آخری سانس اور گولی تک ملک کا دفاع کریں گے: میجر جنرل آصف غفور

جاسم محمد

محفلین
آخری سانس اور گولی تک ملک کا دفاع کریں گے: میجر جنرل آصف غفور
479640_77607048.jpg

راولپنڈی: (دنیا نیوز) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے آخری سانس اور گولی تک ملک کا دفاع کریں گے، آپ نہیں، ہم آپ کو سرپرائز دیں گے، جنگ کی خواہش نہیں، تاہم کسی جارحیت کو سرپرائز نہیں سمجھیں گے، بھارتی جارحیت پر ردعمل ماضی سے مختلف ہوگا، 70 سال آپ کو دیکھا، آپ کیلئے ہی صلاحیتیں حاصل کیں، بھارت جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے، دفاع کا حق رکھتے ہیں، بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کشمیری نوجوان نے بھارتی فورسز کو نشانہ بنایا، پاکستان نے اس بار جواب دینے کیلئے تھوڑا وقت لیا، پاکستان نے اپنے طور پر واقعہ کی تحقیقات کیں، تحقیق کے بعد وزیراعظم نے پلوامہ واقعہ پر جواب دیا۔ انہوں نے کہا بھارت پاکستان کی آزادی کو آج تک تسلیم نہیں کرسکا، اصل دہشتگردی بھارت نے کی جب مکتی بانی کے ذریعے حالات بگاڑے، مکتی باہنی کے کردار کو خود بھارتی وزیراعظم نے تسلیم کیا، بھارت نے ہمیشہ پاکستان کیخلاف سازشیں، دہشتگردی کی، 65 کی جنگ کے ہمارے ملک پر اثرات مرتب ہوئے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا پاکستان میں جب بھی کوئی ایونٹ ہو بھارت میں ایسا واقعہ ہو جاتا ہے، بھارت نے اپنی ناکامیوں کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دی، ملک میں 8 اہم ایونٹس ہو رہے تھے، سعودی ولی عہد دورہ پاکستان پر تھے، کانفرنس ہو رہی تھی، پاکستان میں پی ایس ایل میچز ہونے ہیں، کرتارپور راہداری کی ڈویلپمنٹ پر ایک میٹنگ ہونی تھی۔ انہوں نے کہا کلبھوشن کی صورت میں بھارتی دہشتگردی کا ثبوت موجود ہے، کلبھوشن کیس کی سماعت کے وقت ایسا واقعہ ہوا، مقامی گاڑی کے ذریعے پلوامہ میں حملہ کیا گیا، پلوامہ کا حملہ آور بھی مقامی کشمیری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا جنگ اور پاکستانی میڈیا امن کی بات کر رہا ہے، بھارتی میڈیا جنگی صحافت کر رہا ہے، بھارت کھلاڑیوں پر پابندی، ٹماٹر بند کرنے کی باتیں کر رہا ہے، جنگ اور بدلے کی دھمکی بھارت نے دی، آپ امن، ترقی چاہتے ہیں تو خطے کا امن تباہ نہ کریں، ہمارا پیغام واضح ہے، بری نظر سے مت دیکھیں، امید ہے پاکستان کی طرف سے آپ کو پیغام مل گیا۔ انہوں نے کہا جنرل اسد درانی کے بارے میں ایک انکوائری ہو رہی تھی، جنرل (ر) اسد درانی نے فوجی قوانین کی خلاف ورزی کی، اسد درانی کی پنشن روک دی تھی، دیگر سہولتیں بھی ختم کر دیں، اسد درانی کا نام ای سی ایل پر ہے، وزارت داخلہ سے بات کریں گے، کوٹ مارشل مکمل ہونے تک آگاہ کیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں مسلح افواج کے سربراہوں کا پیغام دکھایا گیا جس میں عسکری قیادت نے کہا کسی بھی قسم کی جارحیت پر بھرپور جواب دیا جائے گا، مادر وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کرینگے، آخری گولی اور آخری سانس تک دفاع وطن کیلئے سینہ سپر رہیں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج کے 2 سینئر افسر زیر حراست ہیں، 2 سینئر افسران کیخلاف کارروائی جاری ہے، کورٹ مارشل مکمل ہونے تک آگاہ کیا جائے گا، دونوں افسران کا کورٹ مارشل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، ایران کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، ایران کے ساتھ مل کر سرحد کی صورتحال بہتر کریں گے، مسئلہ کشمیر خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہے، آئیے اسے حل کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دونوں طرف جنگی جنون کو ہوا دینے والے اسٹیٹ اور نان اسٹیٹ ایکٹرز بھرپور فارم میں ہیں۔ اور یہ سب کچھ قابلِ فہم بھی ہے اور یہ بھی کہ موجودہ جنون آپریشن براس ٹیک یا انڈین پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے کے بعد پیدا ہونے والے جنون سے زیادہ نہیں ہے۔

توقع تو یہی ہے کہ موجود جنون انڈین الیکشنز یعنی اگلے دو تین مہینوں تک مزید بڑھے گا اور پھر "فزل آؤٹ" ہو جائے گا!
 

