اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں، آصف زرداری سمیت کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جائیں: وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
آصف زرداری سمیت کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جائیں: وزیراعظم کی ہدایت
201320_2522740_updates.jpg

وزیراعظم کی زیرصدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس۔ فوٹو: فیس بک
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور عوامی مسلم لیگ کے ارکان بھی شریک تھے۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں، دنیا میں کہیں مجرم پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آکر حکومت اور وزیراعظم کے خلاف تقریریں نہیں کرتے، آصف زرداری سمیت کسی کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوں گے۔

انہوں نے حکومتی ارکان کو ہدایات دیں کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران مداخلت کی جائے اور انہیں خطاب نہ کرنے دیا جائے، یہ نہ ہو آپ لوگ اپوزیشن ارکان کے ساتھ کیفے ٹیریا میں بیٹھ کر گپیں لگاؤ اور چائے پیو۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ قوم کو قرضوں میں جکڑ کر ذاتی تجوریاں بھرنے والے قومی مجرم ہیں لہٰذا ان کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا جانا چاہیے۔

اس دوران حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب ہاتھ جوڑتا ہوں ہمیں بجٹ منظور کرانا ہے احتجاج نہ کریں جس پر عمران خان نے کہا کہ ثناء اللہ تمہیں نہیں پتہ یہ مجرم ہیں، ان کے خلاف یہ سب کرنا ضروری ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن سے ضمانت لو، وہ خاموش رہ کر مجھے تقریر کرنے دیں، جس پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید بولے کہ نہیں جناب وہ مُکر جائیں گے۔

اجلاس کے دوران اتحادی جماعت کے رکن خالد مگسی نے وزیرا عظم سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم صاحب کیا اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے؟ وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میں اکیلا آیا تھا، کوئی رہے نہ رہے میں ان کے خلاف لڑوں گا۔

حکومتی رکن نصراللہ دریشک نے وزیرا عظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے آپ کو ملک بچانے کے لیے بھیجا ہے جس پر ایم کیو ایم ایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا ہم نے بھی ایک شخص کو بہت تعریفیں کر کے چڑھایا ہوا تھا، آج وہ شخص باہر بیٹھا ہوا ہے، اس پر عمران خان نے کہا کہ کیا میں بھی ملک چھوڑ جاؤں گا؟

اجلاس میں رکن اسمبلی شکور شاد نے وزیر اعظم کو شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے خلاف پوسٹر بھی دکھایا، جس پر وزیر اعظم مسکرائے اور انہیں سراہا۔

اجلاس میں حکومتی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ارکان شریک نہیں ہوئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومتی رکن نصراللہ دریشک نے وزیرا عظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے آپ کو ملک بچانے کے لیے بھیجا ہے جس پر ایم کیو ایم ایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا ہم نے بھی ایک شخص کو بہت تعریفیں کر کے چڑھایا ہوا تھا، آج وہ شخص باہر بیٹھا ہوا ہے، اس پر عمران خان نے کہا کہ کیا میں بھی ملک چھوڑ جاؤں گا؟
اللہ کا شکر ہے قوم کو بالآخر ایک بہادر اور نڈر لیڈر مل ہی گیا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
خوب مسخرہ پن ہے ویسے! معلوم ہوتا ہے رنگیلا شاہ کا دور پلٹ آیا ہے۔ خان صاحب شاید خود کو کائنات کا بھی مرکز سمجھنے لگ گئے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔ کس قدر بچگانہ بیانات ہیں ۔۔۔! فاشزم اور وہ بھی دو نمبر فاشزم۔۔۔! اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دے ۔۔۔! دراصل، معاشی میدان میں پے در پے ناکامیوں کے بعد خان صاحب کو عافیت اسی میں محسوس ہو رہی ہے کہ اپوزیشن کو رگیدا جائے۔ اس دوران عوام کی حالت دیکھا چاہیے ہے ۔۔۔! نو دس ماہ میں عوام کی حالت ایسی کر دی گئی ہے کہ اللہ کی پناہ ۔۔۔! مصاحبین بھی الٹی سیدھی ہانگ کر داد کے طلب گار ہیں ۔۔۔! ابھی تک یہ پارٹی کنٹینر پر ہی چڑھی دکھائی دیتی ہے ۔۔۔! اللہ کے بندو! نیب کا کام انہیں کرنے دیں؛ آپ عوام کی خدمت کریں ۔۔۔! اور خدمت کا یہ مطلب ہرگز نہ ہے کہ صرف بیانات داغے جائیں ۔۔۔ نو دس ماہ کی کاکردگی آخر کیا ہے؟ فلاں چور ہے، فلاں ڈاکو ہے اور فلاں بزدل ۔۔۔! سب جیلوں میں ہیں اور نظام پھر بھی نہیں چل پا رہا ہے ۔۔۔! شاید عوام سے کوئی گناہ عظیم سرزد ہو گیا ہے کہ ان کو اپنے سروں پر مسلط کر لیا ۔۔۔!
 

