برائے اصلاح و تنقید (غزل 72)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
سکوتِ کرب میں حائل ہو رات بھر پانی
تو زیبِ مژگاں رہے تا دمِ سحر پانی

پئے حیات طلب تھی کسی کو، تب نہ ملا
بھٹکتا پھرتا ہےکیوں آج در بہ در پانی

جو ٹپکا خون یوں آنکھوں سے، میں ہوا حیراں
بہ دوشِ ابر فراواں ہے کس قدر پانی!

نصیب میں تھا مرے جتنا، رو لیا ہے، اب
کسی بھی طور نہ برسے گا، عمر بھر پانی

بجھا دیے ہیں مرے اشک نے الاؤ سب
ہوا ہے میرا شبِ غم میں چارہ گر پانی

بجائے اشک مری چشمِ تر سے خوں ٹپکا
اس ایک طور ہوا زیر فتنہ گر پانی

کسی تلاش میں زرگر ہوں میں بھی سرگرداں
بہ طرف ایک سمندر ہے، ہم سفر پانی

امان زرگر
 
بہت خوبصورت ہے.. آپ کے لفظوں میں ایک اسرار چھپا ہے بہت مسٹری اور سسپنس ہے.. میں تنقید کرنا نہیں جانتی لیکن مجھے بہت اچھا لگا. باقی فیصلہ محترم اساتذہ پر
 

فلسفی

محفلین
امان بھائی بہت خوب لکھا ہے۔ داد قبول کیجیے۔

میری ناقص فہم کے مطابق ردیف اگر آنسو ہو تو شاید مطلع اور باقی اشعار زیادہ واضح ہو جائیں۔ یہ فقط میری خام خیالی ہے۔ اساتذہ دیکھیے کیا فرماتے ہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
امان بھائی بہت خوب لکھا ہے۔ داد قبول کیجیے۔

میری ناقص فہم کے مطابق ردیف اگر آنسو ہو تو شاید مطلع اور باقی اشعار زیادہ واضح ہو جائیں۔ یہ فقط میری خام خیالی ہے۔ اساتذہ دیکھیے کیا فرماتے ہیں۔
ردیف پانی ہی رکھنی ضروری ہے۔
 
و زیبِ مژگاں رہے تا دمِ سحر پانی
مژگاں کو فاع کے وزن پر باندھنا درست نہیں.
بہ طرف ایک سمندر ہے، ہم سفر پانی
ناقابلِ فہم. نہ کسی مستند شاعر یا مصنف کا طرزِ نگارش ایسا ہے نہ فارسی، اردو، ہندی گویان کا کوئی گروہ گفتگو میں ایسی روش اختیار کرتا ہے.
 

امان زرگر

محفلین
مژگاں کو فاع کے وزن پر باندھنا درست نہیں.

ناقابلِ فہم. نہ کسی مستند شاعر یا مصنف کا طرزِ نگارش ایسا ہے نہ فارسی، اردو، ہندی گویان کا کوئی گروہ گفتگو میں ایسی روش اختیار کرتا ہے.

۔۔۔کسی تلاش میں زرگر ہوں میں بھی سرگرداں
اسی سبب سے ہوا میرا ہم سفر پانی
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
سکوتِ کرب میں حائل ہو رات بھر پانی
تو میری آنکھ میں ہو تا دمِ سحر پانی

پئے حیات طلب تھی کسی کو، تب نہ ملا
بھٹکتا پھرتا ہےکیوں آج در بہ در پانی

جو ٹپکا خون یوں آنکھوں سے، میں ہوا حیراں
بہ دوشِ ابر فراواں ہے کس قدر پانی!

نصیب میں تھا مرے جتنا، رو لیا ہے، اب
کسی بھی طور نہ برسے گا، عمر بھر پانی

بجھا دیے ہیں مرے اشک نے الاؤ سب
ہوا ہے میرا شبِ غم میں چارہ گر پانی

بجائے اشک مری چشمِ تر سے خوں ٹپکا
اس ایک طور ہوا زیر فتنہ گر پانی

کسی تلاش میں زرگر ہوں میں بھی سرگرداں
اسی سبب سے ہوا میرا ہم سفر پانی

امان زرگر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دو اشعار پر بات ہو چکی اور متبادل اشعار اچھے ہیں
اس کے علاوہ
نصیب میں تھا مرے جتنا، رو لیا ہے، اب
رواں نہیں
نصیب میں مرے جتنا تھا، رو چکا ہوں اب
کیسا رہے گا؟

بجھا دیے ہیں مرے اشک نے الاؤ سب
ویسے تو درست ہے لیکن ہندی الفاظ جو آؤ پر ختم ہوتے ہیں ان میں ؤ کو محض ء تقطیع کرنا فصیح تر ہے
بجھا دیے ہیں مرے آنسوؤں نے سارے الاؤ
بہتر نہیں؟

اس ایک طور ہوا زیر فتنہ گر پانی
زیادہ واضح اور رواں نہیں
باقی اشعار درست ہیں
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
۔۔
'فتنہ گر پانی' والے شعر کی بجائے اگر یوں ہو

بجائے اشک مری چشمِ تر سے آ ٹپکا
نہ ہو سکا مرا خونِ دل و جگر پانی
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
سر محمد تابش صدیقی
سر محمد ریحان قریشی
۔۔۔۔
سکوتِ کرب میں حائل ہو رات بھر پانی
جو میری آنکھ میں ہو تا دمِ سحر پانی

پئے حیات طلب تھی کسی کو، تب نہ ملا
بھٹکتا پھرتا ہےکیوں آج در بہ در پانی

جو ٹپکا خون یوں آنکھوں سے، میں ہوا حیراں
بہ دوشِ ابر فراواں ہے کس قدر پانی!

نصیب میں مرے جتنا تھا، رو چکا ہوں اب
کسی بھی طور نہ برسے گا، عمر بھر پانی

بجھا دیے ہیں مرے آنسوؤں نے سارے الاؤ
ہوا ہے میرا شبِ غم میں چارہ گر پانی

بجائے اشک مری چشمِ تر سے آ ٹپکا
نہ ہو سکا مرا خونِ دل و جگر پانی

کسی تلاش میں زرگر ہوں میں بھی سرگرداں
اسی سبب سے ہوا میرا ہم سفر پانی

امان زرگر
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
الاؤ کی تقطیع کے حوالے سے کچھ طبیعت میں الجھن ہے۔۔۔۔ الاؤ محض الاء پڑھا جائے گا؟ تقطیع فعولن ہو گی فعل یا فعول؟
بجھا دیے ہیں مرے اشک نے الاؤ سب
ویسے تو درست ہے لیکن ہندی الفاظ جو آؤ پر ختم ہوتے ہیں ان میں ؤ کو محض ء تقطیع کرنا فصیح تر ہے
بجھا دیے ہیں مرے آنسوؤں نے سارے الاؤ
بہتر نہیں؟
 
تقطیع فعولن ہو گی فعل یا فعول؟
فعول. مصرع کے آخر میں ئے یا ؤ پر اختتام پذیر ہونے والے الفاظ میں ء کا اسقاط جائز ہے.
غالب:
ہم بھی گئے واں اور تری تقدیر کو رو آئے

اس اصول کی مختلف تشریحات اور توضیحات ہیں مگر ان سے اس کی implementation پر کوئی فرق نہیں پڑتا.
 
آخری تدوین:
Top