زیک

مسافر
توقع تو یہی ہے کہ موجود جنون انڈین الیکشنز یعنی اگلے دو تین مہینوں تک مزید بڑھے گا اور پھر "فزل آؤٹ" ہو جائے گا!
جب توقع ہی اٹھ گئی ۔۔۔

ایک پوائنٹ جو اس توقع کے خلاف جاتا ہے: مودی اور عمران۔ ان میں خاص طور پر عمران خان کی باتوں سے ایسا لگتا ہے جیسے پچھلے چالیس سالوں کے پاکستانی پراپگنڈا پر اس کا مکمل ایمان ہے۔ لیکن یہ بھی شائد حقیقت ہے کہ سیکورٹی پالیسی عمران کے ہاتھ میں نہیں۔

انڈین پارلیمان پر حملے کے وقت میں پاکستان میں نہ تھا لیکن براسٹیک کے وقت جنگ نہ ہونے کے لئے کافی محنت کی ضرورت پڑی تھی۔ اب تو آئی ایس پی آر مکتی باہنی کا ذکر کر رہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جب توقع ہی اٹھ گئی ۔۔۔

ایک پوائنٹ جو اس توقع کے خلاف جاتا ہے: مودی اور عمران۔ ان میں خاص طور پر عمران خان کی باتوں سے ایسا لگتا ہے جیسے پچھلے چالیس سالوں کے پاکستانی پراپگنڈا پر اس کا مکمل ایمان ہے۔ لیکن یہ بھی شائد حقیقت ہے کہ سیکورٹی پالیسی عمران کے ہاتھ میں نہیں۔

انڈین پارلیمان پر حملے کے وقت میں پاکستان میں نہ تھا لیکن براسٹیک کے وقت جنگ نہ ہونے کے لئے کافی محنت کی ضرورت پڑی تھی۔ اب تو آئی ایس پی آر مکتی باہنی کا ذکر کر رہی ہے۔
اس بار شاید گراؤنڈ کی بجائے میڈیا یا سوشل میڈیا پر شدت زیادہ ہے۔

سیالکوٹ بارڈر پر ہونے کی وجہ سے میں دونوں بار ہونے والی "ہجرتوں" کا گواہ ہوں۔ براسٹیک کی طرح پارا کرم میں بھی بڑے پیمانے پر سرحدی دیہاتوں کو خالی کروایا گیا تھا اور فوجیوں کی بھاری نقل و حمل ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ سیالکوٹ کے ایک جی او سی میجر جنرل نے (سیالکوٹ میں دو ڈویژن فوج ہے) سیالکوٹ چیمبر کے تعاون سے بڑے صنعتکاروں کی ایک میٹنگ ڈویژن ہیڈ کواٹر میں کی تھی، جہاں ان کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ جنگ کی صورت میں ڈسکہ نہر ڈیفنس لائن ہوگی یعنی شہر چھوڑ کر نہر کے پار منتقل ہو جانا۔ ہمارے باس صاحب نے میٹنگ سے واپس آ کر یہی "خاص الخاص" خبر دے کر اپنے مینیجرز کو زیرِ بارِ احسان کیا تھا۔ (اس میٹنگ میں شہدا کے لیے ایک فنڈ قائم کیا گیا تھا اور بھاری رقومات بھی اکٹھی کئی گئی تھیں، میٹنگ کا پرائمری مقصد بھی شاید یہی تھا، " دفاعی ٹپس" اضافی تھیں)۔

ویسے یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر پندرہ بیس سال بعد دونوں طرف فوجوں کی بھاری نقل و حمل کروائی جاتی ہے جس سے مقصود شاید سیاستدانوں کو ممنون کرنا، پچھلے دفاعی بجٹوں کو حلال کرنا اور اگلے اضافی دفاعی بجٹوں کی راہ ہموار کرنا ہوتا ہے!

