چاند کی رویت کی ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی: مفتی منیب

آصف اثر

معطل
اس سلسلے میں جامعۃ الرشید کا ایک مفصل فتویٰ بصورت سوال و جواب یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

‫رویت ھلال میں فلکیاتی حسابات کی شرعی حیثیت | Facebook‬

احباب فنی باریکیوں کے لیے پورا فتویٰ مطالعہ کریں بصورت دیگر دارالفتاء کی جانب سے فتوے کا خلاصہ یہ ہے:
صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته؛ چاند دیکھ کر روزہ رکھو (رمضان کی ابتدا کرو) اور چاند دیکھ کر افطار کرو (عید کرو) جیسی واضح احادیث کی وجہ سے شرعا چاند ہونے یا نہ ہونے کا دارومدار رؤیت ہی پر ہے، چنانچہ اگر انتیس تاریخ کو ساری دنیا کے حساب دان چاند کے مطلع پر موجود اور سو فیصد قابل رؤیت ہونے کی پیش گوئی کریں، مگر کسی وجہ سے مثلا مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کیے جائیں گے۔ اور محض حسابات کی بنیاد پر چاند ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ اگر مدار رؤیت پر رکھ کر جدید وسائل و حسابات سے دیگر کئی مسائل کی طرح اس مسئلے میں بھی اس طور پر مدد لی جائے کہ ان حسابات کو اصول شریعت کے تابع رکھا جائے اور ان پر عمل سے کسی شرعی اصول کا معارضہ یا ترک کرنا لازم نہ آئے تو جمہور متاخرین اور بعض متقدمین نے تصریح فرمائی ہے کہ ایسا کرنا اصول شریعت کے خلاف نہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
چوں کہ فواد چوہدری کے کلینڈر سے "صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته" کی حدیث ترک ہونا یقینی ہے لہذا ایسے کلینڈر بنائے تو جاسکتے ہیں استعمال نہیں کیے جاسکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
61558396_2332622220120590_7825404179651756032_n.jpg
 

dxbgraphics

محفلین
بھائی جان مسئلہ بہت مختلف ہے۔ سورج کو غروب ہوتے دیکھنا کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ سال میں 365 دن غروب ہوتا ہے۔ ایک آدھ دن بادل آ بھی گئے تو پچھلے سال کے وقت سے غروب آفتاب کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ چاند کی پیدائش بھی اسی طرح آج کل کے دور میں معلوم کرنا مشکل نہیں ہے۔ چونکہ یہ اسلامی مسئلہ ہے اور احادیث میں چاند کے دیکھے جانے پر اصرار ہے، تو moon birth کو criterion نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ چاند کو غروب آفتاب کے وقت سورج سے چند درجے بلند ہونا چاہئے تب کہیں جا کر نظر آئے گا۔ یہ دیکھا جانا بادلوں، افق کی اونچائی وغیرہ پر منحصر ہے۔ اس لئے کوئی ایک ایسا کلینڈر سائنسی اعتبار سے بھی بنانا بہت مشکل ہے جو سو فیصد کام کرے۔

اسی لئے جو روئیت ہلال کمیٹی کا طریقہ ہے وہ درست ہے۔ یہ کمیٹی بیٹھتی ہی اس وقت ہے جب چاند دیکھے جانے کا سائنسی طور پر امکان موجود ہو، یعنی چاند کی پیدائش ہو چکی ہو۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کراچی میں چاند دیکھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس لئے کمیٹی بیٹھتی بھی کراچی میں ہے۔ اس کے بعد شواہد پر چاند دیکھے جانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ البتہ شواہد میں کیمرے کی تصاویر اور وڈیوز بھی شامل کر دی جائیں تو یہ نظام اور بھی فول پروف ہو جائے گا۔

جہاں تک تعلق پوپلزئی کا ہے، تو وہ کمیٹی آفیشل نہیں ہے۔ اور ان کے شواہد کا معیار بھی عمدہ نہیں ہے۔ تو اکثر وہ غلطی کرتے ہیں اور ملک میں دو عیدیں ہو جاتی ہیں۔

