نقش خوئے غزنوی ہے
کیوں کہ واعظ! ’جون‘ میں بھی زلف اس کی شبنمی ہے

لطفِ مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
میکشوں پر عارض و لب کی ہی چھائی بے خودی ہے

دست ِ قدرت کی یہ صناعی ہی کہہ لے بس زمانہ
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے

عارض و لب کی فسوں کاری میں خلقت سربسرگم
محو ِ حیرت خلق ہے کہ فن ہے یا پھر آذری ہے

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
کافروں کو ہی فقط محبوب ایسی کافری ہے

کج کلاہی ، تلخ گوئی تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے!


نوٹ : اور بھی ’فکر پریشاں‘‘ جنہیں نظم کی جائے گی تب تک اس نامکمل غزل پر اساتذہ ’’اصلاح‘‘ کرسکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع نہیں سمجھ سکا
لطفِ مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
میکشوں پر عارض و لب کی ہی چھائی بے خودی ہے
.. درست ہے لیکن روانی بہتر کی جا سکتی ہے الفاظ بدل کر

دست ِ قدرت کی یہ صناعی ہی کہہ لے بس زمانہ
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے
... ایضاً

عارض و لب کی فسوں کاری میں خلقت سربسرگم
محو ِ حیرت خلق ہے کہ فن ہے یا پھر آذری ہے
.. کہ بر وزن 'کے' کم از کم مجھے پسند نہیں
خلق اور خلقت بھی تقریباً ایک ہی لفظ ہے دونوں مصرعوں میں، محض فسوں استعمال کر کے الفاظ بدل دیں

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
کافروں کو ہی فقط محبوب ایسی کافری ہے
... کافر کا دہرایا جانا یہاں حسن ہے یا قباحت؟

کج کلاہی ، تلخ گوئی تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
درست
 

فاخر

محفلین
کج کلاہی ، تلخ گوئی تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
پوری غزل میں یہی شعر مجھ کو پسند آیا آپ کی نظر کیمیاگر نے بھی اسی کو درست سمجھا ۔ ان شاء اللہ مصرعوں میں روانی لانے کی کوشش کرتا ہوں ۔
 

فاخر

محفلین
مطلع نہیں سمجھ سکا
لطفِ مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
میکشوں پر عارض و لب کی ہی چھائی بے خودی ہے
.. درست ہے لیکن روانی بہتر کی جا سکتی ہے الفاظ بدل کر

دست ِ قدرت کی یہ صناعی ہی کہہ لے بس زمانہ
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے
... ایضاً

عارض و لب کی فسوں کاری میں خلقت سربسرگم
محو ِ حیرت خلق ہے کہ فن ہے یا پھر آذری ہے
.. کہ بر وزن 'کے' کم از کم مجھے پسند نہیں
خلق اور خلقت بھی تقریباً ایک ہی لفظ ہے دونوں مصرعوں میں، محض فسوں استعمال کر کے الفاظ بدل دیں

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
کافروں کو ہی فقط محبوب ایسی کافری ہے
... کافر کا دہرایا جانا یہاں حسن ہے یا قباحت؟

کج کلاہی ، تلخ گوئی تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
درست







نظرثانی اور ہدایات کے بعد ایک بار پھر حضرت الف عین صاحب کو زحمت !
مطلع کے شعر ثانی کو بدل دیا ہے ۔
فقر میں بھی خسروی ہے !

فاخرؔ
گیتی ٔ سودا میں اب بھی نقش خوئے غزنویؔ ہے
عشق کے اس معجزے سے فقر میں بھی خسروی ہے

لطف مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
کیا بتاؤں؟ مجھ پہ چشم و لب کی چھائی بے خودی ہے

یہ خدائے لم یزل کے لفظ ’’کن‘‘ کا معجزہ ہے
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے

عارض و لب کی فسوں کاری میں دنیا سربسرگم
محو ِ حیرت انس و جاں ہیں، فن ہے یا پھر آذری ہے

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے

کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے

ترش روئی اس کا مذہب عاجزی ہے میرا مشرب
لیجے فاخرؔ! عاجزی سے پیش اپنی عاجزی ہے
 

شکیب

محفلین
نظرثانی اور ہدایات کے بعد ایک بار پھر حضرت الف عین صاحب کو زحمت !
مطلع کے شعر ثانی کو بدل دیا ہے ۔
فقر میں بھی خسروی ہے !

