محبت کا مال اور مال کی محبت

نوید ناظم

محفلین
دماغ مال کی طرف راغب ہوتا ہے اور دل محبت کی طرف۔ دولت سے محبت ہو جائے تو انسان غریب ہو جاتا ہے اور اگر محبت کی دولت مل جائے تو بندہ امیر ہو جاتا ہے۔ مال سے صرف بے جان چیزیں خریدی جا سکتی ہیں مگر محبت سے جان تک خریدی جا سکتی ہے۔ مال سے وجود کی راحت کا سامان ہوتا ہے اور محبت سے روح کی راحت کا۔۔۔ مال کی محبت میں گرفتار ایک قیدی کی طرح ہے اور گرفتارِ محبت سوائے زلفِ محبوب' دو عالم سے آزاد ہوتا ہے۔ مال سے زندگی آسان تو ہو سکتی ہے مگر فنا سے نہیں بچ سکتی اور محبت سے زندگی مشکل بھی ہو جائے تب بھی بقا کے قریب ہو جاتی ہے۔ مال ہم خرچ کرتے ہیں، محبت ہم کو خرچ کرتی ہے۔ مال خریدنے والی بات ہے اور محبت بِکنے والی بات۔ مال چھوٹے ذہنوں کا مشغلہ ہے اور محبت بڑے دلوں کا شغل۔ مال "میں" ہوں محبت "تُو" ہے۔ مال دِنوں کو آسودہ کرتا ہے اور دِلوں کو آلودہ، جب کہ محبت سے وجود مصفّا اور خیال پاکیزہ ہوتا ہے۔ مال ایک عارضی اثاثہ ہے اور محبت ایک دائمی دولت۔ ویسے بھی زندگی کی اثاث، اثاثوں پر رکھنا، کسی مکان کی بنیاد ریت پر رکھنے کے مترادف ہے۔ دل سے کام نہ لینے کا مطلب یہ ہے کہ دماغ کام نہیں کر رہا۔۔۔۔ دل میں اگر نور نہ ہو تو دماغ میں شعور کیسے ہو اور دل کا نور محبت ہے۔ جس کو محبت کی روشنی مل جائے وہ روشن نصیب ہو جاتا ہے، ورنہ مال سے اندر کے اندھیرے کم نہیں ہو سکتے۔ دراصل جو محبت کی راہ میں گم ہو جائے وہ کبھی گمراہ نہیں ہوتا' کیونکہ محبت ایک سیدھا راستہ ہے۔۔۔ اُن لوگوں کا راستہ کہ جن پر انعام ہوا۔
 

احمد محمد

محفلین
بہت شاندار تحریر ہے۔ ہر سطر اپنی الگ الگ داد وصول کرتی ہے۔ اگر آپ صرف

مال "میں" ہوں، محبت "تُو" ہے

ہی لکھ دیتے تو مجھے اپنا مقلد پاتے۔

میرے پاس فی الوقت مراسلہ کی ریٹنگ کرنے کے اختیارات نہیں ہیں اس لئے کوئی دوست اس تحریر کو زبردست قرار دے دے۔
 

نوید ناظم

محفلین
بہت شاندار تحریر ہے۔ ہر سطر اپنی الگ الگ داد وصول کرتی ہے۔ اگر آپ صرف

مال "میں" ہوں، محبت "تُو" ہے

ہی لکھ دیتے تو مجھے اپنا مقلد پاتے۔

میرے پاس فی الوقت مراسلہ کی ریٹنگ کرنے کے اختیارات نہیں ہیں اس لئے کوئی دوست اس تحریر کو زبردست قرار دے دے۔
احمد بھائی یہ آپ کی محبت ۔۔۔ آپ نے جیسے تحریر کو پسند کیا ہے اُس کے لیے دل سے ممنون ہوں۔
 
Top