جان

محفلین
آسماں اپنے ارادوں میں مگن ہے لیکن
آدمی اپنے خیالات لیے پھرتا ہے
انور مسعود
 

جان

محفلین
بابِ قفس کھلا بھی تو کچھ دیر کے لئے
جو قید میں نہیں تھے رہا کر دیے گئے

ہم کو ہماری نیند بھی پوری نہیں ملی
لوگوں کو ان کے خواب جگا کر دیے گئے

عمران عامی
 

جان

محفلین
آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری
دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا
عزیز لکھنوی
 

جان

محفلین
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
ارشد علی خان قلق
 

انس معین

محفلین
واں وہ غرور عز و ناز یاں یہ حجاب پاس وضع

راہ میں ہم ملیں کہاں بزم میں وہ بلائے کیوں



ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی

جس کو ہو دین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں



غالبؔ خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں

روئیے زار زار کیا کیجیے ہائے ہائے کیوں

غالب
 

زارا آریان

محفلین
غارت کیا اخیر جوانی میں دہر کو
دنیا تمام لوٹ لی تھوڑی سی رات میں

سید اسماعیل حسین منیرؔ شکوہ آبادی
۱۸۱۴–۱۸۸۰ رام پور، ہندوستان
مآخذ منتخب العالم
 
Top