موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات جنہیں اسلام پسند حلقے اسلام دشمنی سے تعبیر کر رہے ہیں

جاسم محمد

محفلین
آپ تو ویسی بھی ربوہ کے ترجمان ہیں۔
یہ ربوہ کی کیسی ترجمانی ہے؟
متفق۔ قادیانیوں کی نام نہاد خلافت بکلی طور پر دو نمبر ہے۔ یہ لوگ پہلے جماعت کے نام پر اپنے ممبران سے چندے بٹورتے ہیں۔ پھر اسے کرپٹ لیگی قیادت کی طرح پاناما کے آفشور اکاؤنٹس میں غائب کرتے ہیں۔ مرزا مسرور کے ارد گرد جرائم پیشہ اور غنڈہ صفات چاپلوسوں کا ہر وقت میلہ لگا رہتا ہے۔ جو ان سے ہر غلط اور غیر قانونی کام کرواتا ہے۔ مغرب کے زیادہ تر سیاست دان اس نے انہی کاروائیاں سے اپنی جیب میں ڈال رکھے ہیں۔ جن کو دباؤ میں لا کر یہ پاکستان حکام کے خلاف پروپگنڈہ کرتا رہتا ہے۔
حال ہی میں یورپی یونین نے قادیانیوں کے حقوق مجروح ہونے پر حکومت پاکستان پر تنقید کی تھی۔ جس پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ان کو کھری کھری سنا دی۔ ان کو باور کروایا جا چکا ہے کہ یہ بیرونی دباؤ پر چلنے والا پاکستان نہیں رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
قادیانیوں کے تیرہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہی مرزے مسرور کو مانتا ہے باقی بارہ فرقے تو لعنتیں ہی بھیجتے ہیں ان پر
ماشاءاللہ۔ قادیانیوں کے فرقوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ یہ ترقیا ت جاری رہنی چاہئے۔
 
پچاس ہزار تاویلیں کر لیں جو عمل نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو چکا ہو اس میں آپ کی نام نہاد تفاسیر کی کوئی حیثیت نہیں ہے - جس بات کی تفسیر نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو وہاں آپ کی تفاسیر رد ہیں ۔ مردود ہیں

أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ فَرَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ فَقَالَ أَبَا وَهْبٍ أَفَلَا کَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ہلال بن العلاء، وہ اپنے والد سے، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، عطاء، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان کی چادر چوری کی۔ وہ چور کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔کہا یا رسول اللہ! میں نے اس کا جرم معاف کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابووہب! ہم لوگوں کے پاس آنے سے قبل کیوں تو نے اس کو معاف نہیں کر دیا؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (چور) کا ہاتھ کٹوادیا۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1187

------------------------------------------------------------------

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَی أَبِي ذَرٍّ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا إِخَالُکَ سَرَقْتَ قَالَ بَلَی قَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ ثُمَّ جِيئُوا بِهِ فَقَطَعُوهُ ثُمَّ جَائُوا بِهِ فَقَالَ لَهُ قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ

سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حماد بن سلمہ، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، ابومنذر، ابوذر، ابوامیہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک چور حاضر ہوا جو کہ اقرار کرتا تھا لیکن اس کے پاس دولت نہیں ملی (یعنی چوری کا مال اس کے پاس موجود نہ تھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تو نہیں سمجھتا کہ تو نے چوری کی ہوگی۔ اس نے عرض کیا نہیں! میں نے ہی چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالو پھر لے کر آنا۔ چنانچہ اس کو لوگ لے گئے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا پھر لے کر آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو کہ میں اللہ سے معافی چاہتا ہوں توبہ کرتا ہوں اس نے کہا میں معافی چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگی کہ یا اللہ! اس کو معاف فرما دے۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1186
---------------------------------------------------------------
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ

محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، ابومعاویہ، اعمش، احمد بن حرب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ چور پر لعنت بھیجے وہ انڈے کی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے وہ رسی کی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے (یعنی معمولی سے مال کے واسطے ہاتھ کا کٹ جانا قبول اور منظور کرتا ہے جو کہ خلاف عقل ہے)۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1182

