ساتھیوں کا دباؤ

جاسمن

لائبریرین
ساتھی اور ساتھیوں کا دباؤ
آپ کی عمر کے لوگوں اور آپ کی جماعت میں ساتھ پڑھنے والوں کو ساتھی کہا جاتا ہے۔ ساتھیوں کے دباؤ کے احساس کی وجہ سے آپ کی سوچ، روّیے اور آپ کی وضع قطع پر متاثر ہوتی ہے۔ جب آپ چھوٹے (نوجوان) ہوتے ہیںاور ابھی دُنیا کو سمجھنے کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے لئے خود سے فیصلے کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔لیکن جب دُوسرے لوگ اِس بات میں شامل ہوجائیں اور آپ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں تو یہ صورت حال اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔


کیا صِرف نوجوان/ نوبالغان ہی ساتھیوں کے دباؤ سے دوچار ہوتے ہیں؟
یہ معاملہ کبھی نہ کبھی بالغاں سمیت سب ہی کے ساتھ پیش آتا ہے۔

کیا ساتھیوں کا دباؤ ہونا خراب بات ہے؟
بالکل نہیں!ساتھیوں کے ساتھ گزاراہُوا وقت، غیر محسوس طریقے پر آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو ایک دُوسرے سے نئی باتیں معلوم ہوتی ہیں۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے ایک دُوسرے کی بات سُننا اور ایک دُوسرے سے سیکھنا ایک قدرتی عمل ہے۔

ساتھیوں کے دباؤ کا اچھا اثر کس صورت میں ہوتا ہے؟
ساتھیوں کا دباؤ ایک دُوسرے کے لئے اچھا ہو سکتا ہے۔ اِس کی چند اچھی مثالیں یہ ہیں: آپ کا ہم جماعت آپ کواُردو کا مشکل سبق یاد رکھنے کے آسان طرقے بتا سکتا ہے؛ آپ کسی کا تلفّظ دُرست کروا سکتے ہیں؛ کوئی اپ کو کرکٹ میں گُگلی کرنا سِکھا سکتا ہے؛ آپ کو لطیفے سُنانے والا دوست پسند ہوتا ہے اور آپ اُس جیسا بننا چاہتے ہیں؛ آپ اپنے دوست کو قائل کر لیتے ہیں کہ اگلے روز ہونے والے ٹیسٹ کی تیاری کر نے کے لئے وہ پارٹ میں شِرکت نہ کرے؛ آپ عاطف اسلم کے نئے گانے کے ذریعے اپنے دوستوں میں جوش پیدا کر دیتے ہیں اور سب اِس کو گُنگنانے لگتے ہیں!

ساتھیوں کے دباؤ کا خراب اثر کس صورت میں ہوتا ہے؟
بعض اوقات ساتھیوں کا دباؤ خراب اثر ڈالتا ہے۔ درجِ ذیل مثالوں پر غور کیجئے: آپ کو جدید ترین فیشن یا ایشوریہ رائے کے بارے میں کی جانے والی گپ شپ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے،اور اِس بات پر آپ کا مذاق اُڑایا جاتا ہے؛آپ اردو اخبار پڑھتے ہیں اور اِس بات پر آپ کو چھیڑا جاتا ہے؛ آپ کے موبائل فون کاجدید ترین سیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طنزیہ جملے سُننا پڑتے ہیںاور آپ کو نیا سیٹ خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں؛ آپ جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے خطرناک ہوتی ہے لیکن پھر بھی ساتھیوں کے دباؤ کی وجہ سے تمباکو نوشی پر مجبور ہوجاتے ہیں؛ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی دوستوں کی خاطر اپنی کلاس چھوڑ دیتے ہیں؛ آپ اپنے دوستوں کی باتوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جب کہ در حقیقت آپ کی اپنی بات دُرست ہوتی ہے۔

ہم سب کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ہمیں پسند کریں۔ کوئی اپنے آپ کو ’بور‘،’نقصان اُٹھانے والا‘،یا ’عجیب‘ کہلانا پسند نہیں کرتا۔ لیکن اپنے بہتر فیصلوں کو چھوڑ دینا اور اپنی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہوجانا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔

کیا یہ ممکن ہے کہ ساتھیوں کے دباؤ پر مجبور ہوئے بغیر اُن کی دوستی قائم رکھی جائے ؟
آپ یقینأٔ ایسا کر سکتے ہیں! یاد رکھئے کہ حقیقی دوست آپ کی خواہشات کا احترام کریں گے اورآپ کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے پر آپ کو مجبور نہیں کریں گے۔ دوستوں کے دباؤ پر ‘‘نہیں’’ کہنا مشکل ضرورہوتا ہے لیکن آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ آپ کو خوش گوار حیرت ہوگی کہ ایسا کرنے سے آپ کتنی قوّت محسوس کرتے ہیں۔ اِس سلسلے میں چند نقاط درجِ ذیل ہیں