اب اگر فواد چوہدری ایک اور نظام لے آئے ہیں تو اس کیلینڈر کا دارومدار بھی moon birth پر نہیں ہے۔ بلکہ انہوں نے چاند کی اونچائی پر ایک threshold لگایا ہے جس کے ذریعے کلینڈر متعین کر دیا ہے۔ چونکہ اس کی مزید ڈیٹیلز ویبسائٹ پر نہیں ہیں تو کہا نہیں جا سکتا کہ یہ کتنا کار آمد ہوگا۔ لیکن اس ماڈل کو بھی بہتر بنانے کے لئے چاند کا دیکھا جانا پھر بھی ضروری ہو گا۔
روئیت ہلال کمیٹی سے متعلق آپ کی بات سے متفق ہوں۔
لیکن اس دفعہ میں خود بھی شاہد ہوں کہ 22 شہادتیں موصول ہوئی تھیں۔ بریولوی مسلک کے علماء نے نور الحق قادری سے رابطہ کیا تو ان کی شہادتوں کو قبول نہیں کیا گیا۔ اور وہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے پاس آئے اور وہاں شہادت دی۔ اور دوسرے دن کے چاند کی تصاویر میں نے خود اپنے موبائل سے کیپچر کر کے دوستوں سےشیئر کی تھیں جو تقریبا 20-25 منٹ سے زیادہ رہا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا سوال تھوڑا سا ہٹ کر ہے کہ کیا فرق پڑتا ہے اگر ایک ملک میں ایک یا دو یا تین عیدیں مختلف دنوں میں منائی جائیں؟

یہاں بار بار نماز کے اوقات کا حوالہ دیا جا رہا ہے تو کیا پورے ملک میں ایک ہی وقت میں نماز با جماعت ادا ہوتی ہے؟ ملک تو کیا، ایک ہی شہر کے ایک ہی محلے میں ایک ہی وقت میں باجماعت نماز ادا نہیں ہوتی بلکہ مسالک کے حساب سے نماز کی با جماعت ادائیگی میں گھنٹے سے زیادہ کا بھی فرق ہو سکتا ہے۔

تو اسی طرح اگر عید مختلف دنوں میں منائی جاتی ہے، جو کہ پاکستان میں کئی دہائیوں سے منائی جا رہی ہے، تو کسی کو کیا فرق پڑتا ہے؟

گورنمنٹ صرف چھٹیوں کا اعلان کرے کہ جس سے ملک اور حکومت کو فرق پڑتا ہے باقی روزہ کب رکھنا ہے اور عید کب کرنی ہے یہ کام مولانا حضرات پر چھوڑیئے اور اللہ اللہ خیر صلیٰ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ کیلنڈر رویت کمیٹی کی تصدیق بارہ چاندوں کی سو فیصد مطابقت سے تصدیق کرتا ہے تو کی "رویت پارٹی" اسے تسلیم کر لے گی ؟
یعنی اس کیلنڈر کو چند ماہ یا سال بھر آزمانے میں آخرحرج ہی کیا ہے ؟
 

سید ذیشان

محفلین
اس کیلنڈر کا اس ماہ (سے) ملک پر اطلاق کر دیا گیا ہے یا ابھی معاملہ اِدھر اُدھر ہے ؟
فواد چوہدری کے مطابق یہ کلینڈر صرف تجویز کے مرحلے میں ہے اور اس کو ابھی اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے جنہوں نے اسے قبول یا رد کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
روئیت ہلال کمیٹی سے متعلق آپ کی بات سے متفق ہوں۔
لیکن اس دفعہ میں خود بھی شاہد ہوں کہ 22 شہادتیں موصول ہوئی تھیں۔ بریولوی مسلک کے علماء نے نور الحق قادری سے رابطہ کیا تو ان کی شہادتوں کو قبول نہیں کیا گیا۔ اور وہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے پاس آئے اور وہاں شہادت دی۔ اور دوسرے دن کے چاند کی تصاویر میں نے خود اپنے موبائل سے کیپچر کر کے دوستوں سےشیئر کی تھیں جو تقریبا 20-25 منٹ سے زیادہ رہا۔
اگلے دن کے چاند سے پچھلے دن کے چاند کی رویت کا اندازہ لگانا درست نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ پچھلے دن کے چاند کی عمر غروب آفتاب کے وقت 17-18 گھنٹے ہو اور پھر بھی دیکھا نہ گیا ہو (چاند کی رویت کے لیے اس سے زیادہ عمر درکار ہے)۔ اگلے دن اس کی عمر 42 گھنٹے ہوگی۔ تب یہ بہ آسانی دیکھا بھی جا سکے گا اور کافی اونچا بھی ہوگا۔
 

