شریف خاندان کے ملازم کے انکشافات نے حمزہ شہباز کو پھنسا دیا

جاسم محمد

محفلین
شریف خاندان کے ملازم کے انکشافات نے حمزہ شہباز کو پھنسا دیا

نیب کی زیر حراست 2 افراد قاسم قیوم اور فضل داد کے انکشافات کے بعد حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے

1530271235_admin.png._1
سمیرا فقیرحسین / ہفتہ 6 اپریل 2019 | 12:14
pic_66234_1545743932.jpg._3

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 اپریل 2019ء) : شریف خاندان کے دو ملازموں کے انکشافات نے حمزہ شہباز کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی زیر حراست 2 ملزمان قاسم قیوم اور فضل داد کے انکشافات کے بعد حمزہ شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ مذکورہ ملزمان نے شریف خاندان کی آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں مدد کی۔ قاسم قیوم منی چینجر کا غیر قانونیکاروبار کرتا تھا، قاسم نے غیر قانونی طور پر اکاؤنٹ میں ڈالرز اور درہم منتقل کیے، رقم شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

دوسرا ملزم فضل داد عباسی شریف گروپ کا پرانا ملازم ہے، ملزم فضل داد سلمان شہباز کے پاس 2005ء سے کام کر رہا تھا۔ فضل داد مختلف لوگوں سے رقوم جمع کر کے قاسم قیوم کو پہنچاتا تھا اور قاسم مشکوک ٹرانزیکشنز سے رقوم شہباز خاندان کو منتقل کرتا تھا۔

ملزمان رقوم اپنے ملازمین کے شناختی کارڈ کے ذریعے بھجوایا کرتے تھے، ملازمین کو رقوم بھیجنے سے متعلق کاروباری شخصیت کے طور پر پیش کرتے تھے۔ عدالت نے گذشتہ روز دونوں ملزمان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا، عدالت نے دونوں کو 19 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

ملزمان سے تحقیقات میں انکشافات پر چیئرمین نیب نے حمزہ شہباز کے وارنٹ کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد گذشتہ روز نیب ٹیم نے شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا لیکن حمزہ شہباز کو گرفتاری کیے بغیر ہی روانہ ہو گئی۔ جس کے بعد آج صبح پھر نیب کی ٹیم شہباز شریف کے گھر کے باہر موجود ہے، نیب کا موقف ہے کہ آج ہر صورت میں حمزہ شہباز کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ یب ذرائع کے مطابق شریف خاندان نے منی لانڈنگ کے ذریعے 85 ارب کے غیر قانونی اثاثے بنائے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب کے پاس منی لانڈرنگ کے ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر حمزہ اور سلمان شہباز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ شریف خاندان منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، شہباز شریف کے دور حکومت میں منی لانڈرنگ کی گئی۔ جس کے ذریعے 85 ارب کے غیر قانونی اثاثے بنائے گئے۔ شہباز شریف کے وزارت اعلیٰ کے دور میںحمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے اثاثوں میں آٹھ ہزار گنا اضافہ ہوا۔ سلمان شہباز اس وقت تین ارب کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ جبکہ حمزہ شہباز نے 2003ء میں 2 کروڑکےاثاثے ظاہرکیے تھے، جس کے بعد شہباز شریف کے دور میں حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 2 ہزار فیصد اضافہ ہوا۔
 

فلسفی

محفلین
توہین عدالت کا نوٹس آیا جے :)
میرا تعلق حلقہ این اے 125 سے ہے، شریف مافیا کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور اچھے سے جانتا ہوں۔ ن لیگ کے چھٹے ہوئے بدمعاشوں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں (کسی گاؤں کی نہیں، مصروف ترین اور اہم ترین شہری علاقے کی بات کر رہا ہوں) ۔ عمران یا پی ٹی آئی میں سو خرابیاں ہوں گی لیکن اس کے مقابلے میں یہ شریف مافیا اقتدار کے بالکل لائق نہیں۔ موجودہ حالات میں ان کے ساتھ تین طرح کے لوگ کھڑے ہیں (یہ میرا ذاتی تجربہ یے)

