امر علوی

محفلین
حق جلوه گر ز طرز بیان محمد (ص) است
آری کلام حق بزبان محمد (ص) است
غالب ثنائ خواجه به یزدان گذاشتیم
کان ذات پاک مرتبه دان محمد (ص) است.
 

حسان خان

لائبریرین
مرا از فطرتِ خورشیدِ تابان این پسند آمد
که با یک چشم می‌بیند بُزُرگ و خُردِ دُنیا را

(تأثیر تبریزی)
مجھے خورشیدِ تاباں کی فطرت [میں] سے یہ چیز پسند آئی کہ وہ دُنیا کے کُوچک و بُزُرگ (چھوٹے بڑے) کو ایک [ہی] نظر سے دیکھتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چه غم در وصل اگر بی‌اشک گردد چشمِ حیرانم
ز طِفلان می‌شود خالی به روزِ عید مکتب‌ها

(تأثیر تبریزی)
اگر وصل کے دوران میری چشمِ حیراں بے اشک ہو جائے تو کیا غم؟۔۔۔ عید کے روز مکتب بچّوں سے خالی ہو جاتے ہیں (یعنی بہ روزِ عید تعطیل ہوتی ہے اور بچّے مکتب نہیں آتے)۔
× مکتب = اسکول
 

حسان خان

لائبریرین
معنیِ تر خود سُخن‌ور را به خاطِر می‌رسد
در سُراغِ خِضر باشد چشمهٔ حَیوانِ ما

(تأثیر تبریزی)
معنیِ تر و تازہ خود [ہی] سُخن‌ور کے ذہن میں پہنچتے ہیں۔۔۔ ہمارا چشمۂ آبِ حیات، خِضر کے سُراغ میں [رہتا] ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بس که در خاطرِ ما حسرتِ گیسویِ کسی‌ست
باعثِ خوابِ پریشان شود افسانهٔ ما

(تأثیر تبریزی)
ہمارے ذہن میں کسی کے گیسو کی حسرت اِتنی زیادہ ہے کہ ہمارا افسانہ خوابِ پریشاں کا باعث بنتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بس که در خاطرِ ما حسرتِ گیسویِ کسی‌ست
باعثِ خوابِ پریشان شود افسانهٔ ما

(تأثیر تبریزی)
مجھے اِس بیت کے دو مصرعوں کا وزن ذرا مختلف محسوس ہو رہا ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو کیا اِن دو وزنوں کا ایک ہی بیت میں باہم اجتماع جائز ہے؟ محمد وارث
 

حسان خان

لائبریرین
غَورِ احوالِ ضعیفان خاصِ شاهان است و بس
جُز سُلیمان کس نمی‌فهمد زبانِ مور را

(تأثیر تبریزی)
کمزوروں کے احوال پر [بخوبی] غَور و غَوص [فقط] شاہوں سے مخصوص ہے اور بس!۔۔۔ سُلیمان کے بجز کوئی شخص چیونٹی کی زبان نہیں سمجھتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کمالِ عشق از مِهرِ پدر هم می‌کَشد غیرت
رقیبِ خویش می‌داند زُلیخا پیرِ کنعان را

(تأثیر تبریزی)
عشق جب درجۂ کمال پر پہنچ جائے تو [محبوب کے] پدر کی محبّت سے بھی رشک کھاتا ہے۔۔۔ زُلیخا پِیرِ کنعان (حضرتِ یعقوب) کو اپنا رقیب سمجھتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عارف اگر به یادِ حق دیدهٔ شوق وا کُند
قدر ز ذرّه بِشْکَنَد جامِ جهان‌نمای را

(تأثیر تبریزی)
عارِف اگر حق تعالیٰ کی یاد کے ساتھ دیدۂ شوق وا کرے تو [ایک] ذرّے [ہی] سے جامِ جہاں نُما کی قدر و قیمت ختم کر ڈالے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے اِس بیت کے دو مصرعوں کا وزن ذرا مختلف محسوس ہو رہا ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو کیا اِن دو وزنوں کا ایک ہی بیت میں باہم اجتماع جائز ہے؟ محمد وارث
جی خان صاحب ان اوزان کا اجتماع ایک بیت میں جائز ہے۔ اس بحر میں آٹھ اوزان باہم جمع ہو سکتے ہیں یعنی ایک شعر میں کوئی سے بھی دو۔
 

منہاج علی

محفلین
ہا
چه غم در وصل اگر بی‌اشک گردد چشمِ حیرانم
ز طِفلان می‌شود خالی به روزِ عید مکتب‌ها

(تأثیر تبریزی)
اگر وصل کے دوران میری چشمِ حیراں بے اشک ہو جائے تو کیا غم؟۔۔۔ عید کے روز مکتب بچّوں سے خالی ہو جاتے ہیں (یعنی بہ روزِ عید تعطیل ہوتی ہے اور بچّے مکتب نہیں آتے)۔
× مکتب = اسکول
ہائے ہائے کیا کہنے !
 

