سائنس مسلسل خاموش کیوں؟

جاسم محمد

محفلین
وضاحت کا شکریہ
سائنسدان اس سنگولیرٹی اور غیر معمولی کشش ثقل کی قوتوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں وہ کہاں سے آئیں؟
قوانین فطرت تو ہمیشہ سے تھے۔ البتہ سائنسدانوں نے گزشتہ چند صدیوں سے ان کو دریافت کرنا شروع کیا ہے۔
یہ بنیادی قوانین کہاں سے آئے، کس نے بنائے سائنس کا موضوع بحث نہیں رہا ہے۔ سائنس کا دائرہ مظاہر کا مشاہدہ، معائنہ اور تجربات سے قوانین فطرت اخذ کرنا اور ان کو عملی زندگی میں لاگو (ایجادات) کرنے تک محدود ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ویڈیو میں “بگ بینگ سنگولیرٹی سے ہوا” والی تھیوری دہرائی گئی ہے جو کہ معروف ہے۔ فی الحال سائنس اس لامتناہی سنگولیرٹی کا حساب لگانے اور اسکی حقیقت جاننے سے قاصر ہے۔ اور یہ سوال بھی جوں کا توں قائم ہے کہ سنگولیرٹی کیوں پھٹی۔
 

سید ذیشان

محفلین
چند الفاظ میں: بگ بینگ یا پھر کائنات کی تخلیق کے کسی بھی نظرئیے کی پہنچ اسوقت تک ہے جب کائنات کی عمر ایک بٹا ایک کے آگے 43 صفرسیکنڈ تھی۔ اس سے پہلے کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ اگر کوئی کچھ کہتا ہے تو یہ بالکل بیکار بات ہے اور سائنس نہیں ہے بلکہ speculation ہے۔ اس وقت صرف اور صرف توانائی موجود تھی۔ وقت، مقام،مادہ کا وجود اس سے پہلے نہیں تھا۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ اتنی پرانی بات (یعنی 13 ارب سال پہلے) کی کہانی زمین پر بیٹھے انسانوں کو کیسے معلوم ہوئی، تو اس کا جواب particle accelerators سے ملتا ہے، جو کہ ایسی مشینیں ہیں جو پروٹون اور مادہ کے ذرات کو بہت زیادہ طاقت سے ایکدوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہ ذرات مزید چھوٹے ذرات اور توانائی میں تقسیم ہوتے ہیں۔اس کا مشاہدہ کرکے سائنسدان ، اس ٹکراو سے وجود میں آنے والے ہر ذرے کے الگ سے پائے جانے کی توانائی معلوم کر سکتے ہیں۔ اور یہ پوچھنا کہبگ بینگ سے پہلے کیا تھا ایسا ہی ہے جیسے پوچھا جائے کہ قطب شمالی کے شمال میں کیا ہے۔ یعنی یہ سوال بے معنی ہے۔ چونکہ وقت کا وجود ہی نہیں تھا تو اس سے پہلے چہ معنی دارد؟ اور یہی singularity کی تعریف ہے۔
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
اور یہ سوال بھی جوں کا توں قائم ہے کہ سنگولیرٹی کیوں پھٹی۔
جناب یہ تو بعد کی بات ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے ذرات (چند ملی میٹر چوڑے) کہاں سے آئے؟ اس کو جاننے کے لیے جیسا پہلے کہا جا چکا ہے کہ انسانیت کو شاید مزید کئی کروڑ سال چاہیے۔

سید ذیشان بھائی، چند منٹ کی ویڈیو واقعی دلچسپ ہے۔

کوئی صاحب اس ویڈیو کا مناسب اردو ترجمہ کر سکتے ہیں؟ یا اسی ویڈیو پر اردو کی آواز کی ریکارڈنگ؟ تاکہ زیادہ سے زیادہ حضرات کے لیے سمجھنے میں آسانی ہو۔
 

