برائے اصلاح - بات کہنے کو یوں تو بیاں ہو گئی

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

بات کہنے کو یوں تو بیاں ہو گئی
اک وضاحت مگر کچھ گراں ہو گئی

چند لفظوں کی مخصوص ترتیب سے
اس کے اندر کی تلخی عیاں ہو گئی

دھڑکنیں سرکشی پر اترنے لگیں
ایک حسرت جو دل کی جواں ہو گئی

ہر زباں پر تھی کل تک کہانی مری
آج بھولی ہوئی داستاں ہو گئی

جس کی آمد پہ کھلتے تھے گل ہر طرف
وہ بہار اب کہ جیسے خزاں ہوگئی

سب خواتین لگنے لگیں محترم
اس کی بیٹی جب اپنی جواں ہو گئی

زندگی ایک سگریٹ جیسی تھی کیا؟
زور کا کش لگایا دھواں ہو گئی

چار دن بزمِ اہلِ سخن میں رہا
شاعری فلسفیؔ کی رواں ہوگئی​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے فلسفی کی طبیعت واقعی رواں ہو گئی ہے۔
طبیعت کی روانی واقعی محاورہ درست ہے، شاعری کی روانی نہیں۔ باقی تو کوئی غلطی نظر نہیں آتی
 
Top