کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
اور یاد رہے اسلام میں پسند کی شادی کرنا بالکل جائز ہے مگر گرل یا بوائے فرینڈز رکھنا ایک جدا گانہ مسئلہ ہے جو مشرق کے لیے بالکل ایک اجنبی تصور ہے کہ آپ پہلے میاں بیوی کی طرح رہیں، پسند آجائے تو فبہا ورنہ دوسرا چن لیں۔
متفق۔ امریکی معاشرہ نے بغیر شادی اکٹھے رہنےکو رواج دے کر اپنا ہی خاندانی نظام تباہ کیا ہے۔
cohabitaiton-is-up-marriage-is-down-for-young-adults-figure-1.jpg

کہنے کا مقصد یہ تھا کہ بچپن کے رومانس کو پکڑ کر رشتہ ازدواج میں باندھ دینا غلط ہے۔ اسی طرح بغیر شادی کے اکٹھے رہنا بھی درست نہیں ہے۔ دونوں ہی پریکٹس معاشرہ کیلئےنقصان دہ ہیں۔
 
دنیا کے سارے جرائم سوچوں سے شروع ہوتے ہیں۔ جب بندے یہ سوچ لیں کہ چھ سے آٹھ یا نو سال کی بچی سے شادی کرنا عین سنت کی پیروی ہے ایک جرم نہیں ، تو پھر ایسے جرائم جنم لیتے رہیں گے ۔ اس کے لئے یہ توجہیہ لانا کہ امریکہ میں ایسا ہوتا ہے ، یا سوئیڈن میں ویسا ، بالکل غلط سوچ کا دھارا ہے ۔ یہ صرف اور صرف اسلامی ممالک ہیں جہاں ایسے جرائم ہوتے ہیں اس لئے کہ ان جرائم کو درست سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ، یورپ یا چین جاپان ، کسی بھی ملک میں بچیوں سے جنسی تعلق، ہر طرح سے جرم ہے۔ اوپر سے طرہ تماشہ یہ ہے کہ ایسے جرائم کو کتب روایات سے درست ثابت کرتے ہیں۔

ہم کو طے کرلینا ہے کہ ہم کو کونسا اسلام قبول ہے ، جب جرم سرزد ہوتا ہے تو وہی کتب ، وہی اسلام ناقابل قبول بن جاتا ہے۔ اور جب موقع ملتا ہے تو ان ہی کتابوں سے چپت لگانی شروع کردیتے ہیں۔

وہ کونسا اسلام ہے جو اسلام ہے بھی اور نہیں بھی ؟؟؟ اگر کتب روایات کا مطالعہ کیا جائے تو سامنے آتا ہے کہ یہ عین سنت ہے کہ
1۔ چھ سے آٹھ سال کی بچیوں سے شادی جائز ہے۔
2۔ ان بچیوں کو چھوڑ دینا (طلاق) جائز ہے، بناء کسی بھی معاوضے کے
3۔ عقد الزواج کا ناجائز استعمال ان بچیوں کے ساتھ جائز ہے جو ابھی زہنی اور جسمانی طور پر اپنے مال کو نبھالنے کے لائق بھی نہیں
4۔ چھوڑنے (طلاق) کی صورت میں اس کم عمر لڑکی کو لات مار کر باہر نکالنا جائز ہے۔
5۔ اس ناجائز عقد الزواج سے پیدا ہونے والی اولاد کے لئے کوئی معاوضہادا نا کرنا جائز ہے ۔
6۔ چھوڑ کر جانے کے حق کو لات مات کر نکالنے کا حق سمجھنا جائز ہے۔
7۔ وسعت کے مطابق ثھوڑی ہوئی زوجہ کا نان نفقہ مار لینا جائز ہے۔

ایسی روایات، ایسے احکامات جو قآن حکیم کی تعلیمات کے مکمل خلاف ہیں۔ ان کو منوانا، زبردستی ٹھونسنا جائز ہے۔
آپ کو ان میں سے کس کس نکتہ کا کتب روایات سے حوالہ درکار ہے۔ میں فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اس سے بھی بڑی بات یہ کہ ان نکات پر عمل ہی ان کتب روایات کے ان نکات کو ماننے والے الوما کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ خدا کہ لئے یہ نا کہو کہ یہ اسلام نہیں ہے۔ یہ اسلام انہی الوما کا فراہم کردہ ہے، اور اسی اسلام پر مسلمان عمل کرتے ہیں۔ یہ بھی نا کہو کہ امریکہ اور یورپ میں کیا ہورہا ہے۔ یہ مان لو کہ یہ وہ جرائم ہیں جن کا پرچار مسلمان، اسلام کے نام پر کرتے آئے ہیں؟؟؟

