آخرش کیا ہے رازِ بود و نبود

La Alma

لائبریرین
آخرش کیا ہے رازِ بود و نبود
کھینچ کر دیکھیے عدم سے وجود ؟

بسکہ ہے ایک مشتِ خاک مگر
اس قدر آرزوئے نام و نمود

چارو ناچار کی تجارتِ حرف
راس آیا کوئی زیاں نہ ہی سود

رقص کرتا رہا شرارِ حیات
تا حدِ جاں، برنگِ موجہء دود

پوچھتے ہیں پلا کر جامِ خرد
ہے کوئی عقدہء جنوں کی کشود

ہائےالمٰی! قدر کی کوزہ گری
چاکِ ہستی پہ ڈھل رہا ہے جمود
 

فرقان احمد

محفلین
انسان کو انہی ازلی سوالات کا سامنا ہے اور آپ نے اپنے تئیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے جذبات کو منظوم انداز میں پیش کیا ہے۔ تہذیبی رچاؤ کی حامل، خوب صورت لہجے میں کہی گئی ایک اور غزل ۔۔۔! بے پناہ داد ۔۔۔!
 

La Alma

لائبریرین
انسان کو انہی ازلی سوالات کا سامنا ہے اور آپ نے اپنے تئیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے جذبات کو منظوم انداز میں پیش کیا ہے۔ تہذیبی رچاؤ کی حامل، خوب صورت لہجے میں کہی گئی ایک اور غزل ۔۔۔! بے پناہ داد ۔۔۔!
تشکر بسیار!!
 

La Alma

لائبریرین
بہت خوب۔

'کر' کی جگہ 'کے' کا محل ہے۔

قدر کا درست تلفظ شاید د ساکن کے ساتھ قَدْرْ ہے۔ قضا ایک متبادل ہو سکتا ہے۔
نوازش!
" کر" ٹائپو ہے۔ درست "کے" ہی ہے۔ توجہ دلانے کے لیے بہت شکریہ۔
آپ نے مخمصے میں ڈال دیا۔ فیروز الغات کے مطابق "قدر " دال ساکن کے ساتھ بمعنی مرتبہ، توقیر اور
" قٙدٙر " بمعنی تقدیر ۔
یہاں قٙدٙر کو ہی برتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نوازش!
" کر" ٹائپو ہے۔ درست "کے" ہی ہے۔ توجہ دلانے کے لیے بہت شکریہ۔
آپ نے مخمصے میں ڈال دیا۔ فیروز الغات کے مطابق "قدر " دال ساکن کے ساتھ بمعنی مرتبہ، توقیر اور
" قٙدٙر " بمعنی تقدیر ۔
یہاں قٙدٙر کو ہی برتا ہے۔
اردو میں تو شایدقدر دونوں طرح مقبول ہے۔
 
Top