چند متفرق سوالات

ثاقب حسن

محفلین
السلام علیکم۔نہایت قابلِ احترام محمد فاتح بھاٸ۔مجھے ایک کنفیوژن ہے”قافیہ“ کے متعلق، وہ یہ کہ کیا ہمزہ ٕ کے مقابل کوٸ اور حرف لایا جاسکتا ہے؟ جیسے: کھائے کی جگہ مارے یعنی ہمزہ کی جگہ دوسر ے حرف کو لانا جاٸز ہے؟ کاٸنڈلی میری اصلاح فرما دیجیے۔
معافی چاہتا ہوں کہ آپ سے یہاں سوال کر رہا ہوں در اصل میں نیا ہوں اس لیے یہ فورم استعمال کرنا صحیح نہیں آتا مجھے۔
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم۔نہایت قابلِ احترام محمد فاتح بھاٸ۔مجھے ایک کنفیوژن ہے”قافیہ“ کے متعلق، وہ یہ کہ کیا ہمزہ ٕ کے مقابل کوٸ اور حرف لایا جاسکتا ہے؟ جیسے: کھائے کی جگہ مارے یعنی ہمزہ کی جگہ دوسر ے حرف کو لانا جاٸز ہے؟ کاٸنڈلی میری اصلاح فرما دیجیے۔
معافی چاہتا ہوں کہ آپ سے یہاں سوال کر رہا ہوں در اصل میں نیا ہوں اس لیے یہ فورم استعمال کرنا صحیح نہیں آتا مجھے۔
میرے خیال میں ایسا کرنا درست نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
جناب محمد فاتح بھاٸ کیا ”الف“ کو گرانا جاٸز ہے؟
میں تو گرا لیتا ہوں اور کئی دیگر شعرا بشمول قدما بھی یہ "حرکت" کر لیتے ہیں لیکن کچھ شعرا کے نزدیک یہ درست نہیں۔
واؤ، ہمزہ اور ی اگر الفاظ کے آخر میں ہوں تو انہیں گرانا تمام شعرا کے نزدیک جائز ہے سوائے اس کے کہ وہ الفاظ عربی فارسی ہوں مثلاً وضو کے آخر سے واؤ گرانا جائز نہیں مانا جاتا۔
میرا نام فاتح الدین ہے۔ :)
 

ثاقب حسن

محفلین
السلام علیکم جناب فاتح الدین بھاٸ۔جناب ایک سوال وزن کے بارے میں پوچھنا تھا وہ یہ کہ جب ”ہ“ اور ”ی“ پر ہمزہ آئے۔جیسے:
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا

کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا

پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں ہ اور ی گر جاٸیں تو جاٸز ہے؟
اور کیا اس میں ی گراٸ گٸ ہے؟ اور کیا گرانے کے بعد ہمزہ کی صوت کھینچی گٸ ہے؟
کاٸنڈلی آپ سمجھا دیجیے۔
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم جناب فاتح الدین بھاٸ۔جناب ایک سوال وزن کے بارے میں پوچھنا تھا وہ یہ کہ جب ”ہ“ اور ”ی“ پر ہمزہ آئے۔جیسے:
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا

کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا

پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں ہ اور ی گر جاٸیں تو جاٸز ہے؟
اور کیا اس میں ی گراٸ گٸ ہے؟ اور کیا گرانے کے بعد ہمزہ کی صوت کھینچی گٸ ہے؟
کاٸنڈلی آپ سمجھا دیجیے۔
اضافت کی ہ یا ی گرائی نہیں جاتی۔ مثلاً شوخی کو یوں تو شوخِ (فاع) کے وزن پر باندھا جا سکتا ہے لیکن اضافت کی صورت میں ا س کی دو صورتیں جائز ہیں:
شوخیِ (فاعِلُ) اور شوخیے (فاعلن)
یہی حال ہ کا ہے۔ نالہ کو یوں تو نالَ (فاع) کے وزن پر باندھا جا سکتا ہے لیکن اضافت کی صورت میں صرف نالۂ (فاعلُ) یا نالئے (فاعلن) جائز ہیں۔
 

