کیا آپ اپنے پیشے/کام سے خوش ہیں؟

احمد محمد

محفلین
کوئی یہ بھی تو بتائے کہ کیا بننے یا کرنے کی خواہش تھی جو نہ ہوسکا!

اس سوال پر آپ کو بھانت بھانت کے جواب مل سکتے ہیں تاہم ایک بات سب میں مشترک ہوگی اور وہ یہ کہ انسان بننا کوئی بھی نہیں چاہتا تھا۔ :D:D:D

اور میرا گمان ہے کہ یہ خواہش سب کی پوری ہوئی ہوگی۔ :D:D:D
 

فلسفی

محفلین
تعویذ بنوا کر گلے میں پہنے سے آفات و بلیات سے محفوظ رہنے کے امکانات بھی ہیں :ROFLMAO:
بابا جی الفاظ سے تو لگتا ہے کہ جن آفات و بلیات سے بڑی مشکل سے جان چھڑائی تھی وہ بھی یہ مانوس سے الفاظ دیکھ واپس نہ چمڑ جائیں۔ خیر آپ کہتے ہیں تو کوشش کر لیں گے۔
 

فلسفی

محفلین
اس سوال پر آپ کو بھانت بھانت کے جواب مل سکتے ہیں تاہم ایک بات سب میں مشترک ہوگی اور وہ یہ کہ انسان بننا کوئی بھی نہیں چاہتا تھا۔ :D:D:D

اور میرا گمان ہے کہ یہ خواہش سب کی پوری ہوئی ہوگی۔ :D:D:D
آپ کا کہنے کا مطلب ہے کہ ابھی تک جو کام اور پیشے گنوائے گئے ہیں (ماسوائے اوشو صاحب کے) وہ انسانوں والے نہیں؟
 
ابھی تو طالب علم ہوں. تاہم سائنسدان بننے کا خواب بھی ہے اور اس جانب گامزن بھی. ریسرچ میں آ کر مکمل خوش اور مطمئن ہوگئی ہوں اس شعبے سے. کوئی گلہ یا بدگمانی کبھی پروفیشنل تھی بھی اگر کہ یہ نہ ہو سکا وہ نہ کیا، تو وہ مکمل دھل چکی ہوئی ہے. میرے ذاتی خیال کے مطابق اٹ از دا بیسٹ پروفیشن!
تاہم سبجیکٹس اور لائنز آف سٹڈی کے لحاظ سے کچھ مسائل ہمیشہ رہے ہیں اور ابھی بھی کچھ کچھ اثرات باقی ہیں. کوشش کرتی ہوں کہ یا تو حالات بدلنے کی پوری کوشش کروں یا پھر انہی حالات پر مطمئن ہو جاؤں.
 

فلسفی

محفلین
ابھی تو طالب علم ہوں. تاہم سائنسدان بننے کا خواب بھی ہے اور اس جانب گامزن بھی. ریسرچ میں آ کر مکمل خوش اور مطمئن ہوگئی ہوں اس شعبے سے. کوئی گلہ یا بدگمانی کبھی پروفیشنل تھی بھی اگر کہ یہ نہ ہو سکا وہ نہ کیا، تو وہ مکمل دھل چکی ہوئی ہے. میرے ذاتی خیال کے مطابق اٹ از دا بیسٹ پروفیشن!
تاہم سبجیکٹس اور لائنز آف سٹڈی کے لحاظ سے کچھ مسائل ہمیشہ رہے ہیں اور ابھی بھی کچھ کچھ اثرات باقی ہیں. کوشش کرتی ہوں کہ یا تو حالات بدلنے کی پوری کوشش کروں یا پھر انہی حالات پر مطمئن ہو جاؤں.
اللہ پاک آپ کے لیے آسانی پیدا فرمائے اور کامیابیاں عطا کرے۔ آمین
 