------------------------------------------------------------------------

صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حدود اور حدود سے بچنے کا بیان ۔ حدیث 1728

راوی: اسماعیل بن ابی اویس , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر وعمرہ عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ

اسماعیل بن ابی اویس، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر وعمرہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا چور کا ہاتھ ایک دینار کی چوتھائی میں کاٹا جائے (یا اس قیمت کی کوئی اور چیز چوری کرنے پر)

---------------------------------------------
راوی: اسمٰعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

اسماعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے غزوہ فتح میں چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالا گیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اس کی توبہ اچھی ہوئی اور اس نے شادی کی بعد ازاں وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر دیتی۔

صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2539

-----------------------------------------------

صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1501

لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔

راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , یونس , زہری , عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا کَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُکَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ النَّاسَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ يَدُهَا فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِکَ وَتَزَوَّجَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ فَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن مقاتل، عبداللہ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ فتح میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت نے چوری کی (حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا) اس کی قوم اسامہ بن زید کے پاس سفارش کرانے کے لئے دوڑی آئی عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جب اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت سے اس عورت کو معاف کر دینے کے بارے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہوگیا اور فرمایا کہ تو مجھ سے اللہ کی (مقرر کردہ) حدود میں سفارش کرتا ہے؟ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لئے بخشش کی دعا کیجئے، شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی شایان شان تعریف کرکے فرمایا: اما بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ اگر ان میں کوئی شریف اور بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی ضعیف اور چھوٹا آدمی چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے اس ذات پاک کی قسم! جس کے قبضہ (قدرت) میں میری جان ہے اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چوری کرے (اعاذھا اللہ عنہا) تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت پر حکم جاری فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر اس کی توبہ مقبول ہوگئی اور اس نے (کسی سے) نکاح کرلیا عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد وہ عورت (میرے پاس) آیا کرتی تھی اور اس کی جو ضرورت ہوتی تھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کر دیتی۔

------------------------------------------------------



جس بات کی تفسیر نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو وہاں آپ کی تفاسیر رد ہیں ۔ مردود ہیں اور یہی اصل شرارت ہیں کہ اپنی تفسیر کر کے قرآن کو سنت سے الگ کیا جاتا ہے ۔ حبل اللہ کو اس کے اجزاء سے تحلیل کر کے جو قرآن و سنت ہیں کون سے رسی پکڑا رہے ہیں لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ جائیے الگ دھاگہ کھولیئے اور وہاں اپنا انکار حدیث کا فتنہ پیش کیجئے تاکہ آپ کے باطل نظریات کا مناسب سدباب کیا جائے ۔ اس دھاگے میں شرارت مت کیجئے

کوئی کنفیوژن نہیں ہے ۔ قرآن کی اولین تفسیر اور سب سے زیادہ قابل اعتماد تفسیر وہی ہوگی جو نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام نے اپنے قول، عمل یا ردعمل سے فرمائی ۔ جہاں ایسا نہ ہو وہاں اہل بیت کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا قول یا عمل جہاں ایسا نہ ہو وہاں اجماع امت اور اجتہاد کے راستے ہیں (منکرین حدیث جائیں جہنم میں)


ہاتھ کتنا کاٹا تھا؟ قرآن کے مطابق کاٹا تھا یا کاٹ کر الگ کردیا تھا؟ آپ موجود تھے وہاں؟ ایک بھی حوالہ آپ فراہم نہیں کرسکتے کہ ہاتھ کٹ کر الگا جا پڑا تھا۔ بخاری پوجا میں یار لوگ اتنے بڑھ گئے ہیں کہ نعوذ باللہ رسول اکرم پر بھی قرآن کے خلاف عمل کرنے کے الزامات لگاتے نہیں تھکتے۔ نعوذ باللہ ۔۔ بخاری صاحب اور ان جیسے دوسرے لوگ آپ کے نزدیک رسول اکرم سے ممتاز ہوسکتے ہیں لیکن ایسا ہے نہیں۔ آپ بخاری پر ایمان رکھئے ہم رسول اکرم پر ایمان رکھتے ہیں، آپ فتح الباری صحیح البخاری کو اپنی کتاب مانئے ، ہم قرآن حکیم پر ایمان رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ رہ نہیں گیا کہ سنیوں کا نبی بخاری ہے اور ان کی کتاب صحیح البخاری ہے۔ اگر سنی بخاری کو اپنا نبی مان سکتے ہیں تو بے چارے قادیانیوں کا ، کیا قصور؟ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بخاری کے پیروکاروں نے انتہائی چالاکی سے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی اور خود اپنی کتب اپنی آسانی کے لئے تصنیف کیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایسے مسلمان ساری دنیا میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔ اپنے ہاتھوں میں کاسہ غلامی لئے بھیک مانگ رہے ہیں۔ ان لوگوں کو رسول اکرم پر ایسا الزام لگاتے ہوئے شرم آنی چاہئے جو کہتے ہیں کہ رسول اکرم نے کسی کا ہاتھ کاٹ کر الگ کردیا۔ جبکہ اللہ تعالی بہترین مثالیں دے کر سمجھاتا ہے کہ