1۔ جاہل مطلق، جنھیں کچھ نہیں پتا۔ جنھیں یہ بھی نہیں پتا کہ ووٹ کی حقیقت کیا ہے۔ یہ غلام ابن غلام نسل در نسل ساری زندگی میاں صاحب کے خاندان کی چاکری کے لیے تیار ہیں۔

2۔ وہ لوگ جو بالواسطہ یا بلا واسطہ شریفوں کے اقتدار سے جائز ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

3۔ وہ لوگ جو فوج کے سیاسی کردار سے نالاں ہے اور شریفوں کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا علمبردار سمجھتے ہوئے ان کے موقف کی تائید کرتے ہیں (حالانکہ شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی نہیں رہے، جو ان کے ساتھ نہیں وہ ان کا دشمن، چاہے سویلین میں سے ہو یا فوج میں سے)

میری رائے شریفوں کے بارے میں یہی ہے جو بیان کی، اپنے اپنے تجربے کی بنیاد پر ہر شخص کی مختلف رائے ہوسکتی ہے۔
 
ہاں بھئی کہیڑے جے

میرا تعلق حلقہ این اے 125 سے ہے، شریف مافیا کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور اچھے سے جانتا ہوں۔ ن لیگ کے چھٹے ہوئے بدمعاشوں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں (کسی گاؤں کی نہیں، مصروف ترین اور اہم ترین شہری علاقے کی بات کر رہا ہوں) ۔ عمران یا پی ٹی آئی میں سو خرابیاں ہوں گی لیکن اس کے مقابلے میں یہ شریف مافیا اقتدار کے بالکل لائق نہیں۔ موجودہ حالات میں ان کے ساتھ تین طرح کے لوگ کھڑے ہیں (یہ میرا ذاتی تجربہ یے)

1۔ جاہل مطلق، جنھیں کچھ نہیں پتا۔ جنھیں یہ بھی نہیں پتا کہ ووٹ کی حقیقت کیا ہے۔ یہ غلام ابن غلام نسل در نسل ساری زندگی میاں صاحب کے خاندان کی چاکری کے لیے تیار ہیں۔

2۔ وہ لوگ جو بالواسطہ یا بلا واسطہ شریفوں کے اقتدار سے جائز ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

3۔ وہ لوگ جو فوج کے سیاسی کردار سے نالاں ہے اور شریفوں کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا علمبردار سمجھتے ہوئے ان کے موقف کی تائید کرتے ہیں (حالانکہ شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی نہیں رہے، جو ان کے ساتھ نہیں وہ ان کا دشمن، چاہے سویلین میں سے ہو یا فوج میں سے)

میری رائے شریفوں کے بارے میں یہی ہے جو بیان کی، اپنے اپنے تجربے کی بنیاد پر ہر شخص کی مختلف رائے ہوسکتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف صاحب کو دیوار سے لگایا گیا تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سٹینڈ لیا؛ یہ ایک طرح کی منافقت ہے تاہم، اس کے باجود ہم ان کے اس موقف کو اس لیے پذیرائی دیتے ہیں کہ ہماری دانست میں بہرصورت وہ ان سے بہتر ہیں جن کی جیب میں ہمہ وقت چیری بلاسم کی ڈبیا پڑی رہتی ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
1۔ جاہل مطلق، جنھیں کچھ نہیں پتا۔ جنھیں یہ بھی نہیں پتا کہ ووٹ کی حقیقت کیا ہے۔ یہ غلام ابن غلام نسل در نسل ساری زندگی میاں صاحب کے خاندان کی چاکری کے لیے تیار ہیں۔
Df5cp3sWsAASlFK.jpg


2۔ وہ لوگ جو بالواسطہ یا بلا واسطہ شریفوں کے اقتدار سے جائز ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔
CvrqHFVWcAALgVX.jpg