عرفان سعید

محفلین
ایف۔ایس۔سی کے سالِ دوئم سے نامیاتی کیمیا کے اندھے عشق میں گرفتار ہوا۔ تبھی یہ ٹھان لی تھی کہ کیمسٹری میں پی۔ایچ۔ڈی کرکے محقق بننا ہے۔ایک اعلی تجربہ گاہ، تخیل کے گھوڑے کو بے لگام کرنے کی آزادی، دنیائے کیمیا کی نامعلوم وادیوں کی سیاحت؛ ان سب کی شدید خواہش تھی جو بدرجہ اتم پوری ہوئی۔

اس کے ساتھ ساتھ تدریس کا بے پناہ شوق تھا۔ لیکچر دے کر یوں لگتا تھا کہ پورا عالم زیرِ نگوں ہو گیا ہے۔ یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔ ایک کمپنی میں سائنسدان ہوں۔ لیکن اپنے کام سے بے حد خوش ہوں۔ کمپنی میں آنے کے بعد انڈسٹری کی عملی تحقیق کے بہت سے نئے گوشے وا ہوئے۔انڈسٹری میں اپنی انفرادی تحقیق کے ساتھ ساتھ آجکل بہت سے تحقیقاتی منصوبوں کی ذمہ داری بھی ہے تو ساتھی سائنسدانوں کی دو تین ٹیموں کی لیڈرشپ بھی نبھا رہا ہوں، جس سے انسانوں اور ان کے رویوں کی کیمیا کے بہت سے سربستہ راز آشکار ہو رہے ہیں۔

ایف۔ایس۔سی کے فورا بعد کیمیا کے بعد سر پر دوسرا جنون قرآن مجید کی تفہیم و تفسیر پر بے پناہ تحقیق کا سوار ہوا۔ یہ خواہش بھی جاگی کہ عربی اور فارسی زبان میں دسترس حاصل کروں۔ یہ شوق اس حد تک تھا کہ اس پر اپنے پہلے معشوق یعنی کیمیا کو بھی قربان کرنے کے لیے تیار تھا۔ والد صاحب سے بات کی کہ سب چھوڑ چھاڑ کر اس دینی تعلیم کے میدان کو اپناتا ہوں۔ اللہ بخشے والد صاحب یہ سن کر زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ ان کی خوشی کی خاطر یہ ارادہ ترک کر دیا۔ یہ خواہش بھی اگر پوری ہوتی تو کہہ سکتا تھا، جو بننا چاہتا تھا بن کر رہا۔
 
اگر پیشہ کسی ایک مخصوص کام کو روزی کمانے کے لیئے کرنا کہتے ہیں تو خوشی کا تعلق آپ کی اپنی ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر منحصر ہے جو دین اور معاشرے نے آپ پر لاد رکھی ہیں۔ جس قدر آپ انہیں پورا کر پا رہے ہیں اسی قدر آپ اپنے پیشے سے خوش ہیں ۔
خادم کا پیشہ کوئی ایک نہیں رہا ۔ طب سے شروع ہوا، دفاع سے ہوتے ہوئے آئی ٹی میں چلا گیا پھر وہاں سے چلتے چلتے تطویر تجارت میں چلا گیا پھر گھومتے گھومتے خدمات کی طرف نکل گیا اور راستے میں سے سیلز کو بھی ساتھ رکھ لیا ۔ ایک نکڑ میں آئی ٹی بھی ساتھ ساتھ چلتی رہی ہے ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ گاڑی چل رہی ہے ساتھ والی سیٹ پر گاہکوں کی سیوا بیٹھی ہے جبکہ پچھلی تین سیٹوں پر سیلز،آئی ٹی اور ذاتی زندگی کے مشاغل ہیں ۔
ڈیش بورڈ پر لکھ کر لگا رکھا ہے کہ خوش ہیں جی اپنے کام سے خوش ہیں ، جبکہ اندر کہیں دور کچھ کسک سی بھی چبھن کا احساس دیتی ہے کہ اگر کچھ اس طرح ہوتا تو اس سے خوب ہو سکتا ، اگر کچھ ویس طرح ہوتا تو اچھا ہو بھی سکتا تھا
 