ثاقب حسن

محفلین
جناب فاتح الدین بھاٸ اس پر تھوڑی اور مدد چاہتا ہوں آپ کی۔
کیانالہٕ کو ”مفعولُ“ کے وزن پر نہیں رکھ سکتے؟
اور جو غالب کا شعر ہے کیا اس میں ہمزہ کا وزن لیا ہے یا ی ہی کو کھینچا ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
جناب فاتح الدین بھاٸ اس پر تھوڑی اور مدد چاہتا ہوں آپ کی۔
کیانالہٕ کو ”مفعولُ“ کے وزن پر نہیں رکھ سکتے؟
اور جو غالب کا شعر ہے کیا اس میں ہمزہ کا وزن لیا ہے یا ی ہی کو کھینچا ہے؟
میری رائے میں تو نالۂ کو نالاءِ (بر وزن مفعول ) باندھنا درست نہیں۔
غالب کے مذکورہ شعر میں یائے اضافت ہے۔ اور اس کی تقطیع یوں ہو گی:
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
نقش فریا ۔ دی ہَ کس کی ۔ شوخیے تح ۔ ریر کا
فاعلاتن ۔فاعلاتن ۔فاعلاتن ۔فاعلن
 

ثاقب حسن

محفلین
اچھا یہ ایک شعر دیکھیے، کیا یہ وزن میں صحیح ہے۔اور کاٸنڈلی اس کی تقطیع کردیں گے تو بہت ہی مہربانی ہوگی۔
پوچھے اگر خدا کہ بتا مانگتا ہے کیا
کہہ دوں گا چاہتا ہو میں نظّارہ ٕ نبی ﷺ
 

فاتح

لائبریرین
اچھا یہ ایک شعر دیکھیے، کیا یہ وزن میں صحیح ہے۔اور کاٸنڈلی اس کی تقطیع کردیں گے تو بہت ہی مہربانی ہوگی۔
پوچھے اگر خدا کہ بتا مانگتا ہے کیا
کہہ دوں گا چاہتا ہو میں نظّارہ ٕ نبی ﷺ

مفعول ۔ فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلن
پوچھے اَ ۔ گر خدا کِ ۔ بتا ماگ ۔ تا ہِ کا
کہ دُو گَ ۔ چاہتا ہُ ۔ مَ نظ ظارئے نبی
 

ثاقب حسن

محفلین
بہت بہت شکریہ فاتح الدین بھاٸ۔آپ کو یہاں شکریہ کے علاوہ کیا ادا کروں؟ دعاٸیں دے سکتا ہوں۔
آپ خوش رہیے۔آمین۔یہ آپ کا بڑا پن ہے جو آپ مدد فرماتے ہیں۔
 

ثاقب حسن

محفلین
فاتح الدین بھاٸ السلام علیکم۔
سر ایک کنفیوژن ہے کہ شاعری میں مَیں نے دیکھا کہ کچھ شعرا الفاظ کا تلفظ تبدیل کر دیتے ہیں۔
جیسے ایک لفظ میں نے دیکھا ”نظّارہ“ اس کو لوگ بغیر شد کے بھی استعمال کرتے ہیں اس طرح اور
بھی کچھ الفاظ دیکھنے میں آئے۔تو کیا ان کی تبدیلی کردینا جاٸز ہے یا غلط۔آپ کاٸنڈلی اس کے باروے میں کچھ فرماٸیے۔
 
جیسے ایک لفظ میں نے دیکھا ”نظّارہ“ اس کو لوگ بغیر شد کے بھی استعمال کرتے ہیں اس طرح اور
بھی کچھ الفاظ دیکھنے میں آئے۔تو کیا ان کی تبدیلی کردینا جاٸز ہے یا غلط۔
یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر عربی الاصل الفاظ میں فارسی شعرا نے کی ہیں۔ اگر آپ کے پاس اردو کے کسی استاد کے ہاں ایسی کوئی مثال ملتی ہے تو آپ تقلید کر سکتے ہیں مگر اپنی مرضی سے ایسا کرنا جائز نہیں ہوگا۔
 

ثاقب حسن

محفلین
سلام فاتح الدین بھاٸ۔جناب ایک سوال وچھنا تھا کہ، اگر ہم کوٸ غزل ایسی کہیں کہ جو کسی راٸج بحر میں نہ ہو لیکن وزن میں ہو تو کیا یہ جاٸز ہوتا ہے؟ کاٸنڈلی یہ مسٕلہ حل فرما دیجیے۔
در اصل کچھ یوں ہوگٸ ہے۔ مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعولن
یعنی فعلن کی جگہ فعولن کا وزن آ رہا ہے۔
اس کے بارے میں کیا کہنا چاہینگے۔
 
Top