12541138_10153925142452174_6193437585683552271_n.jpg


3۔ وہ لوگ جو فوج کے سیاسی کردار سے نالاں ہے اور شریفوں کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا علمبردار سمجھتے ہوئے ان کے موقف کی تائید کرتے ہیں (حالانکہ شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی نہیں رہے، جو ان کے ساتھ نہیں وہ ان کا دشمن، چاہے سویلین میں سے ہو یا فوج میں سے)
7743.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف صاحب کو دیوار سے لگایا گیا تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سٹینڈ لیا؛ یہ ایک طرح کی منافقت ہے
میاں صاحب کے چند اچھے کام:
  • حکومت میں رہتے ہوئے آئی ایس آئی کا جہادی تنظیموں کے تحفظ پر تنقید کرنا
  • کارگل ایڈونچر میں ناکامی کے بعد جنرل مشرف کو برطرف کرنا
  • میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا
  • 18 ویں ترمیم لا کر صوبوں کو ان کا جائز حق دلوانا
میاں صاحب کے ڈھیروں برے کام:
  • جنرل ضیاء کی کابینہ میں شامل ہو کر چور دروازے سے سیاست میں آنا
  • جونیجو کی پیٹھ پر چھرا گھونپنا
  • آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر بینظیر کی جمہوری حکومت گرانا
  • اپنے پہلے دور حکومت میں اکانومک ریفارمز ایکٹ پاس کر کے منی لانڈرنگ کو حلال کرنا
  • کرپشن، کک بیکس کے ذریعہ عوام کا پیسا لوٹ کر بے نامی آفشور کمپنیز میں بھجوانا
  • جسٹس قیوم اور احتساب الرحمان کے ذریعہ سیاسی مخالفین سے ذاتی انتقام لینا
  • دوسرے دور حکومت میں 13 ویں اور 14ویں آئینی ترمیم پاس کر کے امیرالمونین بننے کی کوشش کرنا
  • سپریم کورٹ پاکستان پر اپنے سیاسی غنڈوں کے ساتھ حملہ کرنا
  • حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد فوج سے ڈیل کر کے جدہ بھاگ جانا
  • جدہ ڈیل کی وعدہ خلافی کرتے ہوئے وقت مقررہ سے پہلے ملک واپس آنا اور انتخابات لڑنا
  • تیسرے دور حکومت میں ملک کی معیشت کو دیوالیہ کر کے جانا
  • پاناما کرپشن سکینڈل سامنے آنے پر استعفیٰ نہ دینا
  • کرپشن سکینڈل سے متعلق قوم سے ٹی وی پر خطاب اور پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنا
  • کرپشن سکینڈل پر کئی سو پیشیاں بھگتنے کے بعد بھی منی ٹریل نہ دینا اور اپنے دفاع میں قطری خط پر گزارہ کرنا
  • عدالت عظمیٰ سے معزولی اور نیب عدالت سے سزا پانے پر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ، اینٹی عدلیہ بیانیہ اپنانا
  • کرپشن کیسز میں جیل پہنچنے کے بعد بھی قوم کو سُکھ سانس نہ لینے دینا اور بار بار عدلیہ کو ضمانت کیلئے مجبور کرنا
 

فلک شیر

محفلین
نواز شریف صاحب کو دیوار سے لگایا گیا تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سٹینڈ لیا؛ یہ ایک طرح کی منافقت ہے تاہم، اس کے باجود ہم ان کے اس موقف کو اس لیے پذیرائی دیتے ہیں کہ ہماری دانست میں بہرصورت وہ ان سے بہتر ہیں جن کی جیب میں ہمہ وقت چیری بلاسم کی ڈبیا پڑی رہتی ہے۔ :)
ڈبیا سب کی جیب میں ہے
بتاتا کوئی نہیں :LOL:
فرق صرف یہ ہے کہ لگانی کہاں ہے
بوٹوں پہ یا مکیشن پہ
ھذا
 

