چینی تحقیقی ادارہ پاکستانی سائنسدان پروفیسر عطا الرحمن کے نام سے منسوب

آصف اثر

معطل
چین کے صوبے ہونان کے شہر چانگشا میں قائم دنیا کی ممتاز طبی یونیورسٹی نے اپنے نئے مرکز کو پاکستان کے ممتاز کیمیا داں ڈاکٹر عطا الرحمان کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سلسلے میں ماہ اکتوبر میں مرکز کا باقاعدہ افتتاح ہوگا جس کا پورا نام ’پروفیسر عطا الرحمان ون بیلٹ ون روڈ ٹی سی ایم ریسرچ سینٹر‘ رکھا گیا ہے۔ اس کا افتتاح ’پانچویں بایو ٹی سی ایم انٹرنیشنل کانفرنس‘ کے موقع پر کیا جائے گا جو 23 سے 25 اکتوبر تک منعقد ہوگی۔

اس بات کا اعلان جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سینیئر آفیشل نے کیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو بھی بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں ملائیشیا میں بھی ڈاکٹر عطاالرحمان کے نام سے ایک سائنسی مرکز قائم کیا جاچکا ہے۔ ملائیشیا کی سب سے بڑی جامعہ ، یونیورسٹی ٹیکنالوجی مارا میں ’عطا الرحمان انسٹی ٹیوٹ آف نیچرل پراڈکٹ ڈسکوری‘(AuRins) کے نام سے یہ ادارہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آج کل پروفیسر عطا الرحمن وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین، سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے قیام کے لیے ٹاسک فورس کے وائس چیئرمین اور ٹاسک فورس برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شریک سربراہ کے عہدوں پر فائز میں جبکہ ماضی میں چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان اور وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مناصب پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

پروفیسر عطا الرحمن نے نیچرل پراڈکٹ کیمسٹری کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اس ضمن میں ان کی 1142 سے زیادہ بین الاقوامی اشاعتیں، نامیاتی و غیر نامیاتی کیمیاء، این ایم آر اسپیکٹرو اسکوپی اور نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے موضوعات پر امریکا، یورپ اور جاپان میں طباعت شدہ 254 کتب اور بین الاقوامی سائنسی جرائد میں 775 سے زیادہ تحقیقی اشاعتیں قابل ذکر ہیں اور 43 پیٹنٹ بھی ان کے نام سے معنون ہیں۔

ان کی زیرِ نگرانی 82 طالب علموں نے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی ہے۔ پروفیسر عطا الرحمن آٹھ یورپی ریسرچ جرنل کے مدیِرِ اعلیٰ ہیں جبکہ متعلقہ مضمون سے متعلق دنیا کی نمایاں انسائیکلوپیڈیا کے مدیر بھی ہیں۔پروفیسر عطا الرحمن کو نہ صرف بین الاقوامی ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں بلکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں تمغہِ امتیاز، ستارہِ امتیاز، ہلالِ امتیاز اور نشانِ امتیاز بھی عطا کیا جاچکا ہے۔

چینی تحقیقی ادارہ پاکستانی سائنسدان پروفیسر عطا الرحمن کے نام سے منسوب - ایکسپریس اردو
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
وہ پاکستان میں بھی ایک سائنسی تحقیقی ادارہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹرعبدالسلام کے نام سے منسوب تھا۔ اب کسی عربی سائنسدان کے نام پر ہے۔
ویسے پرویز ہود کو بھی اس طرح کا اعزاز مل سکتا ہے اگر اپنی محنت کا رخ ریشنالیٹی کے نام پر اسلام بیزاری سے موڑ کر سائنسی ریسرچ کی جانب کرلیں۔
مجھے ہوگی اگر پاکستان کے دیگر قابل شخصیات بھی خالص سائنٹیفک ریسرچ کے ذریعے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرے۔
 

محمد سعد

محفلین
ویسے پرویز ہود کو بھی اس طرح کا اعزاز مل سکتا ہے اگر اپنی محنت کا رخ ریشنالیٹی کے نام پر اسلام بیزاری سے موڑ کر سائنسی ریسرچ کی جانب کرلیں۔
مجھے ہوگی اگر پاکستان کے دیگر قابل شخصیات بھی خالص سائنٹیفک ریسرچ کے ذریعے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرے۔
حضرت، ایک چیز ہوتی ہے جسے گوگل سکالر کہتے ہیں۔ وہاں کسی بھی شخص کے لکھے ہوئے ریسرچ پیپرز نہایت آسانی سے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ اب مثال کے طور پر ہودبھائی کو ہی لے لیجیے۔ آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد تجسس ہوا کہ حال ہی میں انہوں نے کون کون سے ریسرچ پیپرز شائع کروائے ہیں۔ تو گوگل سکالر میں ان کا نام لکھا اور اس پر شرط لگائی کہ پرانے پیپرز اٹھا کر دینے کے بجائے صرف 2018ء سے اب تک کے پیپرز دکھائے۔ نتائج میں سے ایک کو یہاں پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا۔
Augmenting the gauge-gravity correspondence to include hadron polarizabilities
Phys. Rev. D 98, 086017 (2018) - Augmenting the gauge-gravity correspondence to include hadron polarizabilities
Abstract:

AdS/CFT models have achieved considerable success in describing hadronic properties such as masses and Regge trajectories. Even if the minimal vertex that couples photons to structureless spin-zero fields is used, one still ends up with electromagnetic form factors of hadrons that are in fair to good agreement with experiment. However, contradicting both experiment and naive expectation, this minimal model gives zero for hadronic electric and magnetic polarizabilities. We show here that if effective vertices are used, and axial and vector mesons are allowed to propagate as intermediate states, then the static polarizabilities can in principle be computed from AdS/CFT.
یہ ایک جانے مانے جریدے Physical Review D میں شائع ہوا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ معیاری تحقیقی مقالہ نہیں ہے تو بالکل دل کھول کر اپنے اعتراضات پیش کیجیے اور سب کہہ دیجیے۔
یا اگر چاہیں تو ان کی سال 2013ء کی سی وی جو آسانی سے انٹرنیٹ پر دستیاب ہے، اس میں موجود 62 تحقیقی مقالوں میں سے کوئی بھی اٹھا کر اس کا آپریشن کر ڈالیے کہ یہ تو بالکل بے کار کام کیا ہوا ہے۔
اگر آپ 2013ء کے بعد کے ریسرچ پیپرز میں سے کسی کا تیا پانچا کرنا چاہتے ہیں تو گوگل سکالر والا طریقہ موجود ہے، سال کی حد 2013ء لگا دیجیے۔
 

آصف اثر

معطل
حضرت، ایک چیز ہوتی ہے جسے گوگل سکالر کہتے ہیں۔ وہاں کسی بھی شخص کے لکھے ہوئے ریسرچ پیپرز نہایت آسانی سے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ اب مثال کے طور پر ہودبھائی کو ہی لے لیجیے۔ آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد تجسس ہوا کہ حال ہی میں انہوں نے کون کون سے ریسرچ پیپرز شائع کروائے ہیں۔ تو گوگل سکالر میں ان کا نام لکھا اور اس پر شرط لگائی کہ پرانے پیپرز اٹھا کر دینے کے بجائے صرف 2018ء سے اب تک کے پیپرز دکھائے۔ نتائج میں سے ایک کو یہاں پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا۔
Augmenting the gauge-gravity correspondence to include hadron polarizabilities
Phys. Rev. D 98, 086017 (2018) - Augmenting the gauge-gravity correspondence to include hadron polarizabilities

یہ ایک جانے مانے جریدے Physical Review D میں شائع ہوا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ معیاری تحقیقی مقالہ نہیں ہے تو بالکل دل کھول کر اپنے اعتراضات پیش کیجیے اور سب کہہ دیجیے۔
یا اگر چاہیں تو ان کی سال 2013ء کی سی وی جو آسانی سے انٹرنیٹ پر دستیاب ہے، اس میں موجود 62 تحقیقی مقالوں میں سے کوئی بھی اٹھا کر اس کا آپریشن کر ڈالیے کہ یہ تو بالکل بے کار کام کیا ہوا ہے۔
اگر آپ 2013ء کے بعد کے ریسرچ پیپرز میں سے کسی کا تیا پانچا کرنا چاہتے ہیں تو گوگل سکالر والا طریقہ موجود ہے، سال کی حد 2013ء لگا دیجیے۔
محترم، ہود بھائی کو بہت خوب جانتا ہوں۔ صرف اتنا ہے کہ ملاقات نہیں ہوئی۔
فزکس کے میدان میں ان کی تحقیقی پیپرز کو سراہتا ہوں۔ میں جو کہنا چاہتا ہوں، یقین ہے آپ سمجھ گئے ہیں۔ اپنا مؤقف پوری وضاحت کے ساتھ دوہراچکاہوں۔ لہذا اس پر مزید بات کرکے اپنا اور آپ کا وقت ضائع کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
 

آصف اثر

معطل
کیا آپ نے ان کی کلاسز یا سیمینار بھی اٹینڈ کیے ہیں؟
نظریاتی طور پر ان کی اَن بیلنسڈ شخصیت کے سبب بی ایس سی میں ان کے لیکچرز سے استفادہ نہیں کیا۔ زانوئے تلمذ تہہ کرنے کے بعد ادب کی وجہ سے ان پر تنقید شائد میرے لیے ممکن نہ ہوتی، کیوں کہ پاکستان میں ان کو سائنس کے فروغ میں رکاوٹ سمجھتے ہوئے ان کے متعلق میرا موقف مخالفانہ ہی رہنا تھا۔ اس یقین کے ساتھ کہ وہ اپنے نظریات میں تبدیلی کے روادار نہیں ہیں۔
ٹاک شوز، مباحثوں اور تحریرات میں ان کو پڑھ چکا ہوں۔ بالمشافہ کبھی کسی سیمینار یا مباحثے میں شرکت نہیں کی۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
محترم، ہود بھائی کو بہت خوب جانتا ہوں۔ صرف اتنا ہے کہ ملاقات نہیں ہوئی۔
ٹاک شوز، مباحثوں اور تحریرات میں ان کو پڑھ چکا ہوں۔ بالمشافہ کبھی کسی سیمینار یا مباحثے میں شرکت نہیں کی۔
جی بالکل۔ کافی اچھی طرح سے جانتے ہیں آپ۔ :ROFLMAO:

