سوائے تیرے بھلا کیا ہے اور میرے پاس

امان زرگر

محفلین
۔۔۔۔
یہ سوچنے کو ہیں کتنے ہی طور میرے پاس
کہ جز تمہارے بھلا کیا ہے اور میرے پاس

وہ تیرے پاس جو پہنچے تو خود کو بھول گئے
جو کائنات میں کرتے تھے غور میرے پاس

وہ آج بزم میں بیٹھے ہیں میرے پہلو میں
رکا ہے جام و سبو کا بھی دور میرے پاس

ہے میرے پاس یہ ساری زمیں جفا پرور
یہ آسماں بھی ہے مائل بہ جور میرے پاس

میں وقفِ تلخئِ آلام ہو گیا ہوں یہاں
یہ زندگی ہے سزا کے بطور میرے پاس

میں سر نگوں جبلِ ثور عرش کا ہم سر
یہ میرا فخر کہ ہے غارِ ثور میرے پاس

ہیں محو سوچ سے زرگر وہ قصہ ہائے جنوں
بِنائے عشقِ جدید اب ہے اور میرے پاس

امان زرگر
 
مدیر کی آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
اس غزل کو مزید بہتری کے بعد جلد ہی نئی لڑی میں ارسال کرتا ہوں۔ کیونکہ تدوین کی اجازت میسر نہیں ہے یہاں۔
 
yd6xPZ4.jpg
 
آخری تدوین:
یقیناً خوب سے خوب تر کی سعی آپ کے فنپارہ کو شہپارہ بنادے گی، انشاء اللہ!

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں۔۔۔۔۔۔اب ٹھہرتی ہے دیکھئے جاکر نظر کہاں
یادفرمائی کا شکریہ۔
 

امان زرگر

محفلین
سر محمد تابش صدیقی
اصل مراسلے اور لڑی کے عنوان میں تدوین کی درخواست ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ اس غزل کو پوسٹ کرنے میں جلد بازی سے کام لیا تھا۔
۔۔۔۔

یہ سوچنے کو ہیں کتنے ہی طور میرے پاس
کہ جز تمہارے بھلا کیا ہے اور میرے پاس

وہ تیرے پاس جو پہنچے تو خود کو بھول گئے
جو کائنات میں کرتے تھے غور میرے پاس

وہ آج بزم میں بیٹھے ہیں میرے پہلو میں
رکا ہے جام و سبو کا بھی دور میرے پاس

ہے میرے پاس یہ ساری زمیں جفا پرور
یہ آسماں بھی ہے مائل بہ جور میرے پاس

میں وقفِ تلخئِ آلام ہو گیا ہوں یہاں
یہ زندگی ہے سزا کے بطور میرے پاس

میں سر نگوں جبلِ ثور عرش کا ہم سر
یہ میرا فخر کہ ہے غارِ ثور میرے پاس

ہیں محو سوچ سے زرگر وہ قصہ ہائے جنوں
بِنائے عشقِ جدید اب ہے اور میرے پاس

امان زرگر
 
آخری تدوین:
آداب صبح کی سلوٹیں
جفاوں پہ جفاوں کی ساری خدائی رو رہی ہے
آشرف المخلوقات صبح کے غم رات کو نکهارتے ہیں ابھی ساری خدائی چیختے چیختے نہ جانے کیا کیا سوچتے اور کرتے مگن دنیا کے خیال کی تقاضوں سے ہم آہنگ بہتر خود کو تصور کرتے ہیں

حیرت ہے جیسے بیکاری کوئی کام ہی نہ ہو
 

امان زرگر

محفلین
آداب صبح کی سلوٹیں
جفاوں پہ جفاوں کی ساری خدائی رو رہی ہے
آشرف المخلوقات صبح کے غم رات کو نکهارتے ہیں ابھی ساری خدائی چیختے چیختے نہ جانے کیا کیا سوچتے اور کرتے مگن دنیا کے خیال کی تقاضوں سے ہم آہنگ بہتر خود کو تصور کرتے ہیں

حیرت ہے جیسے بیکاری کوئی کام ہی نہ ہو
ماشاء اللہ خود کلامی خوب کرتے ہیں آپ۔۔
 
Top