انڈیا کے سائنس دانوں نے آئن سٹائن اور نیوٹن کے نظریات مسترد کر دیے

جاسم محمد

محفلین
انڈیا کے سائنس دانوں نے آئن سٹائن اور نیوٹن کے نظریات مسترد کر دیے
  • 7 جنوری 2019
_105085759_de5f73f2-863c-4645-851d-3c407a24a915.jpg


کانفرنس کے ایک مندوب نے کہا کہ آئزک نیوٹن اور آئن سٹائن دونوں غلط تھے اور کششِ ثقل کی لہروں کا نام 'نریندر مودی لہریں' رکھنا چاہیے۔

انڈیا کے سائنس دانوں نے ایک ایسی سائنسی کانفرنس میں خطاب کرنے والوں پر تنقید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلی بار قدیم ہندوؤں نے سٹیم سیل پر تحقیق کی تھی۔

سالانہ انڈین سائنس کانگریس کے دوران آئن سٹائن اور آئزک نیوٹن کے نظریات کو بھی مسترد کیا گیا اور اس کے اس میں ہندو دیومالا پر مبنی نظریات پیش کیے گئے۔

یہ کانفرنس پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ اس بارحد ہی ہو گئی ہے۔

یہ انڈین سائنس کانگریس کا 106ویں اجلاس تھا جو تین تا سات جنوری تک جاری رہا اور اس کا افتتاح وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔

جنوبی انڈیا کی ایک یونیورسٹی کے سربراہ نے قدیم ہندو تحریروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قدیم ہندوؤں نے ہزاروں سال پہلے سٹیم سیل پر تحقیق کی تھی۔

آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نگیشور راؤ نے کہا کہ ہندو مقدس کتاب رامائن میں ایک بادشاہ کا ذکر ملتا ہے جن کے پاس 24 قسموں کے ہوائی جہاز تھے اور وہ انھیں سری لنکا کے ہوائی اڈوں پر اتارا کرتے تھے۔

تامل ناڈو کی ایک یونیورسٹی کے ایک سائنس دان ڈاکٹر کے جے کرشنن نے کہا کہ آئزک نیوٹن اور آئن سٹائن دونوں غلط تھے اور دریافت ہونے والی کششِ ثقل کی لہروں کا نام 'نریندر مودی لہریں' رکھنا چاہیے۔

ناقدین نے کہا ہے کہ قدیم مذہبی تحریریں پڑھنی ضرور چاہییں لیکن ان سے سائنسی نظریے برآمد کرنا گمراہ کن ہے۔

انڈین سائنٹفک کانگریس ایسوسی ایشن نے اس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے خیالات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انڈین سائنٹفک کانگریس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری پریمندو ماتھر نے اے ایف پی کو بتایا: 'ہم ان کے خیالات سے متفق نہیں ہیں اور خود کو اس سے الگ رکھتے ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے۔ ذمہ دار لوگوں کی طرف سے ایسی باتیں کرنا سخت تشویش کا باعث ہے۔'

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ انڈیا میں جب سے نریندر مودی کی حکومت آئی ہے، ’جعلی سائنس حاشیے سے نکل کر مرکزی دھارے میں شامل ہونے کی کوشش کر رہی ہے‘۔

انڈیا کے سیاستدانوں اور سائنسدانوں کے سائنسی دعوے
_105089982_4ed7f83d-d5af-4b9e-9a13-9bef9e34d1e5.jpg


خود مودی نے 2014 میں ممبئی ہسپتال کے سٹاف سے کہا تھا کہ ہندوؤں کے بھگوان گنیش کا ہاتھی کا سر ایک انسانی جسم سے جڑا ہونے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قدیم انڈیا میں ہزاروں سال پہلے کاسمیٹک سرجری ہوا کرتی تھی۔

ان کے بہت سے وزیر بھی ایسے ہی خیالات کے حامل ہیں اور بہت سوں کا خیال ہے کہ ہندو ایک شاندار ماضی کے وارث ہیں اور انڈیا میں ہزاروں سال پہلے سائنس اور ٹیکنالوجی عروج پر تھی۔

سنہ 2017 میں انڈیا کے جونیئر وزیر تعلیم ستیپال سنگھ نے کہا تھا کہ پہلی بار طیاروں کا ذکر رامائن میں کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلا پرواز کرنے والا طیارہ ایک انڈین شخص شواکر بابوجی تلپڈے نے ایجاد کیا تھا اور ایسا طیاروں کے موجد رائٹ برادرز کی ایجاد سے آٹھ سال پہلے کیا گیا تھا۔

سنہ 2017 میں ہی مغربی ریاست راجستھان کے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ گائے کی ’سائنسی اہمیت کو سمجھنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ وہ دنیا کا واحد ایسا جانور ہے جو سانس لیتے وقت آکسیجن اندر لیتا ہے بلکہ سانس چھوڑتے وقت بھی اکسیجن ہی باہر بھی نکالتا ہے۔

2018 میں ٹیکنالوجی کی جنگ میں نیا تیر شمال مشرقی ریاست تریپورہ کے وزیر اعلیٰ بپلب کمار دیو نے چلایا تھا اور کہا تھا کہ انٹرنیٹ قدیم ہندوستان کی ایجاد ہے اور ہزاروں سال پہلے براہ راست نشریات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
 
ویسے تحقیق کے میدان میں دنیا کی کونسی ملک چاهے وہ جوہری ہو مختلف موضوعات پہ مختلف ورثے ہتهیار طرح طرح کی چیزیں میرا رائے ہے چین تحقیق کے میدان میں آگے ہوگا
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے تحقیق کے میدان میں دنیا کی کونسی ملک چاهے وہ جوہری ہو مختلف موضوعات پہ مختلف ورثے ہتهیار طرح طرح کی چیزیں میرا رائے ہے چین تحقیق کے میدان میں آگے ہوگا
سائنسی تحقیق تو قریبا ہر ملک میں ہوتی ہے۔ کہیں کم تو کہیں زیادہ۔ بہرحال یہ بھارتی سائنسدانوں نے مودی کی چاپلوسی میں جو کیا ہے۔ اسے الیکشن کمپین سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔
 

م حمزہ

محفلین
ویسے تحقیق کے میدان میں دنیا کی کونسی ملک چاهے وہ جوہری ہو مختلف موضوعات پہ مختلف ورثے ہتهیار طرح طرح کی چیزیں میرا رائے ہے چین تحقیق کے میدان میں آگے ہوگا
تو کیا ہوا، چین کے مقابلے میں ہم ( یعنی بھارت) اپنی دو ہزار سال پُرانی تاریخ دہرائیں گے۔
 
اصل نقطہ اور اظہار کی جواب نہیں آئی تهوڑا سا غور کریں کالا یرقان کینسر بریسٹ کینسر تهلیسیمیا ٹیومر ہزار طرح کے بیماری لاعلاج تهے تهوڑا سا گزرے دور کی طرف جهانک اب تحقیق ہوئے لاعلاج نہیں اس طرح ہر شعبے کی میدان میرا سوال تها انڈیا نے خود جیسے بهی پیش کیا عرض نہیں ہے
عرض ہے تحقیق کے میدان میں کونسا ملک تیزی سے دلچسپی اور نمایاں ہے ایک جنرل نالج کے طور پر پوچهہ رہا
 
Top