فرقان احمد

محفلین
پہلے جعلی 'گاندھی'، پھر جعلی 'قائد' اور آخر میں جعلی 'ہٹلر' اور 'سٹالن' بننے کی کوشش!
دعا کریں کہ سعید الصحاف بننے تک نوبت نہ پہنچ جائے ۔۔۔! ذہنی توازن کی خرابی کی علامات واضح ہوتی جا رہی ہیں ۔۔۔! اور، یہ تشویش ناک بات ہے ۔۔۔! آج ہی خان صاحب فرما رہے تھے کہ ہم نے ملک کی معیشت کو مستحکم خطوط پر استوار کر دیا ہے ۔۔۔!
 

جان

محفلین
دعا کریں کہ سعید الصحاف بننے تک نوبت نہ پہنچ جائے ۔۔۔! ذہنی توازن کی خرابی کی علامات واضح ہوتی جا رہی ہیں ۔۔۔! اور، یہ تشویش ناک بات ہے ۔۔۔! آج ہی خان صاحب فرما رہے تھے کہ ہم نے ملک کی معیشت کو مستحکم خطوط پر استوار کر دیا ہے ۔۔۔!
اللہ کریم خان صاحب کے درجات بلند فرمائیں۔ آمین۔
 

جاسم محمد

محفلین
فاشزم اور وہ بھی دو نمبر فاشزم
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈوکشن آرڈر جاری کئے تھے۔ وہ پارلیمان میں آتے، نیب کے خلاف تقریریں کرتے۔ اور حکومتی اراکین کا جواب سنے بغیر واپس چلے جاتے۔

دراصل، معاشی میدان میں پے در پے ناکامیوں کے بعد خان صاحب کو عافیت اسی میں محسوس ہو رہی ہے کہ اپوزیشن کو رگیدا جائے۔
معیشت اپوزیشن نے خراب کی ہے تو اسی کو رگیدا جائے گا نا!

آپ عوام کی خدمت کریں
قومی چوروں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں۔ اس سے بڑی عوامی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے۔

نو دس ماہ کی کاکردگی آخر کیا ہے؟
پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ معیشت جعلی اڑان اور پھر یکدم دھڑام کی بجائے اب مضبوط اور دیرپا بنیادوں پر کھڑی کی جا چکی ہے۔ نتائج چند سالوں تک آئیں گے۔

سب جیلوں میں ہیں اور نظام پھر بھی نہیں چل پا رہا ہے ۔
جو جیلوں میں ہیں انہی کے چیلے نظام بیروکریسی چلا رہے ہیں۔ اس لئے سب کچھ ٹھیک ہوتے ہوتے وقت لگے گا۔

شاید عوام سے کوئی گناہ عظیم سرزد ہو گیا ہے کہ ان کو اپنے سروں پر مسلط کر لیا ۔
جی بالکل۔ 30 سال مسلسل چوروں کو ووٹ دینے کا گناہ عظیم!
 

فرقان احمد

محفلین
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈوکشن آرڈر جاری کئے تھے۔ وہ پارلیمان میں آتے، نیب کے خلاف تقریریں کرتے۔ اور حکومتی اراکین کا جواب سنے بغیر واپس چلے جاتے۔


معیشت اپوزیشن نے خراب کی ہے تو اسی کو رگیدا جائے گا نا!


قومی چوروں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں۔ اس سے بڑی عوامی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے۔


پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ معیشت جعلی اڑان اور پھر یکدم دھڑام کی بجائے اب مضبوط اور دیرپا بنیادوں پر کھڑی کی جا چکی ہے۔ نتائج چند سالوں تک آئیں گے۔


جو جیلوں میں ہیں انہی کے چیلے نظام بیروکریسی چلا رہے ہیں۔ اس لئے سب کچھ ٹھیک ہوتے ہوتے وقت لگے گا۔


