برائے اصلاح و تنقید (غزل 76)

امان زرگر

محفلین
۔۔
قریۂِ عشق میں جو لوگ مکیں ہوتے ہیں
دہرِ خاکی میں وہی لعل و نگیں ہوتے ہیں

جن کی چاہت میں بتِ عصر مگن ہو جائے
لوگ ایسے بھی تو کچھ زہرہ جبیں ہوتے ہیں

زاویے حسن کے اس کوچۂِ جاناں میں سبھی
رشک انگیز پئے خلدِ بریں ہوتے ہیں

ہر دم آباد مئے خانۂِ ہستی ہم سے
رندِ جاں سوز فقط ایک ہمیں ہوتے ہیں

قلبِ مضطر! نہ بگڑ عشوہ گری سے ان کی
خود پہ اتراتے ہیں، جو لوگ حسیں ہوتے ہیں

جب ملے طاقتِ پرواز مجھے لحظہ بھر
ہفت افلاک مرے زیرِ نگیں ہوتے ہیں

درد رکھتے ہوں بلا خیز جو دل میں زرگر!
لوگ ہم سے بھی زمانے میں کہیں ہوتے ہیں

امان زرگر
 

الف عین

لائبریرین
قریۂِ عشق میں جو لوگ مکیں ہوتے ہیں
دہرِ خاکی میں وہی لعل و نگیں ہوتے ہیں
.. قریہ میں رہائش نہیں رکھی جاتی، شہر یا مکان لاؤ، اس کے علاوہ خاکی سے کس طرف اشارہ ہے؟

جن کی چاہت میں بتِ عصر مگن ہو جائے
لوگ ایسے بھی تو کچھ زہرہ جبیں ہوتے ہیں
... بت عصر؟ واضح نہیں

زاویے حسن کے اس کوچۂِ جاناں میں سبھی
رشک انگیز پئے خلدِ بریں ہوتے ہیں
... پئے خلد بریں سمجھ نہیں سکا

باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 
Top