ویسے مجھے حیرت ہوتی ہے جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم بچپن میں یہ یا وہ بننا چاہتے تھے، جبکہ میں بچپن میں صرف ابو بننا چاہتا تھا۔ یا زیادہ سے زیادہ یہ سوچا تھا کہ ڈاکٹر نہیں بننا۔ اور بعد میں میٹرک میں بیالوجی کے نمبرز نے اس خواہش کی تائید کی۔
اور اس وقت سامنے صرف دو فیلڈز معتبر بنا کر پیش کی جاتی تھیں کہ پری انجینئرنگ میں داخلہ لینا ہے یا پری میڈیکل میں؟
لہٰذا آنکھ بند کر کے پری انجینئرنگ میں قدم رکھ دیا۔ کالج کے ماحول کی آزادی راس آئی یا راس نہیں آئی اور پڑھائی غفلت کا شکار ہوتی چلی گئی۔ پہلے سال میں دو سپلیاں اور دوسرے سال میں وہ دو سپلیاں برقرار رکھتے ہوئے مزید چار سپلیاں حاصل کر کے چھکا لگایا۔
مگر نتیجہ سے پہلے ہی اپنے ہم عمر محلہ دار دوستوں کو مختلف یونیورسٹیز میں داخلہ امتحان دیتے، اور مستقبل کے خواب بنتے دیکھ کر عقل آنا شروع ہو گئی۔ نتیجے کا اندازہ تو تھا ہی، مگر ایف ایس سی کا ایسا خوف بیٹھا کہ طے کر لیا کہ یہ میرے لیے ناممکن ہے۔
کیا کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کر دوں؟
یا کوئی سکل بغیر تعلیم کے حاصل کر کے اپنا کام شروع کر دوں؟
اسی دوران نتیجہ آ گیا۔ میں گھر سے نکل آیا، نتیجہ معلوم ہوتے ہوئے ابو کا سامنا کرنے کا تصور محال تھا۔
خیال آیا کہ کیوں نہ کمپیوٹر کی دوکانوں پر جا کر تفصیل معلوم کی جائے کہ کمپیوٹر ہارڈ ویئر کی تعلیم کیسے حاصل کی جائے اور کمپیوٹر بیچنے کے لیے کم از کم کتنے سرمایہ کے ساتھ کام شروع ہو سکتا ہے۔ یہ خیال ایک 17، 18 سالہ نوجوان کی محدود سوچ کے مطابق ہی آیا کہ اگر پڑھائی نہیں کرنی، تو یہ کام شاید میں کر سکتا ہوں۔ معلوم ہوا کہ کمپیوٹر ہارڈویئر کا ڈپلومہ ہوتا ہے۔ مگر پیسے کہاں سے آئیں گے۔ کچھ گھنٹے اسی طرح گھومنے پھرنے کے بعد گھر پہنچا، بھائی کی کھڑکی پر دستک دے کر اندر کا دروازہ کھلوایا۔ اور اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد امی آئیں اور کافی ڈانٹ ڈپٹ کی۔
ابو نے دو تین دن کوئی بات نہ کی۔ یہ بات ابو کی ڈانٹ یا مار سے زیادہ تشویشناک تھی۔
اخبار میں ایک انسٹیٹیوٹ کے تین سالہ ڈپلومہ ان کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نظر پڑی، تو دلچسپی بڑھی۔ ساتھ ہی کورسز کی ڈیٹیلز بھی تھیں۔ شام کو ابو آئے تو ڈرتے ڈرتے ابو کے کمرے میں گیا۔ ابو نے دیکھتے ہی پوچھا کہ سوچ لو کہ اب کیا کرنا ہے۔ پڑھنا ہے یا نہیں پڑھنا۔ میں نے اخبار آگے کر دیا۔
بہرحال ڈپلومہ کرتے کرتے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ پروگرامنگ مزیدار کام ہے اور میرے مزاج کے مطابق ہے۔ لہٰذا اس کے بعد سافٹ ویئر انجینئرنگ کی۔ اور اب سافٹ ویئر انجینیئر ہوں۔
آخری سمسٹر کے دوران ہی ملازمت ملنے کا بعد سب سے بڑا اطمینان اس بات کا تھا کہ آج ابو میری طرف سے مطمئن ہو گئے ہوں گے۔

