غزل برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ
داغ دہلوی کی زمین میں

ہوتا ہے درد جسم میں ہلکا اِدھر اُدھر
گرتا ہے جب درخت سے پتّا اِدھر اُدھر

بولا وہ رشکِ ماہ مجھے دیکھ باغ میں
"پھرنے دو آج اِس کو اکیلا اِدھر اُدھر"

جب سے ہوئے ہے ہم تری مژگان کے شکار
پہلو میں دل نہیں، ہے کلیجا اِدھر اُدھر

ٹوکا کبھی مجھے کبھی مسلا گلاب کو
غصّہ رقیب پر تھا نکالا اِدھر اُدھر

آ ساقیا تو، حال ذرا دیکھ بزم کا
ٹوٹے پڑے ہیں شیشہ و مینا اِدھر اُدھر

بد قسمتی تو دیکھ، وہ بیٹھےتھے جس میں ہم
ساحل پہ ڈولتا ہے سفینہ اِدھر اُدھر

بس دیکھتے ہی تجھ کو ترے در کے ہو گئے
اِس سر کو پھر نہ ہم نے جھکایا اِدھر اُدھر

اس حال سے پڑھوں گا میں جنت میں یہ غزل
بیٹھے ہو میر غالب و سودا اِدھر اُدھر

آیا تھا پھر گلی میں تمہاری انیس جی
پھرتا تھا منہ چھپائے وہ رسوا اِدھر اُدھر
 

عظیم

محفلین
ہوتا ہے درد جسم میں ہلکا اِدھر اُدھر
گرتا ہے جب درخت سے پتّا اِدھر اُدھر
۔۔۔۔ہلکا سا کا محل معلوم ہوتا ہے۔ صرف ہلکا سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ کم ہوتا ہے
اس کے علاوہ 'جسم میں' میم کی تکرار ہے

بولا وہ رشکِ ماہ مجھے دیکھ باغ میں
"پھرنے دو آج اِس کو اکیلا اِدھر اُدھر"
۔۔۔درست

جب سے ہوئے ہے ہم تری مژگان کے شکار
پہلو میں دل نہیں، ہے کلیجا اِدھر اُدھر
۔۔ 'ہوئے ہیں' ہونا چاہیے تھا۔ باقی شعر درست ہے

ٹوکا کبھی مجھے کبھی مسلا گلاب کو
غصّہ رقیب پر تھا نکالا اِدھر اُدھر
۔۔۔اچھا شعر ہے یہ بھی

آ ساقیا تو، حال ذرا دیکھ بزم کا
ٹوٹے پڑے ہیں شیشہ و مینا اِدھر اُدھر
۔۔۔تُو کو میرا خیال ہے کہ طویل باندھنا زیادہ فصیح مانا جاتا ہے۔ تخاطب کے لیے استعمال ہونے والے 'تو' کو
پہلے مصرع کو بہتر روانی کے لیے دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے

بد قسمتی تو دیکھ، وہ بیٹھےتھے جس میں ہم
ساحل پہ ڈولتا ہے سفینہ اِدھر اُدھر
۔۔کہ بیٹھے تھے جس میں ہم
دوسرے مصرع میں کہیں 'وہ' کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے

بس دیکھتے ہی تجھ کو ترے در کے ہو گئے
اِس سر کو پھر نہ ہم نے جھکایا اِدھر اُدھر
۔۔۔مجھے لگتا ہے کہ 'ہم نے' اور 'پھر نہ' کی آپس میں جگہیں بدل دیں تو روانی بہتر ہو جائے گی
مثلاً اس سر کو ہم نے پھر نہ جھکایا ادھر ادھر

اس حال سے پڑھوں گا میں جنت میں یہ غزل
بیٹھے ہو میر غالب و سودا اِدھر اُدھر
۔۔۔۔اس حال سے؟ اس حال میں کا محل ہے!
اور دوسرے مصرع میں بھی 'ہو' کی بجائے 'ہوں' ہونا چاہیے تھا

آیا تھا پھر گلی میں تمہاری انیس جی
پھرتا تھا منہ چھپائے وہ رسوا اِدھر اُدھر
۔۔۔۔شتر گربہ کی سی صورت حال پیدا ہو گئی ہے
آیا تھا کے ساتھ انیس جی؟
آئے تھے پھر ...
پھرتے تھے...
 
Top