برائے اصلاح

السلام علیکم
اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ
ایک دوست نے نظم بھیجی ہے، وہ میرے لیے کافی محترم ہیں ۔ انھوں نے کسی استاد سے اس کی اصلاح کروانے کے لیے کہا ہے،
مہربانی فرما کر کچھ وقت نکال دیں
شاید کچھ زیادہ وقت لگے گا آپکا۔
مہربانی ہوگی،

تجھ کو تھا شوق نئے گھر کا سو تیری دعا منظور ہوئی
تو اپنے رب کے پاس مگر ہم سے تو گویا دور ہوئی

تو صابر شاکر عورت تھی اللہ کے ہاں مقبول ہوئی
اور سیدنا مسرور کی شفقت سے ہر پل مسرور ہوئی

میری بیوی خالدہ عارف سچائی کی دلدادہ
بدیوں سے نفرت تھی اس کو اور نیکی سے معمور ہوئی

تیرے بیٹے منعم قاسم صبر و رضا کے پیکر ہیں
نیکی پر بھی قائم ہوں جیسے کہ ماں مشہور ہوئی

تو نے جن کی تربیت کی وہ تیرے وارث دنیا میں
تو نیکی اور تقوی کی راہوں پر چل کر مبرور ہوئی

چپکے سے رخت سفر باندھا جا نکلی سوئے ملک عدم
راضی بہ رضا کی پیکر تھی دل کے ہاتھوں مجبور ہوئی

یہ پل دو پل کی دنیا ہے ہر اک نے آخر جانا ہے
تو پل دو پل کی دنیا میں بھی جنت کی اک حور ہوئی

پوچھوں گا پیر فلک سے کہ تجھ کو کاہے کی جلدی تھی
عارف کی خالدہ عارف آخر کن باتوں مجبور ہوئی
 

الف عین

لائبریرین
ایک شوہر کا مرحوم بیوی کے لیے درد انگیز خراج۔
تجھ کو تھا شوق نئے گھر کا سو تیری دعا منظور ہوئی
تو اپنے رب کے پاس مگر ہم سے تو گویا دور ہوئی
.. دوسرا مصرع بدل دیں
جیسے
تو اپنے رب کے پاس ہوئی اور ہم سے کتنی دور ہوئی

تو صابر شاکر عورت تھی اللہ کے ہاں مقبول ہوئی
اور سیدنا مسرور کی شفقت سے ہر پل مسرور ہوئی
... پہلے مصرع کو بدل دیں کہ 'ہوئی' پر ختم نہ ہو
جو رب کے یہاں مقبول ہوئی، وہ صابر و شاکر عورت تھی

میری بیوی خالدہ عارف سچائی کی دلدادہ
بدیوں سے نفرت تھی اس کو اور نیکی سے معمور ہوئی
... نام درست نہیں باندھا گیا ہے
مری بیوی خالدہ عارف تھی جو سچائی.....

تیرے بیٹے منعم قاسم بھی صبر و رضا کے پیکر ہیں
نیکی پر بھی قائم ہوں جیسے کہ ماں مشہور ہوئی
... پہلے مصرع میں بھی' کا اضافہ وزن پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ دوسرا یوں کر دیں
وہ نیکی پر بھی قائم ہوں، جوں ان کی ماں....

تو نے جن کی تربیت کی وہ تیرے وارث دنیا میں
تو نیکی اور تقوی کی راہوں پر چل کر مبرور ہوئی
.. پہلا مصرع دوسرا کہیں کہ اس کا ربط دوسرے سے کمزور ہے

چپکے سے رخت سفر باندھا جا نکلی سوئے ملک عدم
راضی بہ رضا کی پیکر تھی دل کے ہاتھوں مجبور ہوئی
... درست

یہ پل دو پل کی دنیا ہے ہر اک نے آخر جانا ہے
تو پل دو پل کی دنیا میں بھی جنت کی اک حور ہوئی
... ٹھیک

پوچھوں گا پیر فلک سے کہ تجھ کو کاہے کی جلدی تھی
عارف کی خالدہ عارف آخر کن باتوں مجبور ہوئی
... کہ بطور کے مجھے پسند نہیں
پوچھوں گا پیر فلک سے یہ.....
باقی درست ہے
 
ایک شوہر کا مرحوم بیوی کے لیے درد انگیز خراج۔
تجھ کو تھا شوق نئے گھر کا سو تیری دعا منظور ہوئی
تو اپنے رب کے پاس مگر ہم سے تو گویا دور ہوئی
.. دوسرا مصرع بدل دیں
جیسے
تو اپنے رب کے پاس ہوئی اور ہم سے کتنی دور ہوئی

تو صابر شاکر عورت تھی اللہ کے ہاں مقبول ہوئی
اور سیدنا مسرور کی شفقت سے ہر پل مسرور ہوئی
... پہلے مصرع کو بدل دیں کہ 'ہوئی' پر ختم نہ ہو
جو رب کے یہاں مقبول ہوئی، وہ صابر و شاکر عورت تھی

میری بیوی خالدہ عارف سچائی کی دلدادہ
بدیوں سے نفرت تھی اس کو اور نیکی سے معمور ہوئی
... نام درست نہیں باندھا گیا ہے
مری بیوی خالدہ عارف تھی جو سچائی.....

تیرے بیٹے منعم قاسم بھی صبر و رضا کے پیکر ہیں
نیکی پر بھی قائم ہوں جیسے کہ ماں مشہور ہوئی
... پہلے مصرع میں بھی' کا اضافہ وزن پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ دوسرا یوں کر دیں
وہ نیکی پر بھی قائم ہوں، جوں ان کی ماں....

تو نے جن کی تربیت کی وہ تیرے وارث دنیا میں
تو نیکی اور تقوی کی راہوں پر چل کر مبرور ہوئی
.. پہلا مصرع دوسرا کہیں کہ اس کا ربط دوسرے سے کمزور ہے

چپکے سے رخت سفر باندھا جا نکلی سوئے ملک عدم
راضی بہ رضا کی پیکر تھی دل کے ہاتھوں مجبور ہوئی
... درست

یہ پل دو پل کی دنیا ہے ہر اک نے آخر جانا ہے
تو پل دو پل کی دنیا میں بھی جنت کی اک حور ہوئی
... ٹھیک

پوچھوں گا پیر فلک سے کہ تجھ کو کاہے کی جلدی تھی
عارف کی خالدہ عارف آخر کن باتوں مجبور ہوئی
... کہ بطور کے مجھے پسند نہیں
پوچھوں گا پیر فلک سے یہ.....
باقی درست ہے
بہت بہت شکریہ استاد محترم
 
Top