زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
دہر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے
سرو قامت کو جوانی کو قیامت لکھنا​
 

زیرک

محفلین
مجھ بے عمل سے ربط بڑھانے کو آئے ہو؟
یہ بات ہے اگر، تو گئے تم بھی کام سے​
 

زیرک

محفلین
دلوں کا حال تو یہ ہے کہ ربط ہے نہ گریز
محبتیں تو گئی تھیں، عداوتیں بھی گئیں​
 

زیرک

محفلین
دیکھ آئیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ
شاید کوئی محرم ملے ویرانئ دل کا​
 

زیرک

محفلین
سونے کے بھاؤ ملنے لگا ہے کفن یہاں
مرنا بھی میرے شہر میں آسان نہ رہا​
 

زیرک

محفلین
ایک وہ وقت کہ تشنہ لبی کا شکوہ تھا
آج قبضے میں سمندر ہے مگر پیاس نہیں​
 

زیرک

محفلین
والدہ مرحومہ کے بعد کی میری عیدیں کیسے گزرتی ہیں، انور شعور کایہ شعرگویا میری ترجمانی کرتا ہے​
عیدیں تمہارے بعد بھی آتی رہیں، مگر
کپڑے نہیں سِلے کئی موسم گزر گئے​
 

زیرک

محفلین
کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے تیرے سوا
میں آج کل تِری الفت کے اعتکاف میں ہوں​
 

زیرک

محفلین
کبھی نہ چاہنے والوں کا خوں بہا مانگا
نگارِ شہرِ سخن بے ضمیر ایسی تھی​
 

زیرک

محفلین
یوں ہی تو شہر بھر میں نہیں ہوتی روشنی
ہر اک دِیے کی لَو میں ہیں جلتی اداسیاں​
 

زیرک

محفلین
تم شہرت کے پیچھے بھاگے، نقالوں کے میر ہوئے
ہم نے بُلھے سے مُجرا سیکھا، ہم نے یار کمایا ہے​
 

زیرک

محفلین
اسمِ یار کا وِرد وظیفہ کر کے وقت گزارا ہے
اک تسبیح بنا دی تیری یاد پرونے والوں نے
کومل جوئیہ​
 
Top