فاخرؔ
گیتی ٔ سودا میں اب بھی نقش خوئے غزنویؔ ہے
عشق کے اس معجزے سے فقر میں بھی خسروی ہے

لطف مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
کیا بتاؤں؟ مجھ پہ چشم و لب کی چھائی بے خودی ہے

یہ خدائے لم یزل کے لفظ ’’کن‘‘ کا معجزہ ہے
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے

عارض و لب کی فسوں کاری میں دنیا سربسرگم
محو ِ حیرت انس و جاں ہیں، فن ہے یا پھر آذری ہے

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے

کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے

ترش روئی اس کا مذہب عاجزی ہے میرا مشرب
لیجے فاخرؔ! عاجزی سے پیش اپنی عاجزی ہے
مطلع کے قافیوں میں "زبر+وی" کی قید لگ گئی ہے۔
 

شکیب

محفلین

شکیب

محفلین
ترش رو بہت ہے وہ زرگر پسر
پڑے ہیں کھٹائی میں مدت سے ہم
میر ۔
کوئی فاعلاتن کی مثال ؟
لغت کے مطابق دونوں درست ہیں۔شعری مثالیں بھی ڈھونڈنے سے مل جائیں گی شاید۔
تدوین:
نہ ترش و تلخ نہ شیریں ہے یہ نہ سیٹھا ہے
مگر مزہ تو یہ ہے جان سے بھی میٹھا ہے


نسیم امروہی
(بشکر
یہ ریختہ شریف)
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
ترش رو بہت ہے وہ زرگر پسر
پڑے ہیں کھٹائی میں مدت سے ہم
میر ۔
مير ؔ صاحب کے متعلق میں بہت ہی افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ :’ میرؔ صاحب بہت بڑے شاعر تھے،بہت بڑے شاعر ؛ لیکن انہوں نے ’’زرگر پسر ‘‘ کا تعاقب دم آخریں تک کیا۔ میرؔ صاحب کے متعلق یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ :’انہوں نے عشق تو کیا تھا عشق وہ بھی ’’عشق گل نوخیز‘‘۔ستم یہ ہے کہ انہوں نے اس کو چھپا نہ سکے ،عشق پردہ داری چاہتا ہے۔ عشق کے معاملہ میں میرؔصاحب عجلت پسند بلکہ بازاری ثابت ہوئے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
میں نے تمام احباب و اساتذہ کے تبصرہ جات پڑھے۔ شکیب صاحب نے فرمایاکہ :’ مطلع کے قافیوں میں "زبر+وی" کی قید لگ گئی ہے۔‘‘ اس کااحساس مجھے شکیب صاحب کی نشاندہی پر ہوا ۔ البتہ حضرت الف عین صاحب دام ظلہ کی رائے کا انتظار ہے ۔ اس غزل میں اپنی پوری صلاحیت اور پوری قوت جھونک دی ہے ۔یہ غزل اب تک کی تمام غزلوں میں سب سے زیادہ محبوب ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مير ؔ صاحب کے متعلق میں بہت ہی افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ :’ میرؔ صاحب بہت بڑے شاعر تھے،بہت بڑے شاعر ؛ لیکن انہوں نے ’’زرگر پسر ‘‘ کا تعاقب دم آخریں تک کیا۔ میرؔ صاحب کے متعلق یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ :’انہوں نے عشق تو کیا تھا عشق وہ بھی ’’عشق گل نوخیز‘‘۔ستم یہ ہے کہ انہوں نے اس کو چھپا نہ سکے ،عشق پردہ داری چاہتا ہے۔ عشق کے معاملہ میں میرؔصاحب عجلت پسند اور بازاری ثابت ہوئے ۔
ارے بھائی جی آپ سے گزارش ہے کہ میر جی کی شاعری اور زبان و بیان پر دھیان دیں ، یہی وہ میدان ہے جہاں ان کا توسن دوڑتا ہے ۔
اور باقی دوسرے معاملات کو میر جی اور ان کے خدا کے سپرد کریں ۔
 