  • اپنے احساسات اور جذبات پر توجہ دیجئے کہ اِن کے مطابق دُرست بات کیا ہے۔ اِس طرح آپ دُرست فیصلے کرسکیں گے۔
  • اندرونی قوّت اور خود اعتمادی پید اکیجئے۔ اِس طرح اپنی مرضی کے خلاف کام نہ کرنے کی قوّت پید اہوگی۔
  • اگر ممکن ہو تو ایسے مواقع پر اپنی فیملی سے تعاون حاصل کیجئے۔
  • ساتھیوں کا دباؤ محسوس کرنے والے ساتھیوں کی مدد کیجئے اور اُن کا ساتھ دیجئے۔
  • اپنے ہم خیال دوست تلاش کیجئے جو سمجھتے ہوں کہ آپ ‘‘شیشہ’’ استعمال نہیں کرنا چاہتے، یا کلاس چھوڑنا نہیں چاہتے یا ہفتے کی رات گھر پر ٹھہر نا چاہتے ہیں۔
  • کم از کم ایک ایسا ساتھی/ دوست تلاش کیجئے جو ساتھیوں کو ‘‘نہیں’’ کہنے کے لئے تیار ہو۔ ایسا کرنے سے ساتھیوں کا دباؤ بڑی حد تک کم ہوجاتا ہے اور اُن کی باتوں کی مزاحمت کرنا کافی آسان ہوجاتا ہے۔یہ ایک اچھی بات ہے کہ اپنے ہم خیال دوست/ یار حاصل کئے جائیں جواُس وقت آپ کا ساتھ دیں جب آپ کسی عمل کی مزاحمت کرنا چاہتے ہوں۔ اپنے گروپ کی خواہش کے بر عکس سگریٹ استعمال کرنے سے منع کرنے پر آپ کو اچھا محسوس ہو سکتا ہے۔
  • شاید آپ نے یہ قول سُنا ہوگا کہ ‘‘دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے’’۔ کیوں کہ ساتھیوں کا دباؤ بہت ہوتا ہے اِس لئے یہ بات کہی جاتی ہے۔ اگر اپ ایسے دوست منتخب کرتے ہیں جو منشّیات کا استعمال نہیں کرتے، اسکول سے نہیں بھاگتے، تمباکو نوشی نہیں کرتے، اپنے والدین سے جھوٹ نہیں بولتے تو اِس بات کا امکان ہے کہ آپ بھی ایسا نہیں کریں گے خواہ دِیگر لوگ ایسا کرتے ہوں۔
  • ہم سب سے زندگی میں کبھی نہ کبھی غلطی ہو جاتی ہے۔ اپنی غلطیوں کا احساس کرنا اور اُن سے سبق حاصل کرنا ایک اہم بات ہے۔ اپنے والدین یا شاید اسکول کے قابلِ اعتماد اُستاد سے بات کرنے کے ذریعے آپ کافی بہتر محسوس کر سکتے ہیں اور آپ اگلی بار ساتھیوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔

ساتھیوں کے دباؤ کا براہِ راست مقابلہ کرنا۔
  • نا پسندیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لئے پہلے سے تیاری کیجئے۔ ایسی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے ذہنی میں خاکہ تیار کیجئے۔
  • اہم مسائل مثلأٔ جنس، منشّیات، الکحل، تمباکو نوشی وغیرہ پر اپنے موقف کو سمجھئے اور اپنے فیصلوں پر کسی کو اثرانداز نہ ہونے دیجئے۔
  • کسی کونقصان پہنچانے والی یا تنگ کرنے والی سرگرمیوں میں حِصّہ نہ لیجئے اور ایسی صورت حال میں اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔.
  • خود کو قائد تصور کیجئے اور مناسب طرزِ عمل اختیار کیجئے۔جتنا قائدانہ کردار آپ اختیارکریں گے اُتنا ہی آپ اپنے ساتھیوں میں اپنی رائے پر عمل کر سکیں گے۔
http://www.srhmatters.org/growingup/peer-pressure/?lang=ur#
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے اس موضوع پہ پہلی مرتبہ کوئی مضمون ملا ہے اور یہ بہت پراثر اور جامع ہے۔
مجھے بہت پسند آیا اور بیٹے کو بھی پڑھایا ہے۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے بڑے ہوتے ہوئے بچوں کو ایسے مضامین پڑھنے تجویز کرنے چاہئیں۔:)
 
Top