حسان خان

لائبریرین
ایا تبریز خاکِ توست کُحلم
که در خاکت عجایب‌ها فنون است
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے تبریز! تمہاری خاک میرا سرمہ ہے؛ کیونکہ تمہاری خاک میں حیرت انگیز فُنون ہیں۔

تُرکیہ کے معروف مولوی شناس عبدالباقی گولپینارلی نے دیوانِ کبیر کے تُرکی ترجمے میں 'عجا‌یب‌ها فنون' کا ترجمہ 'حیرت انگیز خاصیتیں' کیا ہے۔
"ای تبریز خاکِ تو شفابخشِ چشمانم است چون در خاکِ تبریز و ترکیباتِ آن هزاران عجایب و پدیده‌ها را می‌توان یافت و دید."

ترجمہ:
اے تبریز! تمہاری خاک میری چشموں کے لیے شفابخش ہے کیونکہ تبریز کی خاک میں اور اُس کی ترکیبات میں ہزاروں عجائب و مظاہر پائے اور دیکھے جا سکتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
نمی‌دانم چگونه حِکمتی در کارِ دُنیا هست
چرا که عشقِ تو در دل نباید باشد امّا هست

(آیلار رضایی)
میں نہیں جانتا کہ اُمورِ دُنیا میں کیسی حِکمت [نِہاں] ہے۔۔۔ کیونکہ تمہارا عشق دل میں نہیں ہونا چاہیے لیکن ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
الا يا ایُّها السّاقی أَدِر کأساً وَناوِلْها
که عشق آسان نمود اوّل ولی اُفتاد مشکل‌ها
(حافظ شیرازی)

الا اے ساقی! کاسۂ [شراب] گھماؤ اور پیش کرو۔۔۔ کیونکہ عشق ابتدا میں آسان نظر آیا لیکن [بعد میں مجھ پر] مُشکِلیں گِر گئیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
شہرِ «تبریز» کی سِتائش میں ایک بیت:
خوشا شهرِ تبریزِ فرُّخ‌سِرِشت
که مِثلش نیابی مگر در بهشت

(عبدالمجید تبریزی)
خوشا شہرِ تبریزِ مُبارک‌فطرت! کہ جس کی نظیر تم کو بہشت کے سوا کہیں نہ مِلے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ما راست داغِ مہرِ تو بر سینہ یادگار
رفتی ولے ز دل نرود یادگارِ تو


رھی معیری

ہمارے لیے، سینے پر لگا تیری محبت کا داغ یادگار ہے، تُو تو چلا گیا لیکن دل سے تیری یادگار نہیں جاتی۔ (سینے پر لگے داغ مستقل تیری یاد دلاتے ہیں۔)
 

حسان خان

لائبریرین
هر صُبح که چهره‌ات نبینم
روزم گُذَرَد چو شامِ دیجور

(جلال‌الدین عضُد یزدی)
میں جس صُبح بھی تمہارا چہرہ نہ دیکھوں، میرا روز تاریک شام کی طرح گُذرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر ز پیشِ چهرهٔ زیبا براندازَد نقاب
ترسم آشوبِ رُخَش برهم زند تبریز را

(جلال‌الدین عضُد یزدی)
اگر وہ [اپنے] چہرۂ زیبا کے آگے سے نقاب اُتار ڈالے تو مجھے خوف ہے کہ اُس کے چہرے کا فِتنہ و آشوب شہرِ تبریز کو درہم برہم کر دے گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زندگی یافت از لبِ تو کمال
وَمِنَ الْمَاءِ کُلُّ شَیْءٍ حَیْ

(کمال خُجندی)
«کمال» نے تمہارے لبِ [تر] سے زندگی پائی۔۔۔۔ ہر زندہ چیز آب [کے ذریعے] سے ہے۔

× مندرجۂ بالا بیت میں سورۂ انبیاء کی آیت ۳۰ کی جانب اشارہ ہے۔
× ویسے تو مصرعِ اوّل میں «کمال» شاعر کا تخلُّص ہے، لیکن اگر اِس کو لفظی معنی میں تعبیر کیا جائے تو مصرعے کا یہ ترجمہ بھی کیا جا سکتا ہے: زندگی نے تمہارے لب سے کمال پایا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
از لبت زنده گشت جانِ هُما
وَمِنَ الْمَاءِ کُلُّ شَیْءٍ حَیْ

(هُمایِ شیرازی)
تمہارے لبِ [تر] سے «ہُما» کی جان زندہ ہو گئی۔۔۔ ہر زندہ چیز آب [کے ذریعے] سے ہے۔

× مندرجۂ بالا بیت میں سورۂ انبیاء کی آیت ۳۰ کی جانب اشارہ ہے۔
 
آخری تدوین:
Top