فلسفی

محفلین
ڈبیا سب کی جیب میں ہے
بتاتا کوئی نہیں :LOL:
فرق صرف یہ ہے کہ لگانی کہاں ہے
بوٹوں پہ یا مکیشن پہ
ھذا
جی، چیری بلاسم کی ڈبی ہر کوئی جیب میں لیے پھرتا یے (بھٹو سے لے شریف، چوہدریوں سے لے کر مولانا فضل الرحمن تک) اور حسب ضرورت استعمال بھی کرتا ہے۔ لہذا اس بنیاد پر فقط ایک طبقے کو معتوب ٹھہرانا مناسب نہیں۔

چیری بلاسم کی ضرورت اس لیے پڑتی ہے کہ بدقسمتی سے 70 سال گزرنے کے باوجود سیاست دان اپنا وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جس کے وہ حق دار تھے۔ اس میں سب سے زیادہ قصور خود سیاست دانوں کا ہے۔ سیاست دان کی طاقت عوام ہوتی ہے لیکن پچھلے دس سالہ دور میں مقدس ایوانوں کی کارروائی اٹھا کر دیکھیں تو پوری اسمبلی آپ کو اس وقت متفق نظر آتی ہے جب ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کا معاملہ ہو، یہی روایت تاحال جاری ہے۔ مقصد یہ کہ سیاست دان اپنی طاقت (عوام) کو یکجا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سویلین حکومت کی رخصت پر بھی عوام مٹھائیاں بانٹتی ہے اور پھر بعد میں اگلی سویلین حکومت کے آنے کے لیے دعائیں بھی کرتی ہے۔ سیاست دانوں نے اگر ذاتی مفادات (سرے محل، ایون فیلڈ اپارٹمنٹ وغیرہ) کے بجائے عوام کا سوچا ہوتا تو عوام فوج اور سیاست دانوں کے مقابلے میں اپنا مجموعی وزن سیاست دانوں کے پلڑے میں رکھتی، جبکہ موجودہ صورتحال آپ حضرات کے سامنے ہے۔
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
جی، چیری بلاسم کی ڈبی ہر کوئی جیب میں لیے پھرتا یے (بھٹو سے لے شریف، چوہدریوں سے لے کر مولانا فضل الرحمن تک) اور حسب ضرورت استعمال بھی کرتا ہے۔ لہذا اس بنیاد پر فقط ایک طبقے کو معتوب ٹھہرانا مناسب نہیں۔

چیری بلاسم کی ضرورت اس لیے پڑتی ہے کہ بدقسمتی سے 70 سال گزرنے کے باوجود سیاست دان اپنا وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جس کے وہ حق دار تھے۔ اس میں سب سے زیادہ قصور خود سیاست دانوں کا ہے۔ سیاست دان کی طاقت عوام ہوتی ہے لیکن پچھلے دس سالہ دور میں مقدس ایوانوں کی کارروائی اٹھا کر دیکھیں تو پوری اسمبلی آپ کو اس وقت متفق نظر آتی ہے جب ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کا معاملہ ہو، یہی روایت تاحال جاری ہے۔ مقصد یہ کہ سیاست دان اپنی طاقت (عوام) کو یکجا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سویلین حکومت کی رخصت پر بھی عوام مٹھائیاں بانٹتی ہے اور پھر بعد میں اگلی سویلین حکومت کے آنے کے لیے دعائیں بھی کرتی ہے۔ سیاست دانوں نے اگر ذاتی مفادات (سرے محل، ایون فیلڈ اپارٹمنٹ وغیرہ) کے بجائے عوام کا سوچا ہوتا تو عوام فوج اور سیاست دانوں کے مقابلے میں اپنا مجموعی وزن سیاست دانوں کے پلڑے میں رکھتی، جبکہ موجودہ صورتحال آپ حضرات کے سامنے ہے۔
سیاست دان بھی اچھے ہیں اور فوج بھی
آپاں ای برے آں :)
 
Top