مسز کہتی ہیں کہ اپنی ناکامیاں نہ یاد کیا کریں۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ ناکامیاں نہیں نالائقیاں تھیں، اور وہ ٹھوکریں تھیں، جن کی سبب میں سنبھلا ہوں۔ اگر بھول جاؤں تو پھر ٹھوکر لگ سکتی ہے۔ :)
 

فلسفی

محفلین
اللہ بخشے والد صاحب یہ سن کر زیادہ خوش نہیں ہوئے۔
اللہ تعالی مغفرت فرمائے۔ ویسے کچھ ملتی جلتی اسٹوری لگ رہی ہے ہماری۔ لگتا ہے کہیں نہ کہیں کیمسٹری ملتی ہے۔ میں نے عالم دین بننے کی خواہش انٹر کے بعد اپنی والدہ سے کی تھی۔ ان آنکھوں کی نمی مجھے آج بھی یاد ہے۔ اجازت دل پر پتھر رکھ کر دی تھی لیکن وہ چاہتی تھیں کہ میں دیناوی تعلیم جاری رکھوں۔ بس پھر گریجویشن کرنا پڑی۔ بعد میں احساس ہوا کہ اللہ پاک جو کرتے ہیں بہتری کے لیے ہی کرتے ہیں۔
ان کی خوشی کی خاطر یہ ارادہ ترک کر دیا۔ یہ خواہش بھی اگر پوری ہوتی تو کہہ سکتا تھا، جو بننا چاہتا تھا بن کر رہا۔
اپنے بارے میں بھی کہہ سکتا ہوں لیکن اب سوچتا ہوں کہ اس وقت جذباتی فیصلہ تھا۔ اللہ پاک نے ہر ایک کے لیے مختلف میدان رکھا ہے۔ مختلف صلاحیتیں رکھی ہیں۔ اور وہ رب ہی جانتا ہے کہ کس سے کیا کام لینا ہے۔ لہذا اس کی رضا میں ہم راضی ۔۔۔ اللہ پاک دل کی حالت بھی ایسی ہی فرما دیں۔ آمین
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
جبکہ میں بچپن میں صرف ابو بننا چاہتا تھا
کتنی سچی باتیں کرتے ہیں آپ
یا زیادہ سے زیادہ یہ سوچا تھا کہ ڈاکٹر نہیں بننا۔ اور بعد میں میٹرک میں بیالوجی کے نمبرز نے اس خواہش کی تائید کی۔
:rollingonthefloor:
میں سمجھا دو سہلیاں لکھا ہے۔ پھر غور سے دیکھا تو معلوم ہوا یہ کچھ اور ہے۔
ابو نے دو تین دن کوئی بات نہ کی۔ یہ بات ابو کی ڈانٹ یا مار سے زیادہ تشویشناک تھی۔
سو فیصد درست
بہرحال ڈپلومہ کرتے کرتے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ پروگرامنگ مزیدار کام ہے اور میرے مزاج کے مطابق ہے۔ لہٰذا اس کے بعد سافٹ ویئر انجینئرنگ کی۔ اور اب سافٹ ویئر انجینیئر ہوں
ازراہ تفنن: یعنی آپ کا مطلب ہے کہ جس نکمے کو اور کچھ نہیں آتا وہ سافٹ ویئر انجینیئر بن جاتا ہے۔ کہنا کیا چاہتے ہیں آپ؟:sneaky:
مسز کہتی ہیں کہ اپنی ناکامیاں نہ یاد کیا کریں۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ ناکامیاں نہیں نالائقیاں تھیں، اور وہ ٹھوکریں تھیں، جن کی سبب میں سنبھلا ہوں۔ اگر بھول جاؤں تو پھر ٹھوکر لگ سکتی ہے۔ :)
درست، امی جان کبھی ہمیں اچھے موڈ میں یا نئے کپڑوں میں اتراتا دیکھتی ہیں تو کہتی ہیں بیٹا کبھی کبھار زمین پر بیٹھا کرو اور اپنا پرانا وقت یاد کیا کرو۔ میں اکثر یونیورسٹی کے وہ دن یاد کرتا ہوں جب جیب میں بمشکل ۱۰ روپے ہوتے تھے، یہ 2001-2004 بات ہے۔ اس لیے دوستوں کے ساتھ کنٹین میں کم ہی جاتا تھا۔ کلاس پڑھتے ہیں گھر واپس۔ خیر آپ کی بات سے یاد آ گیا۔ وقت اور اوقات کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔ نفس کا گھوڑا بے قابو نہیں ہوتا۔
 

