غزل : اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے

توقیر عالم

محفلین
اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے
بھول جانا میری عادت ہو گئی ہے

بے حجابانہ نکل آیا ہے گھر سے
شہر میں برپا قیامت ہو گئی ہے

اب سرِ طورِ محبت کون جائے
اب محبت بھی تجارت ہو گئی ہے

آج پھر سے یاد وہ آنے لگا ہے
جس کو بچھڑے ایک مدت ہو گئی ہے

ہم جسے بے پردگی کہتے تھے کل تک
آج وہ اپنی ثقافت ہو گئی ہے

توقیر عالم
 

توقیر عالم

محفلین
بہت عمدہ اور خوبصورت لکھتے ہیں
اللہ سوہنا، آپ کو سدا سلامت اور خوش رکھے ہر دکھ سے دور رکھے ترقیاں کامیابیاں اور ہر نعمت سے نوازیں آمین یارب ۔۔

اللہ آپکو اپنی ہر نعمت سے نوازے اور غم سے دور رکھے
سلامت رہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
توقیر صاحب السلام علیکم ! اچھی غزل ہے -

یہ بحر عربی میں زیادہ مستعمل ہے ،اردو میں کم -یہی وجہ ہے کہ فاعلاتن فاعلاتن فاعلن کے مقابلے میں اس میں کم روانی محسوس ہوتی ہے یعنی

اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے
بھول جانا میری عادت ہو گئی ہے

کے مقابلے میں

اب میسر اک سہولت ہو گئی
بھول جانا میری عادت ہو گئی

زیادہ رواں محسوس ہوتا ہے -

اسی موخر الذکر شعر کی زمین و بحر میں مجذوب علیہ الرحمہ کی مشہور غزل بھی ہے :

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی
-----

خیر آپ کا تجربہ بھی خوب رہا -
 
Top