62:2 هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہیں میں سے مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے اور بے شک وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے

کتاب کی حکمت اس میں ہے کہ چور کو پہچانا جائے نا کہ اس کو کمانے سے بھی محروم کردیا جائے؟ قرآن حکیم اپنی تشریھ اور تفسیر خود کرتا ہے۔

اس کا ثبوت: اگر قرآن کافی ہے تو پھر کسی بعد میں انے والے نبی جیسے بخاری اور قرآن کی جگہ صحیح البخاری کی کیا ضرورت؟؟

21:106 إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ
بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو

کسی بھی پاکیزہ بات کی مثال ایسی ہے جیسے ایک لا متناہی درخت، یعنی وقت کے کسی بھی موقع پر پاکیزہ بات سچ ہوگی۔ ہاتھ کاٹ کر الگ کردینا ایک ظلم ہے اور رحمت للعالمین ایسا کام کسی طور نہیں کرسکتے۔ ہات کاٹ دینا کسی طور رحمت نہیں، ظلم ہے۔

14:24 أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ
کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں


والسلام
 
ٹیکس کی وصولی کا ریکارڈ موجود ہے۔ بس نوٹس بھیجنے میں تاخیر ہو تی رہی ہے۔ حال ہی میں ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جیو نیوز کے اکاؤنٹس منجمد کر کے 2007 کا واجب الادا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے :)

میں دیکھتا ہوں کہ لوگ وہ بالکل نہیں سمجھ رہے ہیں جو میں ٹیکس کے بارے میں کہنا چاہتا ہوں۔

یہ ضروری ہے کہ ہر وہ ادارہ جو کسی کو بھی کوئی بھی ادائیگی کرتا ہے، اس کے لئے ضروری ہو کہ وہ ایف بی آر کو ایک فارم پر رپورٹ کرے کہ یہ ادائیگی کی گئی ہے۔
جو مثال جنگ کی دی گئی ہے وہ جنگ کے سیلز ٹیکس کے بارے میں ہے ، ہونا یہ چاہئیے کہ ہر وہ ادارہ جس نے جنگ سے اخبار خریدا ، اور تقسیم کیا، اور ادئیگی جنگ کو کی، اس ادارے پر فرض ہو کہ وہ پہلے سے طے شدہ فارم پر ایف بی آر کو رپورت کرے کہ جنگ کو اتنی ادائیگی ہوئی۔ اسی طرح ہر بنک یہ رپورٹ کرے کہ کتنا منافع کسی کو بھی ادا کیا گیا، ہر ایمپلائیر یہ رپورٹ کرے کہ کتنی تنخواہ کسی بھی شخص کو ادا کی گئی۔ ادائیگیوں کا یہ ریکارڈ ایف بی آر وصول کرکے یہ طے کرے کہ کس پر کتنا ٹیکس واجب الدا ہے اور اگر اتنا ٹیکس ادا نا ہوا ہے اس کی کا وجہ ہے؟

اتفاق ایسا ہے کہ آج تک ہماری پارلیمنٹ نے ایسا کوئی قانون نہیں بنایا جو ایف بی آر کو مجبور کرتا ہو کہ وہ تمام اداروں سے یہ معلومات جمع کرے کہ کس کو کتنی ادائیگی ہوئی ؟