فزکس کے میدان میں ان کی تحقیقی پیپرز کو سراہتا ہوں۔
کیا واقعی؟
ویسے پرویز ہود کو بھی اس طرح کا اعزاز مل سکتا ہے اگر اپنی محنت کا رخ ریشنالیٹی کے نام پر اسلام بیزاری سے موڑ کر سائنسی ریسرچ کی جانب کرلیں۔
آپ تو کہتے ہیں کہ ان کا رخ سائنسی ریسرچ کی جانب ہے ہی نہیں۔

نظریاتی طور پر ان کی اَن بیلنسڈ شخصیت کے سبب بی ایس سی میں ان کے لیکچرز سے استفادہ نہیں کیا۔ زانوئے تلمذ تہہ کرنے کے بعد ادب کی وجہ سے ان پر تنقید شائد میرے لیے ممکن نہ ہوتی، کیوں کہ پاکستان میں ان کو سائنس کے فروغ میں رکاوٹ سمجھتے ہوئے ان کے متعلق میرا موقف مخالفانہ ہی رہنا تھا۔ اس یقین کے ساتھ کہ وہ اپنے نظریات میں تبدیلی کے روادار نہیں ہیں۔
اگر آپ ایک غیر متعلقہ نظریاتی اختلاف کی وجہ سے کسی کی قابلیت سے استفادہ کرنے کے بھی روادار نہیں ہیں تو پھر سوچ لیجیے کہ کہیں سائنس کے فروغ میں رکاوٹ دراصل آپ خود تو نہیں؟ اگر مذہب کے متعلق خیالات میں فرق آپ کو فزکس کے کلاس روم میں بھی مخالفانہ طرز عمل پر ابھارتا ہے تو کہیں ان بیلنسڈ شخصیت آپ کی اپنی تو نہیں؟ اور کیا ان خصوصیات کے ساتھ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنے نظریات میں تبدیلی یا ترقی کے کسی بھی صورت میں روادار ہیں؟
 

آصف اثر

معطل
جی بالکل۔ کافی اچھی طرح سے جانتے ہیں آپ۔ :ROFLMAO:


کیا واقعی؟

آپ تو کہتے ہیں کہ ان کا رخ سائنسی ریسرچ کی جانب ہے ہی نہیں۔


اگر آپ ایک غیر متعلقہ نظریاتی اختلاف کی وجہ سے کسی کی قابلیت سے استفادہ کرنے کے بھی روادار نہیں ہیں تو پھر سوچ لیجیے کہ کہیں سائنس کے فروغ میں رکاوٹ دراصل آپ خود تو نہیں؟ اگر مذہب کے متعلق خیالات میں فرق آپ کو فزکس کے کلاس روم میں بھی مخالفانہ طرز عمل پر ابھارتا ہے تو کہیں ان بیلنسڈ شخصیت آپ کی اپنی تو نہیں؟ اور کیا ان خصوصیات کے ساتھ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنے نظریات میں تبدیلی یا ترقی کے کسی بھی صورت میں روادار ہیں؟
آپ تو کافی تپ گئے میاں۔ کہیں دکھتی رگ پر ہاتھ تو نہیں رکھا؟
 

محمد سعد

محفلین
آپ تو کافی تپ گئے میاں۔ کہیں دکھتی رگ پر ہاتھ تو نہیں رکھا؟
بھئی یہ فیصلہ تو قارئین پر چھوڑ دیتے ہیں کہ کون تپا ہے اور کس کی رگ دکھی ہے۔ آپ اگر چاہیں تو حسب عادت اپنی "فتح" پر اتراتے ہوئے اپنا روایتی جشن کا رقص یہاں بھی دہرا سکتے ہیں۔ :rolleyes:
 

آصف اثر

معطل
بھئی یہ فیصلہ تو قارئین پر چھوڑ دیتے ہیں کہ کون تپا ہے اور کس کی رگ دکھی ہے۔ آپ اگر چاہیں تو حسب عادت اپنی "فتح" پر اتراتے ہوئے اپنا روایتی جشن کا رقص یہاں بھی دہرا سکتے ہیں۔ :rolleyes:
میاں قارئین کو وہ آئیں بائیں شائیں یاد ہیں۔ آپ فکر نہ کریں۔ آپ کے پرانے زخم تازہ کردیے۔ یہ البتہ دکھ کی بات ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
میاں قارئین کو وہ آئیں بائیں شائیں یاد ہیں۔ آپ فکر نہ کریں۔ آپ کے پرانے زخم تازہ کردیے۔ یہ البتہ دکھ کی بات ہے۔
میرے محبوب کا ڈھیٹ بن جانے کا انداز بھی کتنا پیارا ہے۔ :love:
کبوتر کے ساتھ شطرنج کھیلنے کے متعلق ایک ضرب المثل یاد آ جاتی ہوتی ہے۔
 
Top