کونسا ڈپارٹمنٹ کھولوں؟ غلامی کا، ٹیکس (زکواۃ) چوری کا، عورتوں اور معصوموں کے حق مارنے کا؟ ان سب شیطانی اصولوں کے پیچھے وہی نظریہ ہیں، وہی الوما ہیں اور وہی کتب ہیں جن میں شیطانیت کی ترغیپ دی گئی ہے۔

بحیرہ عرب میں غوطے کھا رہے ہیں اور کہے ہیں ہم گیلے تھوڑی ہیں؟؟

کتنی آسانی سے اپنے آپ کو الگ کرلیتے ہیں کہ "یہ اسلام تھوڑی ہے" بھائی یہ کنوینئنس کا مذہب ختم کرو اور قرآن حکیم کی سنہری قدروں پر عمل کرو۔
 
اس پر پہلے بھی بہت بار بات ہو چکی ہے۔ بچپن کا رومانس ایسا نہیں کہ اس کے لئے شادی جیسے بالغانہ’کنٹریکٹ‘ کی ضرورت پڑے۔
جنسی روابط تو جنسی بلوغت آنے کےفوراً قائم ہو سکتے ہیں۔ اس کے باوجود مغربی ممالک میں اس کی کم سے کم قانونی عمر 15 سے 18 سال رکھی گئی ہے۔
نیز شادی کی کم سے کم عمر 18 سال رکھنے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ شادی کرنے والے فریقین اس قانونی ’کنٹریکٹ‘ کی ذمہ داری اٹھانے کیلئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہوں۔ ذہنی طور پر بچے کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی جا سکتی۔
دیکھیں آپ ایک طرف امریکا کے "مثالی معاشرے" کا موازنہ پاکستان کے "گھٹیا معاشرے" سے کر رہے ہیں مگر دوسری طرف جب کوئی امریکا سے ان ہی کے اصول پر ان کی کھلی "انسانی حقوق" کی خلاف ورزیاں دکھلاتا بے تو اول تو آپ کو اپنی "شب کوری" سے نظر ہی نہیں آتا اور اگر کچھ دھندلا سا نظر آبھی جائے تو پھر آپ اس کو "اس کے خلاف حکومتی پروگرامز کام کر رہے ہیں" کی لوری دے کر گلو خلاصی کرجاتے ہیں! جبکہ پاکستان میں آپ کم عمری کی شادی کے خلاف پہلے زہریلے پروپیگنڈوں اور پھر ایک قدم اور آگے بڑھ کر قانون سازی پر اتر آتے ہیں۔ حالانکہ بلوغ کے بعد شادی صرف ایک جائز اور قانونی کام ہے، فرض و واجب نہیں۔ تاہم اگر کسی انفرادی معاملے میں تفتیش کے بعد پایا جائے کہ فریقین کی عمروں میں تفاوت بہت زیادہ ہے یا کوئی ایک فریق نا بالغ ہے تو عدالت سے رخصتی میں تاخیر کی سفارش کرائی جاسکتی ہے یا پھر فسخ نکاح کرایا جا سکتا ہے۔ اگر ایسے قوانین تا حال موجود نہیں تو علماء کی مشاورت سے بنائے جا سکتے ہیں نہ کہ علماء کو بائے پاس کرکے خود ساختہ اجتہادات سے دین میں تحریف اور قطع و برید کے دروازے کھولے جائیں۔ مزید برآں اس کے لیے عوام کو مختلف فورمز سے کاونسلنگ دی جا سکتی ہے، تنظیمیں بنائی جاسکتی ہیں کہ کم عمری کی شادی میں جائز ہونے کے باوجود کیا کیا مسائل ہیں۔ مگر قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی کرکے اللہ کے حلال کو حرام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ امریکا سے آپ مثالیں بہت دے رہے ہیں مگر ان کو پوری طرح فالو نہیں کر رہے! شراب ہی کو لے لیجئے جو امریکا میں 1920 سے لے کر 1933 تک Prohibition Act کے تحت مکمل ممنوع رہی مگر نہ چاہتے ہوئے بھی بعد میں اس کی دوبارہ اجازت دینی پڑی۔ وہ ایک ناجائز کام کو قانون سازی سے روک نہیں پا رہے، آپ ایک جائز کام کو آئین کے برعکس قانون سازی کرکے نا جائز ٹھہرانے کی سعئ ناپاک کرچکے ہیں! اسی طرح سگریٹ کو دیکھئے، کینسر اور دیگر موذی امراض کا باعث ہے مگر کھلے بندوں شراب، سگریٹ، ڈرگز اور دوسری دسیوں سماجی برائیوں کا کاروبار نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا میں قانون کی سرپرستی میں خوب پھل پھول رہا ہے اور آپ کے ادارہ ہائے صحت خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
حالانکہ بلوغ کے بعد شادی صرف ایک جائز اور قانونی کام ہے،
لڑکوں میں عموماً جنسی بلوغت 12 سال جبکہ لڑکیوں میں 9 سال کے بعد نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔ کیا قانون اس کم سنی کی عمر میں شادیوں کے خلاف روک تھام نہ کرے؟
نیز اس قانون سازی کا یہ مقصد نہیں کہ اس کی وجہ سے معاشرہ میں زنا اور بدکاری کو حلال کیا جائے ۔
 