کیا ایف بی آر یہ بتا سکتا ہے کہ جاسم پر ، شمشاد پر اور فاروق پر کتنا ٹیکس واجب الادا ہے ؟ ڈی بی ایکس تو اپنا نام ہی نہیں بتاتا، اس پر تو سب سے زیادہ ٹیکس واجب الادا ہے :) سارے دبئی کا ۔ :)
 
ماشاءاللہ۔ قادیانیوں کے فرقوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ یہ ترقیا ت جاری رہنی چاہئے۔
ماشاء اللہ سنی فرقوں کی تعداد بھی خوب بڑھ رہی ہے، جن کا نبی بخاری اور کتاب فتح الباری صحیح البخاری، جس کا مؤلف و مصنف
ابن حجر عسقلانی ہے۔ ریفرنس کے لئے یہاں کلک کریں تاکہ اندازہ ہو کہ موجودہ کتاب کب مرتب ہوئی۔ یہ ترقی بھی جاری رہنی چاہئے لیکن یہ لوگ اپنے آپ کو سنی ہی کہیں ، مسلمان کسی طور نا کہیں کیوں کہ ان لوگوں کو قرآن حکیم سے سخت اختلاف ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
مسلمان دوسرے مذاہب کی تعلیم بھی نہیں کر سکتا ۔ البتہ میڈیکل ڈاکٹر ریاضی پڑھاسکتا ہے

)مسند احمد بن حنبل ، بیہقی(
وَعَنْ جَابِرِاَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمَا اٰتَی رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم بِنُسْخَۃِ مِنَ التَّوْرَاۃِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اﷲِ!ھٰذِہٖ نُسْخَۃٌ مِّنَ التَّوْرَاۃِ فَسَکَتَ فَجَعَلَ یَقْرَأُوَوَجْہُ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَتَغَیَّرُ فَقَالَ اَبُوْبَکْرِ رَضِیَ اﷲُ عَنْہ، ثَکِلَتْکَ الثَّوَاکِلُ مَاتَرٰی مَابِوَجْہٖ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنَظَرَ عُمَرُ اِلٰی وَجْہٖ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنْ غَضَبِ اﷲِ وَغَضَبِ رَّسُوْلِہٖ رَضِیْنَا بِاﷲِ رَبًا وَبِالْاِ سْلَامِ دِیْنَا وَبِمُحَمَّدِ نَبِیًّا فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدِ بِیَدِہٖ لَوْبَدَاْلَکُمْ مُوْسٰی فَاتَّبَعْتُمُوْہ، وَتَرَکْتُمُوْنِیْ الَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ لسَّبِیْلِ وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَاَدْرَکَ نَبُوَّتِیْ لاَ تَّبَعَنِی
رواہ الدامی
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ )ایک مرتبہ( حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تورات کا ایک نسخہ لائے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ! یہ تورات کا نسخہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تورات کو پڑھنا شروع کر دیا۔ ادھر غصہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہونے لگا یہ دیکھ کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا عمر! گم کرنے والیاں تمہیں گم کریں۔ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کے تغیر کو نہیں دیکھتے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ منوّر کی طرف نظر ڈالی اور غصہ کے آثار دیکھ کر کہا میں اللہ کے غضب اور اس کے رسول کے غصہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر موسیٰ )علیہ السلام تمہارے درمیان ظاہر ہوتے تو تم ان کی پیروی کرتے اور مجھے چھوڑ دیتے -جس کے نتیجہ میں تم سیدھے راستہ سے بھٹک کر گمراہ ہو جاتے اور حالانکہ اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میرا زمانہ نبوت پاتے تو وہ بھی میری ہی پیروی کرتے۔"

اس سے تو لگتا ہے پڑھانا تو دور کی بات پڑھنا بھی مذموم ہے ؟
کوئی اس کا جواب تو دے کہ تجدیدِ ایمان کی ضرورت تو نہیں؟
 