فاخر

محفلین
دوسرے معاملات کو میر جی اور ان کے خدا کے سپرد کریں ۔
جی بالکل ! اس میں کوئی شک نہیں کہ گزرنےجانے والوں کو نیک نامی کے ساتھ یاد کرنا چاہیے ۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ لیکن اس شق اور اس پہلو کو کیا کہا جائے جب ہم ان کی زبان و بیان اور لب و لہجہ کے ساتھ ساتھ ان کے معانی پر غور کرتے ہیں تو کچھ ’’ادراک سوا‘‘ ہوتا ہے۔ ایرانی اثرات سے اردو کے پاک میں کچھ نجاست لگ گئی ،اس کی تطہیر کی ضرورت تھی ،جس کا آغاز خواجہ حالی علیہ الرحمہ نے کیا۔ ان کے عشق فرمانے سے ہمیں بیر نہیں ہے’’عشق ہوجائے کسی سے کسی کو چارہ تو نہیں ‘‘۔ تاہم جو تلخ حقیقت تھی ہم نے عرض کی اور ہمیں اس تلخ حقیقت سے اللہ واسطے کا ’’بیر‘‘ ہے۔ خیر ! یہ اس موضوع پر بحث کا وقت نہیں ہے ۔ ورنہ بات بہت دور تلک جائے گی حتیٰ کہ حافظؔ ،رومی ؔ ، امیر خسروؔ جیسی معزز شخصیات بھی اس کی زد میں آئیں گی۔ اور پھر تصوف کے مبادیات پر مناقشہ شروع ہوجائے گا ۔
میں نے جو کچھ معروضات پیش کی ہیں ان پر اصلاح ،تنقید ،رائے اور تبصرہ کریں ،ہمیں خوشی ہوگی ۔
 

فاخر

محفلین
اچھی معلومات ہیں ۔ بہت ہی بہتر ہے ۔ آپ سے گزارش پیش کردہ کلام کو فنی اوزان میں تول کر اپنے تبصرہ سے نوازیں ۔راقم الحروف نے دونوں درست اوزان کو معلوم کرکے ہی فاعلاتن کے وزن پر ’’ترش روئی ‘‘ لکھا ہے ۔ فنی معیار کے اس غزل کو تولیے، پرکھئے ، اپنے تبصرے سے نوازیں ۔ علاوہ ازیں بہت دنوں سے @محمدخلیل الرحمٰن صاحب کی زیارت نہیں ہوئی ہے ۔ان سے بھی التماس ہے کہ وہ آئیں اور تبصرہ سے نوازیں ۔ ان کے تبصرے کی شدت سے کمی محسوس ہورہی ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں ایطا کی بات درست ہے
ترش روئی کو میں بھی فاعلاتن ہی سمجھتا تھا لیکن عاطف بھائی نے مفاعیلن کی مثالیں دے دی ہیں تو ظاہر ہے کہ اسے بھی درست کہنا پڑے گا

گیتی ٔ سودا میں اب بھی نقش خوئے غزنویؔ ہے
عشق کے اس معجزے سے فقر میں بھی خسروی ہے
... شعر اب بھی میری سمجھ میں نہیں آیا
ایطا تو ہے ہی

لطف مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
کیا بتاؤں؟ مجھ پہ چشم و لب کی چھائی بے خودی ہے
... داستان دلربا مجھے اضافی لگ رہا ہے محض لطفِ مے کافی ہے
مجھ سے کیا یہ پوچھنا ہے مے کشی کا لطف واعظ
بہتر ہو گا

یہ خدائے لم یزل کے لفظ ’’کن‘‘ کا معجزہ ہے
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے
... دونوں مصرعے ہے پر ختم ہوتے ہیں، پہلا مصرع 'معجزہ ہے' شروع میں لا کر بدل دو، دوسرے مصرع میں 'میری خاطر' درست نہیں لگتا۔ اگر خدا کی ہی معرفت مراد ہو تو واضح کہو!

عارض و لب کی فسوں کاری میں دنیا سربسرگم
محو ِ حیرت انس و جاں ہیں، فن ہے یا پھر آذری ہے
.. فسوں کاری کو محض فسوں میں بدلنے کے مشورے کو قابل اعتنا نہیں سمجھا! انس و جاں یا انس و جن؟
میرا مشورہ
عارض و لب کے فسوں میں لوگ سارے سر بسر گم
محو حیرت ہے یہ دنیا فن ہے یا پھر.....

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے
... پہلے مصرعے کی ترتیب بدل دیں 'سر جھکایا' سے شروع کر کے

کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
... درست

ترش روئی اس کا مذہب عاجزی ہے میرا مشرب
لیجے فاخرؔ! عاجزی سے پیش اپنی عاجزی ہے
.... لیجے کا کیا محل؟
 
Top