جی بالکل۔ 30 سال مسلسل چوروں کو ووٹ دینے کا گناہ عظیم!
آپ شوق سے یہ چُورن بیچتے رہیے ۔۔۔! اعداد و شمار کا یہ گورکھ دھندا اسی طرح موجود رہے گا ۔۔۔! کئی معاشی عبقری آئیں گے اور ہمیں سہانے خواب دکھاتے رہیں گے ۔۔۔! جو کچھ چل رہا ہے، ہمارے سامنے ہے ۔۔۔! یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں ۔۔۔! یعنی کہ حفیظ شیخ اینڈ کمپنی ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ حفیظ شیخ اینڈ کمپنی
اسحاق ڈار معیشت تباہ کر کے چلے گئے۔ اسد عمر کو معیشت چلانی نہیں آئی۔ ڈاکٹر عاطف میاں کو کام کرنے سے پہلے ہی فارغ کر دیا گیا۔ حفیظ شیخ آزمودہ اور آئی ایم ایف کے ایجنٹ ہیں۔ واقعی یہ گول چکر ایسے ہی چلتا رہے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
اسحاق ڈار معیشت تباہ کر کے چلے گئے۔ اسد عمر کو معیشت چلانی نہیں آئی۔ ڈاکٹر عاطف میاں کو کام کرنے سے پہلے ہی فارغ کر دیا گیا۔ حفیظ شیخ آزمودہ اور آئی ایم ایف کے ایجنٹ ہیں۔ واقعی یہ گول چکر ایسے ہی چلتا رہے گا۔
اور آپ اس دوران اقتباس در اقتباس لے کر ہمیں چکراتے رہیے گا ۔۔۔! بہت شکریہ، صاحب بہادر! :)
 

جاسم محمد

محفلین
اور آپ اس دوران اقتباس در اقتباس لے کر ہمیں چکراتے رہیے گا
مجھے اس کا کوئی شوق نہیں ہے۔
صرف اس بات کا اژالہ کر رہا تھا کہ مسلسل عمران خان پر تنقید کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ نہ تو عمران خان نے ملک کی معیشت خراب کی ہے۔ اور نہ ہی ملک میں قانون کی ناقص حکمرانی کا ذمہ دار عمران خان ہے۔
عمران خان روزانہ 18 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ 9 ماہ میں صرف 8 دن کا ناغہ کیا ہے۔ ملک میں مسائل اتنے ہیں کہ سر کھجانے کی فرصت نہیں۔ جو ادارہ، محکمہ اٹھاؤ تو اندر سے ریکارڈ خسارے نکلتے ہیں۔ اس پر ستم یہ ہے کہ ان سب کو ٹھیک کرنے کی کوششوں میں سے ہی کیڑے نکالے جا رہے ہیں۔
پاکستان کی کل ایکسپورٹ 20 سے 25 ارب ڈالر ہے۔ اور اگلے 4سالوں میں 37 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔ آدھے سے زیادہ بجٹ ان قرضوں کی ادائیگی میں جا رہا ہے جو عمران خان نے نہیں لئے۔
پہلے آپ ان حقائق کا ادراک کریں کہ عمران خان کو کس حالت میں ملک ملا۔ پھر شوق سے تنقید کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین
مجھے اس کا کوئی شوق نہیں ہے۔
صرف اس بات کا اژالہ کر رہا تھا کہ مسلسل عمران خان پر تنقید کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ نہ تو عمران خان نے ملک کی معیشت خراب کی ہے۔ اور نہ ہی ملک میں قانون کی ناقص حکمرانی کا ذمہ دار عمران خان ہے۔
عمران خان روزانہ 18 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ 9 ماہ میں صرف 8 دن کا ناغہ کیا ہے۔ ملک میں مسائل اتنے ہیں کہ سر کھجانے کی فرصت نہیں۔ جو ادارہ، محکمہ اٹھاؤ تو اندر سے ریکارڈ خسارے نکلتے ہیں۔ اس پر ستم یہ ہے کہ ان سب کو ٹھیک کرنے کی کوششوں میں سے ہی کیڑے نکالے جا رہے ہیں۔
پاکستان کی کل ایکسپورٹ 20 سے 25 ارب ڈالر ہے۔ اور اگلے 4سالوں میں 37 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔ آدھے سے زیادہ بجٹ ان قرضوں کی ادائیگی میں جا رہا ہے جو عمران خان نے نہیں لئے۔
پہلے آپ ان حقائق کا ادراک کریں کہ عمران خان کو کس حالت میں ملک ملا۔ پھر شوق سے تنقید کریں۔
دراصل، ہمیں خان صاحب کی نیت پر شبہ نہیں، اُن کی اہلیت پر بہت سے سوالیہ نشان ضرور موجود ہیں جن کا کبھی کبھار تذکرہ ہو جاتا ہے ۔۔۔! ہمارا موقف اصولی ہے کہ احتساب کے حوالے سے اُنہیں زبان بندی کر لینی چاہیے اور یہ فریضہ نیب اور متعلقہ اداروں کو سرانجام دینا چاہیے۔ خان صاحب کو خوب اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ وہ پاکستان بھر کے متفقہ لیڈرنہ ہیں۔ اس ملک میں اپوزیشن جماعتیں بھی موجود ہیں جن کو اچھے خاصے ووٹ پڑے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں میں بھی کرپٹ عناصر موجود ہیں اور خان صاحب کے گرد خوشامدیوں کے ٹولے میں بھی ایسے افراد نکل آئیں گے۔ بہتر ہو گا کہ وہ احتساب کا کوڑا احتسابی اداروں کو برسانے دیں اور وزیراعظم کے طور پر، برتاؤ کریں۔ اپوزیشن جماعتوں سے نرمی نہ برتیں تاہم الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں۔ خواہ مخواہ دیگر افراد اور جماعتوں کی دل آزاری نہ فرمائیں۔ اس حوالے سے وہ جناح سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ دراصل، خالی برتن کی طرح ہر وقت بجتے چلے جانا کھوکھلے پن کی عکاسی کرتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
چلیے، ہم آپ کو مسٹر صادق اینڈ امین کی ایک جھلک دکھاتے ہیں ۔۔۔! ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ ۔۔۔!