ماشاء اللہ سنی فرقوں کی تعداد بھی خوب بڑھ رہی ہے، جن کا نبی بخاری اور کتاب فتح الباری صحیح البخاری، جس کا مؤلف و مصنفابن حجر عسقلانی ہے۔ ریفرنس کے لئے یہاں کلک کریں تاکہ اندازہ ہو کہ موجودہ کتاب کب مرتب ہوئی۔ یہ ترقی بھی جاری رہنی چاہئے لیکن یہ لوگ اپنے آپ کو سنی ہی کہیں ، مسلمان کسی طور نا کہیں کیوں کہ ان لوگوں کو قرآن حکیم سے سخت اختلاف ہے۔

مرزائیوں کے غیر مسلم ہونے پر تو اجماع امت ہے ۔ آپ کے اس دعوے پر کہاں سے دلیل لائیں گے ۔ احادیث کے ویسے ہی آپ لوگ منکر ہیں ، وہاں سے دلیل آنی نہیں ، قرآن میں اللہ اور رسول کی اطاعت کا کہا گیا ہے لہذا ہمارے پاس تو قرآن سے بھی اطاعت رسول کی دلیل ہے اور نبی علیہ الصلوۃ و السلام کی احادیث کی حیثیت اگر وہ صحیح سند کے ساتھ ہوں اور قرآن سے متصادم بھی نہ ہوں ایک مصدقہ خبر کی ہوتی ہے اور اگر مصدقہ ذرائع سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ، فعل ، ردعمل ملے تو اس کی اطاعت بھی ہماری نظر میں لازمی امر ہے اس بنیاد پر ہم سنت رسول کو اس حکمت کا حصہ سمجھتے ہیں جو کتاب کے ساتھ ساتھ اللہ کے رسول نے ہمیں سکھائی ۔

لہذا پچاس ہزار دلیلیں اور لے آئیں ۔ کسی بڑے سے بڑے عالم کے بات کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہی بلند ہوگی باقی اگر کوئی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا حدیث مبارکہ کو ماننے سے انکاری ہے تو ایسے منکرین حدیث جائیں جہنم میں ۔

سرخ رنگ اور حاشیئے والے الزامات پر اب یا تو دلیل (بخاری کو نبی ماننے اور اس کتاب فتح الباری صحیح البخاری کو منزل من اللہ ماننے کے عقیدے والے الزام کا ثبوت) آپ کو یا تو بخاری کی کتب سے دینا ہوگا ، یا کسی بھی فرقے کے عقائد کی تشریح یا بیان میں ایسا بیان موجود ہونے کا ثبوت دینا ہوگا ورنہ مان لیجئے کہ آپ اس معاملے میں جھوٹے شخص ہیں اور آپ مسلمانوں کی غالب اکثریت پر نئے نبی کو ماننے اور کسی نئی کتاب کو اس نبی پر منزل ہونے کو ماننے کا الزام لگا چکے ہیں لہذا اس کے ظاہری اور باطنی عواقب کے ذمہ دار بھی آپ ہی ہیں
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آپ مسلمانوں کی غالب اکثریت پر نئے نبی کو ماننے اور کسی نئی کتاب کو اس نبی پر منزل ہونے کو ماننے کا الزام لگا چکے ہیں لہذا اس کے ظاہری اور باطنی عواقب کے ذمہ دار بھی آپ ہی ہیں
جن عقائد پر امت کا اجماع ہے اس کے خلاف جانا تو میرے خیال میں جمہوری اصول کی بھی نفی ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
کوئی اس کا جواب تو دے کہ تجدیدِ ایمان کی ضرورت تو نہیں؟
آپ جس فقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جس عالم کو صحیح سمجھتے ہیں ان سے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ میں اگر عالم یا مفتی نہیں ہوں۔ لیکن علماء اور مفتی حضرات سے تعلق میں ضرور رہتا ہوں اور بوقت ضرورت ان سے رہنمائی بھی لیتا ہوں
 
بہت احترام کے ساتھ تمام احبابِ محفل سے درخواست ہے کہ ہر جگہ ایک ہی موضوع ڈسکس کرنے سے گریز کیجیے۔ اسے محفل ہی رہنے دیجیے، اکھاڑا نہ بنائیے۔
رویوں میں لچک پیدا کیجیے۔ اور جہاں کوئی بات ناگوار محسوس ہو تو اسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔
ورنہ بحث در بحث، کمنٹ در کمنٹ نہ تو کسی مسئلہ کا حل ہیں، اور نہ ہی کوئی مفید بات۔
جزاکم اللہ خیر
 