فلسفی

محفلین
میں اپنے پیشے سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔۔۔الحمداللہ
کیا شروع سے ہی آپ شعبہ تدریس سے منسلک ہونا چاہتی تھیں؟ بچیوں کو ویسے شوق ہوتا ہے استانی بننے کا۔ میری بیٹی ہے 11 سال کی وہ بھی یہی کہتی ہے کہ بڑے ہو کر استانی بنے گی۔
 

ہادیہ

محفلین
کیا شروع سے ہی آپ شعبہ تدریس سے منسلک ہونا چاہتی تھیں؟ بچیوں کو ویسے شوق ہوتا ہے استانی بننے کا۔ میری بیٹی ہے 11 سال کی وہ بھی یہی کہتی ہے کہ بڑے ہو کر استانی بنے گی۔
نہیں۔۔شروع سے ایسا کوئی ذہن ہی نہیں تھا بلکہ کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ٹیچنگ کرنی ہے۔۔۔۔ گورنمنٹ سیکٹر میں تو اب آئی ہوں لیکن پرائیویٹ ٹیچنگ 2013 سے کررہی تھی۔۔۔۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ خواہش پیدا ہوگئی کہ گورنمنٹ جاب کسی طرح مل جائے۔۔۔ اور جب سے گورنمنٹ جاب ہوئی ہے بہت سے مسائلز کا شکار بھی ہوئی ہوں ۔۔۔ خیر اب اس میں بہت دلچسپی پیدا ہوگئی ہے۔۔۔اور بہت مطمئن بھی ہوگئی ہوں۔۔۔الحمداللہ
 

فلسفی

محفلین
نہیں۔۔شروع سے ایسا کوئی ذہن ہی نہیں تھا بلکہ کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ٹیچنگ کرنی ہے۔۔۔۔ گورنمنٹ سیکٹر میں تو اب آئی ہوں لیکن پرائیویٹ ٹیچنگ 2013 سے کررہی تھی۔۔۔۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ خواہش پیدا ہوگئی کہ گورنمنٹ جاب کسی طرح مل جائے۔۔۔ اور جب سے گورنمنٹ جاب ہوئی ہے بہت سے مسائلز کا شکار بھی ہوئی ہوں ۔۔۔ خیر اب اس میں بہت دلچسپی پیدا ہوگئی ہے۔۔۔اور بہت مطمئن بھی ہوگئی ہوں۔۔۔الحمداللہ
الله تعالی آپ کو برکت عطا کرے اور علم نافع عطا فرمائے۔ آمین
 
Top