اک نظر تازگیِ دل کا سبب تو دیکھو

اک نظر تازگیِ دل کا سبب تو دیکھو
اشکِ رنگیں میں سجی بزمِ طرب تو دیکھو

لمسِ جاں بخش سے کیا زیست کے ماروں کو غرض
حرف کہنے کو ترستے ہیں، یہ لب تو دیکھو

حدتِ مہر سے ممکن ہے پگھل جائے وجود
طالبِ ضو ہے مگر کرمکِ شب تو دیکھو

دیکھنا اس کا نہیں باعثِ تقلیلِ نشاط
دیکھنے والو کبھی فرطِ کرب تو دیکھو

ایک پر ایک عنایت کیے جاتا ہے نصیب
ہاں مگر مجھ پہ مرا قہر و غضب تو دیکھ

آئنے ہیں کہ ہر اک سمت نظر آتے ہیں
مَضحکہ خیز ہے ہر کام کا ڈھب تو دیکھو

کبھی دیکھو تو کسی کشتۂ ارمان کو تم
اور کبھی خواہشِ خواہانِ طلب تو دیکھو

ایک دن ہم بھی تو ریحان گزر جائیں گے
تب بھی ہوگی نہ یہ گفتار کہ اب تو دیکھو
 
آخری تدوین:
لاجواب غزل ! ہر شعر سبحان اللہ
آپ کا حسنِ نظر ہے فرحان بھائی۔
خوبصورت کلام۔ داد قبول فرمائیے۔



شاید "گے" ٹائپ ہونے سے رہ گیا؟
حوصلہ افزائی اور نشاندہی پر بہت ممنون ہوں۔ شاد رہیے۔
انتہائی لاجواب !! ماشاءاللہ۔
بہت نوازش۔
بہت خوب ریحان بھائی۔
بہت شکریہ تابش بھائی۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اک نظر تازگیِ دل کا سبب تو دیکھو
اشکِ رنگیں میں سجی بزمِ طرب تو دیکھو

لمسِ جاں بخش سے کیا زیست کے ماروں کو غرض
حرف کہنے کو ترستے ہیں، یہ لب تو دیکھو

حدتِ مہر سے ممکن ہے پگھل جائے وجود
طالبِ ضو ہے مگر کرمکِ شب تو دیکھو
-------
تینوں اشعار خوب ہیں -

دیکھنا اس کا نہیں باعثِ تقلیلِ نشاط
دیکھنے والو کبھی فرطِ کرب تو دیکھو

یہاں مجھے لگتا ہے "کرب "کا تلفّظ خلاف لغت باندھا گیا ہے -دیکھ لیجیے گا -

ایک پر ایک عنایت کیے جاتا ہے نصیب
ہاں مگر مجھ پہ مرا غیض و غضب تو دیکھ

یہ بھی خوب ہے -"نصیب" کی جگہ" خدا" بہتر لگتا ہے -

آئنے بسکہ ہر اک سمت نظر آتے ہیں
مَضحکہ خیز ہے ہر کام کا ڈھب تو دیکھو

"بسکہ "بھرتی محسوس ہوتا ہے -ایک مزاح کی طرف خیال جاتا ہے کہ بس ڈرائیور نے بس کے اندر ہر طرف آئینے لگا رکھیں ہیں تاکہ خواتین کو تاڑا جا سکے -:)

ویسے خیال اچھا ہے، میری اصلاح کا ذریعہ بھی بن گیا یہ -

کبھی دیکھو تو کسی کشتۂ ارمان کو تم
اور کبھی خواہشِ خواہانِ طلب تو دیکھو

بہت خوب -

ایک دن ہم بھی تو ریحان گزر جائیں
تب بھی ہوگی نہ یہ گفتار کہ اب تو دیکھو

یہ سمجھ نہ سکا -
 
تینوں اشعار خوب ہیں -
بہت نوازش یاسر بھائی۔
یہاں مجھے لگتا ہے "کرب "کا تلفّظ خلاف لغت باندھا گیا ہے -
با مهرِ او ندیده تنی زحمتِ کرب
با جودِ او ندیده کسی سبقتِ سوال
(قاآنی)
هر طرب را برار است کرب
ہر یمین را مقابل است یسار
(خاقانی)
یہ بھی خوب ہے -"نصیب" کی جگہ" خدا" بہتر لگتا ہے -
اس پر نظرِ ثانی کرتا ہوں۔
دوسرا مصرع کچھ الجھا ہوا ہے۔ کہنا یہ تھا کہ ہم میر کی طرح یہ نہیں کہیں گے:

اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا
 

منذر رضا

محفلین
محمد ریحان قریشی حضورِ والا داد قبول کیجیے، ویسے تو شرم آڑے آ رہی ہے کہ جہاں اتنے بڑے بڑے حضرات داد دے رہے ہیں وہاں یہ ناچیز کس منہ سے داد دے۔۔۔۔مگر جمال کی تعریف تو واجب ہے، لہذا رہا نہ گیا، اور داد دی۔۔۔۔۔
بلاشبہ انتہائی عمدہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
واہ!
 

یاسر شاہ

محفلین
با مهرِ او ندیده تنی زحمتِ کرب
با جودِ او ندیده کسی سبقتِ سوال
(قاآنی)
هر طرب را برار است کرب
ہر یمین را مقابل است یسار
(خاقانی)

ریحان بھائی شاید آپ کو یہ تلفّظ اردو شاعری یا لغت میں نہ نظر آئے -
اگر آپ کی تحقیق ہے توضرور پیش کریں تاکہ کچھ سیکھنے کو ملے- دو ربط پیش کر رہا ہوں :

Urdu Lughat
کی تلاش کا نتیجه | موضو - تمام, صفحہ 1karb
 
ریحان بھائی شاید آپ کو یہ تلفّظ اردو شاعری یا لغت میں نہ نظر آئے -
اگر آپ کی تحقیق ہے توضرور پیش کریں تاکہ کچھ سیکھنے کو ملے- دو ربط پیش کر رہا ہوں :

Urdu Lughat
کی تلاش کا نتیجه | موضو - تمام, صفحہ 1karb
اس ضمن میں دوسرے احباب دیکھیے کیا کہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے شعر حذف کرنا پڑے۔
محمد وارث الف عین حسان خان
 

حسان خان

لائبریرین
اس ضمن میں دوسرے احباب دیکھیے کیا کہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے شعر حذف کرنا پڑے۔
محمد وارث الف عین حسان خان
فارسی میں شُعَراء نے «کرَب» بھی استعمال کیا ہے۔ اب فیصلہ آپ کے نقطۂ نظر سے بستَگی رکھتا ہے: اگر آپ فارسی سے سند لانا اور اُس پر عمل پیرا ہونا جائز سمجھتے ہیں تو یقیناً یہ دُرُست ہے کیونکہ «خاقانی شِروانی» جیسے شاعر نے اِس کو استعمال کیا ہے (اور وہ زبانِ عربی پر بھی کامل تسلُّط رکھتے تھے)۔ لیکن اگر آپ اُردو شاعری میں کسی لفظ کے استعمال کے لیے اُردو کے مُسلّم‌الثبوت اُستاد شُعَراء کی سند ہی کو حتمی سمجھتے ہیں تو ایسی کسی سند کے سامنے نہ آنے تک یہ نادُرُست یا کم از کم غیر فصیح ہو گا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اس ضمن میں دوسرے احباب دیکھیے کیا کہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے شعر حذف کرنا پڑے۔
محمد وارث الف عین حسان خان
یاسر شاہ صاحب اور حسان خان صاحب کی بات درست ہے۔

دراصل فارسی شعرا نے کچھ عرب الاصل الفاظ کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا ہے۔ کرب بھی انہی میں سے ہے، انہوں نے اسے دونوں طرح سے باندھا ہے۔

جہاں تک اردو شاعری کی بات ہے تو انہوں نے بھی کچھ اشعار میں فارسی شعرا کا تتبع کیا ہے اور کچھ میں نہیں۔ مثال کے طور پر غالب نے کافِر کو کافَر باندھا ہے پتھر کے قافیہ کے طور پر، ایسا استعمال فارسی الاصل ہے۔ اسی طرح غالب ہی نے تسلی کے ساتھ عیسیٰ کا قافیہ استعمال کیا ہے اور اسکی سند بھی فارسی شاعری سے ہے۔ لیکن کرب کے متعلق اردو میں شاید ہی ایسا کوئی استعمال ہو۔

اگر آپ کو اردو شاعری سے ایسی کوئی مثال کسی استاد کی نہ ملے تو شعر نکالنا ہی اولیٰ ہے۔
 
Top