بہت احترام کے ساتھ تمام احبابِ محفل سے درخواست ہے کہ ہر جگہ ایک ہی موضوع ڈسکس کرنے سے گریز کیجیے۔ اسے محفل ہی رہنے دیجیے، اکھاڑا نہ بنائیے۔
رویوں میں لچک پیدا کیجیے۔ اور جہاں کوئی بات ناگوار محسوس ہو تو اسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔
ورنہ بحث در بحث، کمنٹ در کمنٹ نہ تو کسی مسئلہ کا حل ہیں، اور نہ ہی کوئی مفید بات۔
جزاکم اللہ خیر
متفق تابش ۔۔ محفل اکھاڑہ نہیں بنے گی لیکن ایسی خاموشی یکطرفہ نہیں ہوا کرتی ۔ اب تک محفل میں ردعمل ہی دکھایا گیا ہے ۔ کچھ مواضیع پر شرارت کے جواب میں خاموشی ایمان میں کمزوری کا سبب سمجھی جاتی ہے اس لیئے شرارت ہونے کو کنٹرول کر لیں سارا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ ویسے کچھ ٹپس نبیل سے لے لیجئے گا وہ اینٹی رائیٹ میں کافی تجربہ کار ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل اُردو محفل کے قیام کا بنیادی مقصد اُردو زبان و ادب کا فروغ اور ترویج و اشاعت ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے محفلین کے باہمی مکالمے اور تبادلہء خیال کے حوالے سے خال خال ہی مداخلت کی جاتی ہے۔ اور ہم بھی اس بات پر نازاں اور یک گونہ مطمئن ہیں کہ ہمیں بھی اپنی بات کہنے سننے کا ایک عمدہ پلیٹ فارم میسر ہے۔ خیال رہے کہ اُردو محفل میں صرف پاکستان اور ہندوستان سے ہی نہیں، کئی دیگر ملکوں سے بھی محفلین لاگ ان کرتے ہیں اس لیے یہ ممکن نہیں کہ سب کی سوچ کے زاویے ایک سے ہوں۔ مذہبی و سیاسی موضوعات پر محفلین کے مابین اکثر چپقلش ہو جاتی ہے تاہم اس کے باوجود مجموعی طور پر اُردو محفل کا ماحول ایسا ہے کہ قریب قریب ہر محفلین اس خوب صورت محفل سے تعلق کو اپنے لیے باعث اعزاز تصور کرتا ہے۔ بہتر ہو گا کہ ہم اپنے رویوں میں شائستگی لے آئیں۔ اردو محفل کو ہم جغرافیائی حد بندیوں سے آزاد تصور کریں اور انتظامیہ کو ہر دوسرے تیسرے معاملے میں فریق نہ بنائیں۔ ہماری دانست میں اُردو محفل فورم پر اپنی بات کہہ دینا اور ناگوار بات سے صرفِ نظر کرنا یا اسے نظرانداز کرنا ہی بہترین آپشن ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
بہت احترام کے ساتھ تمام احبابِ محفل سے درخواست ہے کہ ہر جگہ ایک ہی موضوع ڈسکس کرنے سے گریز کیجیے۔ اسے محفل ہی رہنے دیجیے، اکھاڑا نہ بنائیے۔
رویوں میں لچک پیدا کیجیے۔ اور جہاں کوئی بات ناگوار محسوس ہو تو اسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔
ورنہ بحث در بحث، کمنٹ در کمنٹ نہ تو کسی مسئلہ کا حل ہیں، اور نہ ہی کوئی مفید بات۔
جزاکم اللہ خیر

تابش بھائی ہم نے تو صرف اتنا بیان کیا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت قادیانی غیرمسلم ہیں اور اقلیت ہیں۔
 
تابش بھائی ہم نے تو صرف اتنا بیان کیا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت قادیانی غیرمسلم ہیں اور اقلیت ہیں۔
یہ بیان ہو چکا ہے، اب بار بار اسی موضوع پر بات چیت کرتے رہنے سے اگر کوئی حل نکلتا ہو تو بتائیے۔
 
Top