ایک بات اور ہے کہ پاکستانی سیاست یا الیکشنز میں انڈیا مخالف جذبات ایک بہت بڑا فیکٹر نہیں رہے لیکن انڈیا میں پاکستان مخالف لہر ہر بار الیکشنز کا ایک اہم فیکٹر ہوتی ہے، سو امید کی یہی کرن نظر آتی ہے!

باقی عمران خان کی حیثیت سیکورٹی پالیسی میں عیاں ہے، کیا پدی اور کیا۔۔۔۔۔۔:)
 

جاسم محمد

محفلین
ایک بات اور ہے کہ پاکستانی سیاست یا الیکشنز میں انڈیا مخالف جذبات ایک بہت بڑا فیکٹر نہیں رہے
حالیہ الیکشن ۲۰۱۸ میں تو یہ کارڈ کافی زور و شور سے نواز شریف کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ اور اب عالمی عدالت انصاف میں بھارتی بیان کے بعد اس کی گرج گونج مزید اونچی ہو گئی ہے۔ آئندہ الیکشن تک اگر بھارتی سرکار نہ بدلی تو یہاں بھی مودی کا جو یار ہے غدار غدار ہے ہر گلی کوچے میں سنائی دے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
باقی عمران خان کی حیثیت سیکورٹی پالیسی میں عیاں ہے، کیا پدی اور کیا۔۔۔۔۔۔
عمران خان نے قمر باجوہ صاحب کو پہلے دن سے اپنا ملازم نہیں پارٹنر بنایا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو کام سابقہ حکومتوں میں ڈان لیکس اور میموگیٹ سکینڈل بنتے تھے۔ وہی آج فوج اور سول سیکورٹی اداروں کے تعاون سے بخوبی سرانجام دیے جا رہے ہیں۔
مثال کے طور پر جن انقلابی مولانا صاحب کو پچھلی حکومت ہاتھ نہیں لگا سکی تھی آج وہ عمرانی حکومت میں سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ جن جہادی مدرسوں اور تنظیموں کے خلاف بات تک کرنا سیکورٹی رسک اور غداری کہلاتی تھی۔ آج ان کی پکڑ دھکڑ اور بندش ہو رہی ہے۔ تبدیلی اسی کا نام ہے۔ اب اس میں سے پدی نکلے یا شوربہ ہمیں تو بس کام سے غرض ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
عمران خان نے قمر باجوہ صاحب کو پہلے دن سے اپنا ملازم نہیں پارٹنر بنایا ہوا ہے۔
یہ جملہ درست کر لیں، اور دو طرح سے اس کی تصحیح ہو سکتی ہے:

1۔ قمر باجوہ صاحب نے عمران خان کو پہلے دن سے اپنا پارٹنر نہیں ملازم بنایا ہوا ہے۔ (لیگی بیانیہ)
2۔ قمر باجوہ صاحب نے عمران خان کو پہلے دن سے اپنا ملازم نہیں پارٹنر بنایا ہوا ہے۔ (غیر لیگی بیانیہ)
 

جاسم محمد

محفلین
2۔ قمر باجوہ صاحب نے عمران خان کو پہلے دن سے اپنا ملازم نہیں پارٹنر بنایا ہوا ہے۔ (غیر لیگی بیانیہ)
ٹھیک ہے جناب۔ پارٹنر باجوہ صاحب بنائیں یا عمران خان۔ اس پارٹنر شپ سے سول ملٹری تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہو رہا ہے۔ ہماری تو دعا ہے کہ یہ تعلقات ایسے ہی چلتے رہیں۔ اور عمران خان کو اسٹیبلیشیہ کے ہاتھوں سیاسی شہید ہونے کا موقع نہ ہی ملے تو بہتر ہے۔ پہلے ہی یہ غریب قوم غیرمرئی بھٹو اور ایٹمی نواز شریف کو ابھی تک کندھا دئے ہوئے ہے۔ اس پر ایک اور کے اضافہ پر تو اس نے پاگل ہی ہو جانا ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
حالیہ الیکشن ۲۰۱۸ میں تو یہ کارڈ کافی زور و شور سے نواز شریف کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ اور اب عالمی عدالت انصاف میں بھارتی بیان کے بعد اس کی گرج گونج مزید اونچی ہو گئی ہے۔ آئندہ الیکشن تک اگر بھارتی سرکار نہ بدلی تو یہاں بھی مودی کا جو یار ہے غدار غدار ہے ہر گلی کوچے میں سنائی دے گا۔
ان انتخابات میں نواز شریف کی انڈیا دوستی ایک ضمنی ایشو تھا۔ اور فرق سمجھنا ضروری ہے، انڈیا میں پاکستان مخالف لہر ایک بالکل دوسری چیز ہے۔
 
Top