 

جاسم محمد

محفلین
اسکے اندر ایک ہٹلر ہمیشہ سے موجود ہے، پہلے کبھی کبھار دکھتا تھا اب کھل کر لشکارے مار رہا ہے۔
آپ بہت اچھا مگر جھوٹا مذاق کرتے ہیں۔ 1997 میں نواز شریف کے پاناما فلیٹس افشاں کرنے پر دور حاضر کے سینئر صحافی حامد میر کو وزیر اعظم ہاؤس بلا کرکہا کہ آپ استعفیٰ دیں نہیں تو میں آپ کے اخبار کے ایڈیٹر کو جیل میں ڈال دوں گا۔ اور جب انہوں نے نواز شریف کی بات نہیں مانی تو واقعی اسے جیل میں ڈال دیا۔ مجبورا حامد میر کو استعفیٰ دینا پڑا۔ یہ واقعہ حامد میر کا لفافہ بننے سے پہلی کی بات ہے جب وہ کبھی سچے کھرے صحافی ہوتے تھے۔

جب کہ عمرانی ہٹلر نے صحافی سمیع ابراہیم کو وفاقی وزیر سے صرف تھپڑ پڑنے پر باقاعدہ فون کیا اور اظہار یکجہتی کی:
"سمیع ابراہیم کو فون
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافی سمیع ابراہیم سے ٹیلی فون پر گفتگو کی وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پراظہارافسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کسی کی عزت نفس مجروح کرنے والے فعل کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی، حکومت اور میڈیا جمہوری عمل کے دو لازم و ملزوم جزو ہیں، نقطہ نظر کے اختلاف کو ذاتی اختلاف کی حد تک لے جانا کسی صورت مناسب نہیں۔"
آج تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کے نام کا اعلان کردوں گا، وزیراعظم - ایکسپریس اردو
 
آپ بہت اچھا مگر جھوٹا مذاق کرتے ہیں۔ 1997 میں نواز شریف کے پاناما فلیٹس افشاں کرنے پر دور حاضر کے سینئر صحافی حامد میر کو وزیر اعظم ہاؤس بلا کرکہا کہ آپ استعفیٰ دیں نہیں تو میں آپ کے اخبار کے ایڈیٹر کو جیل میں ڈال دوں گا۔ اور جب انہوں نے نواز شریف کی بات نہیں مانی تو واقعی اسے جیل میں ڈال دیا۔ مجبورا حامد میر کو استعفیٰ دینا پڑا۔ یہ واقعہ حامد میر کا لفافہ بننے سے پہلی کی بات ہے جب وہ کبھی سچے کھرے صحافی ہوتے تھے۔

جب کہ عمرانی ہٹلر نے صحافی سمیع ابراہیم کو وفاقی وزیر سے صرف تھپڑ پڑنے پر باقاعدہ فون کیا اور اظہار یکجہتی کی:
"سمیع ابراہیم کو فون
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافی سمیع ابراہیم سے ٹیلی فون پر گفتگو کی وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پراظہارافسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کسی کی عزت نفس مجروح کرنے والے فعل کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی، حکومت اور میڈیا جمہوری عمل کے دو لازم و ملزوم جزو ہیں، نقطہ نظر کے اختلاف کو ذاتی اختلاف کی حد تک لے جانا کسی صورت مناسب نہیں۔"
آج تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کے نام کا اعلان کردوں گا، وزیراعظم - ایکسپریس اردو
جب اسے چھ گولیاں لگیں تو یہی نواز شریف وزیراعظم ہوتے ہوئے اسے ملنے سب سے پہلے ہسپتال پہنچ گیا تھا۔ اور ہاں اب آپ کہیں گے کہ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ لفافہ بننے سے پہلے کھرا اور سچا تھا۔
 
Top