کیا قانون اس کم سنی کی عمر میں شادیوں کے خلاف روک تھام نہ کرے؟
بھائی! قانون کے خلاف متصادم "قانون" کیوں بنایا جائے! میں پہلے ہی عرض چکا ہوں کہ اسلام آپ پر اس عمر میں بچے، بچی کی شادی کرانا تھوڑی فرض کر رہا ہے اور عادۃً کون اس چھوٹی عمر میں شادی کراتا ہے۔ پہلے زمانے میں یہ رواج زیادہ تھا، آج کل نہ ہونے کے برابر ہے۔ 9 اور 12 سال کی عمر تو خیر آپ مسئلہ کی شناعت بڑھانے کے لیے کہہ رہے ہیں، میں آپ سے 15 اور 17 سال تک کے بارے میں پوچھ سکتا ہوں؟؟ کیا 17 سے 18 میں پہنچ کر بچہ، بچی اچانک ایسے زیرک، معاملہ فہم اور شادی کا بار گراں اٹھانے کے اہل ہوجاتے ہیں؟ یہ شادی کی "اہلیت" ایک متسلسل عمل ہے جو بعض اوقات بہت بڑی عمر میں بھی بہت سے لوگوں کو نصیب نہیں ہوتی۔ ہندسوں کی اس فرضی گنتی سے کون سا مسئلہ حل ہوتا ہے! شادی کو آپ کنٹریکٹ تو قرار دے رہے ہیں مگر اس سے جس جنسی بے راہ روی کے سد باب کے لیے اللہ تعالی اور پیغمبر اسلام نے ایک نسخۂ اکسیر کے طور پر تجویز کرلیا تھا، شاید آنجناب کی نگاہ اس طرف نہیں مڑی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں پہلے ہی عرض چکا ہوں کہ اسلام آپ پر اس عمر میں بچے، بچی کی شادی کرانا تھوڑی فرض کر رہا ہے
کیا 17 سے 18 میں پہنچ کر بچہ، بچی اچانک ایسے زیرک، معاملہ فہم اور شادی کا بار گراں اٹھانے کے اہل ہوجاتے ہیں؟
فرض تو 18 سال کی عمر میں بھی نہیں ہے۔ البتہ یہ کم سے کم عمر کی حد ضرور ہے۔
میری سگی پھپھی کی والدین نے 14 سال کی عمر میں شادی کرا دی تھی۔ آج 60 سال بعد بھی ان کا دماغی توازن درست نہیں ہو سکا ہے۔ مغربی ممالک نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی ایسی کمسنی کی شادیوں پر پابندی لگائی ہوگی۔ قانون کو بہرحال کمسن بچوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
فرض تو 18 سال کی عمر میں بھی نہیں ہے۔ البتہ یہ کم سے کم عمر کی حد ضرور ہے۔
میری سگی پھپھی کی والدین نے 14 سال کی عمر میں شادی کرا دی تھی۔ آج 60 سال بعد بھی ان کا دماغی توازن درست نہیں ہو سکا ہے۔ مغربی ممالک نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی ایسی کمسنی کی شادیاں پر قدغن لگائی ہوگی۔ قانون کو بہرحال کمسن بچوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
یہ ہوئی نا بات۔ آپ ایک شخص کے غلط سلوک کو رول ماڈل بنا کر شریعت کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اب ایسا کرتے ہیں کہ شادی ہی پر پابندی لگالیتے ہیں۔ تاکہ یہ ظلم وستم ہی ختم ہوجائے۔ اب اگر میں کہوں کہ ہمارے ہاں ایک چھوٹی بچی کی شادی ہوئی لیکن وہ اتنی ہی خوش وخرم ہے جتنی کہ عام خواتین تو کیا آپ اس کو مان لیں گے؟
 

آصف اثر

معطل
فرض تو 18 سال کی عمر میں بھی نہیں ہے۔ البتہ یہ کم سے کم عمر کی حد ضرور ہے۔
میری سگی پھپھی کی والدین نے 14 سال کی عمر میں شادی کرا دی تھی۔ آج 60 سال بعد بھی ان کا دماغی توازن درست نہیں ہو سکا ہے۔ مغربی ممالک نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی ایسی کمسنی کی شادیوں پر پابندی لگائی ہوگی۔ قانون کو بہرحال کمسن بچوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
مجھے آپ کی پھوپھی کے دکھ کا اتنا ہی احساس ہے جتنا اپنی پھوپھی کا ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ فضل کا معاملہ فرمائے۔ آمین۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top