سید ذیشان

محفلین
اسی بحث کو کچھ آگے بڑھاتے ہوئے: میں نے ابھی ایک سوفٹویئر (Moon Calculator)کو چلایا اور اس میں پشاور میں 5 اور 6 مئی کے دن ،غروب آفتاب کے وقت کاڈیٹا دیکھا۔

اس چارٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ 5 مئی کو پشاور میں چاند کی اونچائی ،غروب آفتاب کے وقت،4.47 درجہ ہے ۔ یہ اونچائی اور elongation انسانی آنکھ سے دیکھنے کے لئے ناکافی ہے۔ اس وقت نئے چاند کی عمر 15 گھنٹے تھی۔

FFT1xJ6.png


اس سے اگلے دن چاند کی عمر 39.5 گھنٹے اور اونچائی 15.6 درجہ تھی۔ اور چاند کے غروب کا وقت ، غروب آفتاب کے بعد، 1گھنٹہ اور27 منٹ تھا۔

afkphuD.png

6 مئی کو پشاور کے آسمان کا منظر:
EXzFAFW.png


Yallop Criterion جو کہ سائنس کی منسٹری کا کلینڈر بھی استعمال کرتا ہے، کے مطابق 5 مئی کو پاکستان میں چاند دیکھے جانے کا امکان دوربین سے بھی نہ ہونے کے برابر تھا:

8XvsWwR.png


ناسا کی ویبسائٹ کے مطابق 5 مئی کو شام 7 بجے چاند کی شکل کچھ یوں تھی:
cgF2nk3.jpg

اب یہ چاند 5 درجے کی اونچائی پر سورج کے غروب ہونے کے فوراً بعد کیسے دیکھا جا سکتاہے؟

لیکن 4 جون کو چاند غروب آفتاب کے وقت درج ذیل تصویر جیسا ہو گا۔ اس کی عمر36 گھنٹے ہو گی اور دیکھے جانے کا امکان کافی زیادہ ہے۔یعنی 29 روزے ہوں گے۔
DdemU0Q.jpg
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
اسی بحث کو کچھ آگے بڑھاتے ہوئے: میں نے ابھی ایک سوفٹویئر (Moon Calculator)کو چلایا اور اس میں پشاور میں 5 اور 6 مئی کے دن ،غروب آفتاب کے وقت کاڈیٹا دیکھا۔

اس چارٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ 5 مئی کو پشاور میں چاند کی اونچائی ،غروب آفتاب کے وقت،4.47 درجہ ہے ۔ یہ اونچائی اور elongation انسانی آنکھ سے دیکھنے کے لئے ناکافی ہے۔ اس وقت نئے چاند کی عمر 15 گھنٹے تھی۔

FFT1xJ6.png


اس سے اگلے دن چاند کی عمر 39.5 گھنٹے اور اونچائی 15.6 درجہ تھی۔ اور چاند کے غروب کا وقت ، غروب آفتاب کے بعد، 1گھنٹہ اور27 منٹ تھا۔

afkphuD.png

6 مئی کو پشاور کے آسمان کا منظر:
EXzFAFW.png


Yallop Criterion جو کہ سائنس کی منسٹری کا کلینڈر بھی استعمال کرتا ہے، کے مطابق 5 مئی کو پاکستان میں چاند دیکھے جانے کا امکان دوربین سے بھی نہ ہونے کے برابر تھا:

8XvsWwR.png


ناسا کی ویبسائٹ کے مطابق 5 مئی کو شام 7 بجے چاند کی شکل کچھ یوں تھی:
cgF2nk3.jpg

اب یہ چاند 5 درجے کی اونچائی پر سورج کے غروب ہونے کے فوراً بعد کیسے دیکھا جا سکتاہے؟

لیکن 4 جون کو چاند غروب آفتاب کے وقت درج ذیل تصویر جیسا ہو گا۔ اس کی عمر36 گھنٹے ہو گی اور دیکھے جانے کا امکان کافی زیادہ ہے۔یعنی 29 روزے ہوں گے۔
DdemU0Q.jpg
بہتر ہوگا کراچی خصوصا گوادر کا ڈیٹا بھی شئیر کریں۔
 

جان

محفلین
مذہبی "اتھارٹی" چیلنج ہونے پر جیسے مذہبی برادری ری ایکٹ کرتی ہے اس سے گمان یہ گزرتا ہے کہ "مذہبی علماء" کا مقصد مخلصانہ طور پر دین کی خدمت کرنا نہیں ہے بلکہ مذہب صرف "اتھارٹی" کے حصول کا ایک آلہ کار بن کر رہ گیا ہے۔ جب تک قوم ان سیلف پروکلیمڈ مذہبی، سیاسی اور دفاعی اتھارٹیز کی غلامی کے گھن چکر سے آزاد ہو کر سوچنا شروع نہیں کرتی ذلالت اس کا مقدر ہے۔ معاشرے کی حقیقی طاقت عام انسان ہے اور اسے نظر انداز کر کے ترقی اور سدھرنے کے خواب نہیں دیکھے جا سکتے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
مذہبی "اتھارٹی" چیلنج ہونے پر جیسے مذہبی برادری ری ایکٹ کرتی ہے اس سے گمان یہ گزرتا ہے کہ "مذہبی علماء" کا مقصد مخلصانہ طور پر دین کی خدمت کرنا نہیں ہے بلکہ مذہب صرف "اتھارٹی" کے حصول کا ایک آلہ کار بن کر رہ گیا ہے۔
متفق۔ مذہبی سیاسی جماعتیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی سیاست کرتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فواد چوہدری نے چاند دیکھنے کی ایپلی کیشن 'دی رویت' متعارف کرادی
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 31 مئ 2019

گوگل پلے پر موجود ایپلی کیشن کے بارے میں معلومات میں بتایا گیا کہ 'دی رویت' کو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے پاکستان میں چاند اور اس کی رویت کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
5cf02e33df63f.jpg

اس ایپلی کیشن سے آپ چاند کی موجودہ و کسی بھی تاریخ پر عمر کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں — اسکرین شاٹ
اس ایپلی کیشن کے فیچرز یہ ہیں۔
  • چاند کی موجودہ عمر
  • اسلامی ہجری کیلنڈر
  • پاکستان میں کسی بھی مقام کی معلومات حاصل کرنا
  • اسلامی مہینوں کے حساب سے نئے چاند کی تفصیلات
  • چاند کے حساب سے کیلنڈر
  • چاند، سورج و تمام دیگر سیاروں کی پوزیشن کی معلومات
قبل ازیں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر نے اعلان کیا تھا کہ چاند کی رویت کے لیے پاکستان کی ویب سائٹ (MoonSighting Pakistan) لانچ کردی گئی ہے

20 مئی کو فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے سائنسی بنیادوں پر چاند دیکھنے کے معاملے کے لیے قمری کیلنڈر تیار کرلیا، یہ قمری کیلنڈر 5 سال کے لیے تیار کیا گیا ہے اور 5 سال بعد اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'کیلنڈر میں سائنسی طور پر بتایا گیا ہے جس میں پاکستان کی حدود میں چاند کن کن تاریخوں میں نظر آئے گا، غروب ہوگا اور اس پر گرہن کب لگے سے متعلق معلومات ہوں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قمری کیلنڈر سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کیلنڈر جاری کرنے سے قبل علما سے بھی مشاورت کی جائے گی اور اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو دعوت دی جائے گی'۔

ڈاونلوڈ
 
Top