فلسفی

محفلین
چند الفاظ میں: بگ بینگ یا پھر کائنات کی تخلیق کے کسی بھی نظرئیے کی پہنچ اسوقت تک ہے جب کائنات کی عمر ایک بٹا ایک کے آگے 43 صفرسیکنڈ تھی۔ اس سے پہلے کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ اگر کوئی کچھ کہتا ہے تو یہ بالکل بیکار بات ہے اور سائنس نہیں ہے بلکہ speculation ہے۔ اس وقت صرف اور صرف توانائی موجود تھی۔ وقت، مقام،مادہ کا وجود اس سے پہلے نہیں تھا۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ اتنی پرانی بات (یعنی 13 ارب سال پہلے) کی کہانی زمین پر بیٹھے انسانوں کو کیسے معلوم ہوئی، تو اس کا جواب particle accelerators سے ملتا ہے، جو کہ ایسی مشینیں ہیں جو پروٹون اور مادہ کے ذرات کو بہت زیادہ طاقت سے ایکدوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہ ذرات مزید چھوٹے ذرات اور توانائی میں تقسیم ہوتے ہیں۔اس کا مشاہدہ کرکے سائنسدان ، اس ٹکراو سے وجود میں آنے والے ہر ذرے کے الگ سے پائے جانے کی توانائی معلوم کر سکتے ہیں۔
یعنی انسان نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ تجربات کی بنیاد پر ایک لامحدود (یا ایک ایسا تجربہ جو انسان کے بس میں فی الحال نہیں) تخمینہ لگایا ہے جو غلط بھی ہوسکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اس وقت صرف اور صرف توانائی موجود تھی۔ وقت، مقام،مادہ کا وجود اس سے پہلے نہیں تھا۔
آپ کی فراہم کردہ ویڈیو کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ بلکہ کائنات میں موجود تمام تر توانائی بگ بینگ دھماکے کے ساتھ وجود میں آئی ہے۔
اس تمام ترتوانائی کا ایک لامتناہی سنگولیرٹی سے وجود میں آنا مزید سوالوں کو جنم دیتا ہے۔ کیونکہ یہ بنیادی قوانین فطرت کے ہی خلاف ہے۔
اب یہاں دو باتیں سامنے آتی ہیں:
  • قوانین فطرت پہلے سے تھے جن کی وجہ سے بگ بینگ دھماکہ ہوا
    یا
  • قوانین فطرت بھی بگ بینگ دھماکے کی پیداوار ہیں
اگر یہاں ہم دوسری آپشن کا انتخاب کریں تو صورت حال اور بھی زیادہ مضحکہ خیز ہو جائےگی۔ یعنی پھر ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ایسی کائیناتیں بھی ہیں جہاں قوانین فطرت ہماری موجودہ کائنات سے مختلف ہیں ۔
پہلی آپشن میں کم از کم یہ آسانی توہے کہ کوئی قانون فطرت نہیں ٹوٹتا ہے۔ اور ایک سابقہ کائنات سے نئی کائنات میں ڈھل جانا فطری عمل قرار پاتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
یعنی انسان نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ تجربات کی بنیاد پر ایک لامحدود (یا ایک ایسا تجربہ جو انسان کے بس میں فی الحال نہیں) تخمینہ لگایا ہے جو غلط بھی ہوسکتا ہے؟
ابھی یہ نظریات مکمل نہیں ہیں۔ ان میں کافی سارے جھول ہیں جن کے حل نکالنے کے لئے سائنسدان دن رات محنت کر رہے ہیں۔ مثلاً آئنسٹائن کے گریویٹی کے نظرئیے اور کوانٹم تھیوری کو ملانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ ایٹمی زرات کی تھیوری جس کو سٹینڈرڈ ماڈل کہا جاتا ہے اس میں کچھ مسائل پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح انفلیشن کی تھیوری بھی بہت وسیع ہے اور اس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ابھی بہت سوالات کے جوابات باقی ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ کی فراہم کردہ ویڈیو کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ بلکہ کائنات میں موجود تمام تر توانائی بگ بینگ دھماکے کے ساتھ وجود میں آئی ہے۔
اس تمام ترتوانائی کا ایک لامتناہی سنگولیرٹی سے وجود میں آنا مزید سوالوں کو جنم دیتا ہے۔ کیونکہ یہ بنیادی قوانین فطرت کے ہی خلاف ہے۔
اب یہاں دو باتیں سامنے آتی ہیں:
  • قوانین فطرت پہلے سے تھے جن کی وجہ سے بگ بینگ دھماکہ ہوا
    یا
  • قوانین فطرت بھی بگ بینگ دھماکے کی پیداوار ہیں
اگر یہاں ہم دوسری آپشن کا انتخاب کریں تو صورت حال اور بھی زیادہ مضحکہ خیز ہو جائےگی۔ یعنی پھر ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ایسی کائیناتیں بھی ہیں جہاں قوانین فطرت ہماری موجودہ کائنات سے مختلف ہیں ۔
پہلی آپشن میں کم از کم یہ آسانی توہے کہ کوئی قانون فطرت نہیں ٹوٹتا ہے۔ اور ایک سابقہ کائنات سے نئی کائنات میں ڈھل جانا فطری عمل قرار پاتا ہے۔
قوانین فطرت، جن میں مختلف کانسنٹس مثلاً روشنی کی رفتار، الیکریکٹ اورمقناطیسی پرمیبیلیٹی، گریویٹی کانسٹنٹ وغیرہ سب کے سب بگ بینگ کے بعد وجود میں آئے ہیں۔ آپ کو Anthropic principle کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مثلاً آئنسٹائن کے گریویٹی کے نظرئیے اور کوانٹم تھیوری کو ملانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔
یہ تھیوری آف ایوری تھنگ کی کینڈیڈیٹ ہے جو یہ بتانے کی کوشش کرتی ہے کہ بگ بینگ سے "قبل" کیا تھا۔ دیکھتے ہیں اسے سائنسی کمیونٹی میں پزیرائی ملتی ہے یا نہیں۔
Loop quantum gravity - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
قوانین فطرت، جن میں مختلف کانسنٹس مثلاً روشنی کی رفتار، الیکریکٹ اورمقناطیسی پرمیبیلیٹی، گریویٹی کانسٹنٹ وغیرہ سب کے سب بگ بینگ کے بعد وجود میں آئے ہیں ۔
اس سے متعلق اسٹیفن ہاکنگ کا یہ لیکچر پڑھ چکا ہوں۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ یہ سنگولیرٹی والی تھیوری تا حال محض مفروضہ ہے۔ جب تک مشاہدات، تجربات اور حسابیات سے اس قسم کی غیر معمولی سنگولیرٹی ثابت نہیں ہو جاتی۔
The conclusion of this lecture is that the universe has not existed forever. Rather, the universe, and time itself, had a beginning in the Big Bang, about 15 billion years ago. The beginning of real time, would have been a singularity, at which the laws of physics would have broken down. Nevertheless, the way the universe began would have been determined by the laws of physics, if the universe satisfied the no boundary condition. This says that in the imaginary time direction, space-time is finite in extent, but doesn't have any boundary or edge. The predictions of the no boundary proposal seem to agree with observation. The no boundary hypothesis also predicts that the universe will eventually collapse again. However, the contracting phase, will not have the opposite arrow of time, to the expanding phase. So we will keep on getting older, and we won't return to our youth. Because time is not going to go backwards, I think I better stop now
The Beginning of TIme
 
Top