دل کے کچھ موسم بھی ہو سکتے ہیں نا

نوید ناظم

محفلین
اب خوشی پھرغم بھی ہو سکتے ہیں نا
دل کے کچھ موسم بھی ہو سکتے ہیں نا

فاصلے تم نے جو ہم سے رکھ لیے
سچ بتاؤ، کم بھی ہوسکتے ہیں نا؟

جن دِیوں کو لے کے تم مغرور ہو
وہ کبھی مدھم بھی ہو سکتے ہیں نا

چاپ سے پاؤں کی مجنوں مت کہو
دشتِ ویراں! ہم بھی ہو سکتے ہیں نا

میری قسمت اُس کی زلفوں جیسی ہے
پھر تو اِس میں خم بھی ہو سکتے ہیں نا

اُن سے اظہارِ محبت کر تو دیں
ہم پہ وہ برہم بھی ہو سکتے ہیں نا

دل کو چین آئے تو آئے کس لیے
درد کچھ پیہم بھی ہو سکتے ہیں نا
 
Top